ہر سال ایام معین کرکےمیلاد منانےکی ایک دلیل..........!!
ہر سال ایام معین کرکےمیلاد منانےکی ایک دلیل..........!!
الحدیث:
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا قَدِمَ المَدِينَةَ، وَجَدَهُمْ يَصُومُونَ يَوْمًا، يَعْنِي عَاشُورَاءَ، فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ، وَهُوَ يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى، وَأَغْرَقَ آلَ فِرْعَوْنَ، فَصَامَ مُوسَى شُكْرًا لِلَّهِ، فَقَالَ «أَنَا أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ» فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ
ترجمہ:
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ ایک دن یعنی عاشورا کے دن روزہ رکھتے تھے۔ ان لوگوں نے کہا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی تھی اور آل فرعون کو غرق کیا تھا۔ اس کے *#شکر* میں موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں موسیٰ علیہ السلام کا ان سے زیادہ قریب ہوں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھنا شروع کیا اور صحابہ کرام کو بھی اس کا حکم فرمایا۔
[صحيح البخاري ,4/153حدیث3397]
ایسی حدیث پاک مسلم ابن ماجہ طبرانی شعب الایمان صحیح ابن حبان وغیرہ کئ کتب میں ہے
.
علامہ شامی علیہ الرحمۃ نقل فرماتے ہیں کہ:
فيستفاد من فعل ذلك شكرا لله تعالى على ما من به في يوم معين من إسداء نعمة أو دفع نقمة، ويعاد ذلك في نظير ذلك اليوم من كل سنة، والشكر لله تعالى يحصل بأنواع العبادات والسجود والصيام والصدقة والتلاوة، وأيّ نعمة أعظم من النعمة ببروز هذا النبي الكريم نبيّ الرحمة في ذلك اليوم؟
ترجمہ:
اس حدیث پاک اور نبی پاک و صحابہ کرام کے اس فعل سے ثابت ہوتا ہے کہ جن پر کسی معین دن میں کوئی نعمت ملی ہو یا عذاب و برائی ٹلی ہو اس دن اللہ تعالیٰ شکر کا دن منانا چاہیے اور یہ دن ہر سال منانا چاہیے اور مختلف قسم کی عبادات سجود روزے صدقہ تلاوت وغیرہ بہت طریقوں سے شکر ادا کیاجاسکتا ہے اور ہمارے پیارے نبی رحمت کی جس دن دنیا میں تشریف آوری ہوئی اس دن سے بڑھ کر شکر و نعمت والا دن بھلا کوئی ہوسکتا ہے....؟؟(لیھذا ہر سال یوم ولادت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی جشن منا کر ، روزہ نوافل صدقہ خیرات کرکے مختلف نیکیاں و عبادات کرکے کسی بھی نئے پرانے اچھے طریقے سے شکر و نعمت کے دن کے طور پر منانا مذکورہ حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے)
[سبل الهدى والرشاد1/444]
نوٹ:
الحدیث:
صوموا يوم عاشوراء,وخالفوا اليهود صوموا قبله يوما أو بعده يوما...ترجمہ:
عاشورہ(دس محرم) کا روزہ رکھو اور یہودیوں کی مخالفت کرو(اس طرح)کہ اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ بھی رکھو...(صحیح ابن خزیمہ حدیث2095)
.
مزید تفصیل و دلائل اس لنک پے
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=396027105122718&id=100041462949245
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
00923468392475