حضور_علیہ_السلام_کے_اخلاق_کریمہ
حضور_علیہ_السلام_کے_اخلاق_کریمہ
1 آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر وسعت قلبی والے اور سب سے بڑھ کر نرم مزاج تھے اور سب سے بڑھ کر خندا پیشانی سے ملنے والے اور سب سے بڑھ کر جود و سخا والے تھے
جو آپ کو اچانک دیکھتا اس پر رعب طاری ہوجاتا اور جو آپ کو پہچانتا آپ کو پسند کرتا آپ سے محبت کرتا
2 آپ علیہ السلام بہت ذیادہ رحیم و شفیق تھے آپ اپنی ازواج کی وحشت دور کرتے ان کو مانوس کرتے تھے اور گھریلو معاملات میں انکی مدد کرتے تھے ان کی تعظیم کرتے
3 آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹوں پر لطف فرماتے اور جب ان سے ملتے تو سلام میں پہل فرماتے اور جب بیٹی آتی تو اسکی تعظیم کرتے اور اسکے ساتھ خوش اخلاقی کا معاملہ فرماتے
اور بچوں کی دین و دنیا کی تعلیم دینے پر لوگوں کو ابھارتے اور انکے درمیان برابری کرنے پر ابھارتے
4 اسی طرح اپنی امت پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم شفقت فرمانے والے ہیں بلکہ دشمنوں پر بھی اسی قدر شفیق ہیں حالانکہ وہ آپ کو جھٹلاتے آپ کو تکلیفیں دیتے اور آپ سے برائی کرتے
یہاں تک کہ آپ کی رحمت و شفقت اس قدر عظیم تھی کہ قرآن میں بہت سی آیتیں ایسی ہیں جس میں آپ کو تخفیف و کمی کا فرمایا جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے فلا تذھب نفسک علیھم حسرات لعلک باخع نفسک
5 آپ صلی اللہ علیہ وسلم جود و سخا کے عظیم درجے پر فائز تھے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ سے کسی چیز کے متعلق سوال کیا گیا ہو اور آپ نے لا یعنی منع فرمایا ہو
آپ کی بارگاہ میں ایک شخص آیا تو آپ نے اسے دو پہاڑوں کے درمیان جتنی بکریاں دیں جب وہ شخص اپنی قوم کے پاس واپس گیا تو کہنے لگا اے قوم اسلام قبول کر لو کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب کچھ عطا کرتے ہیں تو اتنا دیتے ہیں کہ پھر فاقے کا خوف نہیں رہتا ۔
اللہ رب العالمین نے ابتداء ہی سے آپ کو قبیح چیزوں سے محفوظ رکھا
لہذا آپ کبھی کسی بھی جاہلیت کے کام میں مبتلاء نہیں ہوئے جیسے شراب نوشی جوا وغیرہ
اور نہ ہی آپ نے کبھی بت کی تعظیم کی
بلکہ آپ بتوں سے دور رہے اور ان سے نفرت کرتے تھے جب کہ آپ کی قوم ان کی عبادت کرتی تھی اور انہیں سونے چاندی جواہرات سے آراستہ کرتی تھی
6 آپ علیہ السلام دنیا سے احتراز کرتے تھے دنیا کی محبت آپ کے دل میں نہیں تھی اور قریش نے آپ کو مال عورت اور سربراہی پیش کرنی چاہی کہ آپ اس دعوی نبوت کو ترک کردیں مگر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی طرف کوئی توجہ نہ دی اور نہ ہی انکے وعدوں کا خیال فرمایا نہ ہی انکی وعیدوں کا
7 آپ نے کبھی کوئی ایسی رات نہ گزاری کہ آپ کے پاس مال موجود ہو بلکہ خود ارشاد فرماتے اگر میرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا ہو تو میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ رات تک اس میں سے کچھ بھی میرے پاس باقی رہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوق کے ساتھ انتہائی عاجزی فرماتے کہ کنیز غلام مسکین وغیرہ اپنی حاجت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیتے تو آپ ان کی مدد کے لیے ان کے ساتھ چل دیتے
آپ زمین پر بیٹھتے زمین پر کھانا تناول فرماتے
اور فرماتے میں بندہ ہی تو ہوں جیسے بندہ کھاتا ہے ویسے ہی کھاتا ہوں جیسے بیٹھتا ہے ویسے ہی بیٹھتا ہوں
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عاجزی کی وجہ سے مساکین کے ساتھ بیٹھ جاتے اور اللہ سے مسکینوں کی محبت کا سوال کرتے اور اپنے ہاتھ مبارک کو ہی تکیہ بنا لیتے اور انگلیاں چاٹ لیتے تھے اور ٹیک لگا کر نہیں کھاتے تھے اور اپنے کپڑے بھی سی لیتے تھے نعلین مبارک میں بھی پیوند لگا دیتے تھے اور جب گھر میں ہوتے تو کام میں گھر والوں کی مدد کرتے رہتے
8 آپ صلی اللہ علیہ وسلم فصاحت و بلاغت کے اعلی درجے پر فائز تھے تمام عرب سے بڑھ کر فصیح تھے
یہاں تک کہ حکمت کا تقاضہ بھی وہی ہوتا جو آپ کے کلام کا تقاضہ ہوتا حالانکہ حضور علیہ السلام نہ ہی کلام کو آراستہ کرتے اور نہ ہی اس میں تحسین پیدا کرتے تھے
اللہ پاک فرماتا ہے وما علمنہ الشعر
9 آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر حلم اور درگزر سے کام لیتے کہ نہ کبھی اپنے نفس کے لیے غصہ کیا نہ کبھی نفس کے لیے انتقام لیا بلکہ جب غصہ کرتے اللہ کے لیے کرتے جیسے کوئی اللہ پاک کی حرمت کو پامال کرے تو اس پر غصہ فرماتے تھے
#از_قلم_دانیال_رضا_مدنی