یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

* پیارے آقا کی مبارک جوانی *




* پیارے آقا کی مبارک جوانی *


*✍️ غلام نبی انجـــــــم رضا عطاری*

حُضورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بچپن کا زَمانہ خَتْم ہوا اور جَوانی کا مُبارَک زَمانہ آیا تو بچپن کی طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جَوانی بھی عام لوگوں سے نِرَالی تھی۔اِعلانِ نَبُوَّت سے قَبْل بھی حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تمام زِندگی بہترین اَخلاق و عادات کا خَزانہ تھی۔ سچائی، دِیانت داری، وَفاداری، وَعدےکی پابندی، بُزرْگوں کی عَظمت، چھوٹوں پر
 شَفْقَت، رِشتہ داروں سے مَحَبَّت، رَحم و سَخاوت،  قوم کے کام آنا،دوستوں سے ہمدردی، عزیزوں کی غَم خَواری،غریبوں اور مُفْلِسوں کی خَبَر گیری، دُشمنوں کے ساتھ نیک بَرتاؤ، مَخلوقِ خُدا کی خَیْرخَواہی، اَلْغَرَض تمام نیک عادتوں اور اچّھی اچّھی باتوں میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِتنی بُلند مَنْزِل پر پہنچے ہوئے تھے کہ دُنیا کے بڑے سے بڑے اِنسانوں کے لئے وہاں تک رَسائی تو کیا؟اِس کا تَصَوُّر بھی مُمکِن نہیں۔آئیے!  صاحِبِِ جُود و نَوال،پیکرِ حُسنِ وجَمال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قابِلِ رَشک اور لائقِ تَقْلِید  مبارک جَوانی کے روشن پہلوؤں سے مُتَعَلِّق پڑھتے ہیں۔


*تیری صُورت تیری سِیرت زمانے سے نِرالی ہے*                           
 
دورِ جوانی میں ہمارے آقا و مَوْلیٰ، اَحمدِ مجتبیٰ، محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَمانت داری، سچّائی اور اچھے اَخلاق کی کِس قَدَر دُھوم دھام تھی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِن عُمدَہ ترین خُوبیوں کے سبب اپنے پرائے، عَوَام و خَوَاص سَبِھی میں صادِق و اَمِیْن (یعنی سچے اورامانت دار) کے لَقَب سے پہچانے جاتے تھے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دِیانت داری،سچّائی اور اچّھے اَخلاق کا فَیْضان ہی تو تھا کہ حضرت سَیِّدَتُنا خَدِیجۃُ الکُبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا بِلا خَوْف و خَطَر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنا تِجارَتی سامان بیچنے کے لئے دے دِیا کرتی تھیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دِلْرُبا مَدَنی اَداؤں نے حضرت سَیِّدَتُنا خَدِیجۃُ الکُبریٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا جیسی پاک دامَن خاتون کے دِل کو موہ لیا حتّٰی کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  حُضورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نِکاح کر کے اُمُّ الْمُؤمنِیْن کے شاندار شَرَف سے سَرْفَراز ہوگئیں۔

*تیری صُورت تیری سِیرت زمانے سے نِرالی ہے*                                                                                
     *تیری ہر ہر ادا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے*

*دورِ جوانی اور عقل و دانائی*

آقائے نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بچپن سے ہی ہر خُوبی میں اپنی مِثال آپ تھے، جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جوانی کی عُمْر کو پہنچےتو اِن اَوْصاف میں اور بھی نِکھا ر پیدا ہوگیا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَمانت و دِیانتداری ایسی شاندار تھی کہ جس کی بَدولت آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ کو مخلوق میں اِنتِہائی مَقْبُولِیَّت حاصِل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عَقْلِ سَلِیْم اور بے مِثْل دانائی کا عظیم جَوہَر عطا فرمایا،چُنانچہ جب تَعمیر ِکَعْبَہ کے وَقْت حَجْرِ اَسْوَد کو نَصْب کرنے کے مُعَامَلے میں عَرَب کے بڑے بڑے سَرداروں کے درمیان جھگڑا کھڑا ہو گیا اور قَتْل و غارَت گری تک نوبت پہنچ گئی تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کے جھگڑے کا ایسا لاجواب فَیْصَلَہ فرما دیا کہ بڑے بڑے دانشوروں اور سرداروں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَیْصَلَے کی عظمت کے آگے سَر جُھکا دِیا اور سَبھی پُکار اُٹھے کہ وَاللہ یہ اَمِین ہیں اور ہم اِن کے فَیْصَلَے پر راضی ہیں۔آئیے! ہم بھی وہ واقِعہ سُنتے ہیں اور اُس سے حاصِل ہونے والے مَدَنی پُھول چُنتے ہیں چُنانچہ

*واللہ حضور جیسا اَمین کوئی نہیں*

 جب مکّی مَدَنی سُلطان، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عُمْرِ مُبارَک پینتیس (35) بَرس کی ہوئی تو زور دار بارش سے حَرَمِ کَعْبَہ میں ایسا عظیم سیلاب آیا کہ کعبے کی عِمارت مُنْہَدَم یعنی شَہید ہو گئی۔ عَمَالِقَہ، قَبیلۂ جُرْہُم اور قُصَیّ وغیرہ اپنے اپنے وَقتوں میں کعبےکی تعمیر و مَرَمَّت کرتے رہے تھے مگر چونکہ عمارت گہرائی میں تھی اِس لئے پہاڑوں سے برساتی پانی کے بہاؤ کا زور دار دھارا  وادیِ مَکّہ میں ہو کر گزرتا تھا اور اکثر حَرَمِ کَعْبَہ میں سیلاب آ جاتا تھا ۔ کعبے کی حِفاظت کے لیے اُوپر کے حِصّے میں قُرَیْش نے کئی بند بھی بنائے تھے مگر وہ بند بار بار ٹُوٹ جاتے تھے۔ اِس لیے قُرَیْش نے یہ طے کیا کہ کعبے کی ایک مضبوط عمارت بنائی جائے جس کا دروازہ بُلند ہو اور چَھت بھی ہو۔

