مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہم العالیہ کا تعارف"
"مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہم العالیہ کا تعارف"
تاریخ و مقام ولادت:
پاکستان کی سر زمین پنجاب نے بہت سے جید علماء کرام کو پیدا کیا ہے ان ہی میں ایک قبلہ مفتی صاحب بھی ہیں آپ صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں 6 جون 1977 کو پیدا ہوئے۔
اسم گرامی و ولدیت:
محمد قاسم بن حاجی محمد عبداللہ
لقب:
شیخ الحدیث والتفسیر،مفتیٔ اہلسنت۔ آپ استاد الاساتذہ ہونے کے ساتھ ساتھ مفتی المفتیین بھی ہیں۔
کنیت :
ابو الصالح۔
بیعت و ارادت:
آپ شیخ طریقت،امیر اہلسنت ،بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادریدامت برکاتہم العالیہ سے مرید ہیں۔
سفر حج و زیارت مدینہ:
آپ کو سن 2004 عیسوی میں پہلے سفر حج و زیارت مدینہ کی سعادت حاصل ہوئی اور دوسری بار سن 2006 عیسوی میں یہ سعادت دوبارہ نصیب ہوئی۔
دنیاوی تعلیم:
گریجویشن۔آپ نے ایم اے پارٹ ون کے امتحانات دیے اور فرسٹ ڈویژن حاصل کی جبکہ دینی مصروفیات کے سبب پارٹ ٹو کے امتحانات دینے کا آج تک ٹائم نہیں ملا۔
دینی تعلیم:
1992,93ء میں فیصل آباد فیضان مدینہ سے پونے دو سال کی مدت میں قرآنِ پا ک حفظ کیا ۔
درسِ نظامی(عالم کورس) 1994ء میں درس نظامی میں داخلہ لے لیا،ابتدا میں ’’جامعہ رضویہ‘‘ فیصل آباد،پھر’’جامعہ قادریہ‘‘ فیصل آباد اور بعد ازیں’’جامعہ نظامیہ رضویہ‘‘ لاہورمیں تعلیم حاصل کی اور آخر میں دورۂ حدیث’’ جامعہ رضویہ‘‘ فیصل آباد میں کیا۔ان تمام جامعات میں پاکستان کے صف ِ اول کے معروف، جید ، فاضل علمائے کرام سے علمی اکتساب کیا۔ دورانِ تعلیم سب سے بڑی مصروفیت نصابی اور غیر نصابی کتب کا مطالعہ رہا۔
علمی ذوق و مطالعہ:
کتب کا مطالعہ قبلہ مفتی صاحب کے جسم کے ایک عضو کا حیثیت رکھتا ہے گویا کہ آپ کتب کے مطالعہ کے بغیر رہ ہی نہیں سکتے۔ آپ سفر میں ہوں یا حضر میں ہر جگہ کتاب آپ کے ہاتھ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کی عطا سے آپ کو ایسی صلاحیت حاصل ہے کہ کئی کئی جلدوں کی کتابیں صرف چند ہی دنوں پڑھ لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ اس کے نکات بھی نوٹ کرتے جاتے ہیں مفتی کفیل مدنی صاحب فرماتے ہیں ان نکات کے مطالعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مفتی صاحب کتاب پڑھتے ہوئے اس کتاب پر کتنے اعتبار سے نظر رکھتے ہیں۔ مزید فرماتے ہیں کوئی بھی نئی کتاب آئی تو اس کے متعلق سب سے پہلے ریمارکس مجھے مفتی صاحب سے ہی ملے کہ اس کتاب میں کیا کیا خوبیاں اور کیا خامیاں ہیں۔
قبلہ مفتئ صاحب کو جس طرح خود مطالعہ کا شوق ہے آپ اپنے اس شوق کو اپنے طلباء اور ماتحتوں میں بھی منتقل کرنا چاہتے ہیں اسی لیے آپ اپنے طلباء و ماتحتوں کو بھی مطالعہ کی ترغیب ارشاد فرماتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتا اس بارے میں پوچھتے بھی ہیں کہ آج کل کون سی کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں پھر انہیں نئی مفید کتب کے بارے میں بھی ارشاد فرماتے ہیں۔
