کرسمس ہولی دیوالی،بس دل صاف ہونا چاہیے....؟؟ میلاد النبیﷺجائز تو کرسمس کیوں ممنوع....؟؟ غیراسلامی تہوار پے مبارک،انڈہ،قشقہ.....؟؟ رواداری اور شرکت مین فرق........؟؟ رواداری کیا ہےکس حد تک ہے......؟؟ اسلام کا مقصد و مشن................؟؟
موضوع:
کرسمس ہولی دیوالی،بس دل صاف ہونا چاہیے....؟؟
میلاد النبیﷺجائز تو کرسمس کیوں ممنوع....؟؟
غیراسلامی تہوار پے مبارک،انڈہ،قشقہ.....؟؟
رواداری اور شرکت مین فرق........؟؟
رواداری کیا ہےکس حد تک ہے......؟؟
اسلام کا مقصد و مشن................؟؟
.
تفصیل.و.تحقیق:
القرآن..ترجمہ:
اور تم(مسلمان کہلانے والوں)میں سے جو ان(یہودیوں عیسائیوں وغیرہ غیرمسلموں)سے دوستی کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا...(سورہ مائدہ آیت51)
.
الحدیث،ترجمہ:
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لیھذا تمہیں سوچنا چاہیےکہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو
(ترمذی حدیث2378)
کرسمس ہولی دیوالی منانےوالے، شرکت کرنے والے، مبارک باد دینے والے نام نہاد مسلمان اصلی مسلمان نہیں منافق یا گناہ گار یا گمراہ ہیں...بات کفر تک بھی جاسکتی ہےالا المجبور
.
الحدیث،ترجمہ:
جو غیرمسلموں سےمشابہت کرےوہ ہم مسلمانوں میں سےنہیں تو یہودیوں عیسائیوں سےمشابہت نہ کرو
(ترمذی حدیث2695)
اس قسم کئ احادیث مبارکہ ہیں
لیھذا
یہود و عیساءیوں کی طرح یا ان سے مشابہت کرتے ہوئے یا ان سے شرکت و تائید کرتے ہوئے کرسمس وغیرہ مذہبی تہوار نہیں مناسکتے
مگر
#میلادِ سیدنا عیسی علیہ السلام اس طرح مناسکتےہیں کہ میلاد سیدنا عیسی بھی ہو اور عیسائیوں کی مخالفت بھی ہو(دلیل بخاری حدیث2004)
حدیث پاک کے الفاظ یوں ہیں:
قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ فَرَأَى اليَهُودَ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: «مَا هَذَا؟»، قَالُوا: هَذَا يَوْمٌ صَالِحٌ هَذَا يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ، فَصَامَهُ مُوسَى، قَالَ: «فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ»، فَصَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ
ترجمہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہود عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے تو رسول کریم نے فرمایا ایسا کیوں کرتے ہیں، عرض کیا کہ یہ نیک و اچھا دن ہے کہ اس دن اللہ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن(فرعون) سے نجات دی تو حضرت موسی نے روزہ رکھا تو حضور نے فرمایا کہ ہم یہود سے زیادہ موسی علیہ السلام کے حقدار ہیں پس رسول کریم نے اس دن روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حکم دیا....(بخاری حدیث2004)
.
عاشورہ کے دن یہود عید مناتے تھے جیسا کہ بخاری کی اگلی روایت میں ہے کہ:
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَعُدُّهُ اليَهُودُ عِيدًا
ترجمہ:
سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہین کہ عاشورہ کا دن یہود عید شمار کرتے تھے
(بخاری روایت2005)
.
خیال رہے کہ پہلے پہل رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کا روزہ رکھا مگر پھر عاشورہ سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کے روزے کا بھی حکم دیا تاکہ یہود کی مخالفت ہو، مشابہت نہ ہو
خَالِفُوا الْيَهُودَ صُومُوا التَّاسِعَ وَالْعَاشِرَ
ترجمہ:
یہودیوں کی مخالفت کرو اور عاشورہ کے ساتھ نو محرم کا بھی روزہ رکھو...(شعب الایمان روایت3509)
.
