یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

کرسمس کے موقع پر مبارکباد دینا کیسا ہے ؟ کیا یہ کفر ہے؟ جبکہ تعظیم کی نیت نہ ہو بس ایسے ہی یاری دوستی میں ایسا کہا ہو ؟



*سوال::  کرسمس کے موقع پر مبارکباد دینا کیسا ہے ؟ کیا یہ کفر ہے؟ جبکہ تعظیم کی نیت نہ ہو بس ایسے ہی یاری دوستی میں ایسا کہا ہو ؟*


(کتبہ، ابوصالح مفتی محمدقاسم عطاری سلّمہ الباری)

*الجواب::* محض رسمی تعلقات کی بنا پر مبارکباد دینا گناہ ہےـ کفر نہیں جبکہ اس دن کو انکے دین کے باعث اچھا یا لائقِ تعظیم نہ جانتا ہو-
اور اگر کافروں کے کسی دن کو باعظمت جان کر اسکی مبارکباد دیتا ہو تو ایسے شخص پر حکُمِ کفر ہے چنانچہ بحر الرائق میں ہے:

” الموفقة مھم فیما یفعلون في ذٰلك الیوم و بشرائه یوم النیروز شیاء لم یکن یشتر به قبل ذلك تعظیماً للنیروز لا لِاَکل و الشرب وباھدائه ذالك الیوم للمشرکین و لو بیضة تعظیماً لذالك الیوم “

نیاسال، مبارکی،آتش بازی،درد دییے،ملحد…؟؟



نیاسال، مبارکی،آتش بازی،درد دییے،ملحد…؟؟


الحدیث:
لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ
زمانے(وقت سال مہینےوغیرہ)کو برا(منحوس)نہ کہو
[صحيح مسلم حدیث2246،5866]یوں تو کہا جاسکتا ہے کہ اس سال بہت دکھ درد مصائب تکالیف ملے مگر یہ سال برا تھا، بھاری تھا، منحوس تھا، اس سال نے بڑے درد دیے ایسے جملے ہرگز ہرگز نہیں کہہ سکتے
.
نئے عیسوی سال پر دعا دینے،مبارکباد دینے،مشروط سیر و تفریح کےجائز ہونےپر علماء(مثلا مفتی اختر رضاعلیہ الرحمۃ،مفتی اکمل صاحب وغیرہما)یہ دلیل دیتے ہیں کہ خرافات محرمات اختلاط مشابہتِ کفار و فساق نہ ہوں تو ناجائز ہونے کہ کوئی وجہ نہیں اور حدیث پاک میں ہے کہ:ترجمہ:جس چیز کے متعلق(قرآن و احادیث میں)خاموشی ہو(مطلب دوٹوک حلال یا حرام نہ کہا گیا ہو تو)وہ معاف.و.جائز ہے...(ابن ماجہ حدیث3368)
.
آتشبازی جس طرح شادیوں اور شب برأت میں رائج ہے بیشک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں تضییع مال ہے۔#قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایا۔اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:(ترجمہ)کسی طرح بےجا نہ خرچ کیا کرو کیونکہ بےجا خرچ کرنےوالے شیاطین کے بھائی ہیں(فتاوی رضویہ جلد23 صفحہ279بحذف یسیر)نئےسال پےبدرجہ اولی آتش بازی اسراف و گناہ و ممنوع ہے…فحاشی اختلاط گانوں کا گناہ الگ

کرسمس ہولی دیوالی،بس دل صاف ہونا چاہیے....؟؟ میلاد النبیﷺجائز تو کرسمس کیوں ممنوع....؟؟ غیراسلامی تہوار پے مبارک،انڈہ،قشقہ.....؟؟ رواداری اور شرکت مین فرق........؟؟ رواداری کیا ہےکس حد تک ہے......؟؟ اسلام کا مقصد و مشن................؟؟


موضوع:
کرسمس ہولی دیوالی،بس دل صاف ہونا چاہیے....؟؟
میلاد النبیﷺجائز تو کرسمس کیوں ممنوع....؟؟
غیراسلامی تہوار پے مبارک،انڈہ،قشقہ.....؟؟
رواداری اور شرکت مین فرق........؟؟
رواداری کیا ہےکس حد تک ہے......؟؟
اسلام کا مقصد و مشن................؟؟
.
تفصیل.و.تحقیق:
القرآن..ترجمہ:
اور تم(مسلمان کہلانے والوں)میں سے جو ان(یہودیوں عیسائیوں وغیرہ غیرمسلموں)سے دوستی کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا...(سورہ مائدہ آیت51)
.
الحدیث،ترجمہ:
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لیھذا تمہیں سوچنا چاہیےکہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو
(ترمذی حدیث2378)
کرسمس ہولی دیوالی منانےوالے، شرکت کرنے والے، مبارک باد دینے والے نام نہاد مسلمان اصلی مسلمان نہیں منافق یا گناہ گار یا گمراہ ہیں...بات کفر تک بھی جاسکتی ہےالا المجبور
.
الحدیث،ترجمہ:
جو غیرمسلموں سےمشابہت کرےوہ ہم مسلمانوں میں سےنہیں تو یہودیوں عیسائیوں سےمشابہت نہ کرو
(ترمذی حدیث2695)
اس قسم کئ احادیث مبارکہ ہیں
لیھذا
یہود و عیساءیوں کی طرح یا ان سے مشابہت کرتے ہوئے یا ان سے شرکت و تائید کرتے ہوئے کرسمس وغیرہ مذہبی تہوار نہیں مناسکتے
مگر
#میلادِ سیدنا عیسی علیہ السلام اس طرح مناسکتےہیں کہ میلاد سیدنا عیسی بھی ہو اور عیسائیوں کی مخالفت بھی ہو(دلیل بخاری حدیث2004)
حدیث پاک کے الفاظ یوں ہیں:
قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ فَرَأَى اليَهُودَ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: «مَا هَذَا؟»، قَالُوا: هَذَا يَوْمٌ صَالِحٌ هَذَا يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ، فَصَامَهُ مُوسَى، قَالَ: «فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ»، فَصَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ

احساسِ کمتری کیسے دور کی جائے



 *احساسِ کمتری کیسے دور کی جائے* ؟؟


👈 ایک بات یاد رکھیں !! کامیاب زندگی گزارنے کیلئے انسان کو اوّلا اللہ تعالی کی نصرت کی حاجت ہے ،پھر اس کے بعد بندے کو جس چیز کی ضرورت پڑتی ہے :: وہ ہے خود اعتمادی ، *یعنی* اپنے آپ پر بھروسہ کرنا۔ اگر آپ کو اپنے آپ پر یقین نہیں ہے تو یہ احساس کمتری ہے ، اگر کسی کو کامیاب ہونا ہے تو سب سے پہلے یہ شخص اپنے سے *احساس کمتری کو دور کرے* :-

👈 احساس کمتری کو دور کرنے کیلئے *10* باتیں پیشِ خدمت ہیں :: ان پہ عمل کریں *ان ان شاء اللہ عزوجل* احساسِ کمتری دور ہوجائے گی :-

1️⃣ آپ اپنا خود سے برتر شخص کے ساتھ موازنہ نہ کریں :-

2️⃣ ماضی کی شکست ، ناکامیوں کو بھول جائیں ، اور اللہ عزوجل کی ذات پر بھورسہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں :- 

3️⃣ آپ اپنے آپ کو حوصلہ دیں ، ہرگز اپنے آپ کو حقیر ، کم تر نہ سمجھیں :-

4️⃣ خیالوں ہی خیالوں میں یہ مت سوچیں کہ فلاں کام کرنے کے راستے میں یہ دشواریاں آئیں گیں ، ان خیالی دشواریوں سے خود کو بچائیں :-

5️⃣ اپنی ذات کو دوسروں پر منحصر مت کریں :-

6️⃣ آپ اللہ عزوجل کی ذات پر بھروسہ کریں ، کیونکہ جو شخص اللہ عزوجل کی ذات پر مضبوط بھروسہ کرلیتا ہے تو اللہ بھی اپنے بندے کو مایوس نہیں لوٹاتا :- 
 

حالات زندگی علامہ خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ



 🔷️ *حالات زندگی علامہ خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ*؛🔷️


*آپ کا نام* :- 

                 خادم حسنین :- 

*والد کا نام* :-

                   لعل خان :-

*آپ کا لقب* :-

                  امیر المجاہدین :-

*تاریخ پیدائش* :-

                    3 ربیع الاول 1386ھ

*تعلیمی سفر* :-

                    آپ علیہ الرحمہ کو بچپن ہی سے علم دین کا شوق تھا۔تو آپ علیہ الرحمہ نے اپنے علاقے کے اسکول سے چار جاعتیں پڑھنے کے بعد  *ضلع جہلم* کے مدرسے بنام *جامع غوثیہ اشاعت العلوم* میں حفظِ قرآن کرنے کیلئے سفر اختیار فرمایا۔آپ علیہ الرحمہ نے 4 سال کے عرصے میں حفظ مکمل کر لیا۔اور اس وقت آپ کی عمر شریف 12 سال تھی۔اس کے بعد آپ علیہ الرحمہ نے قراءت کا کورس کرنے کیلئے *ضلع گجرات* کیلئے سفر اختیار فرمایا۔تجوید کا کورس پورا کرنے کے بعد لاہور درسِ نظامی (عالم کورس) کرنے کیلئے تشریف لے کر گئے۔اور آپ نے 1988ء میں دورہ حدیث شریف مکمل کی۔


