مطالعہ سیرت کی اہمیت لغوی و اصلاحی تعریف۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ علی ما علم وھدانا للذی اقوم وسلک بنا السبیل الاسلم وصلی ربنا وبارک وسلم علی دافع البلاء والقحط والمرض والالم سیدنا ومولنا ومالکنا وماونا محمد مالک الارض ورقاب الامم و علی الہ وصحبہ اولی الفضل والفیض والعطاء والجود والکرم امین
مطالعہ سیرت کی اہمیت🌸
حضورنبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ کا مطالعہ انسان اور خصوصاًمسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے اللہ رب العزت نے آپ ﷺکی ذات بابرکات کو بہترین نمونہ قرار دیا۔چنانچہ قرآن پاک میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتاہے”لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنۡ کَانَ یَرْجُوۡا اللہَ وَالْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَکَرَ اللہَ کَثِیۡرًا“ترجمہ کنزالایمان:بیشک تمہیں رسول اللّٰہ کی پیروی بہتر ہے اس کے لئے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے ۔) سورۃ الاحزاب ،آیت 21(
نیز جگہ جگہ اپنی اطاعت کے ساتھ نبی کریم ﷺکی اطاعت کاحکم ارشادفرمایا۔جیساکہ رب العزت نےارشاد فرمایا۔” یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللہَ وَاَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ “ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللّٰہ کا اور حکم مانو رسول کا۔(سورۃ النساء ،آیت59)
نیز ارشاد فرمایا:” وَمَاۤ اَرْسَلْنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللہِ “ترجمہ کنزالایمان:او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے)سورۃ النساء،آیت64(
اور نبی کریم ﷺکی اطاعت کا حکم دیتے ہوئے نافرمانی کرنے والے کوعذاب کی وعید سناتے ہوئےفرمایا” وَمَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ۚ وَمَا نَہٰىکُمْ عَنْہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ وَ اتَّقُوا اللہَ ؕ اِنَّ اللہَ شَدِیۡدُ الْعِقَابِ “ترجمہ کنزالایمان: اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ کا عذاب سخت ہے۔)سورۃالحشر،آیت28(
بلکہ نبی کریم ﷺکی اطاعت کواپنی اطاعت قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:” مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ ۚ وَمَنۡ تَوَلّٰی فَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیۡہِمْ حَفِیۡظًا“ترجمہ کنزالایمان:جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللّٰہ کا حکم مانا اور جس نے منھ پھیرا تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا ۔)سورۃ النساء ،آیت80(
نیز نبی کریم صلی اللہ وعلیہ وسلم کی محبت جان ایمان ہے اور محبت انسان کو محبوب کی اطاعت وپیروی پر مجبور کرتی ہے ،اور پیروی کرنے کےلیے محبوب کی سیرت کاعلم ضروری ہے ،نیز محبوب کاذکر محبت میں اضافے کاباعث ہے ۔،اور یہ بھی یاد رہے کہ رسول خدا ﷺکی زندگی کا ہر ہرلمحہ انتہائی جامع اور انسان کےلیے مشعل راہ ہے ،انہی لمحات کوبیان کرنا سیرت کہلاتا ہے۔اورآپ ﷺکی سیرت اپنی وسعتوں کےلحاظ سے کسی ایک شخص کادستور حیات نہیں بلکہ پورے جہان کےلیے دستور حیات ہے۔جوں جوں زمانہ ترقی کرتا چلاجائے گا انسانی زندگی کےلیے سیرت کی ضرورت بھی شدید سے شدیدتر ہوتی چلی جائے گی۔اور انسان اپنے امور کی درستی کےلیے سیرت کامحتاج ہوگا۔اس کی وجہ یہی ہے کہ” وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ “ترجمہ کنزالایمان:اور بے شک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی کریم ﷺکے اخلاق کے بارے میں سوال ہوا تو آپ رضی اللہ عنہا نے ارشاد فرمایا ”وکان خلقہ القرآن۔“
قارئین کرام ؛ اس فرمان کو ذہن میں رکھیے اور پھر نبی کریم ﷺکے اس ارشاد پر توجہ کیجیےکہ:”لاتنقضی عجائبہ ولا یخلق عن کثرۃ الرد“)سنن دارمی کتاب فضائل قرآن باب فضل من قرء القرآن(
ترجمہ : قرآن پاک کے عجائب ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی بار بار پڑھنے سے اس کی لذت ختم ہوگی۔تو نتیجہ نکلتا ہے کہ جس طرح قرآن پاک کے عجائبات ختم نہیں ہوں گے اسی طرح سیرت مصطفی کے عجائبات بھی ختم نہیں ہوں گے۔اورسیرت رسول قرآن میں محفوظ ہے کہ رب تعالیٰ نے ارشاد فرمایا” اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ. (الحجر (
ترجمہ کنزالایمان: بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔
لہذا قرآن سے ہدایت حاصل کرنے کےلیے سیرت کامطالعہ لازمی ہے ،اس لیے سیرت کاپہلاماخذقرآن ہےاور دوسرااحادیث پھر قرآن وحدیث کی روشنی میں لکھی گئی ابتدائی کتب نئے آنے والے مصنفین کےلیے ماخذ کی حیثیت رکھتی ہیں.