خلاصہ:
ان تینوں روایتوں میں غور کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ یہود و عیساءیوں مشرکوں غیرمسلموں کے وہ تہوار کہ جو سچائی و حق پر مبنی ہوں اس دن کو مسلمان بھی اس طرح مناسکتے ہیں کہ یہود و عیساءیوں ہندو وغیرہ کی مشابہت نہ ہو بلکہ انکی مخالفت ہو....
.
مشرکوں ، ہندو، اہل کتاب یہودیوں عیساءیوں وغیرہ کو حق سمجھ کر یا ان سے دوستی رکھ کر یا انکی مشابہت کرتے ہوئے انکے مذہبی تہوار مسلمان نہیں منا سکتا اگرچہ وہ تہوار صحیح و سچائی کی بنیاد پر ہی کیوں نہ ہوں، انکے تہواروں میں شرکت نہیں کرسکتا، انہیں اپنی جگہ ٹھیک نہیں کہہ سکتا، مبارکباد نہین دے سکتا
البتہ
شرکت تائید و حمایت مشابہت کے بغیر غیرمسلموں کے سچائی و حق پر مبنی تہوار مسلمان الگ طور پر اس طرح مناسکتے ہین کہ غیرمسلموں کی مخالفت بھی ہو
.
اب سیدنا عیسی علیہ السلام کا میلاد کس طرح منایا جائے کہ عیسائیوں کی مخالفت ہو…؟؟ اور کس قمری مہینے کس دن منایا جائے..؟ اس کے لیے مسلم علماء و محققین کو تحقیق و اتفاق کرکے فتوی دینا ہوگا
مگر
اس وقت جائز طریقے و دن ڈھوندنے کے بجائے ایک اہم معاملے پر علماء سرگرم ہین وہ معاملہ یہ ہے کہ کچھ نام نہاد مسلم علماء سیاستدان فنکار صحافی وغیرہ کرسمس منانے، شرکت کرنے، مبارک دینے کو جائز و رواداری و عالمی امن کہہ رہے ہین جوکہ مخالفِ اسلام ہے، اسی کے رد میں علماء ورکرز سرگرم ہیں کہ ان کو جائز طریقے ڈھونڈنے مل بیٹھنے کا وقت و توجہ ہی نہین مل رہی
.
ایک اور حدیث پاک ملاحظہ کیجیے
الحدیث:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصوم يوم السبت والأحد أكثر ما يصوم من الأيام، ويقول: إنهما يوماعيد للمشركين فأنا أحب أن أخالفهم
ترجمہ:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے ایام کے مقابلے میں ہفتے اور اتوار کے اکثر ایام میں زورہ رکھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ:
یہ مشرکوں(یہود و عیسائیوں) کے عیدوں کے دن ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ انکی مخالفت کروں...(سنن کبری نسائی حدیث2789, صحیح ابن خزیمہ2167, مستدرک حاکم1593)
.
دیکھا آپ نے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و اسلامی تعلیم و اصول یہ ہے کہ یہود و نصاری، مشرک و ہندو، ملحدین وغیرہ اسلام مخالف مذاہب و مسالک کی عیدوں میں انکی مخالفت کرنی چاہیے...انکی موافقت کرتے ہوئے مبارک دینا اسلامی تعلیمات میں سے نہیں...
.
یہ مخالفت کا حکم مطلق ہے چاہے انکی عید کسی صحیح نظریے پر ہو یا غلط نظریے پر ہرحال میں انکی عیدوں کے دن کی مخالفت کی جائے گی...دیکھیے ہفتے کے دن عیسائیوں کی عید کسی بری بنیاد پر مبنی نہین بلکہ اسکا عیسائیوں کے لیے عید ہونے کا تذکرہ قران مجید میں ہے مگر پھر بھی اس عید کے دن مخالفت کا حکم ہے
کیونکہ
مجموعی طور پر یہود و نصاری ہندو وغیرہ غیراسلام مذاہبِ مروجہ غلط نظریات و معمولات پر مبنی ہیں حتی کہ اس حدیث پاک مین انکو مشرک تک کہا گیا ہے
.