*حالات زندگی* :-

                      آپ علیہ الرحمہ  پنجاب کے *ضلع اٹک* کے ایک چھوٹے سے علاقے *نکہ توت* میں پیدا ہوئے ، اور وہی پر آپ نے اپنے بچپن کے ایّام گزارے ، آپ علیہ الرحمہ کی ذات خوبیوں سے مجتمع ہے ، جن میں سے کچھ خصائص بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔


1️⃣ کہنے والے کہتے ہیں کہ علامہ خادم حسین علیہ الرحمہ ایک اچھے اور ملنسار شخص تھے ، یہ وصف ایک انسان کو بلند رتبہ دے دیتا ہے۔ کیونکہ *اچھا انسان اس دنیا سے جانے کے بعد بھی لوگوں کی دلوں میں زندہ رہتا ہے* ، اور کسی نے کیا خوب کہا کہ *انسان کی یاداشت کسی چہرے کو محفوظ نہیں رکھتی البتہ اچھے بُرے سلوک کو ضرور محفوظ رکھتی ہے*۔

اور ملنسار شخص اس دنیا سے جانے کے بعد بھی لوگوں کی دلوں میں زندہ رہتا ہے۔کیونکہ *اپنے کردار کو جتنا اچھا رکھ سکتے ہو رکھو کیونکہ موت انسان کو مار سکتی ہے مگر اچھے کردار والے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں دلوں میں بھی ، الفاظوں میں بھی* ۔

*پیغامِ زندگی*


     

   👈  *پیغامِ زندگی*  👉


👈 اپنے کردار کی حفاظت آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جب تک ہاتھ کی مٹھی بند ہے۔ تب تک کسی کے ماں کے لال کو طاقت نہیں کہ وہ آپ کے ہاتھ کی بند مٹھی کو کھولے۔ اگر آپ نے ہاتھ کو ڈھیلا چھوڑ دیا تو سامنے والے کیلئے بند مٹھی کھولنا مسئلہ بھی نہیں۔

👈 ایک مرتبہ ایک بزرگ نے ایک مجلس میں اپنی بند ہتھیلی کو سب کی طرف کرکے دریافت فرمایا کہ میری ہاتھ میں کیا ہے ؟ 

👈 کچھ نے جواب دیا کہ شاید آپ کے ہاتھ سونا یا موتی ہو ؟

👈 تب بزرگ نے اپنے ہاتھ کو کھولا تو ان کے ہاتھ میں چند کنکریاں تھی یہ دیکھ کر  سب حیران رہ گٸے۔

👈 اسکے بعد بزرگ نے فرمایا۔ کہ عورت کی مثال اس بند مُٹّھی کی طرح ہے کہ وہ بند ( یعنی باپردہ ) ہے تو ہیرے ، جواہرات اسکی پیش بہا قیمت ہے۔

👈  لیکن اگر وہ مٹھّی کی طرح کھُل جاٸے (یعنی بے پردہ ) ہو جاٸے تو وہ بہ وقت پتھّر  اور کنکریوں کے مانند ہے جسکی کوٸی قیمت اور عزّت نہیں۔

👈 لہذا اے میری بہنو!! کسی کی باتوں کے چکر میں مت آئو۔ کوئ بھی آپ کا خیر خواہ نہیں۔ بس آپ اپنے آپ سے مخلص ہوجائیں۔ آپ اپنے پائوں کو مضبوط بنا لیں۔ جو آپ کے ساتھ ہر وقت ساتھ دیں گیں۔

👈 ایک بات یاد رکھیں کتابیں بہت سی ہیں لیکن غلاف صرف قرآن پاک پر ہوتا ہے ۔

✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری*:-
      📲 *03128065131*:-

خوش رہنے کا ایک سبب....


    

* خوش رہنے کا ایک سبب......❓*

👈 ہر بندہ اس دنیا میں خوش رہنے کو پسند کرتا ہے۔ اور ایک تعداد ہے جو اس بارے میں مختلف لوگوں سے تعلقات بھی رکھتی ہے تاکہ خوش رہ سکے۔ اور ایک تجربے کے مطابق خوش رہنے کیلئے ہم ذہن دوست کا ہونا ضروری ہے۔

👈 لیکن ایک بات یاد رکھنا!! زیادہ ملاقاتیں ہمیں تھکا دیتی ہیں۔ ہم صرف اُس ملاقات سے تروتازہ ہوتے ہیں جس کی ہماری روح کو ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ملاقات اگرچہ کچھ ہی لمحوں کیلئے کیوں نہ ہو لیکن بہت تاثیر چھوڑتی ہے۔

👈 ہم خواہ کتنے ہی مضبوط کیوں نہ ہو ہمیں ہمیشہ کسی ہم راز کی ضرورت رہتی ہے ، کسی ہم سوچ کی ، کسی ہم سفر کی۔ ورنہ ہم اکیلے تھک جاتے ہیں ہمیں ضرورت ہے ایک دوسرے کی لیکن!! ہر دوسرا ہمارا ہم راز نہیں ہوسکتا۔

👈 ہمیں تلاش کرنی پڑتی ہے ایسے شخص کی ، کسی ایسے انسان کی جو ہمیں دل جمعی سے سن سکتا ہو۔

👈 ہم ہر شخص کی گفتگو سے متاثر نہیں ہو سکتے۔ جو صرف سناتا ہو۔ گفتگو اِس بات کا نام نہیں کہ صرف تم سناؤ سامنے والے کو۔ میرے بھائ!! سننا بھی گفتگو کے ارکان میں شامل ہوتا ہے۔ لیکن افسوس سے یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ ہم بس سنانا جانتے ہیں۔

اے راستہ روکنے والو



         🛣 *اے راستہ روکنے والو* ‼


👈 ایک دفعہ ایک گھوڑا ایک گہرے گڑھے میں جا کے گرا اور زور زور سے آوازیں نکالنے لگا ، گھوڑے کا مالک کسان تھا جو کنارے پہ کھڑا تھا۔اور اسے گڑھے سے نکالنے کے طریقے سوچ رہا تھا ، کسان کو ایک طریقہ سمجھ آیا کہ گڑھے میں مٹی ڈالی جائے تو گڑھا مٹی سے بھر جائے گا اور گھوڑا خود بخود اُوپر آجائے گا۔کسان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر گڑھے میں مٹی ڈالنا شروع کر دی ؛ لیکن گھوڑا اس صورت حال سے بہت پریشان ہوا اور اس نے تیز آواز نکالنی شروع کر دی ، کچھ ہی لمحے بعد گھوڑا بالکل خاموش ہو گیا۔

👈 اب گھوڑے کے اوپر جب مٹی ڈالی جاتی تو گھوڑا اسے جھٹک کر اپنے جسم سے نیچے گرا دیتا ہے اور پھر گری ہوئی مٹی پر کھڑا ہو جاتا ہے۔یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا ، کسان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر مٹی پھینکتا رہا اور گھوڑا اسے اپنے بدن سے ہٹا ہٹا کر اوپر آتا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے گھوڑا اُوپر تک آگیا اور کسان نے اسے باہر نکال دیا۔

👈 *اے میرے پیارے بھائیو* !! زندگی میں ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ ہمارے اوپر بھی کچرا اچھالا جاتا ہے ، اور ہمارے دامن کو داغدار کیا جاتا ہے ، ہمیں طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، ہمارے راستوں پر کانٹے بچھائے جاتے ہیں ،

👈 لیکن گندگی کے اس گڑھے سے بچنے کا طریقہ یہ نہیں کہ ہم ان غلاظتوں کی تہہ میں دفن ہو کر رہ جائیں ، بلکہ ہمیں بھی ان چیزوں کا مقابلہ کرتے ہوئے  آگے کی سمت کی طرف بڑھتے رہیں ، کیونکہ 
*کُتے بھوکنے کیلئے ہوتے ہیں راستہ روکنے کیلئے نہیں*۔

ہمارا انداز تکلم



*ہمارا انداز تکلم* 


*✍🏻دانیال رضا مدنی*
محبوب دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا(مومن نرم خوں نرم مزاج اور آسانی پیدا کرنے والا ہوتا ہے)
اور جو شخص ان انداز کو اپنا لے اسکے متعلق (آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ رب العزت اس پر دوزخ کی آگ کو حرام فرما دیتا ہے)
*مَنْ كَانَ هَيِّنًا لَيِّنًا سَهْلًا قَرِيبًا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ*
[البيهقي، أبو بكر، الآداب للبيهقي، صفحة ٦٥]

