یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

آپ لکھ سکتے ہیں



🌼 *(آپ لکھ سکتے ہیں)* 🌼

از قلم:🖋️ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
03163627911

میں اسکول میں بھی پڑھا اور گزشتہ نو9 سال سے درس نظامی کر رھا تھا عالم کورس مکمل ہوا اب مفتی کورس کررہا ہوں  اس سارے عرصہ میں بہت طلبآء کرام سے ملا اکثر طلبہ میں لکھنے کی کمی محسوس کی اور یہ کہتا سنا
🥀 *ہم لکھ نہیں سکتے* 🥀
سب سے پہلے سوچ بنا لیں ہم لکھ سکتے ہیں کیونکہ لکھنا بہت ضروری ہے اپنی بات دوسرے تک پہنچانے کا بہترین ذریعہ لکھنا ہے شئیرکرنے کا دوسرا نام لکھنا ہے نثر لکھنے کی صلاحیت ہر شخص کے اندر موجود ہوتی ہے اور یہ صلاحیت ہر تعلیم یافتہ میں پائی جاتی ہے آپ اپنے اندر تحریر کی اہمیت وافادیت کو اجاگر کریں .  *"" مشق ""* تحریر کو بہتر اور موءثر  بنانے کا واحد حل ہے شاعر کہتا ہے

گرتو می خواہی کہ باشی خوش نویس 

مے نویس مے نویس مے نویس  

(یعنی اگر تو اچھا لکھنے والا بننا چاہتا ہے تو لکھتا رہ لکھتا رہ لکھتا رہ)
محنت اور مشق کے بغیر کوئی انسانی کاوش پختگی اور معیار حاصل نہیں کر سکتی

 اقبال نے فرمایا 

نقش ہیں سب نا تمام خون جگر کے بغیر 
نغمہ ہے سود اے خام خونِ جگر کے بغیر

سوال یہ ہے ہم کیسے لکھیں؟

 مختصر طریقہ عرض کیے دیتا ہوں لکھائی کے لیے درکار اشیاء
 
🔸مطالعہ بڑھائیں. 

🔸مشاھدہ بڑھائیں
 
🔸ڈائری لکھیں 

🔸موضوع کو متعین کریں
  
🔸لکھنے کی جگہ و وقت کا تعین
🔸سوچ بچار 

🔸ابتدائی خاکہ وترتیب

🔸 اسلوب و انداز

🔸جملے مختصروسادہ

🔸جہاں تک ممکن ہو مختصر لکھیں

ان سب چیزوں کا خیال کرتے ہوئے آپ لکھنا شروع کریں آپ اپنی محنت کا ثمرہ خود دیکھیں گے

دیر آئے درست آئے





🌼 *دیر آئے درست آئے* 🌼


ازقلم🖊️:ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
27/2/2021
03163627911

فارسی کی ایک کہاوت ہے
🥀 *دیر آید درست آید* 🥀
یہی کہاوت آج کا ہمارا موضوع ہے 
اس کہاوت کا مطلب ہے"یعنی دیر(اطمینان)سے کیا گیا کام درست ہوتا ہے"
کیونکہ اس کی پیروی میں غور و فکر سے کام کیا جاتا ہے تو نتیجہ درست ہی نکلتا ہے 
 
ہمیں کسی بھی کام کے کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے کیونکہ چند لمحوں کی جلد بازی کے سبب درست نتیجہ سے محرومی ہو سکتی ہے 

کام میں سستی کبھی نہ کریں مگر ایسی جلد بازی بھی نہ کریں کہ سارے کیے پر پانی پھر جائے 

ہندی کی کہاوت ہے "سہج پکے سو میٹھا" یعنی جو پھل آہستہ آہستہ پکے وہ زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب آم کا موسم آتا ہے تو ابتداء پٹاس (ایک قسم کا مسالحہ ہے جو پھل کو جلدی پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) لگے ہوئے آم مارکیٹ میں آتے ہیں ۔پھر کچھ دنوں بعد جب خود سے برابر پک کر تیار ہونے والے آم آتے ہیں دونوں کے ذائقے میں بڑا فرق ہوتا ہے 
زیادہ مزہ اسی پھل میں آتا ہے جو مدت پوری ہونے کے بعد اتارا جائے ۔

بلکل اسی طرح جو کام آہستہ آہستہ اچھے طریقے سے کیا جائے اسکا نتیجہ درست ہی آئے گا

رات دن گردش میں ہیں سات آسماں

ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا!

ہر فن مولا



❤️👏 **ہر فن مولا** 👏❤️


ازقلم✒️ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
26/2/2021
03163627911

ایک دور تھا جب غذائیں خالص و طاقتور ہوا کرتی تھیں۔انسان کے جسم خصوصاً دماغ کے لیے مقوی (تقویت بخش)ہوا کرتیں تھیں

ایک ہمارا دور ہے کہ غذا کا خالص ملنا مشکل معاملہ بن چکا ہے۔جس سبب سے ہمارے جسم میں خصوصاً دماغ میں وہ قوت نہیں جو پہلے دور کے لوگوں میں ہوا کرتی تھی۔

میرا آج کا موضوع 
 🥀*(ہر فن مولا)* 🥀ہے یعنی آج کل کئی افراد کے دلوں میں یہ خواہش پائی جاتی ہے کہ میں ہر ہر فن میں ماہر بن جاؤں۔

کیونکہ ہم پرانے زمانے کے لوگوں کے واقعات پڑھتے ہیں کہ فلاں شخص ہر فن پر مہارت تامہ رکھتا تھا۔فلاں شخص کو تو سو100فنون  پر مھارت حاصل تھی۔

ہاں یہ واقعات بلکل درست ہیں مگر آج کے دور کے افراد اور اس دور کے افراد کی طاقت و قوت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔پہلے کے لوگ اگر کئی فنون میں مہارت تامہ رکھتے تھے تو ان میں اتنی دماغی صلاحیت بھی تھی اور آج کی دماغی صلاحیت کا حال یہ ہے کہ 5منٹ پہلے سنی بات ہمارے اذھان میں محفوظ نہیں رہ سکتی بھول جاتی ہے اور جسمانی قوت کا حال بھی کچھ اسی طرح کا ہے کہ اگر چند قدم پیدل ہی چل لیں تو ہماری حالت غیر (تبدیل) ہو جاتی ہے۔

لہذا عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ آپ اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ آپ (ہر فن مولا) بن سکتے ہیں۔بلکہ آپ اپنی زندگی میں ایک یا دو فن منتخب کر لیں اور اپنی قوت و طاقت انہی فنون میں مھارت  حاصل کرنے میں لگا دیں تاکہ آپ کسی فن کے ماھر قرار پائیں۔

امتحان کا بوجھ


📚*امتحان کا بوجھ*📚 


ازقلم✒️:ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی

Date.25/2/2021
03163627911

دینی مدارس کے طلبہ ہوں یا کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ سال میں کئی دفعہ انکے ذھنوں پر  بوجھ  سوار ہوتا  ہے  
جسے عام طور پر نام دیا جاتا ہے
‼️ *امتحان کا بوجھ* ‼️
جوں ہی امتحان کیDate sheet آتی ہے تو طلباء میں بے چینی پیدا ہوجاتی ہے کہ امتحان سر پہ ہیں،تیاری بھی کرنی ہے،لیکن تیاری کیسے کرنی ہے اس کا جواب ڈھونڈا جا رہا ہوتا ہے
آئیے آج کی اس تحریر میں ہم جانتے ہیں کہ امتحان کی بہترین تیاری کیسے کی جا سکتی ہے
امتحان دینے کی برکت سے تحریری صلاحیتیں (Writing skills) اجاگر ہوتی ہیں اور باصلاحیت مصنف (Writers)سامنے آتے ہیں  ۔

 🔸  *امتحان کی تیاری کے لیے ابتداء اپنے پڑھائی کرنے کے انداز کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے!* 

 *پڑھنے کے متعلق چند اہم باتیں :* ❕

            (۱) سبق کو بغیر سمجھے رٹنے کی کوشش نہ کریں کہ بغیر سمجھے رٹا ہوا سبق جلد بھول جاتا ہے  ۔ ( یاد رہے !علمِ صرف کی گردانوں کا معاملہ اس کے علاوہ ہے  ۔ )