لیھذا
کرسمس ہولی دیوالی وغیرہ صحیح نظریات کی بنیاد پر عید مانی جائے تو بھی اسکی مخالفت کی جائے گی، شرکت نہ کی جاءے گی، مبارکبادی نہ دی جائے، ہندو یہود و نصاری وغیرہ کی مخالفت کی جائے گی کیونکہ مجموعی طور پر یہود و نصاری ہندو وغیرہ ٹھیک نہیں...انہیں بدل کر مسلمان کرنا ہی اسلام کا اصل منشاء و مقصد ہے... اسلام ان کو کچھ مشروط حقوق دیتا ہے کہ وہ اپنی مذہبی تہوار منائیں مگر مسلمانوں کو اجازت نہیں دیتا کہ ان میں شرکت کریں یا مبارک باد دیں... رواداری یہ ہے کہ ہم انکے تہوار نہ منائیں مگر وہ خود حدود میں منائیں تو روا ہے....ان میں مسلمانوں کی شرکت رواداری نہین بلکہ خلافِ اسلام اقدام،منافقت و مشارکت ہے…ہمیں اسلامی عید پے غیرمسلم مبارک باد دیں، تحائف دیں ، دعوت کریں تو قبول نہ کیجیے اور یہ مت سوچیے کہ انہوں نے مبارکبادی دی لیھذا بدلے میں ہمیں ان کے تہواروں پے مبارکباد دینی چاہیے بلکہ دوٹوک بولیے کہ
معذرت اے غیرمسلم ذمیوں تم سے دشمنی نہیں،معاہدے کےتحت حدود میں تم اور ہم پر امن رہیں گےمگر ہم تمھارے تہواروں میں شرکت نہیں کرسکتے،تمھیں حق نہیں کہہ سکتے،تمھیں مبارکباد نہیں دےسکتے…یہی برحق رواداری ہے
.
ایک اور حدیث پاک ملاحظہ کیجیے
الحدیث:
قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة ولهم يومان يلعبون فيهما، فقال: ما هذان اليومان؟ قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله قد أبدلكم بهما خيرا منهما: يوم الأضحى، ويوم الفطر
ترجمہ:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو اہلِ مدینہ کے دو دن مقرر تھے جس میں میں کھیل کود تفریح کرتے(عید مناتے تھے) آپ علیہ السلام نے فرمایا یہ کیا دن ہیں..؟ عرض کی کہ جاہلیت کے زمانے میں ہم اس دن کھیل کود تفریح کرتے تھے، اس پر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:
بے اللہ نے ان دِنوں کے بدلے میں اچھے دن یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحی عطا کیے ہیں
(ابو داود حدیث1134)
.
اسی حدیث پاک کی شرح میں ہے کہ:
.نهي عن اللعب والسرور فيهما، من أهدى في النيروز بيضة إلى مشرك تعظيما لليوم فقد كفر بالله تعالى، وإن أراد بالشراء التنعم والتنزه، وبالإهداء التحاب جريا على العادة، لم يكن كفرا لكنه مكروه
خلاصہ:
ان(غیر اسلامی مذہبی تہواروں)میں اہل.اسلام کو کھیل کود تفریح سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے، نوروز(غیراسلامی مذہبی تہوار)کے دن اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے کسی مسلم نے انڈہ کسی مشرک کو ہدیہ دیا تو وہ کافر ہو گیا، ہاں اگر بغیر تعظیم کے یہ کیا تو گناہ.و.ممنوع ہے کفر نہیں
(مرقاۃ شرح مشکاۃ تحت الحدیث1439)
.
