October 28, 2020 Abdullah Hashim Madni
- *جامعُ المُعجزات صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے معُجزات*
*✍️ غلام نبی انجـــــــم رضا عطاری*
ہر نَبی کا مُعْجِزَہ چُونکہ اس کی نَبُوَّت کی دلیل ہوا کرتا ہے،لہٰذا خُداوَنْدِ عالَم جَلَّ جَلَالُہ نے ہر نَبی کو اس دَور کے ماحول اور اس کی اُمَّت کے مِزاجِ عَقْل و فَہْم کے مُناسِب مُعْجِزَات سے نوازا۔ مثلاً حَضْرتِ مُوسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دَورِ نَبُوَّت میں چُونکہ جادُو اور سَاحِرانہ کارنامے اپنی ترقّی کی اعلیٰ تَرین مَنْزل پر پہنچے ہوئے تھے،اس لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کو *”یَدِبَیْضا“* اور *”عَصا“* کے مُعْجِزَات عطا فرمائے، جن سے آپ نے جادُوگروں کے سَاحِرانہ کارناموں پر اس طرح غَلَبَہ حاصل فرمایا کہ تمام جادُوگر سَجْدہ میں گر پڑے اور آپ کی پر اِیْمان لائے۔
اسی طرح حَضْرتِ عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے زمانے میں عِلْمِ طِبْ اِنْتہائی تَرقّی پر پہنچا ہوا تھا اور اس دَور کے طَبِـیْبوں یعنی ڈاکٹروں نے بڑے بڑے اَمْراض کا عِلاج کر کے اپنی فنّی مَہارَت سے تمام اِنْسانوں کو مَسْحُور کر رکھا تھا،اس لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حَضْرتِ عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مادَر زاد اَنْدھوں اور کوڑھیوں کو شِفا دینے اور مُردوں کو زِنْدہ کر دینے کا مُعْجِزَہ عطا فرمایا، جس کو دیکھ کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے دَور کے اَطِبَّاء (یعنی ڈاکٹروں) کے ہوش اُڑ گئے اور وہ حیَرْان و شَشْدَرْ رہ گئے اور بالآخر اُنہوں نے ان مُعْجِزَات کو اِنْسانی کمالات سے بالاتَر مان کر آپ کی نَبُوَّت کا اِقْرار کرلیا۔
اَلْغرض اسی طرح ہر نَبی کو اس دَور کے ماحول کے مُطابِق اور اس کی قَوم کے مِزاج اور ان کی طبیعت کے مُناسِب کسی کو ایک، کسی کو دو، کسی کو اس سے زِیادہ مُعْجِزَات عطا ہوئے ،مگر نبیِّ آخرُالزّماں، سَرورِ کَوْن و مَکاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چُونکہ تمام نبیوں کے بھی نَبی ہیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سِیْرتِ مُقدَّسہ تمام اَنْبِیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام کی مُقدَّس زِنْدگیوں کا خُلاصَہ ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْلِیْم تَمام اَنْبیا ء کِرام عَلَیْہِمُ الصّلٰوۃ وَ السَّلَام کی تَعْلیمات کا عِطْر (نِچوڑ ) ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دُنْیا میں ایک عالمگیر اور اَبَدی دِیْن لے کر تَشْرِیْف لائے تھے اور عالمِ کائنات میں اَوَّلین و آخرین کی تمام اَقْوام اور مِلّتیں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مُقدَّس دَعْوت کی مُخاطَب تھیں، اس لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مُقدَّسہ کو اَنْبیائے سابِقین کے تمام مُعْجِزَات کا مَجْموعہ بنا دیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قِسم قِسم کے ایسے بے شُمار مُعْجِزَات سے سرفراز فرمایا جو ہر طَبقہ، ہرگروہ، ہرقوم اور تَمام اَہْلِ مَذاہِب کے مِزاجِ عَقْل و فَہْم کے لئے ضَروری تھے۔
(📗سیرتِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،ص712تا 741،ملخـصًا و ملتقطاً )
علاوہ اَزِیْں بے شُمار ایسے مُعْجِزَات سے بھی حَضْرتِ حَق جَلَّ جَلَالُہ نے اپنے آخِری پَیغمبر، شَفیعِ مَحْشر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مُمتاز فرمایا جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خَصائص کہلاتے ہیں۔ یعنی یہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ کمالات و مُعْجِزَات ہیں جو کسی نَبی و رَسُول کو نہیں عَطا کئے گئے۔
(📗سیرتِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،ص820ملخـصًا)
*جملہ کمالات کے مالک*
مَعْلُوم ہوا کہ میرے آقا، مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات جامعُ الْمُعْجِزَات ہے، تَمام اَنْبِیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جُملہ کَمالات ،تَمام مَحاسِن ،جَمِیْع اَوْصاف اور سارے کے سارے مُعْجِزَات آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات میں مَوْجُود ہیں، بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بَعْض ایسے مُعْجِزَات سے بھی نَوازا تھا جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علاوہ کسی اور نَبی میں نہ تھے، شَقُّ الْقَمَر (یعنی چاند کے دو ٹکڑے کرنے) کا مُعْجِزَہ بھی اُنہی مُعْجِزَات میں سے ہے، جن میں پیارے آقا ،مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یَکْتا اور مُنْفَرد تھے۔
