*🔹اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اور اِیثارِ مسلمین🔹*
*🔹اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اور اِیثارِ مسلمین🔹*
اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسُنَّت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے اعلیٰ کردار کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنی محبوب اور پسندیدہ چیزیں بھی دوسروں کو پیش کردیا کرتے تھے۔آئیے ! اس بارے میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی سیرت کا ایک دلچسپ واقعہ سنئے،چنانچہ
*🍁حاجت مند پر عطاء🍁*
موسمِ برسات میں بعض اوقات مسجد کی حاضری دورانِ بارش ہوا کرتی تھی۔حاجی کفایتُ اللہ صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے اس تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے ایک چھتری خرید کر نذر (تحفے میں پیش) کی اور اپنے ہی پاس رکھ لی،جب اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کاشانَۂ اَقدس سے تشریف لاتے تو حاجی صاحب چھتری لگا کر مسجد تک لے جاتے،ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے کہ ایک حاجت مند نے چَھتری کا سُوال کیا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فوراً وہ چَھتری حاجی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے لے کر اُس حاجت مند کو عطا فرمادی ۔
(📗حیاتِ اعلیٰ حضرت ،ص۱۱۸)
اے عاشقانِ اعلیٰ حضرت! آپ نے سنا کہ ہمارے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ میں اِیثار و سخاوت کا کیسا جذبہ تھا جو ضرورت کے باوُجُود اپنی چیزیں دوسروں کو دے دیا کرتے تھے، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ اسلام ہمیں آپس میں ہمدردی کرنے کا دَرْس دیتا ہے، مسلمانوں کے ساتھ خیرخواہی کا دَرْس دیتا ہے،ایک دوسرے کے دل میں مَحَبَّت پیدا کرنے کیلئے جائز طریقے سے تحائف دینے کی تعلیم دیتا ہے، اسی لئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے خیر خواہی کرتے ہوئے خوشی خوشی اپنی ذات پر دوسرے مسلمان بھائی کو ترجیح دی ۔ حدیثِ پاک میں ہے: جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو،پھر اُس خواہش کو روک کر اپنے اُوپر (دوسرے کو) ترجیح دے تو اللہ پاک اُسےبخش دیتاہے۔
(📗جمع الجوامع، حرف الہمزہ، ۳/ ۳۸۴حدیث :۹۵۷۲ )
از۔۔۔۔ *غلام نبی انجم رضا عطاری*