یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

کیا سیدنا حسن کو سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا........؟؟ رافضیوں شیعوں اور مرزا پلمبریوں کا رد............!!




کیا سیدنا حسن کو سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا........؟؟
رافضیوں شیعوں اور مرزا پلمبریوں کا رد............!!
.
سوال:
علامہ صاحب اس وڈیو کا جواب چاہیے…(وڈیو میں لکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے کہ بخاری ابوادود وغیرہ میں ہے کہ سیدنا حسن کو معاویہ نے زہر دلوایا…وڈیو میں مرزا جہلمی کہتا ہے کہ الاستعاب طبقات ابن سعد انساب الاشراف اور تاریخ دمشق میں روایات موجود ہین جن میں لکھا ہے کہ یزید اور معاویہ نے سیدنا حسن کو زہر دلوایا)
.
جواب.و.تحقیق:
بخاری مسلم ابوداود وغیرہ میں تو ایسا کچھ نہیں لکھا کہ سیدنا معاویہ یا یزید پلید نے زہر دلوایا
البتہ
مرزا پلمبر کے دیے گئے حوالہ جات مین کیا لکھا ہے تحقیق پیش خدمت ہے
.
*#الاستیعاب میں کیا لکھا ہے.....؟؟*
مرزا پلمبر تو کہتا ہے کہ الاستیعاب میں روایات موجود ہیں کہ سیدنا معاویہ نے سیدنا حسن کو زہر دلوایا.....جب ہم الاستیعاب کی پوری عبارت پڑہیں تو واضح ہوتا ہے کہ الاستیعاب میں یہ لکھا ہے کہ
①بلاسند لکھا ہے کہ بعض نے کہا ہے کہ امام حسن کو انکی بیوی جعدہ نے زہر دیا
②ایک گروہ(شیعہ وغیرہ) سے بلاسند و بلادلیل سنا گیا ہے کہ سیدنا حسن کو اسکی بیوی جعدہ نے سیدنا معاویہ کی خفیہ سازش کے تحت زہر دیا
③الاستیعاب میں دو سندوں کے ساتھ روایت لکھی کہ سیدنا حسن سے اصرار کیا گیا کہ وہ نام بتائیں جس نے زہر دیا مگر سیدنا حسن نے نام نہ بتایا
الاستیعاب کی اصل عربی عبارت یہ ہے 

وقال قتادة وأبو بكر بن حفص: سم الحسن بن على، سمته امرأته جعدة بنت الأشعث بن قيس الكندي.
وقالت طائفة كان ذلك منها بتدسيس معاوية إليها
ذَكَرَ أَبُو زَيْدٍ عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ وَأَبُو بَكْرِ بن أبى خيثمة قالا: حدثنا موسى ابن إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هِلالٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: دخل الحسين على الحسن، فَقَالَ: يَا أَخِي إِنِّي سُقِيتُ السُّمَّ ثَلاثَ مرار، لَمْ أُسْقَ مِثْلَ هَذِهِ الْمَرَّةِ إِنِّي لأَضَعُ كَبِدِي. فَقَالَ الْحُسَيْنُ: مَنْ سَقَاكَ يَا أَخِي؟ قَالَ: مَا سُؤَالُكَ عَنْ هَذَا؟ أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَهُمْ، أَكِلُهُمْ إِلَى اللَّهِ
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوْحٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، فَدَخَلَ الْمَخْرَجَ ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: لَقَدْ سُقِيتُ السُّمَّ مِرَارًا وَمَا سُقِيْتُهُ مِثْلَ هَذِه الْمَرَّةِ، لَقَدْ لَفَظْتُ طَائِفَةً مِنْ كَبِدِي، فَرَأَيْتُنِي أَقْلِبُهَا بِعُودٍ مَعِي فَقَالَ لَهُ الحسين: يَا أَخِي، مَنْ سَقَاكَ؟ قَالَ: وَمَا تُرِيدُ إِلَيْهِ؟ أَتُرِيدُ أَنْ تَقْتُلَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: لَئِنْ كَانَ الَّذِي أَظُنُّ فاللَّه أَشَدُّ نِقْمَةً، وَلَئِنْ كَانَ غَيْرُهُ مَا أُحِبُّ أَنْ تَقْتُلَ بِي بَرِيئًا. 
[الاستيعاب في معرفة الأصحاب390,,1/389ملتقطا]
.
