یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سیدنا معاویہ منافق نہیں،شہید ہیں.......!! حدیثِ دبیلہ کی تحقیق..........!!




سیدنا معاویہ منافق نہیں،شہید ہیں.......!!

حدیثِ دبیلہ کی تحقیق..........!!

اعتراض:

شیعہ رافضی نیم رافضی تفضیلی وغیرہ کی طرف سے مضبوط ترین سمجھے جانے والے اعتراضات میں سے ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ کتب اہلسنت صحیح مسلم وغیرہ میں ہے کہ نبی پاک نے فرمایا کہ میرے صحابہ میں بارہ منافق ہیں آٹھ کی نشانی دبیلہ(بڑا پھوڑا)ہے...اور معاویہ کو دبیلہ(بڑا پھوڑا)تھا حتی کہ اسی پھوڑے کی وجہ سے وفات ہوئی لیھذا معاویہ منافق تھا(نعوذ باللہ)

.

جواب.و.تحقیق:

الحدیث:

قال النبي صلى الله عليه وسلم: " في اصحابي اثنا عشر منافقا، فيهم ثمانية لا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل في سم الخياط ثمانية منهم تكفيكهم الدبيلة واربعة "،  لم احفظ ما قال شعبة فيهم.

‏‏‏‏ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ساتھے کہلانے والوں میں بارہ منافق ہیں ان میں سے آٹھ جنت میں نہ جائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھسے .“ (یعنی ان کا جنت میں جانا محال ہے) اور آٹھ کو ان کی نشانی کےلیے کافی ہوگا کہ انہیں دبیلہ (پھوڑا یا دمل)ہوگا اور چار کے باب میں اسود یہ کہتا ہے جو راوی ہے  اس حدیث کا کہ مجھے یاد نہ رہا شعبہ نے کیا کہا

(مسلم حدیث7035)

.

حدیث پاک میں لفظ اصحابی آیا ہے جسکا اصطلاحی معنی صحابہ کرام ہے...یہاں اصطلاحی معنی مراد نہیں کیونکہ منافق اعتقادی مسلمان ہی نہیں اور اصطلاحا صحابی اس کو کہتے ہیں جو حالت ایمان میں دیدار مصطفی یا ملاقات کرے اور حالت ایمان میں وفات پاجائے

لیھذا مرتد اور منافق اعتقادی صحابی ہی نہیں انہیں احادیث و روایات میں لغوی معنی کے اعتبار سے اصحابی کہا گیا ہے یعنی ظاہری منسوب ساتھی

امام نووی فرماتے ہیں

 أما قوله صلى الله  عليه وسلم في أَصْحَابِي فَمَعْنَاهُ الَّذِينَ يُنْسَبُونَ إِلَى صُحْبَتِي

ترجمہ:

آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے قول اصحابی سے صحابہ کرام مراد نہیں بلکہ اسکا معنی ہے وہ لوگ جو آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف ظاہرا منسوب ساتھی ہوں

(شرح مسلم للنووی جز17 ص125)


*#صحابی کسے کہتے ہیں؟*

مَنْ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْلِمًا وَمَاتَ عَلَى إِسْلَامِهِ.

ترجمہ:

صحابی وہ ہے جس نے اسلام کی حالت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو یا ملاقات کی ہو اور اسلام پر ہی وفات پائی ہو

[تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي ,2/667]

.

أن التعريف المبني على الأصح المختار عند المحققين هو أن الصحابي هو من لقي النبي صلى الله عليه وسلم مؤمنا به ومات على الإسلام

ترجمہ:

صحابی کی تعریف کہ جو مختار و معتبر ہے محققین کے مطابق وہ یہ ہے کہ صحابی اس کو کہتے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو یا دیکھا ہو ان پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کی وفات بھی اسلام پر ہوئی ہو 

[منهج الإمام أحمد في إعلال الأحاديث ملخصا ,2/671]

.