            (۲) دئیے گئے طریقے کے مطابق سکون کے ساتھ سبق یاد کریں ، جلد بازی مت کریں کہ سوائے وقت کے ضیاع کے کچھ حاصل نہ ہوگا  ۔

            (۳)یاد کرنے میں ترتیب یوں رکھئے کہ پہلے آسان سبق یاد کریں پھر مشکل پھر اس سے مشکل  ۔ علی ھذا القیاس

            (۴)اس دوران کسی سے گفتگو نہ فرمائیں  ۔

            (۵) نگاہ کو آزاد‘ نہ چھوڑیں کہ سبق یاد کرنے میں خلل پڑے گا  ۔

            (۶) اگر نفس سبق یاد کرنے میں سستی دلائے تو اسے سزا دیجئے مثلاً کھڑے ہو کر سبق یاد کرنا شروع کردیں یا پھرجب تک سبق یاد نہ ہوجائے اس وقت تک کھانا نہ کھائیں یا پانی نہ پئیں  ۔

            (۷)ذہن کو ادھر ادھر نہ بھٹکنے دیں کہ کبھی تو(اپنے یا ماموں وغیرہ کے ) گھر پہنچے ہوئے ہوں اور کبھی جامعہ کے مطبخ (Kitchen)میں ، بلکہ انہماک کے ساتھ سبق یاد کریں  ۔ 

(ماخوذ از "امتحان کی تیاری کیسے کریں"مکتبةالمدینہ")

سلسلہ *((فقه کی پہچان))*


Abdullahmadni1991.blogspot.com

سلسلہ *((فقه کی پہچان))* 

قسط نمبر:: {1}

از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
23/2/2021

علم فقه کی پہچان اور مبادیات کی معرفت حاصل کرنےکے لیے ہم ایک قسط وار تحریر کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں ۔اس سلسلہ میں فقہاء کے حالات اور انکی کتب کا تعارف بھی لکھا جائے گا۔
اس سلسلہ کا نام ہے

 *"علم فقه کی پہچان"*

*علم فقہ کی تعریف*
 لغوی: کسی چیز کو جاننے اور معلوم کرنے کا نام ہے۔
اصطلاح فقہاء میں اس کی تعریف یوں ہے:
العم بالاحکام الشرعیة الفرعیة المکتسبة من ادلتھا التفصیلیة۔
ان احکام شرعیہ فرعیہ کا جاننا جو اپنے تفصیلی دلائل سے اخذ کیے گئے ہوں۔

*علم فقہ کا موضوع*
اس علم میں مکلف مسلمان کے فعل یعنی فرض، واجب، حلال، حرام ،مستحب اورمکروہ وغیرہ سے بحث کی جاتی ہے۔

 *علم فقہ کی غرض و غایت* 

علم فقہ کی غرض و غایت احکام شرعیہ کو جان لینا ہے 

 *تدوینِ فقہ کے مراحل* 

تقریباً چھہ مراحل ہیں جن میں فقہ کی تدوین ہوئی۔

 

دینی طبقہ مرعوب کیوں؟


*دینی طبقہ مرعوب کیوں؟*


از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
21/2/2021
03163627911

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ کے بازاروں میں سے کسی بازار سے  تشریف لے جارہے ہیں  ،حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین  بھی آپ کے ہمراہ ہیں  کہ 
 (اذ مرالنبی صلی اللہ علیہ وسلم بِجَدْيٍ أَسَكّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ، فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَكُونَ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ؟ فَقالوا: مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ، وَمَا نَصْنَعُ بِهِ؟! ثُمَّ قَالَ: أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ؟ قَالُوا: وَاللَّه لَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ عَيْبًا أنَّه أَسَكّ، فكَيْفَ وَهو مَيِّتٌ؟! فقال: فَوَاللَّه للدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلى اللَّه مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ ) 
(صحیح مسلم کتاب الزھد والرقائق الحدیث 2957)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر بکری کے ایک چھوٹے کانوں والے مردہ بچہ کے پاس سے ہوا  ،آپ نے اس کے کانوں کو پکڑ کر فرمایا : تم میں سے کون ہے جو بکری کے اس چھوٹے کانوں والے مردہ  بچہ کو ایک درہم میں خریدنے کے لئے آمادہ وتیار ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا ہم بکری کے اس مردہ بچہ کو جس کے کان بھی چھوٹے ہیں ایک درہم میں تو کیا اس کو مفت لینے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں  اور اس کو ہم لے کر کیا کریں گے ؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ارشاد فرمایا : کیا تم اس کو لینا گوارہ کروگے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے کہا اے  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اللہ کی قسم  اگر یہ زندہ ہوتا   تب بھی  عیب دار تھا کیوں کے اس کے دونوں کان چھوٹے ہیں  اب  جب کہ  وہ مرچکا ہے تو ہم اس کو کیسے خریدنا گوارہ کریں گے، آپ نے ارشاد فرمایا: اللہ کی قسم  بکری کے چھوٹے کانوں  والے اِس مردہ بچہ کی جو حیثیت تمہارے یہاں ہے اللہ کے یہاں دنیاکی حیثیت اس سے بھی کمتر ہے ‘‘

اہداف کا تعین



( *اہداف کا تعین* )

از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
23/2/2021
03163627911

ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں 

وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں 

دنیا میں کسی نے کوئی کام کرنا ہو تو اسکو دو طرح کی ترغیب ملتی ہیں

1.ترغیب قولی
یعنی وہ ترغیب جو افھام و تفھیم کے ذریعے حاصل ہوتی ہے

2.فعلی ترغیب
کسی کام کے تجربہ کار کو دیکھ کر اس سے رغبت حاصل کر کے وہ کام انجام دینا

آج کے دور میں " *motivation* " (ترغیب) ہول سیل میں دستیاب ہے جسکو دیکھیں وہ " *motivational speaker* " ہے 
اگر حقیقتاً یہ بات سوچی جائے کے اصل motivational کون؟؟
تو جواب یہی ہوگا وہ انسان کا اپنا ضمیر ہی ہوتا ہے ۔جتنی motivation (ترغیب) انسان کا اپنا ضمیر کر سکتا ہے دنیا کا کوئی
motivational speaker 
وہ تربیت نہیں کر سکتا۔

تخصص فی الفقہ کی اہمیت و افادیت


*تخصص فی الفقہ کی اہمیت و افادیت* 


از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
Date.15/2/2021
دینی مدارس میں درسِ نظامی ایک کورس کا نام ہے جسے عالم کورس بھی کہتے ہیں اس میں مختلف علوم و فنون پڑھائے جاتے ہیں جن کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں۔
لیکن ایک علم جسے " *فقہ* " کہا جاتا ہے اسکی شان و عظمت,قدر ومنزلت اپنی مثال آپ ہے اس علم کے فضائل پر درجنوں کتب موجود ہیں خود قرآن کریم میں فقہ کی شان میں کئی آیات ہیں ایک کا جز دیکھیئے
" فلو لا نفر من کل فرقة منھم طائفة لیتفقھوا فی الدین ولینذوا قومھم اذا رجعوا الیھم لعلھم یحذرون"۔(سورہ توبہ آیت 124)
ترجمہ: توکیوں نہ ہوا کہ انکے گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں 
حدیث رسول میں بھی بیان ہوا
"من یرد اللہ بہ خیرا یفقہہ فی الدین"(الفقیہ و المتفقہ ج 1ص 79)
جس کے ساتھ رب بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔
حضور علیہ السلام نے فرمایا:فقیہ واحد اشدّ علی الشیطان من الف عابد۔(جامع ترمذی باب العلم ص 384)
ایک فقیہ ہزار عابدوں پر بھاری ہے۔
لکھنے کو تو فقہ کی عظمت پر کئی جلدوں پر بھی کتب لکھی جاسکتی ہیں۔
مختصر یہ کی فقہ کی اہمیت کا اندازہ ابن نجیم مصری صاحب بحر الرائق اور اشباہ والنظائر کے اس قول سے لگا لیجئے۔
فان الفقہ اشرف العلوم قدرا،واعظمھا اجرا،واتمھاعائدة،واعمھا فائدة،واعلاھامرتبة،واسناھامنقبة،یملا العيون نورا،والقلوب سرورا،والصدور انشراحا،ويفيد الامور اتساعا و انفتاحا(الاشباہ والنظائر ص13)
ترجمه: مرتبہ کے اعتبار سے فقہ علوم میں سے افضل ہے،ثواب کے اعتبار سے سب سے عظیم ہے،اورمنفعت کے اعتبار سے ان میں سب سے زیادہ تام ہے،اور فائدے کے لحاظ سے سب سے زیادہ عام ہے،اور مرتبہ کے اعتبار سے سب سے بلند ہے اور طریق کے اعتبار سے سب سے زیادہ روشن ہے،علم فقہ آنکھوں کو نور سے بھر دیتا ہے اورقلوب کو سرور سے اور سینوں کو اطمینانیت سے بھر دیتا ہے اور نئے مسائل میں وسعت کا فائدہ دیتا ہے اور حکم کے کھلنے کا فائدہ دیتا ہے
امید ہے اس سے آپ نے فقہ کی اہمیت کا اندازہ تو لگا لیا ہوگا۔اب درس نظامی سے فارغ التحصیل ہونے والے علماء کرام کے لیے موقع ہوتا ہے کہ مختلف موضوعات میں ماہر(Spacialist)بن سکیں ان موضوعات میں سے ایک تخصص فی الفقہ بھی ہے۔
تخصص فی الفقہ کا تعارف مفتی اہلسنت مفتی محمد قاسم قادری عطاری دامت برکاتھم العالیہ فرماتے ہیں:کہ تخصص فی الفقہ کا معنی و مفہوم یہ ہے کہ کثیر جزئیات کا استحضار,اصول و قوانین کا انطباق,جزئیات کے مآخذ پر نظر اور اہلسنت کے عقائد و معمولات مصادر و مراجع اور مآخذ و کتب پر نظر کا حاصل ہونا اور پھر ان سب چیزوں کو بیان کرنے کی صلاحیت کا حاصل ہونا۔