مفتی صاحب کا اپنا مطالعہ صرف فقہی موضوعات پر ہی منحصر نہیں ہے بلکہ قرآن و حدیث۔فقہ و تفسیر۔منطق و فلسفہ۔۔ رد بد مذہت۔۔ ۔سائنسی ۔۔ سیاسی۔۔۔ تاریخی اور تمام موضوعات پر مطالعہ فرماتے ہیں آپ جس بھی موضوع پر مفتی صاحب سے بات کریں گے اس موضوع میں ماہر پائے گے گویا کہ آپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ مفتی صاحب سے اس موضوع میں PHD کر رکھی ہے۔
مادری زبان اوررائج الوقت مشہور زبانوں میں مہارت:
آپ کی مادری زبان پنجابی ہے اور ا س کے علاوہ چار زبانوں میں مختلف نوعیت کی مہارت رکھتے ہیں
(1)اردو۔ لکھنے ،بولنے، پڑھنے اور سمجھنے میں اچھی مہارت ہے۔
(2)عربی۔پڑھنے میں عمدہ مہارت ہے۔
(3) فارسی۔ بآسانی پڑھ لیتے ہیں۔
(4)انگلش۔ میں اچھی مہارت ہے۔ مدنی چینل پر ایک سو کے قریب انگلش پروگرام کرچکے ہیں۔
دورانِ تعلیم کے اہم واقعات:
(1)دورانِ تعلیم نمازوں کی بطورِ خاص پابندی رہی اورکبھی نماز قضا نہیں کی۔سفر بھی اس انداز میں پلان کرتے کہ کوئی نماز قضا نہ ہو۔
(2)اپنے اصل مقصد ’’حصول علم ‘‘پر بھر پور توجہ مرکوز رکھی اور کسی فضول مصروفیت کو نہیں اپنایا۔
(3) عام طور پر اساتذہ طالب علموں کو پڑھنے اور مطالعہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں جبکہ آپ سے متعلق حال یہ تھا کہ متعدد اساتذہ شفقت فرماتےہوئے صحت کےلئے زیادہ پڑھنے سے منع کرتے تھے۔
(4)اسباق کی ضروری تیاری کرنا عادت کا حصہ تھا اور شاید ہی کبھی بغیر تیاری کے کلاس میں بیٹھے ہوں۔نفس کتاب اور حواشی کا مطالعہ مستقل عادت میں داخل تھا۔
(5)رات میں جب اکثر طلبہ سو رہے ہوتے تو اس وقت بھی آپ پڑھائی میں مصروف ہوتے تھے۔
(6)طلبہ کے کھیل کے وقت ان کے ساتھ کھیلنے کی بجائے پڑھائی میں مشغول ہوتے تھے۔(7)آپ کے شوق مطالعہ اورپڑھائی کی لگن کو دیکھتے ہوئے اساتذۂ کرام آپ پر خصوصی شفقت کیا کرتے تھے۔
(7) دورانِ تعلیم سے اس تک سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی کی فتویٰ رضویہ جو اب 33 ضخیم جلدوں میں ہے اس کا کی بار بلاستیاب مطالعہ فرما چکے ہیں
شادی خانہ آبادی:
سن 2007میں آپ کی شادی آبائی شہر فیصل آباد میں ہوئی ۔
اولاد:
اللہ تعالیٰ نےآپ کوچاربیٹیوں سے نوازا ہےجن کے نام یہ ہیں (1)زینب
(2)مریم
(3)فاطمہ
(4) انیسہ۔
تربیتِ اولاد:
اولاد کی تربیت کے حوالے سے آپ خصوصی توجہ فرماتے ہیں اسی لیے انہیں مکمل اسلامی ماحول فراہم کیا ، گھر میں بھی نعت و تلاوت و ذکر کا ماحول ہےاور گاہے بگاہے انہیں اچھے اخلاق کی تربیت دیتے رہتے ہیں ۔
اوصاف:
آپ کا اندازِ گفتگوبہت مدلل ہے،فہم ِ قرآن، شوقِ علم اور کتب بینی طبیعت میں داخل ہیں۔ ،معاشرتی زندگی میں کفایت شعاری،وسعت ظرفی، دوسروں کی حوصلہ افزائی،وقت کی قدر دانی، رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک اورعام مسلمانوں کی خیر خواہی اوردلجوئی کا معمول ہے۔دوست احباب سےتعزیت و عیادت، غمخواری،غریب پروری معمولات میں شامل ہے۔ وقف کی چیزیں استعمال کرنے میں احتیاط،مال کے ضیاع سے بچنے اورشہرت و ناموری سے پرہیز مزاج کا حصہ ہے۔
اساتذہ کرام:
آپ نے اپنے وقت کے جید علمائے کرام جیسے علامہ عبد القیوم ہزاروی ،شیخ الحدیث مولانا غلام نبی علیھما الرحمہ ،علامہ عبد الستار سعیدی،مفتی گل احمد عتیقی، مفتی نذیر احمد سیالوی ، علامہ صدیق ہزاروی دامت برکاتھم العالیہ اور دیگر اساتذہ کرام سے اکتسابِ علم کیا۔
