یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*تراویح کے احکام*





*تراویح کے احکام* 


*✍🏻غــــلام نبی انجـم رضـــا عطاری*
*_📲03461934584_*


 {۱} تراویح ہر عاقِل و بالغ اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کیلئے سنَّت مُؤَکَّدہ ہے۔ 
*(دُرِّ مُخْتارج ۲ص۵۹۶)*

  اس کا تَرْک جائز نہیں ۔
*(بہار شریعت ج۱ص۶۸۸)*

 {۲} تراویح کی بیس رَکْعَتَیں ہیں ۔ *سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* کے عہد میں بیس رَکْعَتَیں ہی پڑھی جاتی تھیں ۔
*(السُّنَن الکبرٰی للبیہقی ج۲ص۶۹۹حدیث۴۶۱۷)*

 {۳} تراویح کی جماعت سنّتِ مُؤَکَّدہ عَلَی الْکِفَایہ ہے ، اگر مسجد کے سارے لوگوں نے چھوڑ دی تو سب اِساءَت کے مرتکب ہوئے *(یعنی بُرا کیا)* اور اگر چند افراد نے با جماعت پڑھ لی تو تنہا پڑھنے والا جماعت کی فضیلت سے محروم رہا۔
*(ہِدایہ ج۱ص۷۰)*

 {۴} تراویح کا وقت عشاء کےفرض پڑھنے کے بعد سے صبحِ صادِق تک ہے ۔ عشاء کے فرض ادا کرنے سے پہلے اگر پڑھ لی تو نہ ہوگی۔
*(عالمگیری ج۱ص ۱۱۵)*  

 {۵} وتر کے بعد بھی تراویح پڑھی جا سکتی ہے ۔
*(دُرِّمُختار ج۲ص۵۹۷)*

جیسا کہ بعض اوقات 29 کو رویت ہلال کی شہادت *(یعنی چاند نظر آنے کی گواہی)* ملنے میں تاخیر کے سبب ایسا ہو جاتا ہے۔

 {۶} مُستَحَب یہ ہے کہ تراویح میں تہائی رات تک تاخیر کریں ، اگر آدھی رات کے بعد پڑھیں تب بھی کراہت نہیں ۔ *(لیکن عشاء کے فرض اتنے مؤخّر (Late) نہ کئے جائیں)* *(اَیضاً ص۵۹۸)*

 {۷} تراویح اگر فوت ہوئی تو اس کی قضا نہیں ۔ *(اَیضاً)*

 {۸} بِہتر یہ ہے کہ تراویح کی بیس رَکْعَتَیں دو دو کر کے دس سلام کے ساتھ ادا کر یں ۔
*(اَیضا ص۵۹۹)*

 {۹} تراویح کی بیس رَکْعَتَیں ایک سلام کے ساتھ بھی ادا کی جا سکتی ہیں ، مگر ایسا کرنا مکروہِ (تنزیہی) ہے۔ *(اَیضاً)* ہر دو رَکعت پر قعدہ کرنا فرض ہے ، ہر قعدے میں اَلتَّحِیَّاتُ کے بعد دُرُود شریف بھی پڑھے اور طاق رَکعت *(یعنی پہلی ، تیسری ، پانچویں وغیرہ)*  میں ثَنا پڑھے اور امام تعوذ و تَسْمِیہ بھی پڑھے ۔

{۱۰} جب دو دو رَکعت کر کے پڑھ رہا ہے تو ہر دو رَکعت پر الگ الگ نیت کرے اور اگر بیس رَکْعَتوں کی ایک ساتھ نیت کر لی تب بھی جائز ہے۔
*(رَدُّ الْمُحتار ج۲ص۵۹۷)*

 {۱۱} بلا عذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے بلکہ بعض فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے نزدیک تو ہوتی ہی نہیں۔
*(دُرِّمُختار ج۲ص۶۰۳)*

 {۱۲} تراویح مسجِد میں باجماعت ادا کرنا افضل ہے ، اگر گھر میں باجماعت ادا کی تو ترکِ جماعت کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا۔
*(عالمگیری ج۱ص۱۱۶)*

  عشاء کے فرض مسجد میں باجماعت ادا کر کے پھر گھر یا ہال وغیرہ میں تراویح ادا کیجئے اگر بلا عذرِ شرعی مسجد کے بجائے گھر یا ہال وغیرہ میں عشاء کے فرض کی جماعت قائم کر لی تو ترک واجب کے گناہ گار ہوں گے ۔ اس کا تفصیلی مسئلہ فیضان سنت *(جلد اوّل)* کے باب *پیٹ کا قفل مدینہ* صفحہ 135 پر ملاحَظہ فرما لیجئے۔