کنویں کا مینڈک


(کنویں کا مینڈک)

از قلم:: ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
Date.13/2/2021
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں 
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
ہمارا معاشرہ"کنویں کا مینڈک"ہے 
جو بندہ مزدور ہے تو اخیر عمر تک مزدور ہی رہتا ہے مستری بننے کی کوشش تک نہیں کرتا
یہی حال تمام شعبہ ہائے زندگی کا ہے جو بھی جس جگہ  جس سطح پر بے اس سے آگے بڑھ جانے کی صلاحیت ہونے کے باوجود اسی کو "کل" سمجھ لیتا ہے 
اکثر آپ نے یہی دیکھا ہوگا کہ درزی کا بچہ بھی درزی ،موچی کا بچہ بھی موچی قصائی کا بچہ بھی قصائی ہی بنتا ہے الا ما شاءاللہ
اسکی عمومی وجہ یہی کہ درزی اپنے شعبہ کو ہی سب کچھ سمجھ رہا ہوتا ہے اسی طرح موچی کی سوچ بھی یہی تک ہوتی ہے حالانکہ معاملہ اسکے برعکس ہے
یہ سوچ انسان کی Growthنشو ونما کو محدود کر دیتی ہے ،کچھ نیا کرنے کی صلاحیتوں کو زنگ آلود کردیتی ہے۔
سوچوں کی وسعت کارہائے نمایاں انجام دینے میں معاون ثابت ہوتی ہے، دنیا آگے بڑھنے والے کو تسلیم کرتی ہے،دنیا غیر معمولی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے والوں کی قدر کرتی ہے 
مگر یہ سب ممکن تب ہوگا جب سوچوں میں وسعت لائی جائے گی۔صرف محدود رہ کر سوچنے سے آپ جہاں تھے وہی کھڑے تو رہ سکتے ہیں البتہ آگے نہیں نکل سکتے ۔
اسلئے ہمیشہ کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کرتے رہیں جو آپ کو آگے بڑھانے میں مدد دیتا رہے۔

تعریف کا شوق ، مذمت کا ڈر



(تعریف کا شوق ، مذمت کا ڈر)


از قلم:: ابو امجد غلام محمد عطاری
Date.12/2/2021
ہمارا زندگی گزارنے کا معیار یہ بن چکا ہے کہ ہم جو کام بھی کرتے ہیں اسمیں ہماری کیفیات دو ہی چیزوں پر گھوم رہی ہوتی ہیں
ہمارے کام کی تعریف ہونی چاہیے یا پھر یہی ڈر لگا رہتا ہے کہ ہمارے کسی کام پر کوئی مذمت نہ ہو 
یہ ڈر اور شوق اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ہمارے کسی کام پر کوئی تعریف نہ کرے تو ایسا لگتا ہے کہ گویا یہ کام میں نے کیا ہی نہیں یا پھر سارے لوگ ہی بے وقوف و بے ذوق ہیں کہ کسی نے تعریف ہی نہیں کی بھلا اتنی کنجوسی کہ اتنا کام کردیا دو بول تک نہیں بولے 
بالکل اسی طرح ہمارے کام کی مذمت ہو جائے تو ہماری حالت یہ ہوجاتی ہے (لیتنی کنت ترابا)
کاش میں مٹی ہوتا کسی کی ملامت اور مذمت کرنے والے کی مذمت نہ سنتا 
دوستو!اگر ترقی و کامیابی چاہتے ہو تو یہ اصول یاد رکھو کہ آپ جو کام کرو "نہ تو اسکی تعریف کا شوق ہو اور نہ ہی اسپر مذمت کا ڈر"
یہ ضروری نہیں کہ جس پر تعریف ہوئی وہ ہی ترقی و کامیابی ہو کیونکہ تعریف جھوٹی بھی ہوتی ہے اور مذمت کا ڈر مت رکھو کیونکہ مذمت یا تو سچی ہو گی یا جھوٹی دونوں میں ہی فائدہ
اگرتو جھوٹی ہوئی تو آپ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور اگر سچی ہوئی تو آپ کو اپنی غلطی کا پتا چل جائے گا جو آئیندہ آپ کرنے سے بچ جائیں گے۔

کتاب"سیرت الانبیاء"کا تعارف اور مطالعہ کرنے کا طریقہ




**کتاب"سیرت الانبیاء"کا تعارف اور مطالعہ کرنے کا طریقہ**

از قلم::ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی
22/2/2021
03163627911
 *کتاب کے مصنف* :
شیخ الحدیث والتفسیر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قاسم عطاری
 **موضوع*:* 
انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت ،واقعات ،انکی قوموں کے احوال کا بیان
 *کل صفحات:* 
829صفحات
 *کتنے انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت کا بیان ہے* :
33انبیائے کرام کی سیرت کا بیان ہے۔
1،آدم علیہ السلام 2،شیث علیہ السلام3،ادریس علیہ السلام 4،نوح علیہ السلام 5،ہود علیہ السلام 6،صالح علیہ السلام 7،ابراھیم علیہ السلام 8،اسماعیل علیہ السلام 9،اسحاق علیہ السلام 10،لوط علیہ السلام 11،یعقوب علیہ السلام 12،یوسف علیہ السلام 13،ایوب علیہ السلام 14،ذوالکفل علیہ السلام 15،یونس علیہ السلام 16،شعیب علیہ السلام 17،موسی علیہ السلام 18،ھارون علیہ السلام 19،خضر علیہ السلام 20،یوشع علیہ السلام 21،شمویل علیہ السلام 22،داود علیہ السلام 23،سلیمان علیہ السلام 24،الیاس علیہ السلام 25،یسع علیہ السلام 26،عزیر علیہ السلام 27،ارمیا علیہ السلام 28،دانیال علیہ السلام 29،شعیا علیہ السلام 30،ذکریا علیہ السلام 31،یحیی علیہ السلام 32،عیسی علیہ السلام 33،سید الانبیاء محمد مصطفیٰ علیہ السلام
 *ابواب بندی:* 
سیرت الانبیاء کتاب کو *116* ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے 
 *اسلوب:* 
اس کتاب میں انبیاء کرام علیہم السلام کا تعارف،انبیاء کے قرآن میں تذکرہ کے مقامات،احادیث میں تذکرہ کے مقامات،انبیاء کی دعوت و تبلیغ کا بیان،جن انبیاء کی قوموں پر عذاب آیا انکے واقعات،انبیاء کی دعائیں۔

طارق جمیل کی حدیث پاک میں خیانت...........!!




طارق جمیل کی حدیث پاک میں خیانت...........!!

