*🔻اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرنا*🔻
*🔻اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرنا*🔻
حضرتِ سیِّدُنا ابوذر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:
*اَفْضَلُ الْاَعْمَالِ الْحُبُّ فِی اللّٰہِ وَالْـبُغْضُ فِی اللّٰہِ*
یعنی سب سے بہترعمل ﷲ عَزَّوَجَلَّ کے لیے محبت کرنا اور ﷲ عَزَّوَجَلَّ کے لیے دُشمنی کرنا ہے۔
(📗سنن أبي داود، کتاب السنۃ، باب مجانبۃ اھل الأھواء ، الحدیث۴۵۹۹، ج۴، ص۲۶۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کا مطلب یہ ہے کہ کسی سے اس لئے محبت کی جائے کہ وہ دیندار ہے اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے عداوت کا مطلب یہ ہے کہ کسی سے عداوت ہو تو اس بنا پر ہو کہ وہ دین کا دشمن ہے یا دیندار نہیں۔
(📗نزھۃ القاری، ج۱، ص۲۹۵)
امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں اگر کوئی شخص باورچی سے اس لئے محبت کرتا ہے کہ اس سے اچھا کھانا پکوا کر فقراء کو بانٹے تو یہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت ہے اور اگر عالم دین سے اس لئے محبت کرتا ہے کہ اس سے علم دین سیکھ کر دنیا کمائے تو یہ دنیا کے لئے محبت ہے۔
(📗مرأۃ المناجیح، ج۱، ص۵۴)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ ابن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رحمتِ عالم ، نورِ مجسم ، شہنشاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالیشان ہے: یہ بات ایمان سے ہے کہ ایک شخص دوسرے سے فقط اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرے اس میں دیئے جانے والے مال کا دَخْل نہ ہوتو ایسی محبت ایمان (کاحصہ) ہے ۔
(📗المعجم الاوسط ، رقم الحدیث۷۲۱۴، ج۵، ص۲۴۵)
امام نووی عَلَیْہِ رَحْمۃُ اللہِ الوَالی فرماتے ہیں :اللّٰہ و رسول عزوجل و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت میں زندہ اور انتقال کر جانے والے اولیاء و صالحین کی محبت بھی اللہ تعالیٰ کی محبت میں شامل ہے اور اللّٰہ و رسول عزوجل و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی افضل ترین محبت یہ ہے ان کے احکام پر عمل اور نواہی سے اجتناب کیا جائے ۔
(📗شرح مسلم للنووی، کتاب البر والصلہ، باب المرء مع من احب، ج۲ص۳۳۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! الحمدللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے اکابرین اَلْحُبُّ فِی اللّٰہِ وَالْـبُغْضُ فِی اللّٰہِ کی چلتی پھرتی تصویر تھے ۔چنانچہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جنگِ اُحد میں اپنے باپ جراح کو قتل کیا اور حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے روز بدر اپنے بیٹے عبدالرحمن کو مُبَارَزَت (یعنی مقابلے) کیلئے طلب کیا لیکن رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں اس جنگ کی اجازت نہ دی اور سیِّدُنا معصب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے بھائی عبداللہ بن عمیر کو قتل کیا اور حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے ماموں عاص بن ہشام بن مغیرہ کو روز بدر قتل کیا اور حضرت علی بن ابی طالب و حمزہ و ابوعبیدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہم نے ربیعہ کے بیٹوں عتبہ اور شیبہ کو اور ولید بن عتبہ کو بدر میں قتل کیا جو ان کے رشتہ دار تھے خدا اور رسول پر ایمان لانے والوں کو قرابت اور رشتہ داری کا کیا پاس۔
(📗تفسیر خزائن العرفان ، المجادلہ، تحت الاٰیۃ۲۲)
پیشکش 🎖️
www.abdullahmadni1991.blogspot.com
✍️ مرتّب: *غلام نبی انجم رضا عطاری*
_📲03461934584_