دوست



*دوست*

____________

اللہ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعت مخلص دوست بھی ہیں - حقیقت ہے کہ آج مخلصین کم یاب ہیں لیکن نایاب نہیں - آج بھی بہت خوش نصیب ایسے ہیں جنھیں اللہ رب العزت نے مخلص دوستوں یا دوست سے نوازا ہے -

واقعی دوستی کا دم بھرنے والے تو بہت ملتے ہیں لیکن اگر آپ کو مخلص اور سچا دوست مل گیا؛ ایسا دوست جو آپ کے دین و دنیا میں آپ کا معاون اور ساتھی ہو تو ضرور آپ بھی خوش قسمت ہیں؛ کہ اچھے دوست کا فائدہ دنیا اور آخرت دونوں میں ہے؛ اس کو حضور ﷺ نے بڑی خوبصورتی سے مثال کے ذریعے سمجھایا ہے کہ : "اچھے برے ساتھی کی مثال مُشک کے اٹھانے اور بھٹی دھونکنے(آگ بھڑکانے) والے کی طرح ہے، مُشک اٹھانے والا یا تجھے ویسے ہی دے گا یا تُو اس سے کچھ خرید لے گا یا اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی دھونکنے والا یا تیرے کپڑے جلادے گا یا تُو اس سے بدبو پائے گا" ۔(مسلم، ص1084،حدیث 6692)

پھر ہمیں چاہیے کہ اپنے دوستوں کا جائزہ لیں اگر خوش قسمتی سے ہمارے دوست معطر اور خوشبودار ہیں تو پھر ان کی حفاظت کریں؛ ان کو سنبھال کر خوش حال اور خوشبو دار ہی رکھیں کہیں آپ کی کوتاہی اور لا پرواہی کی وجہ سے وہ خوشبو آپ سے دور نہ ہو جائے -

بہت افسوس ہوتا ہے ان خود غرضوں پر جو بلندی پر پہنچ کر اپنے پرانے مخلصین کو ٹھکرا دیتے ہیں؛ زندگی کی مصروفیات اپنی جگہ پر ضرور ہیں اور بہت ہیں لیکن اگر آپ نے کسی سے دوستی کا دم بھرا تھا؛ ان کے دکھ و سکھ میں کام آنے کا عہد کیا تھا تو کبھی بھی انھیں فراموش نہ کریں!

ہر شئی اور ہر رشتے کی طرح دوستی کا رشتہ بھی بڑا اہم ہے؛ اس کا احساس زندگی کے کئی درد ناک موڑ پر ہوتا ہے؛ لہذا قدر کریں! لوگوں کو سنبھالنا، قریب کرنا اور ان کے جذبات و احساسات کی قدر کرنا سیکھیں! تاکہ آپ بھی خوش رہیں اور آپ کا ساتھ بھی -

*دوستوں اور مقربین کو سنبھالنے اور بچانے کا طریقہ بہت پہلے کسی لیکچرار سے سنا تھا وہ اپنے بارے میں بتا رہے تھے کہ______*

مٹ جائے گناہوں کا تصور ہی اقبال



*مٹ جائے گناہوں کا تصور ہی اقبال*


امامِ غزالی رحمة اللہ علیہ *مکاشفة القلوب* میں ایک حکایت نقل فرماتے ہیں : 

*ایک نوجوان ایک عورت کی محبت میں مبتلا ہو گیا وہ عورت کسی قافلے کے ساتھ باہر کے سفر پر روانہ ہو گئی، جوان کو جب معلوم ہوا تو وہ بھی قافلہ کے ساتھ چل پڑا جب قافلہ جنگل میں پہنچا تو رات ہوئی ، رات کو انہوں نے وہیں پڑاؤ کیا، جب سب لوگ سو گئے تو وہ نوجوان چپکے سے اس عورت کے پاس پہنچا اور کہنے لگا :*
 میں تجھ سے بےانتہا محبت کرتا ہوں اور اسی لئے میں قافلہ کے ساتھ رہا ہوں ۔
*عورت بولی:*
جا کر دیکھو کوئی جاگ تو نہیں رہا ہے؟
*جوان نے فرط مسرت سے سارے قافلہ کا چکر لگایا اور واپس آ کر کہنے لگا کہ سب لوگ غافل پڑے سو رہے ہیں ۔* 
عورت نے پوچھا کہ :
*الله تعالی کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟*
کیا وہ بھی سو رہا ہے؟
جوان بولا :
*الله تو کبھی سوتا ہے نہ ہی اسے کبھی اونگھ آتی ہے۔*
تب عورت بولی:
لوگ سو گئے تو کیا ہوا اللہ تو جاگ رہا ہے ھمیں دیکھ رہا ہے
*اس سے ڈرنا ہم پر فرض ہے۔*
جوان نے جونہی یہ بات سنی تو *خوف خدا سے لرز گیا* اور برے ارادے سے تائب ہو کر واپس گھر آ گیا
*کہتے ہیں کہ جب وہ نوجوان مرا تو کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا :*
سناؤ ! کیا گزری؟
*جوان نے جواب دیا:*
میں نے اللہ تعالی کے خوف سے ایک گناہ کو چھوڑا تھا اللہ تعالی نے اسی سبب سے میرے تمام گناہوں کو بخش دیا۔

*(مکاشفة القلوب ص 36)*

🎤 *سنتوں بھرا بیان* 🎤 🌹 *نگران شوری حاجی عمران عطاری سلمہ الباری*🌹 ✍🏻19/12/2020. **بیان کے اہم مدنی پھول**






🎤 *سنتوں بھرا بیان* 🎤
🌹 *نگران شوری حاجی عمران عطاری سلمہ الباری*🌹 
✍🏻19/12/2020.
    **بیان کے اہم مدنی پھول**

🟢 بزرگوں کی سیرت کا مطالعہ کریں (بالخصوص ان کی عبادات کے حوالے سے)
🟢 حضرت سعید بن مسیب رحمة الله عليه مسجد میں سب سے پہلے آتے اور سب سے آخر میں جاتے۔
🟢 30 سال تک ایسا ہوا کہ اپ رحمة الله عليه اذان سے پہلے مسجد میں حاضر ہوتے۔
🟢 50 سال تک آپ رحمة الله عليه کی تکبیر اولیٰ فوت نہ ہوئی۔
🟢 حضرت ابراہیم نخعی رحمة الله عليه جب کسی کے پاس علم سیکھنے کے لئے آتے تو پہلے اس کی نماز کا حال معلوم کرتے۔ 
🟢 حضرت ثابت بنانی رحمة الله عليه جس مسجد کے پاس سے گزرتے، نماز ادا کرتے۔
🟢 پہلی سدی ہجری کے مجدد سیدنا عمر بن عبد العزیز رحمة الله عليه نے حکومتی عہدیداروں کو نماز کی پابندی کی تاکید کرتے ہوئے خطوط روانہ فرمائے۔
🟢 صوفیائے کرام کے بیان کردہ 3 اصول
۱- تقلیل الطعام (کم کھانا)
۲- تقلیل الکلام (کم بولنا)
۳- تقلیل المنام (کم سونا)
🟢 بندے کو چاہیے کہ اپنی Capacity اور Capability (یعنی صلاحیتوں) کے مطابق اپنے GOALS set کرے۔
🟢 فرمان امیر اہلسنت : حب جاہ ریاکاری کا صدری دروازہ (Main Entrance) ہے۔
🟢 جسے غم آخرت اور فکر آخرت مل جائے وہ کئیں فکروں اور غموں سے بچ جاتا ہے۔
 👈🏻جیسے کہ منقول ہے *العلم بلا عمل كالروح بلا جسد*
الله پاک ہمیں علم دین حاصل کرنے کے ساتھ عمل کی رغبت بھی عطا فرمائے
آمین بجاہ طه و يس 🤲🏻

گانے باجے کی ہولناکیاں



*گانے باجے کی ہولناکیاں*


از 🖊️۔ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ

*اُونٹوں نے مست ہو کر دم توڑ دیا !*

*حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خواص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:*
میں نے ایک بار قبیلۂ عرب کے سردار کے مہمان خانہ میں پڑاؤ کیا، وہاں ایک حبشی غلام زنجیروں میں جکڑا ہوا دھوپ میں پڑا تھا، ترس کھاتے ہوئے میں نے سردار سے کہا :
*یہ غلام مجھے بخش دیجئے ۔*
سردار بولا :
عالی جاہ ! اِس غلام نے اپنی مَسحور کُن سُریلی آواز سے میرے کئی اُونٹ مار ڈالے ہیں ! قصّہ یوں ہے کہ میں نے اِس کو کھیت سے اناج وغیرہ لانے کیلئے چند اُونٹ دیئے اِس نے ہر اُونٹ پر اُس کی طاقت سے دُگنا بوجھ لادا اور راستے بھر گاتا رہا جس سے اُونٹ مَست ہوکر دوڑتے ہوئے بےحال ہو کر واپس آئے ، اور رفتہ رفتہ سبھی اُونٹوں نے دم توڑ دیا !
*حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خواص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :*
یہ سُن کر میں بے حد مُتَعَجِّب ہوا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ! دَرِیں اَثنا ( یعنی اتنے میں ) تین چار دن کے پیاسے چند اُونٹ گھاٹ پر پانی پینے آئے ، سردار نے حبشی غلام کو حکم دیا :
*گانا شروع کر ۔*
اُس نے نہایت ہی خوش الحانی کے ساتھ اشعار پڑھنے شروع کر دیئے ۔
*دیکھتے ہی دیکھتے اونٹوں پر کیفیت طاری ہوئی وہ پانی پینا بھول گئے، مستی میں جھومنے لگے اور پھر بے تابانہ جنگل کی طرف بھاگنے لگے ۔*
اس کے بعد سردار نے غلام کو آزاد کر کے مجھے بخش دیا ۔  