.
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيُّ عُرَى الْإِسْلَامِ أَوْثَقُ؟ "، قَالُوا: الصَّلَاةُ، قَالَ: " حَسَنَةٌ، وَمَا هِيَ بِهَا؟ " قَالُوا: الزَّكَاةُ، قَالَ: " حَسَنَةٌ، وَمَا هِيَ بِهَا؟ " قَالُوا: صِيَامُ رَمَضَانَ. قَالَ: " حَسَنٌ، وَمَا هُوَ بِهِ؟ " قَالُوا: الْحَجُّ، قَالَ: " حَسَنٌ، وَمَا هُوَ بِهِ؟ " قَالُوا: الْجِهَادُ، قَالَ: " حَسَنٌ، وَمَا هُوَ بِهِ؟ " قَالَ: " إِنَّ أَوْثَقَ  عُرَى الْإِيمَانِ أَنْ تُحِبَّ فِي اللهِ، وَتُبْغِضَ فِي اللهِ "
ترجمہ:
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ اسلام کے گوشوں میں سے کونسا گوشہ زیادہ مضبوط ہے صحابہ کرام نے عرض کی نماز آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا یہ اچھائی ہے لیکن زیادہ مضبوط گوشہ کوئی اور ہے صحابہ کرام نے عرض کی زکوۃ آپ نے فرمایا یہ بھی اچھائی ہے لیکن مضبوط گوشہ کچھ اور ہے صحابہ کرام نے عرض کی رمضان کے روزے آپ نے فرمایا یہ اچھائی ہے لیکن یہ اس کا جواب نہیں ہے صحابہ کرام نے عرض کہ حج، آپ نے فرمایا اچھائی ہے لیکن یہ اس سوال کا جواب نہیں ہے،صحابہ کرام نے عرض کی جہاد آپ نے فرمایا یہ اچھائی ہے لیکن یہ وہ نہیں ہے....پھر آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کے گوشوں میں سے سب سے زیادہ مضبوط گوشہ یہ ہے کہ تم اللہ کی لیے محبت رکھو اور اللہ ہی کے لئے بغض و نفرت رکھو
(مسند أحمد ,30/488حدیث18524
نحوه في شعب الإيمان ,1/104حدیث13)

13رجب،کعبہ،سیدنا علی و سیدنا حکیم........!!



13رجب،کعبہ،سیدنا علی و سیدنا حکیم........!!

خلاصہ:
سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا علی رضی اللہ عنھما اور لاکھوں صحابہ کرام اہل بیت سادات کرام میں سے اکثر کی فکس تاریخ ولادت مستند باسند کتابوں میں نہیں آئی..اور سیدنا علی کی ولادت کعبہ کے اندر ہونے کا واقعے کی اگرچہ صحیح متصل سند نہ ملی
مگر
مجموعی طور یہ کہہ سکتے ہیں کہ شیعہ کے مرچ مسالے جھوٹ بے بنیاد نظریات نکال کر فقط اتنا کہہ سکتے ہیں کہ سیدنا علی کی ولادت اندازاً تیرہ رجب کعبہ میں ہوئی اور یہ خصوصیت صرف سیدنا علی کی نہیں بلکہ صحابی سیدنا حکیم بن حزام بھی کعبہ کے اندر پیدا ہوےتھے...صحابہ کرام کی تاریخ پر لکھی ہر کتاب بلکہ اس کے علاوہ بہت کتابوں میں سیدنا حکیم بن حزام کے متعلق یہی لکھا ہے..مثلا صحیح مسلم کتاب البیوع باب الصدق فی البیع والبیان میں امام مسلم فرماتے ہیں:
ولد حکیم بن حزام فی جوف الکعبۃ
سیدنا حکیم بن حزام عین کعبہ کے اندر پیدا ہوے.
(صحیح مسلم تحت الحدیث،1532,3850)
.
ایسے الفاظ.و.وضاحت بھی ضروری بیان کی جاے کہ جس سے غلط بے بنیاد نظریات کی تردید ہو..مثلا وحی یا تقابل ولادت سیدنا عیسی  وغیرہ کا رد کیا جائے، حضرت علی کی ولادت کعبہ میں ہونے کو بیان کیا جاے تو ساتھ میں یہ بھی بیان کیا جاے کہ صحابی سیدنا حکیم بن حزام کی ولادت بھی کعبہ کے اندر ہوئی.. اس طرح غلط بے بنیاد نظریات خودبخود ختم ہوجائیں گے
.=======================
حضرت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی.ولادت کب ہوئی اور کہاں ہوئی.. اس بارے میں اہل سنت اہلِ تشیع اور دیگر مسالک کی کافی کتب کا بغور مطالعہ کیا..اور اس نتیجے پے پہنچا کہ
①پوائنٹ نمبر ایک:
پہلے کے زمانے میں فکس تاریخ ولادت کا اہتمام نا تھا،سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا علی اور بہت سارے صحابہ اہلِ بیت کی تاریخِ ولادت مستند کتابوں میں نہیں آئی...حتی کہ جو تیرہ رجب مشھور ہے اسکی تحقیق.و.تفصیل دیکھی جاے تو تیرہ رجب اندازہ کرکے بتائی گئ ہے...جس واقعہ سے اندازہ کیا گیا وہ پوائنٹ نمبر دو کے بعد عرض کرونگا.. پھر اس اندازے کو بعد کی دو چار کتابوں مین اندازے کا تذکرہ کیے بغیر اتنا لکھ دیا گیا کہ سیدنا علی تیرہ رجب میں پیدا ہوے

*سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےعادل ہونےاور گمراہ فاسق منافق نہ ہونے پے40سےزائدحوالہ جات نیز صحابہ و سیدنا معاویہ رضی اللہ عنھم اجمعین کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ وغیرہ کے چند اقوال و حکم، شیعہ کتب سے...........!!*



*سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےعادل ہونےاور گمراہ فاسق منافق نہ ہونے پے40سےزائدحوالہ جات
نیز
صحابہ و سیدنا معاویہ رضی اللہ عنھم اجمعین کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ وغیرہ کے چند اقوال و حکم، شیعہ کتب سے...........!!*

.
تعدیل صحابہ , تعدیل سیدنا معاویہ پے سینکڑوں حوالہ جات نقل کیے جاسکتے ہیں مگر ہم ان میں سےتقریبا چالیس کو ذکر کر رہے ہیں کیونکہ یہاں اختصار مقصود اور عدد چالیس اسلاف کو محبوب
.
الحدیث: 
لَا تَذْكُرُوا مُعَاوِيَةَ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اهْدِ بِهِ»
حضرت معاویہ کا تذکرہ خیر کےساتھ ہی کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی وعلیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! اسے(ہدایت یافتہ بنا کر اسے)ذریعہ ہدایت بنا۔
(سنن الترمذي ت شاكر ,5/687حدیث3843)
اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا سیدنا معاویہ اور ان کا گروہ فاسق منافق نہ تھےہدایت یافتہ تھے اگرچہ اجتہادی خطا پر تھے کیونکہ اجتہادی خطا پر بھی ایک ثواب ملتا ہے 
.
الحدیث:
جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، اسْتَوْصِ مُعَاوِيَةَ ; فَإِنَّهُ أَمِينٌ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، وَنِعْمَ الْأَمِينُ هُوَ
جناب جبریل رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد! معاویہ سے خیر خواہی کرو کیونکہ وہ اللہ کی کتاب پر امین ہیں اور وہ کیا ہی اچھے امین ہیں۔
(الطبراني ,المعجم الأوسط ,4/175حدیث3902)
(جامع الأحاديث ,1/200حدیث321)
حضرت جبرائیل علیہ السلام کا حضرت معاویہ کو امین کہنا  اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کا انکار نا فرمانا بلکہ سیدنا معاویہ کو کاتب رکھ لینا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ آمین ایماندار تھے فاسق منافق نہ تھے 
.
.
 أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِمُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ «اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ، وَالْحِسَابَ وَقِهِ الْعَذَابَ»
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت معاویہ بن سفیان کیلئے دعا فرمائی،اے اللہ اسے لکھنا اور حساب سکھا اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/459 حدیث712)
(فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل حدیث1749)۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اللہ تعالی سیدنا معاویہ کو عذاب سے بچائے اور نبی پاک کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا سیدنا امیر معاویہ جنتی ہیں فاسق منافق نہیں, انہیں عذاب نہ ہوگا جب کہ فاسق منافق کو عذاب ہوتا ہے 
.
النبي صلى الله عليه وسلم انه قال لمعاوية: " اللهم اجعله هاديا مهديا واهد به
صحابی رسول عبدالرحمٰن بن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے
(ترمذی حدیث3842)
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا حضرت امیر معاویہ ہدایت یافتہ تھے فاسق منافق نہیں۔۔۔بلکہ اکثر معاملات میں ہدایت دینے والے مجتہد تھے اکا دکا معاملات میں اجتہادی خطا ان سے ہوئی جس پر ایک اجر ملے گا  