*دَرَخْتْ کا بارگاہِ اقدس میں سلام*
میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَانِ رَفـِیْعه (یعنی بُلند و بالا شان) ایسی ہے کہ جاندار تو جاندار بے جان چیزیں بھی میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تابعِ فرمان ہیں، چُنانچہ حَضْرت عَبْدُﷲ بِنْ عُمَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رَسُوْلُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ایک سَفر میں تھے۔ ایک اَعْرابی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس آیا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کو اِسْلام کی دَعْوت دی، اس اَعْرابی نے پُوچھا:کیا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نَبُوَّت پر کوئی گواہ بھی ہے؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا کہ ہاں، یہ دَرَخْت جو مَیْدان کے کَنارے پر ہے میری نَبُوَّت کی گواہی دے گا۔ چُنانچہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس دَرَخْت کو ُبلایا تو حَیْرت اَنگیز طور پر وہ دَرَخْت فوراً زمین چِیرتا ہوا اپنی جگہ سے چل کر بارگاہِ اَقْدَس میں حاضِر ہوگیا اور اس نے بآوازِ بلند تین مَرتبہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نَبُوَّت کی گواہی دی۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُس کو اِشَارہ فرمایا تو وہ دَرَخْت واپس اپنی جگہ چلا گیا۔
بعض رِوایتوں میں یہ بھی ہے کہ اس دَرَخْت نے بارگاہِ اَقْدس میں آکر *”اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اﷲ“* کہا، اَعْرابی ( دیہاتی) یہ مُعْجِزَہ دیکھتے ہی مُسلمان ہوگیا۔
( 📗 *زرقانی جلد ۵ ص ۱۲۸ تاص ۱۳۱*)
(📗 *سیرت مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ص۷۷۴۔۷۷۵ ملخصاً )*
*دیا حکمِ حضوری جس گھڑی سرکارِ والا نے*
*زمیں کو چِیرتا سجدہ کِناں فوراً شجر آیا*
سرکارِ مدینہ ، قَرارِ قَلْب و سِیْنہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس مُعْجِزَۂ مُبَارَک سے معلوم ہواکہ دَرَخْت بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تابعِ فرمان تھے ۔ اور وہ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم کی تَعْمِیْل کرتے تھے ۔اور نہ صِرْف یہ کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرمانبردار تھے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جانتے بھی تھے،جَبھی تو اُس دَرَخْت نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نَبُوَّت کی گواہی بھی دی۔
*قیامت تک کے لئے ایک عظیم الشان مُعْجِزَہ*
اے عاشقانِ رسول ! رَسُولِ اَعْظَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُعْجِزَات میں سے ایک بہت ہی جَلِیْلُ الْقَدر مُعْجِزَہ قرآنِ مجید بھی ہے۔بلکہ اگر اس کو *”اَعْظَمُ الْمُعْجِزات* یعنی سب سے بڑا مُعْجِزَہ“ کہہ دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا، کیونکہ حُضُورِ اَقْدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دوسرے مُعْجِزَات تو اپنے وَقْت پر ظُہُور پذیر ہوئے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زَمانے ہی کے لوگوں نے وہ مُعْجِزَات مُلاحَظہ کئے مگر قرآنِ مجید آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وہ عَظِیْمُ الشَّان مُعْجِزَہ ہے کہ قِیامت تک باقی رہے گا۔یہ ایک ایسا مُعْجِزَہ ہے کہ جس کا چیلنج خود اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فُصَحائے عَرَب کو کیا ہے ۔
چنانچہ پارہ1،سُورَۃُ الۡبقرہ کی آیت نمبر 23 میں اِرْشاد فرمایا:
*وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ۪-وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۲۳)*
(پ۱،البقرۃ:۲۳) ترجمۂ کنزالایمان: اور اگر تُمہیں کچھ شک ہو اُس میں جو ہم نے اپنے ان خاص بندے پر اُتارا تو اُس جیسی ایک سُورت تو لے آؤ اور اللہ کے سِوا اپنے سب حمایتیوں کو بُلالو اگر تم سچّے ہو۔
لیکن قرآنِ عَظیم کی عَظِیْمُ الشَّان و مُعْجِزَانہ فَصاحَت و بَلاغَت کا اِعْجاز تھا کہ عَرَب کے تمام فُصَحاء و ُبلَغاء جن کی فَصِیْحانه شِعر گوئی اور خَطِیْبانه بَلاغَت کا چار دانگِ عالَم میں ڈَنْکا بَج رہا تھا مگر وہ اپنی پُوری پُوری کوشِشوں کے باوُجُود قُرآن کی ایک سُورت کی مِثْل بھی کوئی کلام نہ لا سکے۔