*( ماخوذاز کشف المحجوب ص۴۵۴نوائے وقت پرنٹرر، مرکز الاولیاء لاہور )*

*اچّھے اشعار سُننا ثواب ہے*

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !
دیکھا آپ نے !
خوش الحان انسان کی آواز میں کتنا جادو ہوتا ہے کہ اس کی سُریلی آواز سے انسان تو انسان حیوان بھی مَست ہو جاتے ہیں۔ 
*جائز اشعار مثلاً حمد ، نعت اور مَنْقَبت وغیرہ جائز طریقے پر اچّھی اچّھی نیَّتوں کے ساتھ سننا باعثِ ثواب اور بُرے اشعار جیسا کہ فلموں کے فُحش گانے وغیرہ سننا سببِ عذاب ہے ۔*
حضرت سیِّدُنا داوٗد عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو خوش الحانی کی نعمت عطا ہوئی تھی 
اور آپ عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی آواز کے ساتھ 
*چرندے پرندے بھی تسبیح کرتے تھے چُنانچِہ*
پارہ17 سورۃُالانبیاء آیت 79 میں ارشاد ہوتا ہے :

*وَ سَخَّرنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ-*

*ترجَمۂ کنزا لایمان :*
اور داوٗد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دیئے کہ تسبیح کرتے اور پرندے ۔

غیر اللہ کی طرف ہدایت کی نسبت کرنا............؟؟



غیر اللہ کی طرف ہدایت کی نسبت کرنا............؟؟

.
سوال:
اسلام علیکم و رحمت اللہ ۔ قبلہ مفتی صاحب ایک دیو کے بندے(دیوبندی وہابی و امثلھما) نے کھا ھے کہ ھدایت صرف اور صرف اللہ ھی دیتا ھے کوئی نبی یا رسول ھدایت نھیں دے سکتا۔ پلیز ۔ قلیل پر دلیل قرآن و حدیث کی روشنی میں کل تک جواب عطا ھوجائے تو بے حد شکریہ ھوگا ۔
.
جواب:
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ و مغفرتہ
انبیاء کرام علیھم السلام ہدایت دیتے ہیں
القرآن:
وَ جَعَلۡنٰہُمۡ اَئِمَّۃً یَّہۡدُوۡنَ
اور ہم نے ان(انبیاء کرام)کو امام بنایا جو ہدایت دیتے ہیں
(سورہ انبیاء آیت73)
.
ہمارے پیارے نبی حضرت سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہدایت کی نسبت
القرآن:
 وَ اِنَّکَ لَتَہۡدِیۡۤ  اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ
اور بےشک آپ(حضرت محمد مصطفی حبیب خدا) سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتے ہیں
(سورہ شوری آیت 52)
.
سیدنا موسی علیہ السلام کی طرف ہدایت کی نسبت
القرآن:
وَ  اَہۡدِیَکَ  اِلٰی  رَبِّکَ
اور میں(حضرت موسی علیہ السلام)تمھیں تمھارے رب عزوجل کی طرف ہدایت دیتا ہوں 
(سورہ النازعات آیت19)
.
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی طرف ہدایت کی نسبت
القرآن:
فَاتَّبِعۡنِیۡۤ  اَہۡدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا
تو اپ میری پیروی کیجیے میں(حضرت ابراہیم علیہ السلام)تمھیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہوں
(سورہ مریم آیت43)

دکھ سکھ میں شرکت..........!!



دکھ سکھ میں شرکت..........!!

.
الحدیث:
مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَزِّي أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ إِلَّا كَسَاهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
ترجمہ:
کوئی اپنے مسلمان بھائی(دوست وغیرہ) کے دکھ و مصیبت میں "شرعی تعزیت" کرے تو اللہ سبحانہ تعالیٰ قیامت کے اسے عزت و کرامت کا جبہ پہنائے گا
(ابن ماجہ حدیث1601) 
.
الحدیث:
إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ ؛ فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ
ترجمہ:
جب تمھیں مسلمان بھائی(دوست وغیرہ)دعوت دے تو(مشکل و عذر نہ ہوتو)ضرور شرکت کرو چاہے دعوت ولیمہ کی ہو یا اس جیسی کوئی اور دعوت ہو
(مسلم حدیث1429)
.
فاتحہ سوئم چہلم کی حدیث پاک سے دلیل:
ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ وفات پا گئیں صحابی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سوال کیا 
فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ»
اگر میں اپنی وفات شدہ والدہ کی طرف سے صدقہ( ایصال ثواب )کروں تو کیا اس کو اجر.و.ثواب ملے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں 
(بخاري حدیث1388)
اصل فاتحہ ایصال ثواب اس حدیث و دیگر احادیث و آیات سے ثابت ہے اور تیسرے دن و چہلم کی مناسبت و تعییین عرف و عادات مسلمین و صالحین سے ثابت و جائز جسکی اصل سنت  و آثار سے ثابت ہے... دیکھیے فتاوی رضویہ جلد9 ص585وغیرہ
.
دکھ میں بن بلائے جانا چاہیے، دکھ ونڈانہ چاہیے، حسب طاقت مدد کرنی چاہیے…مریض کی عیادت کرنی چاہیے....وفات پے محض دور سے تعزیت و دعا کافی معلوم نہیں لگتی، اگر مشکل و عذر و مجبوری نہ ہو تو عیادت تعزیت و دعا کے لیے ضرور ضرور ضرور جانا چاہیے…
.
سوئم چہلم پے امیر غریب سب شرکت کر سکتے ہیں مگر سوئم چہلم پے غرباء کو کھلانا بہتر…تفخر ، دکھاوا، ایک دوسرے سے خرچے میں سبقت و تکلفات نہ کرنا لازم(دیکھیے فتاوی رضویہ 9/594,610
بہتر ہے کہ چھوٹا موٹا سوئم پےاکتفاء کیا جائے اور بقایا رقم سے کوئی علمی دینی شعوری ترقی کے اچھے کام و خدمات پے خرچ کرکے،  غرباء کی اچھی امداد پے خرچ کرکے، مدارس و کتب پےخرچ کرکے، سچے سرگرم علماء مبلغین پے خرچ کرکے ایصال ثواب کرنا چاہیے

کیا زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔۔۔؟



زبان سے نیت کرنے کےمتعلق نام نہاد اہل حدیث غیر مقلدین کےاعتراض و چیلنج کا جواب اور بدعت کی حقیقت........؟؟

.
سوال:
علامہ صاحب ہمیں اندازہ ہے کہ آپ والدہ کی خدمت و دیکھ بھال علاج میں مصروف ہونگے مگر ہمیں بھی جلد جواب چاہیے…جتنا جلدی ہوسکے جواب مرحمت فرمائیں…سوال یہ ہے کہ یہاں کچھ اہل حدیث ، غیر مقلدین چیلنج کر رہے ہیں اور تحریر عام کر رہے ہیں کہ فقہ حنفی میں لکھا ہے کہ نماز کی نیت زبان سے کرنا بدعت و گناہ ہے
.
جواب:
پہلے تحقیق کر لیتے، احناف کی کتب غور سے پڑھ لیتے تو چیلنج دینے کی نوبت ہی نہ آتی مگر کیا کریے کہ اکثر غیرمقلد و نام نہاد اہلحدیث دو چار کتب و تحاریر پڑھ کر اتنے جری و بے باک و بےادب بن جاتے ہیں کہ الامان و الحفیظ
اللہ انہیں صبر وسعت شعور ادب و ہدایت نصیب فرمائے
.
تحریر میں کچھ حوالے دیے گئے ہیں ، چھ کے جواب ملاحظہ کیجیے بقایا حوالے غیر معتبر ہیں کہ فقہ حنفی کی معتبر کتب میں سے نہیں…اس کے بعد فقہ حنفی کے مزید حوالے بھی ہم نے لکھے ہیں تاکہ پتہ چلے کہ فقہ حنفی کا معتبر و مختار فتوی کیا ہے....اس کے باوجود وہ اپنے چیلنج پے اڑے رہیں تو ہم افھام و تفھیم کے لیےحاضر ہیں
.
*#پہلے حوالے کی تحقیق:*
علامہ ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں:
ظاہر ہےفتح القدیر سے اس کا بدعت ہونا ہی ثابت ہوتا ہے۔‘‘’(بحر الرائق‘‘ (ص۲۱۰)
تحقیق:
اس حوالے سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ علامہ ابن نجیم بھی زبانی نیت کو بری بدعت لکھ گئے جبکہ امام محقق علامہ ابن نجیم کی اصل عربی عبارت اور پوری عبارت پیش ہے جس میں واضح لکھا ہے کہ الفاظ سے نیت بدعت حسنہ ہے

