یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

تحریر کے اصول





تحریر کے اصول

 🔷   *محرِّر کے اصول*   🔷


✍️ * ابو المتبسّم ایاز احمد *

0312.8065131


انگریزی کا ایک مشھور جملہ ہے کہ " لکھنا ایک مسلسل تخلیق کا عمل ہے "

          جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے 

کہ کبھی بھی آپ نے کسی تحریر لکھنے والے کو یک دم مشھور ہوتا نہیں دیکھا ہوگا ۔

اس سفر میں " محرّر " کو بڑی  محنت کرنی پڑتی ہے ،

بڑی سے بڑی قربانی دینی ہوتی ہے ،

اس سفر کے اندر محرر کو اپنے مزاج کے خلاف لڑنا پڑتا ہے ،

حالات سے لڑنا ہوتا ہے ،

تنقیدوں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے ،

اور اپنے آپ سے یہ کہنا ہوتا ہے کہ یہ کام میں کرونگا اور دنیا والوں کو کرکے دیکھائوں گا ۔

کیونکہ لکھنا ایک مشکل اور محنت طلب کام ہے یہ ایسا جنون ہے کہ جسے نبھانا صرف مشکل نہیں بلکہ بے حد مشکل ہے۔

جب محرّر کو تحریر کا جنون ہوگا تبھی جاکر وہ ایک اچھا محرّر بنے گا ۔

اسی طرح جب صحافی کو صحافت کرنے کا شوق ہوگا تب جاکر وہ ایک اچھا اور بہترین صحافی بننے میں کامیاب ہو گا۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ

 " راہ علم کا سفر آسان نہیں

                 مگر

شوق کی سواری پاس ہو تو دشواریاں منزل تک پہنچنے میں               رکاوٹ نہیں بنتیں "

شوق بندے کو ناممکن سے ممکن کام کرا دیتا ہے ۔

جیسا کہ۔   " ہیلن کیلر "

اس عورت نے تقریبا 12 کتابیں لکھیں ۔

اور 40 ممالک کا سفر کیا ۔

یہ وہ عورت ہے جس کی 

نہ آنکھیں ہیں ،   

نہ زبان ہے ،      

نہ کان ہیں ،    

عورت بہری و گونگی و اندھی ہے ۔

     اس عورت نے لمس زبان ( چُھونے ) کے ذریعے اتنا بڑا کام کیا ۔

      جب یہ عورت اتنا بڑا کام کرسکتی ہے ۔ تو ایک 

 آنکھ والا  ⁦  👁️⁩

زبان والا  👅

کان والا  👂

کیوں نہیں کر سکتا ؟

کیوں نہیں صحافی بن سکتا ؟

کیوں نہیں محرّر بن سکتا ؟

بس بات صرف دل ❤️ کی ہے جو بندہ دل سے کام کرتا ہے وہ بندہ کامیاب ہوتا ہے ۔

اور اس کے علاوہ جس شخص نے اپنے آپ کو منوایا کہ میں یہ کرونگا اور لوگوں کو دیکھلائو گا۔

   تو ایسے بندے کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔ 

کیونکہ ایک مشھور کہاوت ہے کہ 

لنگڑا بھی کام کرسکتا ہے ،

اندھا بھی کام کر سکتا ہے ،

لیکن دل کا ٹوٹا ہوا کبھی کام نہیں کرسکتا ۔

اسلئے جو کام کریں دل سے کریں ۔

   

   

 بعض محرّرین کہتے ہیں کہ ہماری تحریر شائع نہیں ہوتی ،

اور بعض کہتے ہیں کہ ہماری تحریر شائع تو ہوتی ہے لیکن ہر دل عزیز نہیں بنتی ۔

                            اے گروہِ محرّیرین ایک بات کان کھول کر سن لیں کہ

               اگر آپ تھوڑا سا بھی غور و فکر کریں گے تو یہ بات آپ کے سامنے آجائے گی کہ دنیا کی کوئی بھی چیز اصول و قواعد کے بغیر نہیں چل رہی،

