یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

⭐حسن و جمال مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم⭐




⭐حسن و جمال مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم⭐


اللہ تعالی کی یہ سنت رہی ہے کہ جس ہستی کے سر پر نبوت کا تاج سجایا ہے اسے کمالات نبوت کے علاوہ ہر قسم کے انسانی کمالات میں بھی امتیازی شان عطا فرمائی ہے 

حسن ظاہری بھی انسانی کمالات میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے 
اور اللہ تعالی نے میرے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن کا شہنشاہ بنایا ہے 
حسن کی تمام حدیں میرے نبی مکرم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑی مبارک کی رنگت پہ آکر رک جاتی ہیں۔

1️⃣ : جب جلیل القدر صحابی  حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ  جن کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منبر مبارک رکھوا کر   آپ سے نعتیں سنتے اور جنکی تائید جبرائیل امین علیہ السلام فرماتے 
انھوں نے حسن مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی جھلک دیکھی  تو آپ نے فی البدیع فرمایا 

*احسن منك لم تر  قط عيني* 
*واجمل منك لم تلد النساء*
*خلقت مبرأ من كل عيب*
*كأنك قد خلقت كما تشاء*

ترجمہ:

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ جیسا حسین میرے آنکھ نے کبھی دیکھا ہی نہیں 
آپ جیسا جمیل  کسی ماں نے جنا ہی نہیں 
آپ کو ہر عیب سے پاک پیدا کیا گیا گویا کہ آپ کی تخلیق آپ کی مرضی سے کی گئی 

2️⃣ : حضرت ابو الطفیل الدوسی رضی اللہ تعالی عنہ  جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرنے والے صحابہ کرام میں سے ہیں 
آپ سے  حضرت ابو سعید خدری  رضی اللہ تعالی عنہ نے حسن مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا 
*کان ابیض ملیحا*
آپ کی رنگت گوری تھی اور گوری بھی ایسی کہ جس میں ملاحت اور خوبصورتی اپنے جوبن پر تھی 
(بخاری جلد ١/٥٠٢)

3️⃣ :حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ حسن و جمال مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرمارہے تھے 
ایک صحابی نے فرمایا  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور تلوار کی طرح چمکدار تھا 
تو حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا  تلوار کی طرح نہیں بلکہ  
*کان مثل الشمس والقمر*
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ زیبا سورج و چاند کی طرح روشن تھا 
(مسلم ٦/٢٥٩)

4️⃣ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ رخ مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتےہیں 
*ما رأيت شيئا احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم كأن السمش تجري في وجهه*
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حسین تر کوئی چہرہ نہیں دیکھا گویا کہ سورج آپ کے رخ انور کا طواف کررہا ہے 
(جامع الترمذی ٢/٢٠٥)

5️⃣ :جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت سرور میں حجرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا میں تشریف لاتے تو آپ کی جو اس وقت کیفیت ہوتی اسے بیان کرتے ہوئے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
*إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على مسرورا تبرق اسارير وجهه*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت سرور میں میرے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک کے خطوط چمک رہے تھے
 (سنن النسائی ٢/١١١)

6️⃣ :حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایام علالت میں آپ کے دیدار کی کیفیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پردہ اٹھایا اور کھڑے ہوکر ہماری طرف نظر لطف فرمائی یوں محسوس ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک قرآن مجید کا ورق ہے
(مسلم ١/١٧٩)

7️⃣ :حضرت جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ تعالی عنہ  جو حسن و جمال میں یکتاتھے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ انھیں جب بھی دیکھتے تو فرماتے جریر اس امت کے یوسف ہیں  اتنا حسین وجمیل تھے لیکن خود فرماتے ہیں 

*میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسکراتے دیکھا*
*آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لگ رہے تھے گویاکہ آپ پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے*
(سنن النسائی ١/٣٥٦)

آخر میں بہت ایمان افروز حدیث مبارک بیان کرتا ہوں 
8️⃣ :حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے
قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَإِلَی الْقَمَرِ فَلَهُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ

 میں ایک مرتبہ چاندنی رات میں حضور اقدس ﷺ کو دیکھ رہا تھا۔ حضور ﷺ اس وقت سرخ جوڑا زیب تن فرما تھے، میں کبھی چاند کو دیکھتا اور کبھی آپ ﷺ کو، بالآخر میں نے یہ ہی فیصلہ کیا کہ حضور اکرم ﷺ چاند سے کہیں زیادہ جمیل و حسین اور منور ہیں۔

(شمائل ترمذی )

سیدی اعلی حضرت فرماتے ہیں 

حسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشت زناں 
سر کٹاتے ہیں تیرے نام پر مردان عرب 

غزالی زماں علامہ احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

چہرہ وَالضُّحٰی دیکھتے رہ گٸے
حسنِ بَدرُ الدُّجٰی دیکھتے رہ گٸے

حسنِ اقرا۶ تو دیکھا تھا جبریل نے
ہم تو غارِ حرا دیکھتے رہ گٸے

✍#محمد_ساجد_مدنی
03013823742