دل صاف ہونا چاہیے....اور قشقہ(ٹیکہ).....؟؟
فتاوی رضویہ شریف میں ہے
اسی میں فتاوٰی امام ظہیرالدین مرغینانی سے ہے:
من وضع قلنسوۃ المجوس علی راسہ فقیل لہ فقال ینبغی ان یکون القلب سویاکفر"قال"ای لانہ ابطل حکم ظواھر الشریعۃ
جس نے اپنے سر پرآتش پرستوں کی ٹوپی رکھی،پھر اس سے کہا گیا(تو نے ایساکیوں کیا)تو اس نے کہا دل سیدھا ہونا چاہئے۔ تو وہ کافر ہوگیا فرمایا(یعنی اس کے کفر کی وجہ یہ ہے کہ)اس نے ظاہر شریعت کے حکم کو باطل قرار دیا اور اس کا رَد کیا۔(ت)
مسئلہ ۲۲ و ۲۳:ماتھے پر #قشقہ(ٹیکہ) تِلك لگانا یا کندھے پر صلیب رکھنا کفر ہے،وفی منح الروض،لووضع الغل علی کتفہ فقد کفر اذا لم یکن مکرھا
منح الروض میں ہے اگر کسی نے اپنے کندھے پر زنجیر (صلیب)رکھی تو کافر ہوگیا بشرطیکہ مجبورنہ کیاگیا ہو
(فتاوی رضویہ24/549ملتقطا)
لیھذا غیراسلامی مذہبی تہوار منانا ، شرکت کرنا ، مبارکبادیں دینا تحائف لینا دینا رواداری کہنا قشقےٹیکے لگوانا صلیب کی تعظیم کرنا غیراسلامی مذہبی شعار اپنانا یا انکی تعظیم کرنا وغیرہ سب ٹھیک نہیں،یہ ریاست مدینہ کی تعلیمات نہیں حتی کہ جو مبارکباد دے اسے علماء نے قابل سزا جرم قرار دیا ہے
مغنی المحتاج میں ہے:
ويعزر من وافق الكفار في أعيادهم،ومن هنأه بعيده
ترجمہ:
جو کافروں کے مذہبی تہواروں میں ان سے موافقت کرے اسے تعزیراً سزا دی جائے گی، اور اسے بھی تعزیراً سزا دی جائے گی جو غیرمسلموں کے مذہبی تہواروں پے مبارکباد دے(مغنی المحتاج4/194بالحذف الیسیر)
.
القرآن،ترجمہ:
سرکشی اور گناہ میں مدد نا کرو.(سورہ مائدہ آیت2)
اسی ایت سے استدلال کرتے ہوئے علماء کرام نے
فتوی دیا کہ:
نصرانی نے مسلمان سے گرجے کا راستہ پوچھا یا ہندو نے مندر کا تو نہ بتائے کہ گناہ پر اعانت(مدد)کرنا ہے۔ اگرکسی مسلمان کا باپ یا ماں کافر ہے اور کہے کہ تو مجھے بت خانہ پہنچا دے تو نہ لے جائے اور اگر وہاں سے آنا چاہتے ہیں تولاسکتا ہے۔ (عالمگیری کتاب السیر،الباب الثامن فی الجزیۃ فصل 2/350 بحوالہ بہار شریعت حصہ 9 ص452)
.
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے
اجْتَنِبُواأَعْدَاءَ اللهِ الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى فِي عِيدِهِمْ يَوْمَ جَمْعِهِمْ , فَإِنَّ السَّخَطُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
اللہ کے دشمن یہود و نصاری کے تہواروں سے دور رہو کہ بےشک ان پر اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے
(شعب الایمان روایت8940)
.
الحدیث،ترجمہ:
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لیھذا تمہیں سوچنا چاہیےکہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو
(ترمذی حدیث2378)
#کرسمس منانےوالے نام نہاد مسلمان اصلی مسلمان ہی نہیں منافق یا گمراہ ہیں الا مجبور شرعی کے.......!!
.
پہچانیے.....!!
پہچانیے ایسے منافق، مکار، دھوکے باز لیڈروں کو، جعلی مولویوں کو ، حکمرانوں کو، سیاستدانوں کو جو مسلمان بھی کہلاتے ہیں اور یہودی ہندو سکھ عیسائی انگریز لبرل وغیرہ غیرمسلموں کے بھی ہوتے ہیں، سب سے دوستیاں نبھاتے ہیں
.