 {۱۳} نابالِغ امام کے پیچھے صرف نابالغان ہی تراویح پڑھ سکتے ہیں ۔

 {۱۴} بالِغ کی تراویح *( بلکہ کوئی بھی نماز حتی کہ نفل بھی)* نابالغ کے پیچھے نہیں ہوتی۔

{۱۵} تراویح میں پورا کلامُ اللہ شریف پڑھنا اور سننا سنَّتِ مُؤَکَّدہ عَلَی الْکِفَایہ ہے لہٰذا اگر چند لوگوں نے مل کر تراویح میں ختم قراٰن کا اہتمام کر لیا تو بقیہ علاقے والوں کیلئے کفایت کرے گا۔ *فتاوٰی رضویہ* جلد 10 صفحہ 334 پر ہے :  قرآن دَرْ تراویح خَتم کَرْدَنْ نَہ فَرْضَ سْت وَ نَہ سُنَّتِ عین۔ یعنی تراویح میں قراٰنِ کریم ختم کرنا نہ فرض نہ سنَّتِ عین ہے۔ اور صفحہ 335 پر ہے: خَتْمِ قُرآن دَرْ تراویح سنّتِ کِفایہ اَسْت۔ یعنی تراویح میں ختمِ قراٰن سنَّتِ کِفایہ ہے۔

 {۱۶} اگر با شرائط حافِظ نہ مل سکے یا کسی وجہ سے ختم نہ ہو سکے تو تراویح میں کوئی سی بھی سورَتیں پڑھ لیجئے اگر چاہیں تو *اَلَمْ تَرَ سے وَالنَّاس* دو بار پڑھ لیجئے ، اِس طرح بیس رَکْعَتَیں یاد رکھنا آسان رہے گا۔
*(ماخوذ از عالمگیری ج۱ص۱۱۸)*

 {۱۷} ایک بار *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ* جَہر کے ساتھ *( یعنی اُونچی آواز سے )* پڑھنا سنت ہے اور ہر سورت کی ابتدا میں آہستہ پڑھنا مُستَحَب ہے۔ مُتَأَخِّرین *(یعنی بعد میں آنے والے فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام )* نے ختم تراویح میں  تین بار قُل ھُوَ اللہ شریف پڑھنا مُسْتَحَب کہا نیز بہتر یہ ہے کہ ختم کے دن پچھلی رَکعت میں *الٓمّٓۚ سے مُفْلِحُوْن* تک پڑھے ۔
*(بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۴، ۶۹۵)*

 {۱۸} اگر کسی وجہ سے تراویح کی نماز فاسد ہو جائے تو جتنا قراٰنِ پاک اُن رَکعتوں میں پڑھا تھا اُن کا اِعادہ کریں تاکہ ختم میں نقصان نہ رہے۔
*(عالمگیری ج۱ص۱۱۸)*

 {۱۹} امام غلطی سے کوئی آیت یا سورت چھوڑ کر آگے بڑھ گیا تو مُسْتَحَب یہ ہے کہ اُسے پڑھ کر پھر آگے بڑھے۔ *(اَیضاً)*

 {۲۰} الگ الگ مسجِد میں تراویح پڑھ سکتا ہے جبکہ ختم قراٰن میں نقصان نہ ہو ، مَثَلاً تین مساجد ایسی ہیں کہ ان میں ہر روز سوا پارہ پڑھا جاتا ہے تو تینوں میں روزانہ باری باری جاسکتا ہے۔

 {۲۱} دو رَکعت پر بیٹھنا بھول گیا تو جب تک تیسری کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جائے ، آخر میں سجدۂ سہو کر لے۔اور اگر تیسری کا سجدہ کر لیا تو چار پوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں گی۔ ہاں دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں ۔ *(اَیضاً)*

 {۲۲} تین رَکْعَتَیں پڑھ کر سلام پھیرا اگر دوسری پر بیٹھا نہیں تھا تو نہ ہوئیں ان کے بدلے کی دو رَکْعَتَیں دوبارہ پڑھے۔  *(اَیضاً)*

 {۲۳} سلام پھیرنے کے بعد کوئی کہتا ہے دو ہوئیں کوئی کہتا ہے تین ، تو امام کو جو یاد ہو اُس کا اعتبار ہے ، اگر امام خود بھی تذبذب *(یعنی شک و شبہ)* کا شکار ہو تو جس پر اعتماد ہو اُس کی بات مان لے *(اَیضاًص۱۱۷)*