امام تحفظ ناموس و ختم نبوت




 امام تحفظ ناموس و ختم نبوت


ویل چیئر پے بیٹھے بظاہر جسمانی کمزور بابا جانی آپ کی وفات پے کلیجےپھٹ جاتے،بہت روتے،رلائے جاتے
مگر
آپ وہ جوش ، وہ ولولہ ، وہ ہمت ، وہ جرات و غیرت دے گئے کہ ہم رونے،رلانے،کمزور ہونے،ہمت ہارنے،آپ کےنام پےکھانےکمانے کے بجائے اسی جوش و ولوے ہمت و جرات و للکار کے ساتھ آپ کا مشن لیے چل رہے ہیں جو آپ دے گئے
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم
.
اگر تحریک لبیک کےبانیان و شوری نے گدی نشینی نہ کرنے کو قبول کیا تھا جیسے کہ افضل قادری صاحب فرما رہے ہیں، اگر ان کی بات سچ ہے ، ثابت ہے تو سعد رضوی بھائی تحریک لبیک کے بطور سیاسی جان نشین بھی منظور نہیں کہ عہد کی خلاف ورزی و گناہ ہے…اور اگر ایسی کوئی بات ثابت نہیں تو بھی معتبر اہلسنت اہم علماء مشائخ کی مشاورت سے کسی باعلم باعمل باشعور تجربہ کار نڈر بہادر علمی بیان و شولہ بیان ، اچھے بیان وغیرہ صفات والے کو ڈھونڈ کر جان نشین بناتے تو بہتر تھا
مگر
اگر ایسی کوئی گدی نشینی نہ کرنے کی بات ثابت نہیں تو اس صورت میں سعد رضوی بطور سیاسی جان نشین منظور ہوسکتے ہیں…مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اہم علماء و مشائخ کی مشاورت سے اتحاد کیاجائے اور مذکورہ صفات والے کو ڈھونڈ کر جان نشین بنایا جائے تو بہتر ، اور اس سے الیکشن و ووٹ میں بھی بہت فائدہ ملے گا....اگر سعد رضوی میں مذکورہ صفات ہیں یا آنے والے قریبی وقت میں وہ ان صفات سے نمایاں ہونے کے آثار ہیں تو جان نشین منظور ورنہ محض بیٹا ہونے کی بنیاد پر گدی نشینی کے رواج کو توڑنا بہتر
لیکن
شرعی خلیفہ و جان نشینی کی شرائط الگ ہیں وہ پائی جائیں  تو ہی ان سے بیعت جائز ہوگی، تو ہی وہ شرعی خلیفہ و جان نشین کہلائیں گے
.
القرآن..ترجمہ:
اور انکے معاملات باہم مشاورت سے ہوتے ہیں..
(سورہ شوری ایت38)

جنگ یمامہ



*جنگ یمامہ* 


مسیلمہ کذاب کے دعویٰ نبوت کے نتیجے میں لڑی گئی، جہاں 1200 صحابہ کرام کی شہادت ہوئی اور اس فتنے کو مکمل مٹا ڈالا۔
خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ خطبہ دے رہے تھے:
لوگو! مدینہ میں کوئی مرد نہ رہے،اہل بدر ہوں یا اہل احد سب یمامہ کا رخ کرو"
بھیگتی آنکھوں سے وہ دوبارہ بولے:
مدینہ میں کوئی نہ رہے حتی کہ جنگل کے درندے آئیں اور ابوبکر کو گھسیٹ کر لے جائیں"

صحابہ کرام کہتے ہیں کہ اگر علی المرتضی سیدنا صدیق اکبر کو نہ روکتے تو وہ خود تلوار اٹھا کر یمامہ کا رخ کرتے۔

13 ہزار کے مقابل بنوحنفیہ کے 70000 جنگجو اسلحہ سے لیس کھڑے تھے۔
یہ وہی جنگ تھی جس کے متعلق اہل مدینہ کہتے تھے:
"بخدا ہم نے ایسی جنگ نہ کبھی پہلے لڑی نہ کبھی بعد میں لڑی"
اس سے پہلے جتنی جنگیں ہوئیں بدر احد خندق خیبر موتہ وغیرہ صرف 259 صحابہ کرام شہید ھویے تھے۔ ختم نبوت ﷺ کے دفاع میں 1200صحابہ کٹے جسموں کے ساتھ مقتل میں پڑے تھے۔

اے قوم! تمہیں پھر بھی ختم_نبوتﷺ کی اہمیت معلوم نہ ہوئی۔

انصار کا وہ سردار ثابت بن قیس ہاں وہی جس کی بہادری کے قصے عرب و عجم میں مشہور تھے
اس کی زبان سے جملہ ادا ہوا:
اےالله ! جس کی یہ عبادت کرتے ہیں میں اس سے برأت کا اظہار کرتا ہوں"
چشم فلک نے وہ منظر بھی دیکھا جب وہ اکیلا ہزاروں کے لشکر میں گھس گیا اور اس وقت تک لڑتا رہا جب تک اس کے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہ بچی جہاں شمشیر و سناں کا زخم نہ لگا ہو۔

دوسری شادی پر ہماری سوچ اور انصاف کی شرط



*دوسری شادی پر ہماری سوچ اور انصاف کی شرط*


بہت حساس موضوع ہے لیکن ایسا لگا کہ شیئر کرنا چاہئے تو رسک لے رہا ہوں آپ حضرات بھی اپنی ذمہ داری پر پڑھیں اور کسی بھی ٹوٹ پھوٹ کی  گروپ انتظامیہ ذمہ دار نہیں ہو گی آپ سب کے لیے اور اپنے لیے دعاگو ہوں اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو... آمین 

اللہ پاک نے ہر چیز کو فطرت پر پیدا فرمایا ہے! اور اسی فطرت پر یہ معاشرہ درست سمت میں چل سکتا ہے،  لیکن جب جب کسی نے اس فطرت سے چھیڑ چھاڑ کی اس کو بدلنے کی کوشش تو معاشرے میں بگاڑ ہی پیدا ہوا ہے!!

اللہ پاک نے مرد و عورت کو بنایا،
اور ان کی تکمیل و افزائش نسل  کے لیے ان کے جوڑے بنائے، 

اور مزید مرد کی فطرت کے مطابق فرمایا 
🌷 *فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنیٰ وثلٰث وربٰع*
(القرآن)
پس تم نکاح کرو ان عورتوں سے جو تمہیں پسند ہوں دو دو، تین تین اور چار چار۔۔۔ 

مگر ہمارے معاشرے میں قرآن کی اس آیت کا مذاق  بنایا جاتا ہے، نہ صرف مذاق بنایا جاتا ہے بلکہ اس آیت پر عمل کرنے والے کو طرح طرح کے القابات سے بھی نوازا جاتا ہے۔۔۔،
🌷جبکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔ 
کہ اس امت کے بہترین مرد وہ ہیں،، جن کی بیویاں زیادہ ہیں،
(بخاری)

لیکن ہندوانہ معاشرے میں رہ رہ کر  ہمارے ہاں ماحول کچھ ایسا بن گیا ہے کہ دوسری شادی گناہ صغیرہ نہیں گناہ کبیرہ شمار ہوتی ہے۔۔۔،

 دوسری شادی کا نام سن کر نہ صرف پہلی بیمار اہلیہ بھلی چنگی ہو کر کھڑی ہو جاتی ہے بلکہ رشتہ دار  طعنے دے دے کر جینا دو بھر کر دیتے ہیں۔۔،

دوسری شادی کا نام لینے والے ایک حافظ صاحب بتلاتے ہیں کہ جب میں اپنے گاؤں میں گیا تو ان میں سے بعض پوری سنجیدگی سے کہتے تھے 
’’حافظ جی! اساں تے تہانوں شریف آدمی سمجھدے ساں‘‘
 (ہم تو آپ کو شریف آدمی سمجھتے تھے)

عنوان:_ تفصیل دعوی جات سنین وائز مرزا غلام احمد قادیانی



عنوان:_ تفصیل دعوی جات سنین وائز مرزا غلام احمد قادیانی

تحقیق و ترتیب :_ عبیداللہ لطیف

1_ ملہم ہونے کا دعویٰ :_ 1882ء براہین احمدیہ حصہ سوم مندرجہ روحانی خزائن جلد اول صفحہ 249 

2_  مامور من الله ہونے کا دعویٰ اشارةً 1884ء براہین احمدیہ حصہ چہارم مندرجہ روحانی خزاٙئن جلد اول صفحہ 596 صراحتاً 1891ء ازالہ اوہام مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 514 

3_ محدث ہونے کا دعویٰ 1883 ء بحوالہ تذکرہ صفحہ 82

 4_ یوسف ہونے کادعویٰ 1884ء روحانی خزائن جلد اول صفحہ 662

 5_ مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ 1891ء روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 10'11