*بیعت کےوقت یزید پلید نااہل و برا نہ تھا لیھذا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کہ برے و نا اہل کو ولی عہد کیا جھوٹ ہے..........!!*



*بیعت کےوقت یزید پلید نااہل و برا نہ تھا لیھذا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کہ برے و نا اہل کو ولی عہد کیا جھوٹ ہے..........!!*

سوال:
علامہ صاحب ایک سوال کے جواب کی اشد ضرورت ہے سوال کچھ اس قسم کا ہے کہ زید کہتا ہے کہ جب سیدنا معاویہ نے یزید کے لیے بیعت لی تو اس وقت سیدنا معاویہ کو پتہ تھا کہ یزید نا اہل ہے،(فاسق و فاجر اور شرابی ہے بے نمازی ہے)لہذا سیدنا معاویہ سے بہت بڑی خطا ہوئی
۔
جواب:
جب یزید کی لئے بیعت لی گئ، بیعت کی گئی تو اس وقت یزید برا نہ تھا ، نااہل نہ تھا ، بعد میں پلید ظالم برا فاسق و فاجر ہوا....بیعت کے وقت نااہل و برا نہ تھا اس پر ہم مختصراً حق چار یار کی نسبت سے چار دلائل  پیش کر رہے ہیں 
.
*دلیل نمبر 1:*
بَلَغَ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ بُويِعَ لَهُ فَقَالَ: «إِنْ كَانَ خَيْرًا رَضِينَا , وَإِنْ كَانَ شَرًّا صَبَرْنَا
جب صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ خبر پہنچی کہ یزید بن معاویہ کی بیعت کی گئی ہے تو آپ نے فرمایا کہ اگر اچھا نکلا تو ہم راضی ہو جائیں گے اور اگر برا نکلا تو ہم صبر کر لیں گے 
(استادِ بخاری مصنف ابن أبي شيبة ,6/190روایت30575)
صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ کہنا کے اگر برا نکلا واضح دلیل ہے کہ اس وقت یزید  برا نہیں تھا

.
*دلیل نمبر 2:*
 بايعه ستون من أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم
ساٹھ صحابہ کرام نے یزید کی بیعت کی
(عمدة الأحكام الكبرى1/42)
(ذيل طبقات الحنابلة3/55)
بھلا کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنے صحابہ کرام کسی شرابی زانی بے نمازی فاسق و فاجر نااہل کی بیعت کریں۔۔۔۔؟؟
.
*دلیل نمبر3:*
اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي وَلَّيْتُهُ لِأَنَّهُ فِيمَا أَرَاهُ أَهْلٌ لِذَلِكَ فَأَتْمِمْ لَهُ مَا وَلَّيْتُهُ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا وَلَّيْتُهُ لِأَنِّي أُحِبُّهُ فَلَا تُتْمِمْ لَهُ مَا وَلَّيْتُهُ
سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جب یزید کے لیے بیعت لے لی تو آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اللہ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے اپنے بیٹے کو اس لیے ولی عہد کیا ہے کہ وہ اس کا اہل ہے تو اس کو ولی عہدی عطا فرما اور اگر تو جانتا ہے کہ میں نے اس کو ولی عہد محض اس لئے بنایا ہے کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو اس کے لیے ولی عہدی کو مکمل نہ فرما
(البداية والنهاية ط هجر11/308)
صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سیدنا معاویہ نے بیٹے کو اہل سمجھتے تھے تب بھی تو ان کے لئے بیعت لی اور آگے کے لئے دعا فرمائی

*جہیز کی وجہ سے....*


      

     *جہیز کی وجہ سے....* ❓

✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری* :-
👈 فی زمانہ بیٹی کی شادی کا سوچتے ہی جو خیال سب سے پہلے ذہن میں آتا ہے وہ خہیز ہے۔ اگر ہم اس خیال کو اس طرح کہیں کہ جہیز کے بغیر بیٹی کے ہاتھ لال کرنا نہ ممکن ہے تو یقیناً غلط نہیں ہوگا۔جہیز کی وجی سے لاکھوں بہنوں اور بیٹیوں کی زندگیوں کو حرام کر دیا ہے۔ جہیز نے انکی معصوم آنکھوں سے رنگین خواب تک چھین لیے ہیں۔ جہیز نے انکو ایسے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے جہاں ہر طرف صرف نہ امیدی ، مایوسی کے اندھیرے ہی ان کو نظر آرہے ہیں۔ 
 👈 جہیز کو ہم نے اتنا اہم بنا دیا ہے کہ جب تک لڑکے والے ٹرک سے بھرے ہوئے سامان نہ دیں تب تک لڑکی والے شادی کو راضی نہیں ہوتے۔ ہمارے معاشرے میں غریب کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ محض زمین پر ایک رینگتا ہوا کیڑا مکوڑا ہے۔ جیسے ہر کوئی مسلتا ہوا آگے نکلنا چاہتا ہے۔
👈 اور جب غریب کے گھر بیٹی پیدا ہوجائے تو ایک طرف وہ خدا کی رحمت ہے تو دوسری طرف وہی رحمت جب شادی کی عمر کو آتی ہے تو زحمت بن جاتی ہے کیونکہ لڑکے والے جہیز کا تقاضا کرتے ہیں۔ جہیز کی اصل حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے کہ اگر والدین جو کے اپنی بیٹی کو پال پوس کر بڑا کرتے ہیں اگلھ گھر کی دہلیز سے رخصت ہوتے وقت پیار اور محبت میں کچھ تحفے دیں تو وہ جہیز نہیں بلکہ والدین کے پیار اور محبت کی بنا پر ایک فطری عمل ہے جیسے اس معاشرے کے لوگوں نے جہیز کا نام دے کر فرمائشی پروگرام بنا دیا ہے۔ 

ہمیشہ پُر عزم رہو



   ☀️ *ہمیشہ پُر عزم رہو* ☀️


✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری* :-

👈 زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے عزم کی ضرورت ہے.

👈 بعض اوقات دولت کے چھائوں میں یہ عزم کم ہوتا ہے۔ اور بعض اوقات غربت کی دھوپ میں یہ عزم بہت پُرجوش ہوتا ہے۔

👈 مشکلات انسان کو تباہ کرنے کیلئے نہیں بلکہ بنانے کیلئے آتی ہیں۔

👈 مشکلات اور ناکامیوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ یہ عارضی ہوتی ہیں۔ ہمیشہ نہیں رہتیں۔

👈 اندھیروں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ اندھیروں میں تو نیچے کے بجائے اوپر دیکھنے کی ضرورت ہے جہاں چاند و تارے چمک رہے ہوتے ہیں۔ *اوپر دیکھنا عزم ہے*۔

👈  تارے خود بتاتے ہیں کہ ابھی سحر طلوع ہونی ہے۔ اپنا مستقبل بنانے کیلئے آگے بڑھئیے۔

👈 آپ جہاں اور جس جگہ ہیں لوگوں کو سہارا دیجئے اور ان کے مستقبل کیلئے رہنمائ کیجئے۔
     

ملفوظات امیر اہل سنت مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ



ملفوظات امیر اہل سنت مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ 


🌺 غفلت، دنیا کی محبت، اور حرص  دین سے دوری کا سبب ہیں 
علماء کرام ہمیشہ اطمینان والی زندگی گزارتے  ملیں گے ،علم دین حاصل کرنے والے عزت دار زندگی گزارتے ہیں ۔

🌺 جس طرح غوث اعظم نے علم حاصل کیا تھا ایسا کوئی حاصل کرسکتا ہے؟
غوث پاک نے 80 دن کے فاقے بھی گزارے ہیں 
غوث پاک فرماتے ہیں جب مدرسے پڑھنے جاتا تو فرشتے کہتے اللہ کے ولی کو جگہ دو  تو اس سے  اپنے آپ کے ولی ہونے کی پہچان ہوگئی تھی۔

🌺 دعوت اسلامی کا مقدر ہے کہ فیضان اولیاء کرام کے قائل ہیں ۔
🌺 یا حی یا قیوم  کے بارے میں یہ بھی منقول ہے کہ اسم اعظم ہے ، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی سی سے  محفوظ رہی تھی  اور یا حی یا قیوم کے ورد سے ڈوبتا محفوظ ریتا ہے، یہی کلمات  حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل کو سکھائے تھے  چلتے پھرتے ان کلمات کا ورد کرتے رہیں  بہت ذیادہ  فوائد ملتے ہیں ۔

ملفوظات مفتی محمد حسان عطاری صاحب



ملفوظات مفتی محمد حسان عطاری صاحب


📝 میرے استاد مکرم مولانا مفتی محمد حسان عطاری صاحب فرماتے ہیں: 

📝کوئی یہ خواہش کرے دنیا میں میرے گھر کا ماحول جنت جیسا ہو یہ جنت میں ہی ہوسکتا ہے یہاں دنیا میں  نہیں.