ہر ایک کے مختلف قوانین و ضوابط ہیں ،

                 سوائے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے کہ یہ بغیر نظام کے چل رہی ہے ۔

                دوسری بات یہ ہے کہ جب ایک چیز قاعدے و قانون کے مطابق ہوتی ہے ۔

تو وہ کامیابی و صحیح انداز سے چلتی ہے ۔

ٹھیک اسی طرح " تحریر کا ہر دل عزیز بننے " کیلئے اور"محرّر"  کے کچھ اصول ہیں ۔

                            تو اسی کے متعلق میں اس مقالے میں محرّر کے ایسے "11 " اصول لکھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔

جس سے محرّر کی تحریر ہر دل عزیز اور مقبول ہو گی :-


⁦1️⃣⁩ کثیر مطالعہ:-

                        جب مقالہ لکھنے والے کے پاس زیادہ سے زیادہ مطالعہ ہوگا تو محرّر ایک خوبصورت تحریر لکھنے میں کامیاب ہو گا ۔

                   اور اپنی تحریر میں ایسے ایسے الفاظوں کا استعمال کرے گا جس سے لوگوں کی دل مقالے کی طرف مائل ہوں گی ۔


⁦2️⃣⁩ نیاپن :-

               محرر کوشش کرے کہ اپنی تحریر میں جدت پیدا کرے 

ایک نیا پن اپنائے ۔

اور مقالہ ایک نئ جہت اور ایک نئے نقطہ نظر سے تحریر کرے۔


⁦3️⃣⁩ مشاہدات کو بیان کرنا :-

                                      اُس محرّر کی تحریر کامیاب ہے جس محرّر کو اپنے مشاہدات و تجربات کا الفاظوں میں بیان کرنے کا ملکہ حاصل ہے ۔

جیسا کہ 7 دوست سیر کرنے کیلئے کسی شہر چلے گئے ۔

واپسی پر 7 دوستوں میں سے ایک دوست نے کتاب لکھ ڈالی اس کتاب میں اس شخص نے وہ باتیں لکھیں جو اس نے اس سفر میں مشاہدے کیے تھے۔            وہ تحریر کر ڈالیں۔

                          آپ تھوڑا سا غور کریں گے تو یہ بات آپ کے سامنے آجائے گی کہ اس محرّر کو وقت  کا احساس تھا ،

لوگوں کا احساس تھا ،

اپنا احساس تھا ،

تبھی جاکر اس نے اپنے مشاہدات و تجربات کو الفاظوں میں بیان کیے ۔

تاکہ لوگ بھی اس سے فائدہ اٹھائیں۔


⁦4️⃣⁩ قوت برداشت :-

                          جب ایک محرّر تحریر لکھتا ہے تو اس کے خلاف باتیں اٹھتی ہیں ،

اس محرّر پر لوگ تنقیدیں کرتے ہیں ،

اعتراضات کرتے ہیں ،

اور محرّر کے اس سفر میں لوگ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں ۔

پتہ نہیں لوگ اس محرّر کے خلاف کیا سے کیا کرتے ہیں۔

اے محرّر ایک بات یاد رکھ کہ

🌹 اگر کبھی مقصد میں ناکام ہوجائیں تو مایوس نہ ہوں

کیونکہ کسی بھی کتاب میں                 نہیں لکھا ہے کہ

پیروں میں قیمتی جوتے نہ ہوں تو آپ چلنا چھوڑ دیں 🌹


اسی طرح کسی اور نے بھی کیا خوب لکھا ہے کہ

🌲 زندگی میں جب آپ ٹوٹنے لگیں تو صبر رکھنا

کیونکہ نکھرتے وہی ہیں 

جو پہلے بکھرتے ہیں 🌲


اگر کبھی کوئی آپ کو بُرا بھلا کہے تو آپ صبر رکھیں

 دل چھوٹا نہ کریں ۔

پتہ ہے کیوں  ؟

اسلئے کہ بڑی منزل کے مسافر چھوٹا دل نہیں رکھتے ،

کسی اور بندے نے ایک بات لکھی کہ

           🌴 اگر آپ اچھا 'ناصح'  'بانی' بننے اور اچھی زندگی گزارنے کے خواہش مند ہیں

تو الفاظ کی چوٹ سہنا سیکھیں 🌴⁦


⁦5️⃣⁩ حقیقت پسند :-

                          محرّر جب بھی کوئی بات تحریر کرے تو حق و سچ بیان کرے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی بیان نہ کرے۔

