آذان کے وقت ہی شیطان کیوں بھاگتا ہے؟
آذان کے وقت ہی شیطان کیوں بھاگتا ہے؟
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قَضَى النِّدَاءَ أَقْبَلَ،
ترجمہ:
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جب نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے یہاں تک کہ اذان نہیں سنتا جب اذان پوری ہوجاتی ہے تو واپس آجاتا ہے
*شرح*
شارح بخاری علامہ شریف الحق امجدی فرماتے ہیں
اذان و اقامت سن کر شیطان بھاگتا ہے لیکن جب نماز میں قرات قرآن اور اذکار ہوتے ہیں تو واپس آجاتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ایک حدیث مبارک میں آیا ہے
جہاں تک اذان کی آواز جاتی ہے جن و انس اور جو چیز بھی اذان سنتی ہے وہ روز قیامت مؤذن کیلئے گواہی دے گی شیطان اس ڈر سے بھاگتا ہے کہ روز قیامت مجھے اس موذن کے بارے گواہی نہ دینی پڑے
(نزہتہ القاری ج ٢ص ٢٩٤)
✍ #محمد_ساجد_مدنی