📝 کہ  ہمارے استاد صاحب فرماتے تھے اپنے زندگی سے  طلاق اور کنایہ کے الفاظ ہی نکال دیں.

📝   اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمة الله عليه جو  جواب دیتے ہیں ہم لوگ سو کتابیں پڑھیں اور اسکے بعد جو نتیجہ نکلتا ہے وہ آپ کے جواب کے موافق نکلتا ہے.

📝  مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ میرے لئے سب سے زیادہ  مسرت کا دن وہ تھا   جب میری دستار فضیلت ہوئی  اور میرا نام پکارا گیا تو پیر صاحب نے  پیار بھری مسکراہٹ کے ساتھ دیکھا تھا.

📝  مجھے سب سے زیادہ لطف مدنی مزاکرہ میں آتا ہے اور امیر اہل سنت کی بارگاہ میں بیٹھنامیرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے.

اللّٰه پاک ہمارے محترم استاد صاحب کو دین و دنیا کی بھلائیاں عطا فرمائے

✍#محمد_ساجد_مدنی

نوجوان لکھاری



*نوجوان لکھاری*


تعارف مولانا فراز مدنی صاحب

جدید دور کے تقاضوں کے مطابق جہاں ہمیں قابل و تجربہ کار مصنفین کی ضرورت ہے وہیں کچھ ایسے کہنہ مشق افراد کی اشد حاجت ہے جو ہمارے اسلاف کے ذخیرہ علمی کو آسان اور عام فہم انداز میں عوام تک پہنچا سکیں، ایسے افراد بہت کم ہیں کیونکہ یہ ایک محنت طلب کام ہے
ان افراد میں سے ہمارے مشفق و مہربان دوست *مولانا فراز مدنی زید مجدہ صاحب* ہیں
جنھوں نے اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کےفتاوی رضویہ کے رسائل کی تلخیص و تسہیل کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے
سیدی اعلی حضرت کے کلام کو ہر بندہ سمجھ لے یہ بہت مشکل ہے تو اس فاضل نوجوان نے اس کام کو شروع کیا ہے تاکہ علماء کے ساتھ ساتھ عوام بھی فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے علمی ذخائر سے مستفید  ہوسکیں۔
آپ  درس نظامی کے دوران ہمیشہ پوزیشن ہولڈر  رہے اور اللہ تعالی نے خداداد صلاحتیوں سے نواز ہے
موصوف نے میں درس نظامی کے ساتھ تخصص فی الفقہ بھی کیا ہوا ہے
کثیر المطالعہ شخصیت ہیں  خاص طور پر  فقہی جزئیات پر کافی دسترس رکھتے ہیں
آپ کی 18 کتب پی ڈی ایف میں موجود ہیں جن میں سے چند کے نام یہ ہیں

🌺اعلی حضرت اور فن شاعری
🌺غزوہ بدر اور فضائل اہل بدر
🌺جنت البقیع میں آرام فرما چند صحابہ کرام
🌺درس سیرت
🌺پیارے نبی کے پیارے نام وغیرہ

اور ایک بہترین کام اربعین نوویہ کا  اردو،  انگلش زبان میں ترجمہ اور خلاصہ تراویح(تیس پاروں کا خلاصہ)  ہے
،  اور آن لائن کورسز بھی کراتے رہتے ہیں ۔

اب تک فتاوی رضویہ شریف کے تین رسائل :
(1) نبی ہمارے بڑی شان والے (تلخیص: تجلی الیقین بان نبینا سید المرسلین)

(2) والدین مصطفی جنتی جنتی (تلخیص: شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام)

(3) دافع البلاء (تلخیص : الامن و العلی لناعتی المصطفی بدافع البلاء)

فضائلِ رجب کا ثبوت و تحقیق،رجبی؟نجومی؟...سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیوں سزا دیتےتھے........؟؟




فضائلِ رجب کا ثبوت و تحقیق،رجبی؟نجومی؟...سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیوں سزا دیتےتھے........؟؟

.
#اہم_اصول:
يتْرك)أَي الْعَمَل بِهِ فِي الضَّعِيف إِلَّا فِي الْفَضَائِل
فضائل کے علاوہ میں حدیث ضیف پر عمل نہ کیا جائے گا مگر فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے
(شرح نخبة الفكر للقاري ص185)
.
قال الحافظ فى " النتائج " 2 / 299:ترقى الحديث إلى درجة الضعيف الذى يعمل به الفضائل
حافظ ابن حجر عسقلانی نے النتائج میں لکھا ہے کہ ضعیف جو غیر مقبول ہو(ضعیف جدا ہو، منکر بلاتائید ہو)وہ ترقی کرکے ایسی ضعیف بن جاتی ہے جس پر فضائل میں عمل جائز ہے
(روضة المحدثين11/349)
.
وَيجوز الْعَمَل فِي الْفَضَائِل بالضعيف.
فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے
(تذكرة الموضوعات للفتني ,page 117)
.
أَنَّ الضَّعِيفَ مَعْمُولٌ بِهِ فِي الْفَضَائِلِ اتِّفَاقًا
بےشک فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے اس پر سب(جمھور علماء محدثین)کا اتفاق ہے
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ,4/1474)


والأكثر: يعمل بالحديث الضعيف في الفضائل
اکثر و جمھور کے نزدیک فضائل میں حدیث ضعیف پر عمل کیا جائے گا
(تحرير المنقول وتهذيب علم الأصول1/174)
.
قال العلماءُ من المحدّثين والفقهاء وغيرهم: يجوز ويُستحبّ العمل في الفضائل  والترغيب والترهيب بالحديث الضعيف ما لم يكن موضوعاً
علماء محدثین فقہاء وغیرہ نے فرمایاکہ فضائل ،ترغیب و ترہیب میں جائز ہے مستحب و ثواب ہے ضعیف حدیث پے عمل کرنا بشرطیکہ موضوع و من گھڑت نہ ہو 
(الأذكار للنووي ص36)

ویلنٹائن_ڈے.............!!



#ویلنٹائن_ڈے.............!!

القرآن،ترجمہ:
کہہ دو میرےرب نےکھلی اور خفیہ بےحیائیوں کو حرام کیاہے(اعراف33)
.
الحدیث،ترجمہ:
حیاءبھلائی ہی کو لاتاہے(بخاری حدیث6117)
حیاءجس میں ہو اسکی شان.و.عزت بڑھا دیتا ہے
(ترمذی حدیث1974)
.
بےراہ روی بےحیائ استعمال.و.استحصال محبت نہیں
مفاد پرستی.و.تباہی ہے....یااللہ ہمیں،ہمارےمعاشرےکو حیاء سےمالامال فرما
.
اسلام پسند کی شادی کےخلاف نہیں،شادی سےقبل بےراہ روی کےخلاف ہے…نہ لوو میریج، نہ ارینج میریج…حق.و.بہتر صرف اسلامک میریج
#حیاء_پسند_وفا_برداشت
.
میرا جسم میری مرضی مطلقا کہنےوالوں/والیوں کا جب حسن.و.جوانی ڈھل جائےگی تب سمجھ لگےگی کہ:
کاش بےراہ روی کےبجائے بس اسلام مطابق ایک اچھا ساتھی(شوہر/بیوی) پسند کیا جاتا اس سے شادی و وفا کی جاتی تو وہ بھی وفا کرتا ، اس طرح حسن ڈھلنے کے بعد اور بڑھاپے میں بھی محبت و برداشت و سہارا رہتا
.
یہ جھوٹ ہےکہ مغرب،ملحد،عیاش عورت کی آزادی چاہتاہے…سچ یہ ہےکہ وہ عورت تک پہنچنےکی آزادی چاہتاہے
#اسلامی_آزادی_پابندی_برحق

طلبِ مال و.شہرت،ترقی،تکبر،پہاڑ،ووٹ



طلبِ مال و.شہرت،ترقی،تکبر،پہاڑ،ووٹ……!


