یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

"حضرت علی رضي اللہ عنہ کی حکمت و دانائی




"حضرت  علی  رضي اللہ عنہ  کی حکمت و دانائی"

تحریر: عبداللہ ھاشم عطاری مدنی
03313654057

امیر المؤمنین حضرتِ سیدنا عمر بن خطاب  نے اپنے زمانهٔ خلافت میں حضرتِ سَیِّدُنا حذیفہ بن یمان  سے ملاقات کی تو ان سے فرمایا:'' اے حذیفہ ! تم نے صبح کیسے کی ؟'' عر ض کی:'' اے امیرالمؤمنین! میں نے اس طرح صبح کی کہ فتنے سے محبت کرتا ہو ں اور حق کو ناپسند کرتا ہوں اور وہ کہتا ہوں جو پیدا نہیں ہوا اور اس بات کی گواہی دیتاہوں جسے میں نے دیکھا نہیں اور بغیر وضو کے صلوٰۃ پڑھتا ہوں اور میرے پاس زمین پرایک ایسی چیز ہے جو اللہ عزوجل کے پاس آسمانوں میں نہیں ہے۔'' تو سیدنا عمر بن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بات پر شدید غضبناک ہوگئے اور ان کی گرفت کا ارادہ فرمایا مگرپھر ان کی نبی کریم ﷺ کے ساتھ صحبت یعنی صحابیت کا خیال آیا تو رُک گئے ۔اسی اثناء میں حضرتِ سَیِّدُنا علی المر تضی کرم اللہ وجہہ الکریم وہاں سے گزر ے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرہ پر غضب کے آثار ملاحظہ فرمائے تو پوچھا:'' اے امیر المؤمنین! آپ کو کس بات نے غضبناک کیا ہے ؟'' آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پورا قصہ سنادیاتو مولاعلی کَرَّمَ اللہُ تَعَالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے کہا:'' آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان سے ناراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ان کا قول کہ''میں فتنے سے محبت کرتاہوں ۔''اللہ عزوجل کے اس فرمان کی تاویل ہے :

اِنَّمَاۤ اَمْوَالُکُمْ وَ اَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ ؕ
ترجمۂ کنزالایمان :تمہارے مال اور تمہارے بچے جانچ (آزمائش ) ہی ہیں ۔(پ28،التغابن:15)

اور ان کے اس قول کہ'' میں حق کو ناپسند کرتا ہوں۔'' میں حق سے مراد موت ہے جس سے کسی کو چارہ نہیں اورنہ کوئی اس سے بچ سکتاہے او را ن کے اس قول کہ'' وہ بات کہتا ہوں جو پیدا نہیں کی گئی''سے مراد قرآن پاک ہے کہ یہ قرآن پڑھتے ہیں اور قرآن مخلوق نہیں اور ان کے ا س قول کہ'' اس بات کی گواہی دیتاہوں جسے میں نے دیکھا نہیں''کا مطلب یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی تصدیق کرتاہوں حالانکہ اسے دیکھا نہیں اور ان کے ا س قول کہ'' بغیر وضو صلوٰۃ پڑھتا ہوں ۔''کامطلب یہ ہے کہ یہ نبی مکرَّم ،نورِ مجسّم،رَسُول ِاکرم ،شہنشاہِ بنی آدم ﷺ پر بغیر وضو کے درودِپاک پڑھتے ہیں ،ان کے ا س قول کہ'' میرے پاس زمین پر ایسی چیز ہے جو اللہ عزوجل کے پاس آسمانوں میں نہیں ہے۔'' سے مراد بیوی اور بچے ہیں کیونکہ اللہ عزوجل کے پاس ان میں سے کوئی چیز نہیں۔
    حضرتِ سَیِّدُنا عمر بن خطا ب  نے فرمایا :'' اے ابو الحسن ! اللہ تعالیٰ نے تمہیں کتنی ذہانت عطافرمائی ہے، بے شک تم نے میرا ایک بہت بڑا مسئلہ حل کردیاہے ۔''
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..ا ور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ)
      
آنسوؤں کا دریا)