*پیارے آقا کی پیاری پیاری ادائیں*
*پیارے آقا کی پیاری پیاری ادائیں*
*✍️ غلام نبی انجـــــــم رضا عطاری*
رسولِ محتشم، نبیِّ مُکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پاکیزہ اور مبارَک سیرت رہتی دنیا تک کے لئے مَشعلِ راہ ہے۔ آپ کی ہر ہر ادا میں ڈھیروں حکمتیں چُھپی ہیں، عاشقانِ رسول ان اداؤں کو بجا لانا اپنے لئے باعثِ فخر سمجھتے ہیں اور اسے دِین و دنیا کا سَرمایہ جانتے ہیں۔ ایک عاشقِ رسول اپنے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اداؤں کو بجا لانے کے لیے گویا کہ موقع تلاش کرتا رہتا ہے، آئیے! پیارے مُصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری اداؤں کے بارے میں جانتے ہیں:
(1) *رَفتار مبارَک:*
پیارے آقا، مکی مدنی مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے تو پاؤں جما کر چلتے گویا آپ بلندی سے نیچے اُترتے معلوم ہوتے۔
(📗وسائل الوصول الی شمائل الرسول،ص60)
ایک روایت میں ہے کہ جب آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے تھے تو پوری قُوّت سے چلتے تھے اور کاہل کی طرح نہیں چلتے تھے۔
( 📗سبل الہدیٰ والرشاد،الباب الثالث فی مشیہ،۷/۱۵۹)
(2) *چھینکنے کا انداز:*
سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بلند آواز سے چھینکنے کو نا پسند فرماتے تھے۔ جب چھینک آتی تو منہ مبارَک کو کپڑے یا ہاتھ مبارک سے ڈھانپ لیتے۔
(📗وسائل الوصول الی شمائل الرسول، ص99)
(3) *آرام فرمانے کا انداز:*
رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سوتے وقت اپنا دایاں ہاتھ مبارک رُخسار کے نیچے رکھتے۔
(📗سبل الہدیٰ والرشاد،7/253)
اور یہ دُعا پڑھتے: *اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوتُ وَ اَحْيَا* یعنی اے اللہ میں تیرے نام کے ساتھ ہی مرتا اور جیتا ہوں (یعنی سوتا اور جاگتا ہوں) اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: *اَلْحَمْدُلِلَّهِ الَّذِي اَحْيَانَابَعْدَ مَا اَمَاتَنَا وَاِلَيْهِ النُّشُور* یعنی شکر ہے اللہ کا جس نے ہمیں مر جانے کے بعد زندہ کیا اور اُسی کی طرف اُٹھنا ہے۔
(📗شمائل محمدیہ، ص157، حدیث:243)
(4) *پانی پینےکا انداز:*
سرکارِ مکۂ مکرمہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پانی تین(3) سانس میں نوش فرماتے۔
(📗مسلم، ص863،حدیث:5287)
(5) *خُوشبو کااستعمال:*
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خوشبو پسند تھی، خوشبو کا تحفہ رَد نہ فرماتے، مُشک و عنبر خوشبو استعمال فرماتے۔
(📗مواہبِ لدنیہ،2/70)
(6) *آئینہ دیکھنے کا انداز:*
شہنشاہِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آئینہ دیکھتے وقت اللہ پاک کا شکر ادا کرتے اور یہ دعا پڑھتے: *اَللّٰہُمَّ کَمَا اَحْسَنْتَ خَلْقِي فَحَسِّن خُلُقِي* یعنی اے اللہ جس طرح تُو نے میری تخلیق کو حسین کیا ایسے ہی میرے خُلْق کو بھی اچھا کردے۔
(7) *سُرمہ لگانے کا انداز:*
مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اِثْمد سُرمہ لگایا کرتے۔(📗ترمذی، 3/294، حدیث:1763)
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مقدس آنکھوں میں سُرمہ کی تین تین سلائیاں استعمال فرماتے تھے اور بعض اوقات دو دو سلائیاں سُرمہ کی ڈالتے اور ایک سلائی کو دونوں مبارک آنکھوں میں لگاتے۔
(📗وسائل الوصول الی شمائل الرسول،ص77)
*مصطفےٰ کی اداؤں پہ لاکھوں سلام*
اسی طرح آپ کی اداؤں میں یہ بھی ہے کہ :
(1) آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر وقت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صرف کام ہی کی بات کرتے۔
(2) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آنے والوں کو محبت دیتے اور ایسا کوئی عمل اِختیار نہ فرماتے جس سے نفرت پیدا ہو۔
(3) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں کی اچھی باتوں کی اچھائی بیان کرتے اور اس کی تقویت فرماتے، بُری چیز کو بُری بتاتے اور اس پر عمل سے روکتے۔
(4) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر معاملے میں اِعتِدَال (یعنی میانہ روی) سے کام لیتے۔
(5) ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جہاں کہیں تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ مل جاتی وہیں بیٹھ جاتے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین فرماتے۔
(6) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے پاس بیٹھنے والوں کے حقوق کا لحاظ رکھتے۔
(7) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس (Feel) ہوتا کہ سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے سب سے زیادہ چاہتے ہیں۔
(8) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سخاوت و خوش خُلقی(یعنی اچھے اخلاق،اچھی عادات) ہر کسی کے لیے عام تھی۔
(9)ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں کسی سے بھُول ہوجاتی تو نہ اس کو شہرت دی جاتی نہ ہی اس کا مذاق اڑایا جاتا۔
(10) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نگاہیں حیا سے جھکی رہتیں۔
(11) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے۔
(12) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینے کے بجائے معاف فرمادیا کرتے۔
(13) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نہ کسی کی بات کو کاٹتے نہ ہی بیچ میں بولتے۔
(14) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سخت گفتگو نہ فرماتے۔
(15) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی کا عیب تلاش نہ کرتے۔
(16) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صرف وہی بات کرتے جو (آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں) باعثِ ثواب ہو۔
(17) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسافر یا اجنبی آدمی کے سخت کلامی بھرے سوال پر بھی صبر فرماتے۔
(18) ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی کی بات نہ کاٹتے ،البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز کرنے لگتا تو اس کو منع فرماتے یا وہاں سے اُٹھ جاتے۔
(19) ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کبھی قہقہہ (یعنی اتنی آواز سے ہنسنا کہ دوسرے لوگ ہوں تو سُن لیں)نہ لگاتے۔
(20) صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان فرماتے ہیں:آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے (یعنی موقع کی مناسبت سے) حضرت عبداللہ بن حارث رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: میں نے رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔
(📗احترامِ مسلم ، ص۲۷، ۲۸ ملتقطاً)
*تری صورت تری سیرت زمانے سے نِرالی ہے*
*تری ہر ہر ادا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے*
(📗ذوقِ نعت، ص۲۳۰)