القرآن
وَلاَ تَمْشِ فِي الأَرْضِ مَرَحًا إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولاً... ترجمہ:
اور زمیں پر اِترا کر(تکبرانہ چال)نہ چل، بے شک تم زمیں کو(پاؤں سے) پھاڑ نہیں سکتے، اور تم پہاڑ کو طول میں نہیں پہنچ سکتے..(سورہ بنی اسرائیل آیت37)
.
جو اللہ کی رضا کےلیےجھک جائےاللہ اسےرفعت و عظمت عزت عطاء فرمائےگا…(ترمذی حدیث2029)
.
سچ کہتے ہیں کہ انسان اکڑ کر ایک ٹیلے پر نہیں چڑھ سکتا اور جھک کر "کوہ ہمالیہ" سَر کر جاتا ہے...عاجزی کیجیے،بلندی نصیب ہوگی
لیکن
وہ ترقی،وہ بلندی کس کام کی؟ جس پر انسان چڑھےاور عدل،سچائی،حق طرفی،اخلاق ، حیاء و انسانیت سےگرجائے..؟ایسی بلندی درحقیقت بلندی ترقی نہیں،بدترین پستی ہے……!!

زلزلہ کیوں آتا ہے ؟



زلزلہ کیوں آتا ہے ؟

سائل : عبداللہ میانوالی
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
زلزلہ آنے کا حقیقی سبب تو اللہ پاک کا ارادہ و حکم ہے اور عالمِ اسباب میں زلزلہ کا اصلی باعث لوگوں کے گناہ ہیں اور زلزلہ اس طرح پیدا ہوتا ہے کہ ایک قاف نامی پہاڑ تمام زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور اس کے ریشے، بڑے درخت کی جڑوں کی طرح، زمین کے اندر ہی اندر سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں، جس جگہ زلزلے کا حکم ہوتا ہے تو وہ پہاڑ اس جگہ کے ریشے کو جنبش و حرکت دیتا ہے جس کی وجہ سے زمین ہلنے لگتی ہے. 
چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"اصلی باعث آدمیوں کے گناہ ہیں، اور پیدا يوں ہوتا ہے کہ ایک پہاڑ تمام زمین کو محیط ہے اور اس کے ریشے زمین کے اندر اندر سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں جیسے بڑے درخت کی جڑیں دور تک اندر اندر پھیلتی ہیں، جس زمین پر معاذاللہ زلزلہ کا حکم ہوتا ہے وہ پہاڑ اپنے اس جگہ کے ریشے کو جنبش دیتا ہے زمیں ہلنے لگتی ہے۔"
*(فتاوی رضویہ، جلد 27، صفحہ 93، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*

کیا اعلانِ نبوت کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی ہے ؟



کیا اعلانِ نبوت کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی ہے ؟ 

سائل : محم  عامر مدنی گوجرانوالہ
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
جی ہاں! اعلانِ نبوت کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا نے ناصرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی ہے بلکہ آپ پر ایمان لاکر شرفِ صحابیت بھی حاصل کیا ہے۔
چنانچہ حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
*"جاءت حلیمۃ ابنۃ عبداللہ ام النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من الرضاعۃ الی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوم حنین، فقام الیھا و بسط لھا رداءہ، فجلست علیہ، روت عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، روی عنھا عبداللہ ابن جعفر"*
حضرت حلیمہ بنت عبداللہ رضی اللہ عنھا جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضائی ماں ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ حنین کے دن حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے لئے کھڑے ہوئے اور ان کے لئے اپنی چادر بچھائی، پس وہ اس چادر پر بیٹھیں، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت (بھی) کی ہے، (اور) ان سے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا۔
*(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، المجلد الرابع، صفحہ 1813، دارالجیل بیروت)*
شیخ الاسلام، ابوالفرج عبدالرحمن بن علی بن محمد بم علی بن جوزی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
*"وحلیمۃ ھذہ : بنت عبداللہ بن الحارث بن شحنۃ، و قدمت حلیمۃ علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و قد تزوج خدیجۃ فشکت الیہ جذب  فکلم خدیجۃ فاعطتھا اربعین شاۃ و اعطتھا بعیرا۔*
*ثم قدمت علیہ بعد النبوۃ فاسلمت و بایعت و اسلم زوجھا الحارث بن عبدالعزیز۔"*

کیا شیعہ سنی کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے



کیا شیعہ سنی کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے ؟

سائلہ : صائمہ جنت سندھ
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
کسی سنی مرد کا شیعہ عورت کے ساتھ اور سنیہ عورت کا شیعہ مرد کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے کیونکہ نکاح کے جائز ہونے کے لیے لڑکے اور لڑکی دونوں کا مسلمان ہونا ضروری ہے جبکہ موجودہ دور کے شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں کمی ہو چکی ہے اور آئمہ اطہار رضی اللہ عنھم کو انبیاء کرام علیھم السلام سے افضل سمجھتے ہیں، حضرت جبریل علیہ السلام سے وحی پہنچانے میں غلطی ہونے کے قائل ہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا پر بہتان باندھتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ تہمت لگاتے ہیں کہ آپ نے دین کی تبلیغ میں تقیہ کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بارے ميں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بعض اوقات حکم دے کر پچھتاتا ہے پھر پشیمان ہوکر اسے بدل دیتا ہے یا پہلے اسے مصلحت کا علم نہیں ہوتا، بعد میں مطلع ہوکر تبدیل کرتا ہے تو یہ تمام کفریہ عقائد ہیں اور اس طرح کے عقائد رکھنے والے افراد مسلمان نہیں ہوسکتے بلکہ پکے کافر ہیں اور جب مسلمان نہیں ہیں تو ان کا نکاح کسی سنی لڑکی یا سنی لڑکے کے ساتھ جائز نہیں ہے، اگر کیا تو زنائے محض ہوگا اور اولاد ولدالزنا ہوگی۔

علم منطق کے متعلق چند أقوال




*علم منطق کے متعلق چند  أقوال :-*

 
امام غزالی فرماتے ہیں :
1⃣ إنّ من لا معرفة لہ بالمنطق لا یوثق بعلمہ ۔

2⃣  إنّ من لا یحیط بالمنطق فلا ثقة لہ فی العلوم أصلا ۔

3⃣ إنّ المنطق کالمعیار و المیزان للعلوم کلھا ، وکل ما لم یوزن بالمیزان لا یتمیز فیہ الرجحان من النقصان و الربح من الخسران ۔

4⃣ فارابی نے اسے رٸیس العلوم کہا ۔

5⃣ أبن سینا نے اسے خادم العلوم کہا ہے ۔

6⃣ أبن سینا : المنطق نعم العون علی إدراک العلوم کلھا ۔

7⃣ میر شریف جرجانی : من کان فکرہ أکثر فإحتیاجہ إلی المنطق متفاوتہ ۔

( *مأخوذا :* کشف الظنون عن أسامی الکتب و الفنون ،  الشمسیة فی قواعد المنطقیہ ) 

علم منطق کو کٸ نام دیۓ گۓ ہے جن کی تعداد تقریبا دس تک پہنچ جاتی ہیں : خادم العلوم ، رٸیس العلوم ، معیار العلم ، علم آلی وغیرہ ۔

 *علم منطق کے نام :- 

1⃣ أرسطو نے علم التحلیل ۔

2⃣ علم المیزان ۔

3⃣ معیار العلم ۔ 

4⃣ فن التفکیر ۔

5⃣ فارابی رٸیس العلوم ۔

6⃣ إبن سینا خادم العلوم ۔

7⃣ علم الآلی ۔

8⃣  علم المنطق ۔

9⃣ قسطاس المستقیم ۔

🔟 أورکانون ( یونانی ) ۔

ممکن ہے اس کے علاوہ بھی ہو ۔

منطق کی دو قسمیں ہیں : 