6 _ مسیح موعود ہونے سے انکار 1891ء مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 173'176 طبع جدید صفحہ 215 

7_ مسیح موعود ہونے کا دعویٰ 1896ء تحفہ گولڑویہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 435

8_ شرعی نبی ہونے کا دعویٰ 1900 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 435 

9_ شرعی نبی ہونے سے انکار 1901 ء ایک غلطی اور اس کا ازالہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 210

 10_محمد رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہونے کا دعویٰ خطبہ الہامیہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 258'259 

11_ بروزی رنگ میں خاتم الانبیاء ہونے کا دعویٰ 1901 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 212 

12_ مریم اور عیسیٰ ابن مریم ہونے کے ساتھ ساتھ حاملہ ہونے کا دعویٰ 1902 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 50

13_ تمام انبیا کا مجموعہ ہونے کا دعویٰ 1907 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 76

14 _ بشر کی جائے نفرت یعنی شرمگاہ اور انسانوں کی عار ہونے کے دعوے کے ساتھ ساتھ انسان کا تخم ہونے سے انکار غالباً 1907ء کیونکہ براہین احمدیہ حصہ پنجم 1908 میں مرزا قادیانی کی وفات کے بعد شائع ہوئی ہے اور مرزا قادیانی نے اس کتاب کو 1905 میں لکھنا شروع کیا اور مرزا قادیانی 26 مئی 1908 کو ہلاک ہوا مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ دعویٰ اس کے شعر کی شکل میں ہے جو روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 127 پر ہے اس لیے غالب گمان یہی ہے کہ یہ 1907ء کا دعوی ہے

15 _ خدا ہونے کا دعویٰ 1891 بحوالہ تذکرہ صفحہ 152

*لڑکی کی محبت نے ایک عالِم کو کہاں پہنچا دیا ؟*




*لڑکی کی محبت نے ایک عالِم کو کہاں پہنچا دیا ؟*


ایک ایسا درد ناک واقعہ جسے پڑھ کے خوفِ خدا میں آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں
😭😭😭😭😭😭 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللہ وعلی الک واصحابک یا حبیب اللہ
اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ نَّبِیِّکَ الْعَظِیْمِ وَرَسُوْلِکَ الْکَرِیْمِ وَالدَّاعِیْ اِلَی الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْم
     منقول ہے کہ بغداد میں ایک شخص بہت بڑا عالم تھا ۔لوگ حصولِ علم اور اصلاح کے شوق میں اس کے پاس آتے جاتے تھے۔ ایک مرتبہ اس نے حجِ بیت اللہ اور روضۂ رسول صلی  اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کا قصد کیا تو اپنے طلبہ کو بھی ساتھ چلنے پر آمادہ کرلیا اور ان سے عہد لیا کہ وہ اللہ عزوجل پر توکل کرتے ہوئے چلیں گے ۔دوران ِسفر یہ لوگ جب ایک گر جاگھر کے قریب پہنچے توگرمی اور پیاس کی شدت سے نڈھال تھے۔ طلبہ نے عرض کیا کہ'' اے ہمارے استا د گرامی ! ہم دن ٹھنڈا ہونے تک اس گر جا کے سائے میں آرام کرلیتے ہیں پھران شاء اللہ عزوجل دوبارہ سفرپر روانہ ہوجائیں گے۔'' استا د نے کہا:'' جیسے تمہاری مرضی ۔'' 
    چنانچہ یہ لوگ اس گرجا کی طرف چل دئیے او راس کی دیوار کے سائے میں پڑاؤ ڈال دیا ۔ گرمی سے بے حال لوگوں کو سایہ نصیب ہوا تو وہ جلد ہی نیند کی آغوش میں چلے گئے مگر استا ذ نہ سویا۔ وہ انہیں سوتا چھوڑ کر وضو کے لئے پانی کی تلاش میں نکل پڑا۔ اس وقت اس کے ذہن میں صرف ایک ہی خیال تھا کہ کسی طرح پانی مل جائے۔ ابھی وہ گرجاکے سائے میں پانی تلاش کررہاتھا کہ اس کی نظر ایک کم سن لڑکی پر پڑ ی جو چمکتے ہوئے سورج کی طر ح خوبصورت تھی۔ اس پر نگاہ پڑتے ہی شیطان اس استاذ پر غالب آیا اور وہ لڑکی اس کے دل ودماغ پر چھا گئی اور وہ وضو اور پانی کو بھول کراس کی فکر میں لگ گیا۔

خوبصورت نظر آنا آپ کی خواہش ہے



*خوبصورت نظر آنا آپ کی خواہش ہے؟*


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اگر تو آپ اپنی جلد اور چہرے کو پرکشش بنانا چاہتے ہیں اور ہر وقت خوبصورت نظر آنا چاہتے ہیں تو اب مہنگے فیشلز اور مصنوعات پر پیسے ضائع کرنا چھوڑ دیں۔

درحقیقت چگمگاتی جلد اور چمکدار بالوں کے کچھ بہترین نسخے تو آپ کے اپنے کچن میں چھپے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

*لیموں*
لیموں ایسی چیز ہے جو آپ کے تصورات سے زیادہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ لیموں کی مدد سے آپ چہرے پر عمر بڑھنے کے اثرات یا چھائیوں کو موثر طریقے سے غیرنمایاں کرسکتے ہیں۔ بس ان حصوں پر براہ راست لیموں کا عرق لگائیں اور پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر دھولیں۔اگر مینی کیور کا وقت نہیں تو تو آدھا لیموں لیں اور اس کا عرق گرم پانی میں ملا کر اپنے ناخن اس میں پانچ منٹ تک ڈوبے رہنے دیں۔ باہر نکالنے کے بعد لیموں کے چھلکوں سے ناخنوں کی پشت اور اگلے حصے کو رگڑ لیں۔

*زیتون کا تیل*
اگر تو آپ کے بال روکھے اور خشک ہے تو ان میں چمک واپس لانے کے لیے ایک چھوٹے باﺅل میں چھ چم زیتون کے تیل کو ڈال کر مائیکروویو پر گرم کرلیں، اسی دوران تولیے کو بھی کسی چیز سے گرم کرلیں۔ اس کے بعد تیل کو اپنے بالوں پر انگلیوں کی مدد سے لگائیں اور مالش کریں۔ گرم تولیے کو سر پر آدھے گھنٹے تک کے لیے لپیٹ لیں اور پھر شیمپو سے دھویں۔

حاملہ بیوی کو طلاق



حاملہ بیوی کو طلاق.........؟؟

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
حاملہ خاتون کو طلاق دی گئی کیا واقع ہو گئی؟

جواب:
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ و مغفرتہ
عام طور پر سننے کو ملتا ہے کہ حاملہ بیوی کو طلاق واقع نہیں ہوتی جبکہ شرعی لحاظ سے حاملہ کو طلاق دی تو طلاق واقع ہوجاتی ہے
.
القرآن:
وَ اُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ  اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ
اور حمل والیوں کی عدت یہ ہے کہ حمل جن لیں
(سورہ طلاق آیت 4)
اس آیت مبارکہ سے پہلے طلاق دینے کا تذکرہ ہے پھر اس کے بعد اس آیت میں مطلقہ وغیرہ کی عدت کا ذکر ہے....اگر حاملہ کو دی گئ طلاق واقع نہ ہوتی تو عدت کس بات کی.....؟؟ عدت کا بیان دلیل ہے کہ حاملہ کو دی گئ طلاق واقع ہو جاتی ہے
.
الحدیث:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : " مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا "
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض (ماہ واری،مینسزز)میں طلاق دی، یہ معاملہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا،آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے ارشاد فرمایا کہ انہیں کہو کہ رجوع کرلیں پھر پاکیزگی کی حالت میں یا حمل کی حالت میں طلاق دیں
(مسلم حدیث1471 نحوہ فی ابی داود حدیث2181 و فی ترمذی حدیث1176)

علم النحو کی اہمیت



       🌸 *علم النحو کی اہمیت* 🌸 


👈 اللہ عزوجل نے انسان کو زبان دی۔جس کے ذریعے سے انسان اپنی بات کو دوسروں تک پہنچا سکتا ہے۔اللہ جل جلاله کی بہت ساری نعمتوں میں سے ایک زبان بھی بہت بڑی نعمت ہے۔اگر کسی کو اس کی قدر معلوم کرنی ہوتو وہ اُن سے معلوم کرے جن کے پاس زبان نہیں ہے۔جو لوگ بولنا تو چاہتے ہیں لیکن بول نہیں پاتے۔

👈 علوم آلیہ جو قرآن و حدیث کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ان علوم میں سے ایک علم ، علم النحو بھی ہے۔علم نحو کی اہمیت اہلِ علم سے تعارفِ محتاج نہیں۔

👈 ہر زبان میں اُن کے قواعد کو ایک بہت اہمیت حاصل ہوتی ہے۔اور اُنہی قواعد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے سیکھنا اور سکھانا بہت آسان ہوجاتا ہے۔اگر اس زبان کے قواعد کو صرفِ نظر کیا جائے تو افہام و تفھیم کماحقہ حاصل نہیں ہوسکتی۔بلکہ بسا اوقات بہت بڑی غلطی واقع ہوجاتی ہے۔

*علم الصرف کی اہمیت*


        

  *علم الصرف کی اہمیت* 

👈 دین اسلام کے عقائد اور احکامات اور ان کی معرفت کے بنیادی مأخذ قرآن پاک اور احادیث رسول علیہ الصلاة و السلام ہیں۔اور ان کو سمجھ کر ان پر عمل کرنے کیلئے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم کی تصانیف کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔اور ایسی تصانیف اکثر عربی زبان میں ہیں۔
👈 عربی زبان کو سمجھنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح جسم کیلئے روح ضروری ہے۔اسی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے مدارسِ دینیہ میں عربی گرائمر کو شاملِ نصاب کیا گیا.اور عربی زبان کا سمجھنا *2* علوم پر مشتمل ہے۔ 1۔ صرف      2۔  نحو 

علم کی اہمیت


علم کی اہمیت
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَ کَفٰی وَ سَلٰمٌ عَلیٰ عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی
وَصَلَّی اللہُ عَلیٰ سَیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہِ وَ صَحْبِہِ وَ سَلِّمْ اَمَّا بَعْد!