لہذا جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مرتد ہو گئے یا جو منافق اعتقادی تھے وہ صحابہ ہی نہیں،صحابی تو وہ ایمان والا ہوتا ہے کہ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھے یا ملاقات کرے اور حالت ایمان پر اس کی وفات ہو۔۔۔۔صحابہ کرام تمام کے تمام عدول و نیک اور جنتی ہیں ان میں کوئی بھی کافر مرتد گستاخ منافق فاسق نہیں۔۔۔۔حتی کہ آپس میں جنگ کرنے والے صحابہ کرام مثلا سیدنا معاویہ سیدنا علی وغیرہ رضی اللہ عنھم اجمعین بھی فاسق و منافق نہیں۔۔۔صحابہ کرام کو عادل و نیک  ہم نے اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ قرآن کی آیات اور احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ صحابہ کرام عادل اور نیک تھے مرتد گستاخ منافق و فاسق نہیں 


۔

قَالَ الخَطِيْبُ البَغْدَادِيُّ رَحِمَهُ اللهُ بَعْدَ أنْ ذَكَرَ الأدِلَّةَ مِنْ كِتَابِ اللهِ، وسُنَّةِ رَسُوْلِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم -، الَّتِي دَلَّتْ على عَدَالَةِ الصَّحَابَةِ وأنَّهُم كُلُّهُم عُدُوْلٌ، قَالَ: «هَذَا مَذْهَبُ كَافَّةِ العُلَمَاءِ، ومَنْ يَعْتَدُّ بِقَوْلِهِم مِنَ الفُقَهَاءِ

خطیب بغدادی نے قرآن سے دلائل ذکر کیے، رسول اللہ کی سنت سے دلائل ذکر کیے اور پھر فرمایا کہ ان سب دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر منافق ظالم گمراہ نہیں)اور یہی مذہب ہے تمام علماء کا اور یہی مذہب ہے معتدبہ فقہاء کا 

(الكفاية ص67)

.

أجمعت الأمة على وجوب الكف عن الكلام في الفتن التي حدثت بين الصحابة.

ونقول: كل الصحابة عدول، وكل منهم اجتهد، فمنهم من اجتهد فأصاب كـ علي فله أجران، ومنهم من اجتهد فأخطأ كـ معاوية فله أجر، فكل منهم مأجور، القاتل والمقتول، حتى الطائفة الباغية لها أجر واحد لا أجران، يعني: ليس فيهم مأزور بفضل الله سبحانه وتعالى.


امت کا اجماع ہے کہ صحابہ کرام میں جو فتنے جنگ ہوئی ان میں نہ پڑنا واجب ہے تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر منافق ظالم گمراہ نہیں)ان میں سے ہر ایک مجتہد ہے اور جو مجتہد حق کو پا لے جیسے کہ سیدنا علی تو اسے دو اجر ہیں اور جو مجتہد خطاء پر ہو جیسے سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا علی اور معاویہ کے قاتل مقتول سب جنتی ہیں حتیٰ کہ سیدنا معاویہ کا باغی گروہ بھی جنتی ہے اسے بھی ایک اجر ملے گایعنی تمام صحابہ میں سے کوئی بھی گناہ گار و فاسق نہیں اللہ کے فضل سے  

[شرح أصول اعتقاد أهل السنة للالكائي 13/62]

.

اب آتے ہیں دبیلہ کی تحقیق کی طرف.......!!

*#دبیلہ کا معنی:*

الدبيلة سراج من نار أي دمل يظهر في أكتافهم وفيه حمرة وحرارة كأنها سراج وشعلة من نار

ترجمہ:

دبیلہ آگ کا سراج ہے یعنی ایک بڑا پھوڑا ہے جو کندھے(سینے پیٹھ وغیرہ)پے نلکتا ہے اس میں سرخ پیپ اور حرارت ہوتی ہے گویا کہ آگ کا سراج و شعلہ ہو

[الكوكب الوهاج شرح صحيح مسلم ,25/357]


الدُّبَيلة هِيَ خُرَاج ودُمَّل كَبِيرٌ

دبیلہ بڑے پھوڑے پھنسیوں کو کہتے ہیں

[لسان العرب ,11/235]

.

*#دبیلہ_کی_وجہ سے مسلمان وفات پا جائےتو #شہید ہے:*

وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ

ذات الجنب(پھوڑے پھنسیاں پسلیوں وغیرہ کی بیماری) سے جس مسلمان کی وفات ہو وہ شہید ہے

[سنن أبي داود ,3/188حدیث3111]

.


وَالْمَجْنُوبُ، - يَعْنِي ذَاتَ الْجَنْبِ - شَهَادَةٌ

مجنوب یعنی ذات الجنب(پھوڑے پھنسیاں پسلیوں وغیرہ کی بیماری) سے جس مسلمان کی وفات ہو تو وہ شہادت کی موت ہے

[سنن ابن ماجه ,2/937حدیث2803]

.

وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ

ذات الجنب(پھوڑے پھنسیاں پسلیوں وغیرہ کی بیماری)سے جس مسلمان کی وفات ہو وہ شہید ہے

[صحيح ابن حبان - مخرجا ,7/461حدیث3189]


.

ذات الجنب مطلق ہے جس کا معنی وسیع ہے یعنی پسلی سینے پیٹھ کی دبیلہ وغیرہ کوئی بھی بیماری.......!!

ذو الجنب الذي يشتكي جنبه لسبب الدبيلة ونحوها

ترجمہ:

ذات الجنب ایسا مرض کہ انسان کی پسلیوں(سینے پیٹھ وغیرہ) میں پھوڑے وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے

[فيض القدير ,4/178]

.

ذاتُ الجَنْب شَهادةٌ..وَفِي حَدِيثٍ آخَرَ:ذُو الجَنْبِ شَهِيدٌ

هُوَ الدُّبَيْلةُ والدُّمَّل الْكَبِيرَةُ، وقَلَّما يَسْلَمُ صاحِبُها. وذُو الجَنْبِ: الَّذِي يَشْتَكي جَنْبَه بِسَبَبِ الدُّبيلة

ذات الجنب شہادت ہے،  دوسری حدیث میں ہے کہ ذات الجنب سے جس مسلمان کی وفات ہو وہ شہید ہے...ذات الجنب کو دبیلہ کہتے ہیں یعنی جان لیوا بڑا پھوڑا کہ جس کو لگ جائے اس کا بچنا بہت کم ہی ہوتا ہے..ذو الجنب اس کو کہتے ہیں کہ جسکو دبیلہ پھوڑے کی وجہ سے بیماری و درد ہو

[لسان العرب ,1/281]

.

ذَات الْجنب وَهِي قرحَة تثقب الْبَطن وَتسَمَّى الدُّبَيْلَة

ترجمہ:

ذات الجنب سے مراد دبیلہ پھوڑا ہے کہ جو اندر کو کھا جاتا ہے

[غريب الحديث لابن الجوزي ,1/176]

.

وذات الجنب الدبيلة والدمل الكبيرة...وقلما يسلم صاحبها،

اور ذات الجنب سے مراد دبیلہ یعنی بڑا پھوڑا مراد ہے، جس کو یہ پھوڑا ہوتا ہے وہ کم ہی بچتا ہے

[مجمع بحار الأنوار ,1/397بحذف یسیر]

.

وَصَاحب ذَات الْجنب) الَّذِي يشتكى جنبه بِسَبَب الدُّبَيْلَة وَنَحْوهَا (شَهِيد

اور ذات الجنب سے مراد یہ ہے کہ دبیلہ پھوڑے وغیرہ کی وجہ سے پسلیوں(سینے پیٹھ وغیرہ)میں بیماری و درد ہو..اسی مین وفات ہو تو شہید ہے

[التيسير بشرح الجامع الصغير ,2/84]


.

ذَاتِ الجَنْبِ هِيَ الدُّبَيْلَةُ وَهِي قَرْحَةٌ تَنْقُبُ البَطْنَ، وإِنما كَنَوْا عَنْهَا فَقَالُوا: ذَات الجَنْبِ، وَفِي الحَدِيث (المَجْنُوبُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ) وَيُقَال أَراد بِهِ: الَّذِي يَشتَكي جَنْبَه مُطلقًا. وَفِي حَدِيث الشُّهَدَاءِ. (ذَاتُ الجَنْبِ شَهَادَةٌ) وَفِي حديثٍ آخَرَ (ذُو الجَنْبِ شَهِيدٌ) هُوَ الدُّبَيْلَةُ والدُّمَّلُ

ترجمہ:

ذات الجنب سے مراد دبیلہ و قرحہ ہے یعنی ایسا پھوڑا جو بطن کو(پھیل کر)کھا جاتا ہے اسی پھوڑے کو کنایتا ذات الجنب کہتے ہیں، اور حدیث میں ہے کہ مجنوب اللہ کی راہ میں شہید ہے اور کہتے ہیں کہ اس مطلقا پسلی (پیٹھ سینہ وغیرہ) کا درد و بیماری مراد ہے....شہداء والی حدیث میں ہے کہ ذات الجنب شہادت ہے دوسری حدیث مین ہے کہ ذات الجنب میں وفات پانے والا شہید ہے تو ذات الجنب ذو الجنب سے مراد دبیلہ یعنی بڑا پھوڑا مراد ہے

[تاج العروس ,2/192]

.