کیونکہ ایک تحقیق کے مطابق ایک مقبول محرّر اور ناکام محرّر میں فرق صرف " حق و سچ " کا ہے۔    

    کتنا ہی مشکل وقت کیوں نہ آئے لیکن سچ بیان کریں ۔

کیونکہ ایک قول ملتا ہے کہ

🍀 مشکل وقت کوشش سے نہیں نکلتا 

                 بلکہ

     یقین سے نکلتا ہے 🍀


⁦6️⃣⁩ حال کو غنیمت جاننا :-

                                     اے محرّر جو وقت آپ کے پاس ہے اس کو غنیمت جان کر اسی وقت میں لکھنا شروع کریں۔

کل کا انتظار نہ کریں۔

کیونکہ شیخ سعدی علیہ الرحمہ کا قول ہے کہ

                 " جو کہتا ہے کہ یہ کام کل کرونگا ،

                      تو اس کی کل آتی بھی نہیں "


اسی طرح کسی اور نے بھی کیا خوب بات ارشاد فرمائی ہے کہ 📝  :: ماضی غموں سے بھرا ہوا ہے اور مستقبل خوف سے بھرا ہوا ہے 

         اس لئے جو حال میں وقت آپ کے پاس میسر ہے اسی وقت میں قلم اٹھائو اور لکھنا شروع کرو

              کل کا انتظار نہ کرو ::


اے محرّر کام کر کے دنیا والوں کو دیکھائوں کیونکہ ہر مخالفت کا جواب کام ہے  ،

                   کیونکہ

🍂 نیند سے عشق کی عادت سر بلند لوگوں کو بلندی سے گرا دیتی ہے

اور کام سے عشق کی عادت زمین بوس لوگوں کو بلندی سے سرفراز دیتی  ہے 🌱


⁦7️⃣⁩ حُسن ترتیب :-

                         محرّر کو چاہیے کہ جملوں کو ایک اچھے انداز سے ترتیب دے ،

اور ایک خوبصورت طریقے سے لکھنے کی کوشش کرے ۔


⁦8️⃣⁩ قواعد کا علم ہونا :-

                               محرّر جس زبان میں مقالہ لکھ رہا ہے اس زبان کے قواعد کا علم ہونا بے حد ضروری ہے ۔


⁦9️⃣⁩ مختصرا لکھنا :-

                           ایک نظریے کے مطابق اُس محرّر کی تحریر مقبول ہوتی ہے جو اپنا مقصد مختصر الفاظوں میں بیان کرتا ہے۔ 

اور طوالت سے بچتا ہے ۔

  محرّر کی زیادہ سے زیادہ یہ کوشش رہے کہ اپنا مقصد بھی بیان کرے اور طویل بھی نہ ہو ۔⁦⁩⁦


10 رضاء الٰہی :-

                 جب محرّر کوئ تحریر لکھے تو یہ نیت کرے کہ اس تحریر کے ذریعے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرونگا۔

کیونکہ "" جس طرح علم کا پھول کبھی نہیں مُرجھاتا 

اسی طرح نیک نیتی سے کیا گیا عمل کبھی نقصان نہیں پہنچاتا""


11 عنوان:-

                       عنوان ایسا سلیکٹ کریں کہ قارئین کو جس سے دلچسپی پیدا ہو :-


💠 آخر میں ان تمام تر باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ

                      محرّر جب بھی کوئ تحریر لکھے تو دل سے لکھے کیونکہ جو بات دل سے نکلتی ہے وہ اثر رکھتی ہے :-