علم کی اہمیت:
دنیا کے تما م ادیان میں اسلام ہی وہ دین ہے جس نے اپنے  پر ماننے والے کیلئے علم حاصل کرنا فرض قرار دیا ہے سب سے پہلی وحی جو رسول اللہ ﷺ  نازل ہوئی اس کا  پہلا  لفظ یہی ہے" اِقْرَاْ"(پڑھو) یعنی علم حاصل کرو۔
سورۃ العلق کی آیات ایک ایک لفظ یہ ظاہر کر رہا ہے کہ  اسلام میں تعلیم کس قدر ضروری ہے۔
علم حاصل کرنے کا حکم دینے کے بعد قرآم مجید میں دیگر مقامات پر  علم حاصل کرنے والوں کی عظمت اور نہ حاصل کرنے والوں کی سخت مذمت بیان فرمائی ہےکہ: قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ        (سورۃ الزمر آیت 9) 
ترجمہ کنز الایمان : تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان۔
 علم کے بارتے میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:  طَلَبَ الْعِلْمُ فَرِیْضَۃٌ عَلیٰ کُلِّ مُسْلِمٍ وَ مُسْلِمَۃٍ
(  سنن ابن ماجہ کتاب السنۃ، باب فصل العلماء ،الحدیث 224،146/1 مطبوعہ دار المعرفہ الطبعۃ الثانیۃ 1420ھ 2000م )
فیض القدیر میں اس حدیث کے تحت  علامہ عبد الرؤف مناوہ﷫ متوفی 1031ھ فرماتے ہیں: اس سے مراد وہ علم ہے جس کا سیکھنا ضروری ہے مثلاً اللہ کی معرفت، نبوتِ رُسُل اور کیفیتِ نماز کی معرفت وغیرہ کیونکہ ان باتوں کا سیکھنا فرضِ عین ہے۔
( فیض القدیر شرح الجامع الصغیر ، الباب: حرف الطاء ، 665/4 مطبوعہ: المکتبۃ التجاریۃ، مصر)

🔷️ *عربی زبان کی گرامر* 🔷️



     🔷️ *عربی زبان کی گرامر* 🔷️


👈 مسلمان ہونے کے ناطے قرآن و حدیث ہی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔اگر مسلمان اپنی زندگی قرآن و حدیث کی روشنی میں گزارے گا تو ان شاء اللہ عزوجل دونوں جہانوں میں کامیاب و کامران ہوگا۔

👈 اور قرآن و حدیث عربی زبان میں ہیں۔عربی زبان کا آنا ضروری ہے۔اور عربی زبان سیکھنے کیلئے عربی زبان کی گرامر کا آنا بے حد ضروری ہے۔کیونکہ کوئ بھی زبان سیکھنے کیلئے اس زبان کی گرامر پر عبور حاصل ہونا بنیادی شرط ہے۔عربی زبان کی گرامر آنے کیلئے دو فنون کا آنا لازمی ہے۔ 1۔فن صرف 2۔فن نحو۔
ان دو فنون میں مضبوط استعداد کے بغیر علوم کے اس ذخیرے سے استفادہ ممکن نہیں ، نہیں۔

👈 صرف و نحو کی اہمیت روزِ روشن کی طرح واضح ہے۔عربی زبان میں صرف و نحو کی حیثیت محض گرامر کی نہیں۔بلکہ مستقل فن کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سوائے عربی کے دیگر زبانوں میں مستقل طور پر گرامر کے ائمہ کا وجود نہیں۔جبکہ عربی زبان میں خاص اس لقب سے کئ ائمہ ہیں۔

👈 جب تک کوئ طالب علم ان دو علوم میں کامل دسترس حاصل نہیں کر لیتا۔اُس وقت تک قرآن و حدیث کو سمجھنے میں کمال حاصل نہیں کر سکتا۔

👈 علم صرف و علم نحو یہ دو ایسے فن ہیں۔کہ اِن کی ایک ایک بات کو سجھنا ضروری ہے۔پھر اس کے بعد خاص طور پر اِن کی تکرار کرنا لازمی ہے۔یہ دو فن رٹے لگانے والے نہیں۔اگر کسی نے رٹا لگا کر ان کو یاد کرلیا۔تو اس کو وقتی طور پر تو فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔لیکن اس کو اس کے علاوہ اور کوئ فائدہ حاصل ہونے والا نہیں۔

👈 ایک بات یاد رکھنا!! خاص طور پر جب تک آپ کو صرف و نحو کا کوئ سبق سمجھ نہ آیا ہو۔تب تک آپ اُس سبق کو یاد نہ کرنا۔سب سے پہلے سبق کو سمجھ لیں۔پھر یاد کرلیں۔اسکے بعد اُس سبق کی تکرار کریں۔اور آخر میں اس سبق کا خلاصہ زبانی اپنے لفظوں میں کسی کاپی پہ درج کریں۔پھر دیکھنا آپ کیلئے کیسے صرف و نحو آسان ہوجاتی ہے :-

✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری* :-
        📲 *03128065131* :-

مقالہ نگار کے لئے معلوماتی تحریر​



مقالہ نگار کے لئے معلوماتی تحریر​


کسی بھی تحقیق کے اصول درج ذیل پہلوؤں پر مشتمل ہوتے ہیں۔


1۔ موضوع کا انتخاب


موضوع کے انتخاب اور اس کے درست تعین کو ’’نصف کامیابی‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں محقق کو رہنمائی کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے موضوع کا انتخاب کیا جائے جس کی طرف قلبی میلان ہو یا اس موضوع پر پہلے سے مفید مواد موجود ہو۔


درج ذیل مثال میں ’’وسیع تر‘‘ موضوع کو ’’محدود تر‘‘ موضوع میں تبدیل کرکے بیان کیا گیا ہے۔


موضوع کا انتخاب ایسے شخص کے مشورہ سے کیا جائے جو تحقیق کی اہمیت، اس کی جدت و عمدگی اور معیاری تحقیق کی ممکنہ مدت سے خوب واقف ہو تاکہ پورے انہماک اور دل جمعی سے موضوع پر کام کیا جا سکے۔


2۔ عنوان سازی


عنوان کم سے کم کلمات پر مشتمل ہو۔ جس سے موضوع کی باریکیاں جھلکتی ہوں، دلکش، انوکھا اور جاذبِ نظر ہو کہ قاری کو اول تا آخر پورا مضمون پڑھتے چلے جانے پر مجبور کردے۔ ذیل میں چند ایسے عنوان دیئے گئے ہیں جو پوری تحریر پڑھنے پر ابھارتے ہیں۔


عنوان میں بے جا تکلف اور مبالغہ آرائی کسی طور پر مناسب نہیں خصوصاً علمی تحقیق میں اس سے گریز کرنا بہت ضروری ہے۔

فضائل جمعۃ المبارک


فضائل جمعۃ المبارک

جمعہ کی 5 خصلتیں:
ابن ماجہ ابو لبابہ بن عبدالمنذر اور احمد سعد بن معاذ  رضی اﷲ تعالٰی عنہما  سے راوی ،  کہ فرماتے ہیں   صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم  : ’’جمعہ کا دن تمام دنوں  کا سردار ہے اور اﷲ کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اﷲ کے نزدیک عیداضحی و  عید الفطر سے بڑا ہے ،  اس میں  پانچ خصلتیں  ہیں۔
 (۱)  اﷲ تعالیٰ نے اسی میں  آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔
(۲)  اور اسی میں  زمین پر انھیں  اتارا۔
 (۳)  اور اسی میں  انھیں  وفات دی۔
 (۴)  اور اس میں  ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا ،  جب تک حرام کا سوال نہ کرے۔
(۵)  اور اسی دن میں  قیامت قائم ہوگی ،  کوئی فرشتۂ مقرب و آسمان و زمین اور ہوا اور پہاڑ اور دریا ایسا نہیں  کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔‘‘
(   ’’ سنن ابن ماجہ ‘‘ ، أبواب إقامۃ الصلوات والسنۃ فیھا ،    باب في فضل الجمعۃ ،الحدیث:  ۱۰۸۴  ،    ج ۲  ،    ص ۸)

چھ لاکھ جہنمیوں کی آزادی:

 حضرت ابو یعلیٰ انھیں سے راوی ،  کہ حضور ( صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ) فرماتے ہیں : ’’جمعہ کے دن اور رات میں  چوبیس گھنٹے ہیں،  کوئی گھنٹاایسا نہیں  جس میں  اﷲ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو جن پر جہنم واجب ہوگیا تھا۔‘‘
(’’ مسند أبي یعلی ‘‘  ، مسند انس بن مالک ،    الحدیث:  ۳۴۲۱  ،   ۳۴۷۱  ، ج ۳  ، ص ۲۱۹  ،   ۲۳۵)

*اے نا دانو*!!