القرآن..ترجمہ:
اور تم(مسلمان کہلانے والوں)میں سے جو ان(یہودیوں عیسائیوں وغیرہ غیرمسلموں)سے دوستی کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا...(سورہ مائدہ آیت51)
.
القرآن...ترجمہ:
لوگوں میں سے کچھ ایسے(منافق مکار دھوکے باز)ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان لانے والے نہیں، اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، وہ دھوکہ تو اپنے آپ کو دے رہے ہیں..
(سورہ بقرہ ایت8,9)
جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان والے ہیں اور جب اپنے شیطانوں(غیرمسلم لیڈروں عھدے داروں وغیرہ) سے الگ ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمھارے ساتھ ہیں
(سورہ بقرہ آیت14)
.
پہچانیے ایسے منافقوں کو مکاروں کو... ایسوں کا ساتھ نا دیجیے... انہیں ووٹ و عزت نا دیجیے... ان سے تعاون نا کریں، انکی پیروی نا کریں... اس طرح یہ اپنی موت آپ مرجائیں گے..
.
ہولی دیوالی کرسمس نوروز وغیرہ غیراسلامی تہواروں کے متعلق فتوے کا خلاصہ:
آیات، احادیث و آثار میں غور کیا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ:
کافروں کے میلے، تہوار(کرسمس ہولی دیوالی نوروز وغیرہ)اور مذہبی جلوسوں کی شان و شوکت بڑھانا، شان و شوکت بڑھانے یا تعظیم کے لیے ان تہواروں میں شرکت کرنا، ان تہواروں کی تعظیم کرنا، ان تہواروں کی تعظیم میں تحفے دینا، مبارکباد دینا، الغرض کسی بھی طریقے سے تعظیم کرنا کفر ہے
البتہ
اگر تعظیم اور شان و شوکت بڑھانا مقصد نا ہو اور کوئی کفریہ شرکیہ کام بھی نا کیا جائے اور کوئی کفریہ شرکیہ الفاظ بھی نا کہے جائیں تو کفر نہیں بلکہ گناہ ہے مکروہ و ممنوع ہے
البتہ
اہل کتاب، یہود و عیساءیوں وغیرہ غیرمسلموں کے وہ تہوار کہ جو سچائی و حق پر مبنی ہوں اس دن کو مسلمان بھی اس طرح مناسکتے ہیں کہ انکی مشابہت نہ ہو بلکہ انکی مخالفت ہو..(ماخذ:بہارِ شریعت جلد1 حصہ9 صفحہ88 فتاوی رضویہ جلد21 صفحہ157, 166,170,186
جلد21/30، صفحہ 264-266 )
.
اسلام کا اصل مقصد و مشن:
اسلام ہندو، یہودیوں عیسائیوں وغیرہ ذمیوں کو کچھ رعایت دیتا ہے مگر انہیں برحق ٹھیک نہین کہتا اس لیے انکے ساتھ دوستی سے روکتا ہے مگر بلادوستی لین دین کی اجازت دیتا ہے....انکے تہوارون میں شرکت و مبارکبادی تحائف کی اجازت نہیں دیتا... ان مذاہب و اقلیتیوں کی ترقی و حوصلہ افزاءی نہین کرتا بلکہ معاہدہ حقوق و مہلت دیتا ہے
اصل مقصد یہ ہے کہ غیراسلام مذاہب و ادیان آہستہ آہستہ کم سے کم ہوتے جائیں اور اسلام سب پر غالب آتا جائے
.
القرآن:
حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّهٌ
ترجمہ:
یہاں تک کہ کوئی فتنہ(شرک کفر یہودیت عیساءیت الحاد و فتنہ فساد) نا رہے اور مکمل طور پر(ہر جگہ) اللہ کا دین(اسلام) ہوجائے
(سورہ انفال آیت39)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp nmbr
00923468392475
03468392475