                قطع نظر سہولیات کے کہ

    سہولیات ہیں یا نہیں ہیں ؟

الفاظوں کا ذخیرہ ہے یا نہیں ہے ؟

لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گیے کیا نہیں کہیں گیے ؟

ان سب باتوں سے خالی ہو کر جو درد دل سے تحریر لکھتا ہے وہ مقبول اور ہر دل عزیز بنتی ہے :-


🔷️ تحریر لکھنے کا طریقہ 🔷️


آپ کی لکھی ہوئ کوئ سی بھی تحریر آپ کے مرنے کے بعد باقی رہ سکتی ہے۔اور یہ تحریر آپ کیلئے بخشش کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔


اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 

تحریر لکھنے کا طریقہ کیا ہے۔؟؟

تحریر لکھنا بندہ کیسے سیکھے .؟؟


تو میں آپ کو اس تحریر میں 4 ایسے طریقے بتاتا ہوں۔

جس پہ آپ عمل کر کے ایک اچھے محرّر اور مصنف بن سکتے ہیں۔


1️⃣ طریقہ:-

                انسان کی زندگی ایک داستان ہے۔اور اس کی زندگی کا ہر دن اس داستان کا ایک ورق ہے۔۔اگر کوئ شخص روز مرہ پیش آنے والی کہانی کا اپنے ذہن میں خاکہ بنا کر اپنی ڈائری پہ لکھنا شروع کریں۔

تو ایک دن یہ ایک اچھا محرر بن سکتا ہے۔۔۔


2️⃣ طریقہ:-

                ہر دن کوئ اچھی تحریر بغور پڑھ کر اس کا خلاصہ بنائیں۔۔


3️⃣ طریقہ:-

                 ہر دن " مکالمہ " کریں۔

یعنی:- کسی دوسرے بندے کے ساتھ آپ کسی موضوع پہ بات کریں۔۔۔


4️⃣ طریقہ:-

                 ہر دن اپنے دوستوں کو مختصر اور بامعنی ایک خط لکھیں۔

کیونکہ مختصر ، بامعنی خطوط تحریر کی صلاحیت پروان چڑھانے کا ایک موثر طریقہ ہے۔۔۔۔،،


🌹 کئ منزلوں کو آپ تلاش کرتے ہیں 

                 اور

کئ منزلیں آپ کو تلاش کرتی ہیں 

لہذا ہمت کریں۔۔۔۔۔۔آگے بڑھیں :-


🌷 کوشش کامیابی کی کنجی ہے

اور کامیاب لوگ کوشش کبھی ترک نہیں کرتے:-


🟡   کامیاب تحریر کے راز   🟡


آپ کی تحریر ہر دل عزیز  کیسے بنے ؟

آپ کی تحریر مقبول عام کیسے بنے ؟

اسی کے متعلق "5" ایسے راز عرض کرتا ہوں جن سے کامیابی آپ کے قدم چومے گی :-


راز نمبر"1" :-

                  تحریر لکھنے کا مقصد اللہ تعالی اور اس کے پیارے حبیب علیہ الصلاة و السلام کی خوشنودی اور لوگوں کی اصلاح کرنا ہو :-