.

ذَاتُ الجَنْب: هِيَ الدُّبَيْلَة والدُّمّل الكَبِيرة

ذات الجنب سے مراد دبیلہ یعنی بڑے پھوڑی کی بیماری مراد ہے

[النهاية في غريب الحديث والأثر ,1/303]

.

#سیدنا_معاویہ کو پھوڑا تھا،اسی میں وفات ہوئی:

 [حسن صحيح] وعن أبي بُردة قال:كنتُ عند معاوَيةَ، وطبيبٌ يعالِجُ قُرْحةً في ظَهْرِه....سمِعْتُ رسول الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يقول:"ما مِنْ مُسْلمٍ يُصيبُه أذَىً مِنْ جَسَدِه؛ إلا كانَ كَفَّارةً لِخَطاياهُ".

ترجمہ:

سیدنا ابو بردہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں معاویہ کے پاس تھا اور ایک معالج ان کا علاج کر رہا تھا اس پھوڑے کا جو ان کی پیٹھ میں تھا۔۔۔۔سیدنا معاویہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان کو اس کے جسم میں تکلیف پہنچے تو وہ اس کے لئے اس کی خطاؤں کا کفارہ بن جاتی ہے 

[صحيح الترغيب والترهيب ,3/333بحذف یسیر]

.

: دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ وَبِهِ قُرْحَتُهُ الَّتِي مَاتَ فِيهَا

میں سیدنا معاویہ کے پاس گیا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک جان لیوا بڑا پھوڑا تھا جس میں ان کی وفات ہوئی 

[الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم ,1/380]


842 - حَدَّثَنَا أَبُو حُصَيْنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْواَدِعِيُّ الْقَاضِي، ثنا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، ثنا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، ثنا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَبِظَهْرِهِ قَرْحَةٌ....قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى فِي جَسَدِهِ إِلَّا كَانَ كَفَّارَةً لِخَطَايَاهُ» ، وَهَذَا أَشَدُّ الْأَذَى

سیدنا ابو بردہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں معاویہ کے پاس گیا انکی پیتھ پے بڑا پھوڑا تھا۔۔۔۔سیدنا معاویہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان کو اس کے جسم میں تکلیف پہنچے تو وہ اس کے لئے اس کی خطاؤں کا کفارہ بن جاتی ہے...اور یہ پھوڑا شدید تکلیف دہ ہے

[المعجم الكبير للطبراني ,19/359 روایت842بحذف یسیر]

.

الحاصل:

دبیلہ پھوڑے پھنسیوں کی بیماری کے متعلق دو قسم کی احادیث ہیں۔۔۔۔کچھ میں منافقین کی نشانی کہا گیا ہے تو کچھ احادیث میں اسے شہادت کی موت قرار دیا گیا ہے۔۔۔احادیث میں بظاہر تضاد ہو تو اس کو حقیقتا تضاد پر محمول نہیں کرتے بلکہ احادیث میں تطبیق دیتے ہیں کہ جس سے دونوں احادیث کا معنی صحیح صحیح بیٹھ جائے۔۔۔لہذا کہنا پڑے گا کہ منافقت اعتقادی کی دیگر نشانیوں میں سے کوئی نشانی پائی جائے اور یہ بڑا پھوڑا بھی پایا جائے تو اسے منافق کہا جائے گا

اور

اگر مسلمان کہ جس میں منافقت اعتقادی کی کوئی نشانی نہ پائی جائے اس میں اگر یہ دبیلہ یعنی پھوڑا پھنسی کی بیماری ہو جائے اور اس میں وفات ہو جائے تو شہادت کی موت ہے۔۔۔.

.

سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ میں منافقت کی کوئی نشانی ثابت نہیں لہذا ان کا پھوڑا منافقت کی نشانی نہیں بلکہ شہادت کی نشانی ہے،لیھذا سیدنا معاویہ منافق نہیں، شہید ہیں.......!!.


✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

+923468392475