یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*بے مثل و بے مثال آقا کی جسمانی طاقت*




*بے مثل و بے مثال آقا کی جسمانی طاقت*


*✍️ غلام نبی انجـــــــم رضا عطاری*

ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جن کی عزت و عظمت سب سے زیادہ ہے، جن کا ہر ایک پر رُعب و دَبدَبہ ہے، جنہیں ہر ایک پر غلبہ حاصل ہے، جنہیں ہر طاقت و قوّت عطا کی گئی ہے، جن کی سرداری ہر ایک پر ظاہر ہے، جن کی حکومت ہر شے پر قائم ہے، جو دنیا و آخرت میں ہماری بگڑی بنانے والے ہیں، ہمیں تکالیف و مصیبتوں سے نجات دِلانے والے ہیں، جس طرح دوسرے خصائص میں آقا عَلَیْہِ السَّلَام کا کوئی ثانی نہیں تھا، اسی طرح جسمانی طاقت میں بھی آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بے مثل و بے مثال تھے۔

*میرے آقا اور یزید بن رُکانہ*

رُکانہ عرب کا ایک مشہور اور طاقتور پہلوان تھا۔ اس کا ایک بیٹا جس کا نام یزید تھا وہ بھی مانا ہوا پہلوان تھا۔ ایک بار یہ تین سو (300) بکریاں لے کر بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے محمد! (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) آپ مجھ سے کشتی لڑیئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا کہ اگر میں نے تمہیں پچھاڑ دیا تو تم کتنی بکریاں مجھے انعام میں دو گے؟ اس نے کہا کہ ایک سو (100) بکریاں میں آپ کو دے دوں گا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تیار ہو گئے اور اس سے ہاتھ ملاتے ہی اس کو زمین پر پٹخ دیا اور وہ حیرت سے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا منہ تکنے لگا اور وعدے کے مطابق ایک سو(100) بکریاں اس نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دے دیں۔ مگر پھر دوبارہ اس نے کُشتی لڑنے کے لئے چیلنج دیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دوسری مرتبہ بھی اس کی پیٹھ زمین پر لگا دی۔ اس نے پھر ایک سو (100) بکریاں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دے دیں۔ پھر تیسری بار اس نے کُشتی کے لئے للکارا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کا چیلنج قبول فرما لیا اور کُشتی لڑ کر اِس زور کے ساتھ اس کو زمین پر دے مارا کہ وہ چِت ہو گیا۔اس نے باقی ایک سو (100) بکریوں کو بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ مگر کہنے لگا کہ اے محمد! سارا عرب گواہ ہے کہ آج تک کوئی پہلوان مجھ پر غالب نہیں آ سکا،مگر آپ نے تین بار جس طرح مجھے کُشتی میں پچھاڑا ہے اس سے میرا دل مان گیا ہے کہ یقیناً آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خدا کے نبی ہیں، یہ کہا اور کلمہ پڑھ کر دامنِ اسلام میں آ گیا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس کے مسلمان ہو جانے سے بے حد خوش ہوئے اور اس کی تین سو(300) بکریاں واپس کر دِیں۔

(📗 زرقانی علی المواہب،الفصل الثانی فیما اکرمہ اللہ ...الخ ،۶/۱۰۳)

*حسْن ہے بے مِثْل صورت لاجواب*
*میں فِدا تم آپ ہو اپنا جواب*

*ہیں دعائیں سنگِ دشمن کا عوض*
*اس قدر نرم ایسے پتھر کا جواب*

(ذوقِ نعت، ص۸۸)

اے عاشقانِ رسول! اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی نگاہِ نُبوّت سے جان گئے تھے کہ اگر یزید بن رُکانہ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا تو یہ ایمان لے آئیں گے، اسی لیے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان سے مقابلہ فرمایا اور بعد میں ساری بکریاں بطورِ تحفہ واپس کر دیں۔اِسی حُسْنِ سلوک کی بدولت وہ ایمان لے آئے۔ بہرحال یہ زمانَۂ تربیت کے واقعات ہیں، ہم ان سے دلیل نہیں پکڑ سکتے۔ اب ہمیں ہر حال میں ہر اُس کام سے بچنا ہے جس سے شریعت منع فرماتی ہے۔

*اَبُو الاَسْوَد سے مقابلہ*

اسی طرح ابُو الاَسْوَد جُمَحِی بھی بڑا طاقتور پہلوان تھا، اس کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اتنا طاقت ور تھا کہ وہ ایک چمڑے پر بیٹھ جاتا تھا اور دس (10) پہلوان اس چمڑے کو کھینچتے تھے تا کہ وہ چمڑا اس کے نیچے سے نکل جائے مگر وہ چمڑا پَھٹ پَھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے کے باوجود اس کے نیچے سے نہیں نکلتا تھا۔ ایک بار اس نے بھی بارگاہِ اقدس میں آ کر یہ چیلنج دیا کہ اگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کُشتی میں پچھاڑ دیں تو میں مسلمان ہو جاؤں گا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس سے کُشتی لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے اور اس کا ہاتھ پکڑتے ہی اس کو زمین پر پچھاڑ دیا۔ وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اس طاقتِ نبوت سے حیران ہو کر فوراً ہی مسلمان ہو گیا۔

 (📗زرقانی علی المواہب،الفصل الثانی فیما اکرمہ اللہ ...الخ ،۶/۱۰۳)

*مجھ سے بے کس کی دولت پہ لاکھوں درود*                        *مجھ سے بے بس کی قُوّت پہ لاکھوں سلام*

*جس کو بارِ دو عالم کی پروا نہیں*
*ایسے بازو کی ہمّت پہ لاکھوں سلام*

(حدائقِ بخشش، ص۲۹۷-۳۰۳)


یاد رکھئے! شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی بھی پیٹ بھر کے کھانا تناول نہیں فرمایا اور نہ ہی آپ پہلوانی کی طرف متوجہ ہوئے ، اس کے باوجود اس قدر طاقت و توانائی کا آپ سے ظاہر ہونا یہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا معجزہ بھی ہے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قلبِ اطہر کی طاقت و قوت تو قرآنِ پاک سے بھی ظاہر ہے۔ پارہ 28 سُوْرَۃُا لْحَشْر آیت نمبر 21 میں ارشاد ہوتا ہے:

*لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ- (پ۲۸، الحشر :۲۱)*                                 

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اُتارتے تو ضرور تو اُسے دیکھتا جھکا ہوا پاش پاش ہوتا اللّٰہ کے خوف سے۔

تفسیر صِرَاطُ الْجِنان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت لکھا ہے : یعنی قرآنِ مجید کی عظمت و شان ایسی ہے کہ اگر ہم اسے کسی پہاڑ پر اُتارتے اور اُس کو انسان کی سی تمیز عطا کرتے تو انتہائی سخت اور مضبوط ہونے کے باوجود تم اسے ضرور جھکا ہوا اور اللّٰہ پاک کے خوف سے پاش پاش دیکھتے۔

 (📗 مدارک، الحشر، تحت الآیۃ: ۲۱، ص۱۲۲۸، خازن، الحشر، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴/۲۵۳، ملتقطاً)