1⃣ وہ منطق جو فلسفی شبھات سے خالی ہو اس بارے میں کسی کا أختلاف نہیں ہے ۔

 2⃣ وہ منطق جو فلسفے سے ملی ہوٸ  اس کو پڑھنے کے متعلق کے متعلق تین أقوال ہیں : 

1⃣ إمام  إبن صلاح ، امام یحیی شرف نووی اور متأخرین کی ایک جماعت ان میں إمام جلال الدین سیوطی رحمھم اللہ   نے اسے مطلقا حرام قرار دیا ہے ۔

2⃣ إمام غزالی  رحمہ اللہ نے اس کو پڑھنے کو جاٸز قرار دیا ہے ۔( اسی پر جمہور ہے ) 

3⃣ اس شخص کے لۓ جاٸز ہے جو اتنا ذہین و فطین ہے کہ غلط اور صحیح کے درمیان فرق کردے ۔

( *مأخوذا :* الشرح الواضح المنسق لنظم سلم المرونق ، شرح شیخ حسن درویش القویسینی علی متن السلم فی المنطق ، الضو ٕ المشرق علی سلم المنطق للأخضری   ) 

 *أز قلم : محمد عمیر عطاری*
 *أز قلم : محمد عمیر رضا عطاری*
 *أز قلم : محمد عمیر رضا عطاری*

*کلام میں عموم پیدا کرنے کے طریقے :-*



*کلام میں عموم پیدا کرنے کے طریقے :-* 

1⃣ جمع کے الفاظ لے آنا : کل ، جمیع وغیرہ *خلق لکم ما فی الأرض جمیعا* ۔

2⃣ وہ جمع جس کو الف  جنسی کے ذریعے معرفہ بنایا گیا ہو  : *قد أفلح المٶمنون* ۔

3⃣ وہ جمع جو معرف بالأضافت کی طرف مضاف ہو : *یوصیکم اللہ فی أولادکم* ۔

4⃣ وہ مفرد جس کو الف لام جنسی کے ساتھ معرفہ بنایا گیا ہو :  *و السارق و السارقة فاقطعوا أیدِیَھما* ۔

5⃣ وہ مفرد جس کو معرف بالأضافت کے ساتھ معرفہ لایا گیا ہو : *إن الأنسان لفی خسر* ۔

6⃣ نکرہ سیاق نفی میں واقع ہو : *لا إکراہ فی الدین* ۔

7⃣ نکرہ نہی کے بعد واقع ہو : *و لاتصّل علی أحد منھم مات أبدا* ۔

سید نعوذ باللہ بدمذہب گمراہ ہوجائے تو



سید نعوذ باللہ بدمذہب گمراہ ہوجائے تو..........؟؟


جواب:
خلاصہ:
سید اگر حد کفر تک ہو جائے،مرتد ہوجائے تو وہ سید نہیں رہتا مسلمان نہیں رہتا، سمجھانا لازم لیکن جو کفر و ارتداد پے ڈٹا رہے اس سے اب ہرطرح کا بائیکاٹ لازم ، اسکی مذمت کرنا برحق، اسکی تعظیم ختم
اور
اگر حد کفر تک نہ ہو ، مرتد نہ ہو، گمراہ بدعتی فاسق معلن ہو مثلا تفضیلی ہو تو بمطابق فتاوی سیدی امام احمد رضا اسکی (حالت تنہائی میں)زبانی تعظیم کی جائے گی، ملاقات کرنا پڑے تو ملاقاتی ادب کیاجائے گا، اسکی اہانت نہ کرنا لازم ہوگی
مگر
اس کے ساتھ ساتھ اسے سمجھانا لازم، بدعت گمراہیت تفضیلیت  سے روکنا لازم، گمراہیت بدعت پے ڈٹا رہے تو اس کی وعظ و تقریر نہ سننا لازم،اس سے بائیکاٹ و دوری لازم، اسے امامت خطابت قضاء وغیرہ شرعی عہدوں سے ہٹانا لازم، شرعی عہدے نہ دینا لازم…سرعام ادب نہ کرنا لازم کہ لوگ گمراہ باطل کو حق سمجھیں گے
.
سچا مسلمان،سنی ہمیشہ سادات کا خادم و باادب ہوتا ہے مگر سید اگر منافق ایجنٹ گمراہ ہوتو اس کی مذمت خود حدیث پاک میں ہے....سید بدعملی گمراہی منافقت کرتا پھرے ہم پھر بھی واہ واہ کریں اسکی سنیں مانیں یہ اسلام نہیں...یہ سادات کے نانا جان کی تعلیمات نہیں..ہمیں سادات سے بڑھ کر ان کے نانا جان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی کرنی ہے

تفسیر جلالین کو پڑھنے کا طریقہ



📜 *تفسیر جلالین کو پڑھنے کا طریقہ* 📜


✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری* :-

👈 درس نظامی کے نصاب میں ایک تفسیر کی کتاب بنام " *تفسیر جلالین*" شامل ہے۔ اس تفسیر کو پڑھنے کے بعد طالب علم اس قابل ہو جاتا ہے کہ اس کو قرآن پاک کے کلمات کے معنی مرادی سمجھ آجاتے ہیں۔ اور اس کو کچھ کلمات کی تحقیق کا علم حاصل ہوجاتا ہے۔

👈 دونوں مفسِّرین کرام رحمھما اللہ نے ان امور کا لحاظ کیا ہے۔

*1*:- کبھی الفاظ کا لغوی معنی
*2*:- کبھی ترکیب نحوی
*3*:- کبھی مرادی معنی
*4*:- کبھی صیغہ کی تعلیل
*5*:- کبھی اعتراض کا جواب 
*6*:- کبھی شانِ نزول 
*7*:- کبھی مختف قراءتیں
وغیرہ وغیرہ بیان کریں گیں۔

👈 تفسیر جلالین کو ایک پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ *سب سے پہلے مشکل لفظوں کے معانی کاپی پہ نوٹ کریں اور ان کو زبانی یاد کریں۔ پھر اغراض مفسّر زبانی یاد کر لیں۔ اب اس کے بعد کسی طالب علم کے ساتھ بیٹھ کر پڑھتے جائیں اور اغراض کی تعیین کرتے جائیں کہ یہاں پہ مفسر کی کونسی غرض مراد ہے*۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ


Abdullahmadni1991.blogspot.com


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ


شہزادۂ اعلیٰ حضرت حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت مولانا حامدرَضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے مُتَعلِّق تین اَہَم عَقائد اور ان کے اِحکا م بیان فرماتے ہیں  :
پہلاعَقیدہ :
            یہ ہے کہ نہ وہ قَتْل کیے گئے نہ سُولی دیئے گئے بلکہ ان کے رَبّ جَلَّ وَعَلَا نے انہیں مَکرِیہودِ عنود سے صاف سَلامت بچا کر آسمان پر اُٹھالیا اور ان کی صُورت دوسرے پر ڈال دی کہ یہودِ مُلَاعَنَہ نے ان کے دھوکے میں اسے سُولی دی یہ ہم مُسلمانوں کا عَقیدئہ قَطْعِیَّہ یَقینِیہَّ اِیمانِیَّہ(ہے ) یعنی ضَروریاتِ دِین سے ہے جس کا مُنکر یقیناً کافِر(ہے ) ۔  (فتاوی حامدیہ، ص ۱۴۰ )
 اس کی دَلیلِ قَطْعِی رَبُّ الْعِزَّت جَلَّ وَعَلَا کا ارشاد ہے  ۔
وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِۚ-وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْؕ-وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُؕ-مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّۚ-وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًۢاۙ(۱۵۷) بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا(۱۵۸) (پ۶، النساء : ۱۵۷)
ترجمۂ کنزالایمان : اور اُن کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسٰی بن مریم اللّٰہ کے رسول کو شہید کیا ، اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اُسے قتل کیا اور نہ اُسے سولی دی بلکہ ان کے لئے اُس کی شبیہ کا ایک بنادیا گیا، اور وہ جو اس کے بارے میں اختلاف کررہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہہ میں پڑے ہوئے ہیں ، انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں ، مگر یہی گمان کی پیروی، اور بے شک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا ، بلکہ اللّٰہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیااور اللّٰہ غالب حکمت والا ہے