حضور علیہ السلام کی نماز جنازہ
*حضور علیہ السلام کی نماز جنازہ*
سلام ! مفتی صاحب عرض ہے کہ پیارے آقا حضور ﷺ کی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی ؟ایک شخص کا کہنا ہے نہیں ادا کی گئی تھی.اپ دلائل کے ساتھ ارشاد فرما دیں.سائل:*
....................................................................
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نماز جنازہ کس نے پڑھائی اس کے متعلق کئی روایات ہیں ایک روایت یہ ہے کہ جیسی لوگوں کی نمازِ جنازہ ہوتی ہے ویسی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز جنازہ نہ ہوئی بلکہ لوگ گروہ در گروہ آکر درود وسلام پڑھتے تھے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی۔سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں: '' جنازہ اقدس پر نماز کے باب میں علماء مختلف ہیں۔ ایک کے نزدیک یہ نماز معروف نہ ہوئی بلکہ لوگ گروہ در گروہ حاضر آتے اور صلاۃ وسلام عرض کرتے ۔ بعض احادیث بھی ا سکی موید ہیں ''کما بیناہ فی رسالتنا النھی الحاجز عن تکرار صلاۃ الجنائز'' جیسا کہ ہم نے اس کو اپنے رسالے ''النھی الحاجز عن تکرار صلاۃ الجنائز'' میں بیان کیا ہے ۔
اور بہت علماء یہی نماز معروف مانتے ہیں۔ امام قاضی عیاض نے اس کی تصحیح فرمائی ''کما فی شرح المؤطا للزرقانی''جیسا کہ زرقانی شرح مؤطا میں ہے ۔سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تسکین ِفتن و انتظامِ اُمت میں مشغول جب تک اُون کے دستِ حق پرست پر بیعت نہ ہوئی تھی ، لوگ فوج فوج آتے اور جنازہئ انور پر نماز پڑھتے جاتے جب بیعت ہولی ۔ ولی شرعی صدیق ہوئے ا نھوں نے جنازہئ مقدس پر نماز پڑھی ۔ پھر کسی نے نہ پڑھی کہ بعد صلاۃ ولی پھر اعادہ نماز جنازہ کا اختیار نہیں۔ ان تمام مطالب کی تفصیل قلیل فقیر کے رسالہ مذکور میں ہے۔ مبسوط ا مام شمس الائمہ سرخسی میں ہے ''ان ابابکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کان مشغولاً بتسوسیۃ الامور وتسکین الفتنۃ فکانوا یصلون علیہ قبل حضورہ وکان الحق لہ لانہ ھو الخلیفۃ فلما فرغ صلی علیہ ثم لم یصلی علیہ بعدہ علیہ'' یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ معاملات درست کرنے اور فتنہ کومٹانے میں مشغول تھے لوگ ان کے آنے سے قبل نماز جنازہ پڑھتے رہے اور حق ان کا تھا اس لیے کہ وہ خلیفہ تھے پھر جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فارغ ہوگئے تو آپ نے جنازہ پڑھا آپ کے بعد کسی نے بھی نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا جنازہ نہیں پڑھا ۔
بزارو حکم و ابن منیع و بیہقی اور طبرانی معجم اوسط میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی .رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا''اذا غسلتمونی وکفنتمونی فصلوا علی سریری ثم ااخرجوا عنی فان اوّل من یصلی علی جبریل ثم میکائیل ثم اسرافیل ثم ملک الموت مع جندہ الملئکۃ باجمعھم ثم ادخلو ا علی فوجا بعد فوج فصلو علی وسلموا تسلیما '' یعنی جب میرے غسل وکفن سے فارغ ہو مجھے نعش مبارک پر رکھ کرباہر چلے جاؤ ۔ سب سے پہلے جبریل مجھ پر صلاۃ کریں گے پھر میکائیل پھر اسرافیل پھر ملک الموت اپنے لشکر کے ساتھ پھرتم لوگ گروہ درگروہ میرے پاس حاضر ہو نااور مجھ پر درود سلام عرض کرتے جانا۔''
(فتاوی رضویہ جلد9،صفحہ314 ،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
نوٹ: محرر کا نام نہیں مل سکا اس لئے تحریر کو محفوظ رکھنے کے لئے ویب سائٹ کا لنک دیا جا رہا ہے۔
www.abdullahmadni1991.blogspot.com