گویا الاستیعاب کے مصنف بتانا چاہ رہے ہین کہ بلاسند اور سنی سنائی بات یہ ہے کہ سیدنا معاویہ کی سازش کے تحت سیدنا حسن کی بیوی جعدہ نے زہر دیا
مگر
معتبر باسند بات یہ ہے کہ سیدنا حسن نے زہر دینے والے کا نام نہ بتایا لیھذا بلاسند سنی سناءی بات ناقابل اعتبار ہے
لیکن مرزا جہلمی نے پوری عبارت پیش کرکے صحیح نتیجہ کرنے کے بجائے سنی سنائی والی بات کو معتبر روایت کہہ کر کہا کہ سیدنا معاویہ نے زہر دیا.....یہ مرزا جہلمی کی مکاری بغض معاویہ جھوٹ و بہتان نہین تو اور کیا ہے......؟؟
.
*#انساب الاشراف میں کیا لکھا ہے....؟؟*
انساب الاشراف میں سب سے پہلے یہ بات لکھی کہ امام حسن نے زہر دینے والے کا نام نہ بتایا اور پھر قیل کہہ کر لکھا کہ سیدنا معاویہ کی سازش کے تحت انکی بیوی نے زہر دیا....اہل علم باخوبی جانتے ہین کہ قیل ضعیف و کمزور غیرمعتبر قول کے لیے کہا جاتا ہے...گویا انساب الاشراف میں سیدنا معاویہ کے کہنے پے زہر کی بات کو قیل یعنی کمزور و ناقابل قبول غیر معتبر سنی سنائی بات قرار دیا....یہ رہی انساب الاشراف کی اصل عربی عبارت
ويقال: إنّه سمّ أربع دفعات فمات في آخرهن، وأتاه الْحُسَيْن وَهُوَ مريض فَقَالَ لَهُ: [أخبرني من سقاك السم؟ قَالَ: لتقتله؟ قَالَ: نعم.قَالَ: مَا أنا بمخبرك، إن كَانَ صاحبي الذي أظن فالله أشدّ له نقمة (ظ) وإلّا فو الله لا يقتل بي بريء
.
67- وقد قيل: أن مُعَاوِيَة دس إِلَى جعدة بنت الأشعث بْن قَيْس امرأة الحسن
[أنساب الأشراف للبلاذري ,3/55]
.
*#تاریخ دمشق میں کیا لکھا ہے......؟؟*
تاریخ دمشق لابن عساکر میں تین روایات ایک ہی موضوع پر ہیں، انہین جدا جدا مت کیجیے بلکہ مکمل تینوں روایات پڑھنے کے بعد نتیجہ اخذ کیجیے...تینوں روایات کا حاصل یہ ہے کہ واقدی کہتا ہے کہ کچھ سننے والوں سے میں نے سنا ہے کہ امام حسن کو سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا مگر تحقیقی سندی بات یہ ہے کہ امام حسن کو انکی بیوی نے یزید کے کہنے پر زہر دیا تھا....
.
یہ لیں اصل عربی الفاظ
 فابى أن يسميه وقد سمعت بعض من يقول كان معاوية قد تلطف لبعض خدمه أن يسقيه سما
قال وأنا محمد بن سعد أنا يحيى بن حماد أنا أبو عوانة عن يعقوب عن أم موسى أن جعدة بنت الاشعت بن قيس سقت الحسن السم فاشتكى منه شكاة قال فكان يوضع تحته طست وترفع أخرى نحوا من أربعين يوما
أنبأنا أبو محمد بن الأكفاني نا عبد العزيز الكتاني أنا عبيد الله بن احمد الصيرفي اجازة أنا أبو عمر بن حيوية أنا محمد بن خلف بن المرزبان حدثني أبو عبد الله الثمامي نا محمد بن سلام الجمحي عن ابن جعدبة قال كانت جعدة بنت الأشعت بن قيس تحت الحسن بن علي فدس إليها يزيد أن سمي حسنا أني مزوجك ففعلت فلما مات الحسن بعثت إليه جعدة تسأل يزيد الوفاء بما وعدها فقال أنا والله ولم نرضك للحسن فنرضاك لانفسنا فقال كثير وقد يروي للنجاشي (4) * يا جعد (5) بكيه ولا تسأمي * بكاء (6) حق ليس بالباطل لن (7) تستري البيت على مثله * في الناس من حاف ولا ناعل اعني الذي اسلمه أهله (8) * للزمن المستخرج الماحل كان إذا شبت له ناره * يرفعها بالنسب (9) الماثل كيما يراها بائس مرمل * أو فرد قوم ليس بالاهل يغلي بني اللحم حتى إذا * انضج لم يغل على آكل
(تاریخ دمشق لابن عساکر13/284)
.