(📗 سیرۃ حلبیۃ، باب بنیان قریش الکعبۃ... الخ،۱/ ۲۰۴ ملخصاً)

 چُنانچہ قُرَیْش نے مِل جُل کر تعمیرکا کام شُروع کر دِیا۔اِس تعمیر میں حُضورِ اَنْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی شریک ہوئے اور سردارانِ قُرَیْش کے ہمراہ پتّھر اُٹھا اُٹھا کر لاتے رہے،مُخْتَلِف قبیلوں نے تعمیر کے لیے مُخْتَلِف حِصّے آپس میں تقسیم کر لئے۔جب عمارت *”حَجَرِ اَسْوَد“* تک پہنچ گئی تو قبائل میں سخت جھگڑا کھڑا  ہو گیا۔ہر قبیلہ یہی چاہتا تھا کہ ہم ہی ”حَجَرِاَسْوَد“ کو اُٹھا کر دیوار میں نَصب کریں ۔تا کہ ہمارے قبیلے کے لئے یہ فَخْر و اِعزاز کا باعِث بن جائے۔اِس کَشْمَکَشْ میں چار(4)دِن گزر گئے یہاں تک نوبت پہنچی کہ تلواریں نکل آئیں کچھ قبیلوں نے تو اِس پر جان کی بازی لگا دی اور زمانَۂ جَاہِلِیَّت کے دَسْتُور کے مطابِق اپنی قَسْموں کو مَضبوط کرنے کے لئے ایک پِیالے میں خُون بَھر کر اپنی اُنگلیاں اُس میں ڈبو کر چاٹ لیں۔ پانچویں دن حَرَمِ کَعْبَہ میں تمام قبائلِ عَرَب جمع ہوئے ،ایک بُوڑھے شخص نے یہ تَجویز پیش کی کہ کل جو شخص صُبْح سویرے سب سے پہلے حَرَمِ کَعْبَہ میں داخِل ہو اُس کو سَردار مان لِیا جائے۔ وہ جو فَیْصَلَہ کر دے سب اُس کو تسلیم کر لیں،چُنانچہ سب نے یہ بات مان لی۔خدا عَزَّوَجَلَّ کی شان کہ صُبْح کو جو شخص حَرَمِ کَعْبَہ میں داخِل ہوا وہ حُضور رَحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی تھے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیکھتے ہی سب پُکار اُٹھے کہ واللہ یہ *”اَمین “* ہیں لہٰذا ہم سب اِن کے فَیْصَلَہ پر راضِی ہیں چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ جس جس قبیلے کے لوگ حَجَرِ اَسْوَد کو اُس کے مقام پر رکھنے کے دعوے دار ہیں اُن کا ایک ایک سردار چُن لیا جائے چُنانچہ ہر قبیلے والوں نے اپنا اپنا سردار چُن لیا۔ پھر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی چادرِ مُبارَک کو بچھا کر حَجَرِاَسْوَد کو اُس پر رکھا اور سرداروں کو حکم دیا کہ سب لوگ اِس چادر کو تھام کر مُقَدَّس پتّھر کو اُٹھائیں۔چُنانچہ سب سرداروں نے چادر کو اُٹھایا اور جب حَجَرِ اَسْوَد اپنے مقام تک پہنچ گیا تو حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے  مُتَبَرَّک ہاتھوں سے اُس مُقَدَّس پتّھر کو اُٹھا کر اُس کی جگہ پر رکھ دیا۔اِس طرح ایک ایسی خُونی لڑائی ٹَل گئی جس کے نتیجے میں نہ معلوم کتنا خون خرابا ہوتا۔

(📗سیرۃ ابن ھشام ، حدیث بنیان الکعبۃ ...الخ، ص۷۹)

*تو ہی اَنبیا کا سَروَر تُو ہی دو جہاں کا یاوَر*                      *تُو ہی رَہبرِ زَمانہ مَدَنی مدینے والے*

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۲۵)


اے عاشقانِ رسولﷺ!   سَرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مُبارَک جَوانی ایسی باکمال تھی کہ:

· پیارے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمیشہ حَق کا ساتھ دیتے تھے۔

حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَمانت داری،خُوش اَخلاقی اورسچّائی جیسی اعلیٰ خُوبیوں سے بھی آراستہ تھے۔

حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ صادِق و اَمین کے لَقَب سے مَشہور تھے۔

حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تِجارَتی مقاصِد کی خاطِر کئی مُلکوں کے سَفَر فرمائے۔

حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مَظلوموں اور بے کَسوں سے بہت ہمدردی تھی۔

حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَیْصَلوں کی بَرَکت سے قبیلوں کے درمیان صُلْح ہو جاتی۔

حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حَجَر اَسْوَد کو اپنے دَسْتِ اَقْدَس سے دِیوارِ کَعْبَہ میں نَصْب فرمایا۔