راز نمبر"2" :-

                 تحریر کو تحریر کے انداز پر لکھیں ؛

خط کے انداز پر نہ لکھیں ؛

کسی کی نقالی نہ کریں ؛

جو لکھیں اپنے سے لکھیں :-


راز نمبر"3" :-

                 شوق ؛ لگن ؛ جزبہ ؛ مستقل مزاجی کے ساتھ لکھیں ۔

اس طرح کرنے سے آپ کی ہر تحریر پچھلی تحریر سے بہتر ہوتی جائے گی :-


راز نمبر"4" :-

                اپنی تحریر کی مقبولیت چاہتے ہیں تو دوسروں کو تحریر سکھانا شروع کریں ؛

کیونکہ کسی نے کیا خوب کہا کہ 

♧♧ کسی اور کو آگے بڑھائو 

اگر آپ بڑھنا چاہتے ہو ♧♧


راز نمبر"5" :-

                جو بات تحریر کریں وہ درد دل سے لکھیں 

کیونکہ جو بات دل سے نکلتی ہے وہ اثر رکھتی ہے :-


💮  پیراگراف کیسے بنائیں ؟ 💮


پیراگراف کا مطلب :-

                           ایک بات کو مختلف حصوں میں بیان کرنا ؛

اور اس بات کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے بیان کرنا :-


پیراگراف کا مقصد :-

                          قاری کیلئے آسانی پیدا کرنا تاکہ وہ آپ کی تحریر کو اچھی طرح اور دلچسپی کے ساتھ پڑھے :-


پیراگراف بنانے کا طریقہ :-

                                  ایک ورق پر دونوں جانب مناسب لکھیر کھینچیں ، اور اس لکھیر سے باہر کوئ لفظ نہیں جانا چاہیے ، جو بات بھی لکھیں انہی لکھیروں کے اندر لکھیں :-

جب ایک بات مکمل ہوجائے 

چاہے وہ بات 3 سطروں پر پوری ہو یا 7 سطروں پر 

جہاں پر بات ختم ہو وہاں پر (۔) کا نشان لگا کر نئ سطر سے دوسری بات لکھنا شروع کریں ۔

         " وعلی ھذا القیاس "


📙  عنوان کسے کہتے ہیں ؟؟ 📙


🔹️ بے شک عنوان کا انتخاب تحقیق کے مراحل میں سے پہلا اور اہم مرحلہ ہے ؛


 ✏ اگر محرر اس مرحلے میں کامیاب ہوگیا تو تحریر بھی اس کی مقبول عام ہوگی ،


✒ عنوان کو تحریر میں ایسی حیثیت حاصل ہے ،

جیسے کھانے میں نمک کو ،

اگر کھانے میں نمک نہ ہوگا تو کھانے کو کوئ بھی شخص پسند نہیں کرے گا ،

مگر جو نمک ہی نہ کھاتا ہو وہ اسے کھانا پسند کرے گا ؛

البتہ عمومی طور پر ایسے کھانے کو کوئ پسند نہیں کرتا ،

ٹھیک اسی طرح تحریر میں عنوان کو مقام و مرتبہ حاصل ہے ،

اگر عنوان کا انتخاب نہیں کیا تو آپ کی تحریر مکمل نہیں کہلائے گی ؛

لہذا تحریر میں عنوان کا اچھا چنائو کیا جائے :-


 :: موضوع اور عنوان میں فرق ::


♦️ ابتداءً یہ بات عرض کرتا چلو کہ کئ سارے لوگ موضوع اور عنوان کے فرق سے نا آشنا ہیں ،

حالانکہ ان کے مابین باریک سافرق ہے ،

وہ فرق یہ ہے کہ 

موضوع کیلئے انگلش میں "topic" کا لفظ منتخب کیا جاتا ہے ،

اور عنوان کو انگلش میں "title" سے موسوم کیا جاتا ہے :-


♠️ اس کا فرق اس مثال سے سمجھیے کہ ایک طالب علم نے 

   " روئیت حلال کے مسائل "

پر تحقیق کی تو "روئیت حلال کے مسائل " یہ عنوان کہلائے گا ؛

جبکہ یہ فقہ کے متعلق ہے تو اس کا موضوع "فقہ" کہلائے گا :-


📕 اب عنوان کونسا منتخب کیا جائے اس کی"5" شرائط عرض کرتا ہوں :-


1️⃣ جدت :-

             عنوان کی جدت یہ اولین شرائط میں سے ایک شرط ہے اگر عنوان جدید نہ ہوا تو شاید تحریر کی اہمیت نہ ہو :-


2️⃣ رغبت :-

                اس عنوان میں محرر کا ذاتی شوق بھی ہو ؛ 

پھر محرر اس تحریر میں مفید باتیں تحریر کرے گا :-


3️⃣ مختصر :-

                  تحریر حتی الامکان مختصر لکھی جائے لیکن ایسی مختصر جو جامع و مانع ہو :-

کیونکہ عنوان اس قول کا حامل ہے کہ 

     " خیر الکلام ما قل و دل "

