_*محدث حرم حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ*_
_*محدث حرم حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ*_
*نام و نسب* : سفیان بن عیینہ بن ابی عمران الھلالی الکوفی ثم المکی
*کنیت* : ابو محمد
*القاب* : محدث حرم ، امام الکبیر ، حافظ العصر ، شیخ الاسلام
*ولادت* :
آپ کی ولادت 107 ھ کو کوفہ میں ہوئ آپ کے والد اس وقت کے والیِ کوفہ یوسف بن عمر ثقفی کے عتاب کی وجہ سے گھربار چھوڑ کر مکہ منتقل ہوگئے اور حرم مکہ کے جوار میں مستقل سکونت اختیار فرمالی اس وقت آپ کی عمر 13 سال تھی اور آپ کے نو (9) بھائ تھے جن میں پانچ (5) بھائ اھل علم و علماء میں شمارہوتے تھے
*تحصیل علم* :
چار سال کی عمر میں مکمل حفظ کرلیا اور سات سال کی عمر میں حدیث کی کتابت و روایت کرنے لگے یہ سلسلہ 15 سال تک جاری رہا مگر طبیعت اس طرف مائل نہ ہوئ چنانچہ والد نے ارشاد فرمایا کہ پیارے آپ کے بچپن کا زمانہ ختم ہوا اب چونکہ آپ باشعور ہو گئے ہو لہذا مکمل طور پر تحصیل علم میں لگ جائو مگر اس راہ میں سب سے زیادہ ضروری یہ ہےکہ اہل علم کی اطاعت و خدمت کی جائے اگر تم اھل علم کی اطاعت و خدمت کرتے ہو تو ان کے علم و فضل کی دولت سے فیض یاب ہوگے آپ پوری عمر اس نصیحت پر عمل کرتے رہے مکہ اس وقت آئمہ تابعین کا مرکز تھا حضرات امام زھری ابن جریج علیہ رحمہ اور بہت سے آئمہ کی مجالس قائم ہوتی تھیں جب باضابطہ تحصیل علم کے لیے آمادہ ہوئے تو تمام علماء مکہ بالخصوص حضرات ابن شہاب زھری اور عمرو بن دینار علیہ رحمہ کی مجلس درس میں شریک ہونے لگے جب تک یہاں قیام رہا پھر کوفہ آگئے اور وہاں کے اہل علم سے استفادہ کیا آپ نے ستاسی (87) تابعین کی زیارت سے مشرف ہوئے
*قوت حافظہ* :
اللہ پاک نے ابن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کو کمال کا حافظہ اور فھم عطاء فرمایا تھا آپ کا خد بیان ہے کہ " ما کتب شیئا حفظتہ " میں جس چیز کو تحریر میں لایا وہ مجھے یاد ہوگئ
*اساتذہ و شیوخ* :
آپ کے شیوخ حدیث اور اساتذہ کی فہرست طویل ہے چند معروف و مشہور کے نام یہ ہیں :
امام ھشام بن عروہ
امام یحییٰ بن سعید انصاری
امام سلیمان اعمش
امام سفیان ثوری
امام ابن جریج
امام شعبہ
امام حمید طویل
امام ابو الزناد
امام شہاب زہری
امام سلیمان احول رحمھم اللہ
*تلامذہ و شاگرد* :
امام سلیمان اعمش
امام ابن جریج
امام شعبہ
مزکورہ بالا تینوں حضرات آپ کے اساتذہ ہیں جو کہ آپ کے تلامذہ میں بھی شمار ہوتا ہے
امام شافعی
امام یحییٰ القطان
امام یحییٰ بن معین
امام عبد اللہ بن مبارک
امام علی بن مدینی
امام احمد بن حنبل
امام عبد الرازق
امام اسحاق بن راہویہ رحمھم اللہ
*عبادت و ریاضت* :
آپ علم کے ساتھ ساتھ عبادت وریاضت میں بھی بلند مقام رکھتے تھے آپ قائم اللیل اور زہد و قناعت میں اپنے معاصرین میں خاصی شہرت رکھتے تھے ساٹھ (60) سال تک جو کی روٹی بغیر سالن کے تناول فرمائ عمر بھر ستر (70) حج فرمائے
آپ کے متعلق حضرت علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "ما فی اصحاب الزھری اتقی من ابن عیینہ " امام زھری کے شاگردوں میں ابن عیینہ سے بڑا متقی کوئ نہیں
*امام سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ بحیثیت محدث* :
آپ کے علم حدیث وفہم حدیث میں تمام آئمہ حدیث کا اتفاق ہے اور فن حدیث اور مہارت میں تمام محدثین کے نزدیک مسلم الثبوت ہیں ابن عیینہ علمی جلالت اور کثرت روایت کے لحاظ سے دوسرے بہت سے اتباع تابعین پر آپ فوقیت رکھتے ہیں چنانچہ
🍁امام احمد بن عبداللہ رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ آپ کا شمار حکماء حدیث میں ہوتا ہے
🍁امام عبد الرحمن بن مھدی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عیینہ کو حدیث کی تفسیر اور حدیث کے متفرق الفاظ کے جمع کرنے میں مہارت حاصل تھی
🍁امام شعبہ اپنے شاگردوں سے کہتے جس کو عمرو بن دینار کی مرویات معلوم نہ ہوں اسے ابنِ عیینہ کے پاس جانا چاہیے