.            

   💠 *اے نا دانو*!! 💠


👈 ہم اکثر اُن لوگوں کی قربت حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔
جن کے دل میں ہماری ذرہ برابر قدر نہیں ہوتی ،
جن کے پاس ہمارے لیے ذرا سا بھی وقت نہیں ہوتا ،
 اور اگر وقت ہو بھی تو محض ایک وقت گزاری کا ذریعہ ہوتے ہیں ۔

👈 ہم اپنی قدر خود ہی کھو دیتے ہیں ، اٌنہیں اٌن کی ضرورت سے زیادہ محبت اور وقت دے کر  اُن کا خیال رکھنا اُن سے محبت کرنا اُنہیں اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ جاننا ہمارا فرض سا بن جاتا ہے .
 مگر آخر میں اُن کا بدلتا روّیہ ہمیں ہی تکلیف پہنچاتا ہے .

👈 اور گھاٹے کا سودا بھی ہمیں ہی کرنا پڑتا ہے .
تنہائیوں کا ساتھی ہم بن کر بھولے بسرے لوگوں کی طرح بھٹکتے رہتے ہیں . 
اور واپس اپنی زندگی کی طرف لوٹنا محال سا لگتا ہے .

‼ *اے نادانو*!!
                        کسی کے ساتھ حد سے زیادہ لگاؤ نہ کرنا احساسات آپ کے ختم ہو جائیں گیں۔

👈 آپ خود اپنے آپ کو پہنچانیں ،
آپ بہت بڑی چیز ہیں ،
اپنی خوشی کو کسی دوسرے پر منحصر مت کرو ،
اپنے حصّے کی خوشیاں لوگوں سے چھینوں ،
لوگ آپ کو خوشی نہیں دیں گیں ۔

👈 کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
*حالات کے قدموں میں قلندر نہیں گرتا*
*ٹوٹے جو تارہ تو زمین پر نہیں گرتا*
*گرتے ہیں بڑے شوق سے سمندر میں دریا*
*لیکن کبھی دریا میں سمندر نہیں گرتے* :-

✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری*:- 
📲 *03128065131*:-

کیا مصیبت اور پریشانی کے وقت انبیاء و اولیاء سے مدد طلب کرنا جائز ہے ؟



کیا مصیبت اور پریشانی کے وقت انبیاء و اولیاء سے مدد طلب کرنا جائز ہے ؟

*جواب:*
انبیاے کرام علیھم السلام اور اولیاے عظام علیھم الرحمہ سے مدد طلب کرنا بالکل جائز ہے, جبکہ یہ عقیدہ ہو کہ حقیقی طور پر مدد تو صرف اللہ عزوجل ہی فرماتا ہے اور انبیاء و اولیاء اللہ عزوجل کی عطا سے اور اس کی دی ہوئی طاقت سے مدد فرماتے ہیں.
اور ہر مسلمان  کا یہی عقیدہ ہوتا ہے جو کسی بھی نبی یا صحابی یا ولی سے مدد طلب کرتا ہے.
انبیاء و اولیاء سے مدد طلب کرنا قرآن و حدیث کے دلائل  سے ثابت ہے, جن میں سے کچھ دلائل درج ذیل ہیں : 
*🌹قرآنِ پاک سےدلائل🌹*
(1) - اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
*"فَاِنَّ  اللّٰهَ هُوَ مَوْلاَهُ وَجِبْرِيْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمَلائِكَةُ بَعْدَذٰلِكَ ظَهِيْرُُ"*
(پارہ 28'سورہ تحریم,آیت نمبر4)
ترجمہ: تو بے شک اللہ ان کا (یعنی اپنےنبی کا ) مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں.
(2)-ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :
*"اِنَّمَاوَلِيُّكُمُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُہ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا "*
(پارہ 6'سورہ مائدہ آیت نمبر55)
ترجمہ: (اے مسلمانو) تمہارا مددگار نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے.
*فائدہ:*
 اس آیت میں اور اس سے پہلی والی آیت میں اللہ عزوجل نے واضح طور فرمایا کہ مددگار اللہ بھی ہے اور اس کے پیارے رسول علیہ السلام بھی ,نیک اور ایمان والے  بندے اور فرشتے بھی مددگار ہیں ,اگر غیراللہ کا مطلقاً مددگار ہونا شرک ہوتا تو ہرگز اللہ عزوجل اپنے نبی, نیک اور ایمان والے بندوں اور فرشتوں کو مددگار نہ فرماتا. 
لہذا ثابت ہوا کہ انبیاء و اولیاء سے مدد طلب کرنے کو شرک کہنا گویا اس بات کا دعویٰ کرنا ہے کہ اللہ عزوجل نے خود شرکیہ آیات قرآنِ پاک میں نازل فرمائیں اور مسلمانوں کو شرک کی تعلیم دی, حالانکہ سوائے بدمذھبوں کے کوئی مسلمان ایسی ناپاک اور خبیث جسارت (جرات ) نہیں کرسکتا تو تعجب ہے ایسے لوگوں پر جو مسلمانی کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اور انبیاء و اولیاء سے مدد طلب کرنے کو شرک بھی بتاتے ہیں.
(3)-ایک اور جگہ ارشاد فرمایا 
*"قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللّٰهِ قَالَ الْحَوَارِيُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُاللّٰهِ"* 
(پارہ 3'سورہ آلِ عمران آیت نمبر52)
ترجمہ: (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) بولے کون میرے مددگار ہوتے ہیں اللہ کی طرف, حواریوں نے کہا ہم دینِ خدا کے مددگار ہیں. 
*فائدہ:*
اس آیت میں بالکل واضح طور ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنےحواریوں سے مدد طلب فرمائی ,تو اگر غیراللہ سے مدد طلب کرنا شرک ہوتا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہرگز اپنے حواریوں سے مدد طلب نہ فرماتے لہذا جو یہ کہے کہ غیراللہ سے مدد طلب کرنا شرک ہے گویا وہ اللہ عزوجل کے معصوم نبی,حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مشرک بتاتا ہے لہذا کوئی بھی مسلمان غیراللہ سے مدد طلب کرنے کو شرک نہیں کہہ سکتا.

حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ کا رنگ



*حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ کا رنگ* " 


👈 حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ عند العوّام و الخوّاص *سیاہ رنگ* سے مشہور و معروف ہیں۔ اور اس بات پر شواہد شعراء کے اشعار ہیں۔
جیسا کہ ایک شعر یہ ہے کہ
*غرور حوروں کا توڑ ڈالا لگا کے ماتھے پر تل خدا نے*
*جو کالے رنگ کا غلام تیرا بلال آیا کمال آیا*

👈 حالانکہ حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ کا رنگ بالکل سیاہ( یعنی : کالے بال کی طرح ) نہیں تھا۔ بلکہ *سخت گندمی* ( یعنی : جہاں پر گندمی کی انتہاء اور سیائ کی ابتداء ہو رہی ہو ) ایسے رنگ سے آپ مزیّن تھے۔

👈 کیونکہ روایات میں *شدید الادمه* کے الفاظ آئے ہیں۔ اور عربی لغات میں *ادمه* کا معنی گندمی ہے۔اور *شدید* کا معنی سخت یعنی : سخت گندمی :-

👈 اور دوسری بات یہ کہ جہاں پر *اسود* یا *سیاہ* کا ذکر آیا ہے 
*1*:- وہاں پر یا تو *تیز گندمی* جو سیاہ کی طرف مائل ہو وہ مراد ہے۔ 

*2*:- یا پھر دوسری بات یہ ہے کہ چونکہ *حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ* کا تعلق حبشہ سے تھا اور حبشہ کے لوگ سیاہ تھے اور ہمارے ہاں ایسے لوگوں کو تیز گندمی سے تعبیر کیا جاتا ہے :-

👈 خلاصہ کلام یہ ہے کہ *حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ* کا رنگ بالوں کی طرح کالا نہیں تھا۔
بلکہ تیز گندمی تھا :-
 
✍ *ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری* :-