یعنی:- بہترین کلام وہ ہے جو کم الفاظ پر مشتمل ہو ؛ لیکن وہ زیادہ معانی سمجھا دینے والا ہو :-


4️⃣ معاشرتی مقبولیت :-

                                محرر کوشش کرے ایسا عنوان لے کر آئے جسے معاشرہ بھی مقبول کرتا ہو :-


5️⃣ عنوان کی معرفت :-  

                            محرر ایسا عنوان سلیکٹ کرے جس کی معرفت اسے حاصل ہو ؛

یعنی:- محرر کو ریاضی میں معرفت حاصل ہے لیکن محرر انگلش پر تحریر لکھے گا تو شاید اس موضوع پر نہ لکھ سکے :-


💠 اسی بات پر تحریر کا اختتام پذیر ہورہا ہے کہ  زندگی میں ایسا بھی وقت آتا ہے جب پتہ چلتا ہے کہ آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا 


🖊 تحریر لکھنے کے فوائد 🖊


✒ تحریر ایک کٹھن سفر ہے ،

اس راہ کے راہی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،

دشتِ طلب میں کبھی اِس نگر کبھی اُس نگر جانا پڑتا ہے ،

دھوپ اور چھائوں کو برداشت کرتے ہوئے بلند ہمت افراد ہی مشکلات کے دریا کو عبور کرکے منزل پر پہنچتے ہیں ،

 

✏ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ 

!! راہ علم کا سفر آسان نہیں مگر

شوق کی سواری پاس ہو تو

دشواریاں منزل تک پہنچنے میں رکاوٹیں نہیں بنتیں !!


🖍 جب محرر کو حقائق کا اجالا ملتا ہے تو سفر کی ساری تکان راحت میں تبدیل ہوجاتی ہے :-


🖋 محرر کو اس سفر میں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،

لیکن ان تنقیدوں کی وجہ سے محرر اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹے 

                 کیونکہ

بڑی منزلوں کے مسافر چھوٹے مسائل میں نہیں پڑتے :-


👍 کسی نے کیا خوب کہا کہ 

"" زندگی میں جب بھی آپ ٹوٹنے لگیں

               تو صبر رکھنا

کیونکہ نکھرتے وہی ہیں جو پہلے بکھرتے ہیں ""


📝 تحریر کے "11" فوائد عرض کرتا ہوں :-


1️⃣ اچھی تحریر صدقہ جاریہ کا سبب ہے :-


2️⃣ محرر اپنا مافی الضمیر اچھے انداز سے بیان کرسکتا ہے :-


3️⃣ محرر ایسی صلاحیت کا مالک ہوجاتا ہے کہ ایک سبق کو مختصرا بھی پیش کرسکتا ہے اور اُسی سبق کو طویل بھی پیش کرسکتا ہے :-


4️⃣ مطالعے کی عادت پختہ ہوجاتی ہے :-


5️⃣ مشاہدات کو لفظوں میں بیان کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی :-


6️⃣ حافظہ مضبوط ہوجائے گا :-


7️⃣ تحریر کے ذریعے آپ اپنے خیالات کو فروغ اور دفاع کرسکیں گیں :-


8️⃣ خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا،

احساس کمتری ختم ہوگی :-


9️⃣ عوام و خواص کے نزدیک "محرر" علمی شخصیت سے مشھور ہوگا :-


🔟 تحریر ایک ہنر ہے اور جائز مقامات پر جائز حدود میں رہ کر آپ اسے ذریعہ معاش بنا سکتے ہیں :-


11 تحریر امتِ اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے :-


✳ لہذا اے پیارے بھائیو ❗

ہر دن کی بنیاد پر کچھ نہ کچھ تحریر کرتے رہو ؛

ان شاء اللہ عزوجل ایک دن آپ مصنف و مئولف سے موسوم ہوگیں :-


🔅 اس بات پر تحریر کا اختتام ہورہا ہے کہ

" زندگی مشکل ترین امتحان ہے

بہت سے لوگ اس لئے فیل ہوجاتے ہیں

چونکہ وہ دوسروں کی نقل کرتے ہیں

یہ بات جانے بغیر کہ ہر کسی کا امتحانی سوال نامہ مختلف ہے "