🌹 لغوی تعریف 🌹:
سیرت لغت میں طریقہ ،عادت ،طرز زندگی اور سوانح عمری کے معنی میں آتا ہے،اور اس کی جمع سِیَر آتی ہے،لفظ سیرت کی تعریف کتب لغت میں ان الفاظ سے کی گئی ہے۔”السیرۃ الحالۃ التی یکون علیھاالانسان“ترجمہ :سیرت وہ حالت ہے جس پر انسان ہوتا ہے۔ السيرة لغة : تعني السّنة والطريقة، والحالة التي يكون عليها الإنسان وغيره. يُقال فلان له سيرة حسنة، وقال تعالى: (سنعيدها سيرتها الأولى) (طه:21(
)إقامة الحجة على العالمين بنبوة خاتم النبيين 1/ 1(
المعجم الوسیط میں ہے:”السنۃ، الطریقۃ ،الحالۃ التی یکون علیھاالانسان وسیرۃ النبویۃ وکتب السیر ماخوذۃ من السیرۃ بمعنی الطریقۃ “ترجمہ: سیرت سنت، طریقہ،وہ حالت جس پر انسان ہوتا ہے ،اور سیرت نبویہ اور کتب سیر سیرت بمعنی طریقہ سے ماخوذ ہے۔
🌹 اصطلاحی تعریف: 🌹
لغوی طور پر سیرت عام لوگوں کے حالات کےلیے استعمال ہوتا تھا پھر آنحضرت ﷺکے حالات ،افکار وتعلیمات کے مجموعہ پر اس لفظ کااطلاق ہوا۔
حضرت شاہ عبد العزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سیرت کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:”جوکچھ ہمارے پیغمبر ﷺ،حضرات صحابہ اور آپ عظام کے مبارک وجود کے ساتھ متعلق ہواور آنجناب ﷺکی پیدائش سے وفات تک واقعات پر مشتمل ہو اسے سیرت کہتے ہیں۔“(عجالہ نافعہ،ص14(
مزیدیہ کہ لفظ عمومی طور پر آج کے دور میں بولاجاتا ہے تو اس سے مراد نبی کریم ﷺکی ذات بابرکات کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کے حالات نیز نبی کریم ﷺکے حالات قبل از ولادت بھی مراد ہوتے ہیں۔
🌹 موضوع :
نبی کریم ﷺکی ذات بابرکات اور احوال۔
🌹 غرض و غایت:۔ 🌹
سیرت مبارکہ پر عمل کرکے دارین کی کامیابی ،نیز ذکر محبوب سے حصول لذت۔
۔ اللہ عزوجل ہمیں سیرت طیبہ کامطالعہ کرکے اپنے دل ودماغ منور کرنے اور سرکار مدینہ ﷺکی سیرت پاک کو اپنا نے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین
تحریر:🌹محمد ضیاء السلام قادری مدنی🌹
متعلم فیضان مدینہ کراچی درجہ تخصص فی الحدیث سال اول