تاریخ دمشق میں ایسی کوئی باسند روایت نہیں کہ جس میں لکھا ہو کہ سیدنا معاویہ نے زہر دیا البتہ دو سندوں کے مطابق یزید کے کہنے پر سیدنا حسن کو انکی بیوی نے زہر دیا....امام سیوطی نے بھی اسی بات کو اپنی کتاب مین لکھا...ان دو سندوں کی حیثیت کیا ہے یہ ایک الگ بات ہے مگر سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا ہو یہ تاریخ دمشق میں باسند موجود نہیں لیھزا یہ مرزا جہلمی پلمبریوں اور رافضیوں کا جھوٹ و بہتان اور مکاری ہے...تاریخ دمشق میں ایسی کوئی باسندصحیح روایت نہیں جس میں لکھا ہوکہ سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا ہو...
.
*#طبقات ابن سعد میں کیا لکھا ہے:*
طبقات کبری میں بھی سند کے ساتھ یہ بات لکھی کہ سیدنا امام حسن نے زہر دینے والے کا نام نہ بتایا...ایک سند کے ساتھ یہ بات لکھی ہے کہ بیوی جعدہ نے زہر دیا....پھر بلاسند یہ لکھا ہے کہ بعض لوگون سے سنا ہے کہ سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا....اسکی کوئی سند بھی پیش نہ کی...سنی سنائی بات حدیث پاک کے مطابق جھوٹ و غیر معتبر کہلاتی ہے...یہ رہی الطبقات کی اصل عربی عبارت:
فلما حضرته الوفاة قال الطبيب وهو يختلف إليه: هذا رجل قد قطع السم أمعاءه. فقال الحسين: يا أبا محمد خبرني من سقاك. قال: ولم يا أخي. قال: أقتله والله  قبل أن أدفنك، أو لا أقدر عليه. أو يكون بأرض أتكلف الشخوص إليه. فقال: يا  أخي إنما هذه الدنيا ليال فانية دعه حتى التقى أنا وهو عند الله فأبى أن يسميه. وقد سمعت بعض من يقول: كان معاوية قد تلطف لبعض خدمه أن يسقيه سما
(كتاب الطبقات الكبرى - متمم الصحابة - الطبقة الخامسة1/335)
.
وما ينقل من أنّ معاوية دس إليهم السمّ مع زوجه جعدة بنت الأشعث فهو من أحاديث الشيعة وحاشا لمعاوية من ذلك
وہ جو کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ نے سیدناحسن رضی اللہ عنھم کو زہر دلوایا یہ شیعہ کی جھوٹے الزامات و بہتان میں سے ہیں ، سیدنا معاویہ ایسے کام سے بری الذمہ ہیں
(تاریخ ابن خلدون2/649)
.
الحدیث..ترجمہ:
انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بتاتا پھرے...(مسلم جلد1 ص8)
لیھذا رافضیوں مرزا پلمبر اور ان کے ماننے والوں کا سیدنا معاویہ کے متعلق کہنا کہ زہر دلوایا جھوٹ و بہتان ہے سنی سنائی بلاسند بات ہے...اسے پھیلانا معتبر بتانا جرم و مکاری و بہتان اور کم سے کم گمراہیت و بغض معاویہ کی نشانی ہے....اللہ کریم ہدایت دے
.
*#الحاصل:*
کسی معتبر کتاب میں باسند صحیح ثابت نہیں کہ سیدنا معاویہ نے سیدنا حسن کو زہر دلوایا....کتب میں کوئی روایت صحیح موجود ہی نہیں کہ جس میں ہو کہ سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا، روایات تو نہیں مگر بلادلیل بلاسند قیل اور سنی سنائی بات کہا گیا ہے کہ سیدنا معاویہ نے زہر دلوایا لیھذا غیر معتبر کہلائے گا....البتہ یزید کے متعلق دو تین سندوں کے ساتھ لکھا ہے کہ اس نے زہر دلوایا، ان سندوں کا حال کیا ہے اس پر پھر کبھی بحث ہوگی فالحال اتنا ثابت کرنا بتانا مقصود تھا کہ سیدنا معاویہ نے زہر نہیں دلوایا.........!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
+923468392475