🗨 جملہ مختصر ہو یا طویل ؟؟ 🗨


💦 قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے 

اسی طرح مختلف الفاظ ملکر ایک جملہ بنتا ہے ؛

اور جملے کو تحریر کے اندر ریڈی کی ہڈی جیسی حیثیت حاصل ہے :-


🌿 جملہ جس قدر مختصر ہوگا اُسی قدر آپ کی تحریر اچھی ہوگی ؛

طویل جملہ اُکتاہٹ کا سبب بنتا ہے ؛

جملہ طویل اس وقت بنتا ہے جب آپ جملے میں " مگر ، اگر ، اور ، چونکہ وغیرہ وغیرہ " کلمات کا استعمال کرتے ہیں ؛

لہذا اس طرح کے کلمات اپنے جملے میں کم سے کم استعمال کریں ؛

تو پھر جاکر آپ کا جملہ مختصر ہوگا :-


🌲 جب جملہ مختصر ہوگا تو آپ کی تحریر 

" کلام قلیل ہو لیکن پُر دلیل ہو "

اس قول کے مصداق بن جائے گا :-


🍁 تحریر کی ابتداء کس سے کی جائے ؟؟ 🍁


🗨 جس بھی محرِّر کی تحریر ہر دل عزیز بنی ہے ،

اس کی وجہ محرر کی ابتدائیہ اچھی ہوتی ہے ،


❗جس قدر تحریر کی ابتدائیہ مختصر لیکن جامع ہوگی اُسی قدر اس تحریر کو مقبولیت حاصل ہوگی ،


❓اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تحریر کی ابتداء کس سے کی جائے 

تاکہ ہماری بھی تحریر سب لوگوں کو پسند آجائے ؟؟


🔶️ تحریر کی ابتداء کوشش کرکے ایک اچھے اور دل کش واقعے سے کی جائے ،

اور واقعے کو ایک نئے طرز پر لے کر آئیں ، پرانے طرز پر نہ ہو :-


🔰 اس طرح ان شاء اللہ عزوجل آپ کی تحریر ہر قاری کیلئے اکتاہٹ کا سبب نہیں بنے گی ،

بلکہ قاری کیلئے تروتازہ ہوکر ثابت ہوگی ،

اور آپ کی تحریر عوام و خواص میں مقبول ہوگی :-


✍ کیا کالم نگار بننا مشکل ہے ؟؟


♦️ جی نہیں کالم نگار بننا مشکل نہیں ہے ، بلکہ آسان ہے ؛

جو ان "7" خوبیوں کا حامل ہوگا ایسے بندے کیلئے کالم نگار بننا آسان ہے :-


1️⃣ لکھنے کا شوق :-


2️⃣ لکھنے کا جذبہ :-


3️⃣ مشاہدہ کرنے کی صلاحیت :-


4️⃣ محسوس کرنے کی صلاحیت :-


5️⃣ ہر دن کی بنیاد پر کچھ نہ کچھ لکھتے رہنا :-


6️⃣ مطالعہ کرنے کا شوق :-


7️⃣ اپنے دل و دماغ سے یہ بات نکال دے کہ یہ کام مشکل ہے ، میں نہیں کرسکتا وغیرہ وغیرہ :-


🔰 بلکہ اپنے آپ سے مخاطب ہوکر کلام کرے کہ میں کرسکتا ہوں اور ضرور کرکے دیکھاو گا ،

پھر ایسے شخص کیلئے لکھنا آسان ہوجاتا ہے ،

بس جس کو کالم نگار بننے کا شوق ہے وہ کمر کس کے ابھی لکھنا شروع کرے ،

ان شاء اللہ عزوجل آپ کیلئے راہ ہموار ہوتی جائے گی :-