ابن عیینہ کا درس حدیث کا حلقہ بہت وسیع تھا مگر ایام حج میں جب عالم اسلام کے محدثین و علماء حرمین طیبین حاضر ہوتے تو ان کا حلقہ درس میں بڑا ازدحام ہوتا تھا
*امام ابن عیینہ بحیثیت مفسر و فقیہہ* :
امام ابن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی حدیث کے ساتھ ساتھ تفسیر اور فقہ میں بھی ید طولی رکھتے تھے
چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ "ما رأیت احدا من الفقہاء اعلم بالقر و السنن منہ " میں نے فقہاء میں سے کسی کو ابن عیینہ سے زیادہ قرآن وسنت کا عالم نہیں دیکھا
*امام اعظم اور سفیان بن عیینہ* :
آپ جب کوفہ پہنچے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اپنے اصحاب درس سے فرمایا تمہارے پاس عمرو بن دینار کی مرویات کا حافظ آگیا چنانچہ ان کی مرویات سے استفادہ کے لیے آنے لگے چناچہ آپ (یعنی سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ) کا بیان ہے کہ جس نے مجھے سب سے پہلے محدث بنایا وہ ابوحنیفہ ہیں
*امام سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کے علم وفضل کے متعلق اقوال علماء* :
آپ کے ذوق علم و وسعت مندی کا نتیجہ یہ ہوا کہ علم تفسیر وحدیث کے بڑے امام ہوگئے اکابر آئمہ آپ کی عظمت کے معترف ہوگئے
💐امام شافعی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ لولا مالک و سفیان لذھب علم الحجاز اگر امام مالک و سفیان بن عیینہ نہ ہوتے تو حجاز کا علم ختم ہوجاتا
💐امام عبد الرحمن بن مہدی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کان اعلم الناس بحدیث اھل الحجاز وہ اہل حجاز کے حدیثوں کے سب سے بڑے عالم تھے
💐امام بخاری رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں ھو احفظ من حماد بن زید ابن عیینہ حماد بن زید سے بڑے حافظ الحدیث تھے
💐امام ابن حبان رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کان من الحفاظ المتقنین و اھل الورع و الدین ابن عیینہ متقن حفاظ حدیث میں سے تھے و صاحب تقوی اور دیندار تھے
💐امام احمد بن حنبل رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں ما رأیت اعلم بالسنن منہ میں نے ان سے زیادہ حدیث کا جاننے وال کوئی نہیں دیکھا
*ملفوظات سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ* :
آپ علم و عمل کے پیکر اور کم گو تھے مگر جب بھی گفتگو فرماتے زبان اقدس سے علم و حکمت کے موتی جھڑتے
🌹جس کی عقل زیادہ ہوتی ہے اس کا رزق کم ہوتا ہے
🌹زہد دراصل صبر اور موت کے انتظار کا نام ہے
علم نفع نہ دے تو ضرر پہنچائے گا
🌹جو شخص علم اس پیے حاصل کرتا ہے کہ اس سے لوگوں کو نفع پہنچے اس کا درجہ خدا کے یہاں اس غلام کاسا ہے جو آقا کے سامنے ایسا کام کرتا ہے جس سے آقا خوس ہو
🌹جب کوئ عالم لا ادری کہنا چھوڑ دیتا ہے تو وہ اپنی ہلاکت کا سامان کرتا ہے
*وفات* :
حسن بن عمران رحمۃ اللّٰہ علیہ کا بیان ہے کہ میں سفیان بن عیینہ کے آخری حج میں ان کے ساتھ تھا مزدلفہ میں آپ نے یہ دعا مانگی کہ اے اللہ مزدلفہ کی اس زیارت کو میری آخری زیارت نہ بنا پھر ہم لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ میں ستر سال سے برابر یہ دعا کرتا رہا ہوں مگر اب مجھے اللہ تعالی سے شرم آرہی ہے کہ کس قدر زیادہ میں نے خدا سے اس کا سوال کیا چنانچہ آپ اس حج سے واپسی ہوئے تو پھر حج کا موقع نہ ملا اور اسی سال یکم رجب المرجب 198 ھ کو دار فانی سے دار بقاء کی طرف کوچ کیا اور مکةالمکرمہ کے قبرستان جنت المعلیٰ میں دفن ہوئے
اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت نازل فرمائے
آمین
*حولہ جات* :
سیر اعلام النبلاء
تہذیب الاسماء
تاریخ بغداد
تہذیب التہذیب
تذکرۃ الحفاظ
وفیات الاعیان
صفوةالصفوة
اولیاء رجال حدیث
🖋️🖋️ *احمد رضا مغل*
*تصحیح و تصدیق* :
قبلہ استاد محترم حضرت مولانا حافظ مزمل مدنی اطال اللّٰہ عمرہ
29 . 6 . 20