 {۲۴} اگر لوگوں کو شک ہو کہ بیس ہوئیں یا اٹھارہ؟ تو دو رَکْعَت تنہا تنہا پڑھیں ۔
*(اَیضاً)*
 {۲۵} افضل یہ ہے کہ تمام شفعوں میں قراءت برابر ہو اگر ایسا نہ کیا جب بھی حرج نہیں ، اِسی طرح ہر شفع *( کہ دو رکعت پر مشتمل ہوتا ہے اس )*  کی پہلی اور دوسری رَکعت کی قراءت مساوی *(یعنی یکساں)* ہو ، دوسری کی قراءت پہلی سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔ *(اَیضاً)*

 {۲۶} امام و مقتدی ہر دو رَکعت کی پہلی میں ثنا پڑھیں *(امام اَعُوْذ اور بِسْمِ اللّٰہ بھی پڑھے)* اور اَلتَّحِیَّاتُ کے بعد دُرُودِ ابراہیم اور دعا بھی۔
*(دُرِّمُختار و رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۰۲)*

 {۲۷} اگر مقتدیوں پر گِرانی *(دشواری)* ہوتی ہو تو تشہد کے بعد اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ پر اکتفا کرے۔
*(بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۰)*

 {۲۸} اگر ستائیسویں کو یا اس سے قبل قراٰنِ پاک ختم ہوگیا تب بھی آخرِ رَمضان تک تراویح پڑھتے رہیں کہ سنّتِ مُؤَکَّدہ ہے۔ *(عالمگیری ج۱ص۱۱۸)*

 {۲۹} ہر چار رَکْعَتَوں کے بعد اُتنی دیر بیٹھنا مُستَحَبْ ہے جتنی دیر میں چار رَکعات پڑھی ہیں ۔
*(بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۰)*

 {۳۰} اس بیٹھنے میں اسے اختیار ہے کہ چپ بیٹھا رہے یا ذِکر و دُرُود اور تلاوت کرے یا چار رَکعتیں تنہا نفل پڑھے *(دُرِمُخْتار ج۲ص۶۰۰)*

یہ تسبیح بھی پڑھ سکتے ہیں :

*سُبْحٰنَ ذِی الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوْتِ ، سُبْحٰنَ ذِی الْعِزَّۃِ وَالْعَظَمَۃِ وَالْہَيْبَۃِ وَالْقُدْرَۃِ وَالْكِبْرِيَآءِ وَالْجَبَرُوْتِ ، سُبْحٰنَ الْمَلِكِ الْحَیِّ الَّذِی لَا يَنَامُ وَلَا يَمُوْتُ ، سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلٰٓئِكَۃِ وَالرُّوْحِ اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ يَا مُجِيْرُ يَا مُجِيْرُ يَا مُجِيْرُ ۔ بِرَحْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ*

{۳۱} بیس رَکْعَتَیں ہو چکنے کے بعد پانچواں ترویحہ بھی مُسْتَحَب ہے ، اگر لوگوں پر گراں ہو تو پانچویں بار نہ بیٹھے۔
*(عالمگیری ج۱ص۱۱۵)*

 {۳۲} مقتدی کو جائز نہیں کہ بیٹھا رہے ، جب امام رکوع کرنے والا ہو تو کھڑا ہو جائے ، یہ مُنافقین سے مشابہت ہے۔ سُوْرَۃُ النِّسَآء کی آیت نمبر 142 میں ہے: *وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ*

*(ترجَمۂ کنزالایمان : اور (منافِق) جب نَماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے)*
*(بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۳، غُنیہ ص۴۱۰)*

فرض کی جماعت میں بھی اگر امام رُکوع سے اُٹھ گیا تو سجدوں وغیرہ میں فورًا شریک ہو جائیں نیز امام قعدۂ اُولیٰ میں ہو تب بھی اُس کے کھڑے ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ شامل ہو جائیں ۔ اگر قعدے میں  شامل ہو گئے اور امام کھڑا ہو گیا تو اَلتَّحِیَّاتُُ پوری کئے بغیر نہ کھڑے ہوں ۔

 {۳۳} رَمضان شریف میں وِتر جماعت سے پڑھنا افضل ہے ، مگر جس نے عشاء کے فرض بغیر جماعت کے پڑھے وہ وِتر بھی تنہا پڑھے۔
*(بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۲، ۶۹۳ مُلَخَّصاً )*

 {۳۴} یہ جائز ہے کہ ایک شخص عشاء و وِتر پڑھائے اور دوسرا تراویح ۔

 {۳۵} حضرت سیّدُنا عمرِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرض و وِتر کی جماعت کرواتے تھے اور حضرتِ سیِّدُنا اُبَیِّ بِنْ کَعْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تراویح پڑھاتے۔

*(عالمگیری ج۱ص۱۱۶)*