تدریس:
قبلہ مفتئ صاحب بہترین مفتی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر استاد بھی ہے ان کے فیض سے بہت سے استاد منصب استاد پر فائض ہوئے اور بہت سے مفتی بھی بنے اس لیے آپ کو استاد الاساتذہ اور مفتی المفتیین کہنا غلط نہیں ہوگا۔ آپ کا تدریس میں تفہیمی انداز سبق کو آسان بنا دیتا ہے جس سے طلباء کو سبق سمجھنے میں بہت آسانی ہوتی ہے آپ سبق کی تقریر کے دوران ماحول کوتازہ رکھنے کے لیے خوش مزاجی بھی فرماتے ہیں اور سبق میں موجود مسئلہ کو حالات حاضرہ کے مسائل سے تطبیبق بھی دیا کرتے ہیں ان ہی خصوصیات کی بنا پر آپ تمام استاد و طلب العلم کے ہر دلعزیز ہیں
مفتی صاحب نے سن 2000 عیسوی میں تدریس کا سلسلہ شروع فرمایا اور تقریبا آٹھ سال دعوت اسلامی کے مختلف جامعات میں تدریس فرمائی۔ تدریس کا سلسلہ جامعہ المدینہ عثمانِ غنی گلستان جوہر کراچی اور مرکزی جامعہ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی اور جامعہ المدینہ فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں رہا مگر چند سالوں سے زیادہ مصروفیات کی وجہ سے تدریس کا سلسلہ موقوف کر دیا ہے۔
فقہ و افتاء:
قبلہ مفتئ صاحب کو فقہ میں بہترین مہارت حاصل ہے اور کتب فقہ کے جزیات پر کثیر نظر ہے بہت سے مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کا حل تلاش کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے ان مسائل کے بارے میں مفتی صاحب سے مشورہ کیا جاتا ہے تو اس مسئلہ کی شقوں کی وضاحت ہو جاتی ہے اور ان مسائل کو حل کرنا آسان سے آسان تر ہو جاتا ہے۔
اس وقت آپ رئیس دار الافتاء اہلسنت اور مجلس تحقیقات شرعیہ کے نگران کے منصب پر فائز ہیں۔
آپ کی قلم اور تصدیق سے اب تک 30 ہزار سے بھی زائد فتویٰ ملک و بیرون ملک جاری ہو چکے ہیں اس کے باوجود احتیاط کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے بلکہ جواب نہ معلوم ہونے کی صورت میں توقف یا لا اعلم کا جواب ارشاد فرمانے میں ذرا سا بھی نہیں جھجکتے۔
تلامذہ:
آپ سے سینکڑوں طلبہ کرام اکتساب علم کی سعادت پا چکے ہیں اور بہت سے طلبہ اہم ترین دینی خدمات میں مصروف ہیں ،ان میں سے مفتی علی اصغر مدنی، نائب مفتی سجاد مدنی،نائب مفتی حسان مدنی،نائب مفتی نوید رضا عطاری، سینئیر متخصص مولانا ماجد علی مدنی، سینئیر متخصص مولانا جمیل مدنی اورسینئیر متخصص مولانا شفیق مدنی مولانا نوازش علی مدنی مولانا عرفان مدنی مولانا سعید مدنی مولانا کفیل مدنی۔
تصانیف:
آپ نے متعدد کتب بھی تصنیف فرمائی ہیں جن میں سے کچھ زیور طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آ چکی ہیں جیسے
کَنْزُ الْعِرْفَانْ فِیْ تَرْجَمَۃِ الْقُرْآنْ،مَعْرِفَۃُ الْقُرْآنْ عَلٰی کَنْزِ الْعِرْفَانْ (6 جلدیں) صِرَاطُ الْجِنَانْ فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآنْ (10 جلدیں)،
ایمان کی حفاظت،فیضان دعا،دکھ درد اور بیماریوں کا علاج،وقف کے شرعی احکام، علم اور علما کی اہمیت ،رحمتوں کی برسات،عشق رسول مع امتی پر حقوق مصطفیٰ اوررسائل قادریہ( مختلف موضوعات پر کئی رسائل)
ترتیب کنندہ:
عبداللہ ہاشم عطاری مدنی
03313654057