کب جہاد و بائیکاٹ لازم، کب لازم نہیں......؟؟
کب جہاد و بائیکاٹ لازم، کب لازم نہیں......؟؟
.
اصل حکم:
چھوٹے موٹے تجارتی جانی مالی ریہائشی نقصانات کو برداشت کیا جائے مگر اللہﷻ اور رسولﷺ کی توہین و گستاخی برداشت نہ کی جائے،گستاخوں کےخلاف ایکشن لیا جائے،معافی و رجوع کا مطالبہ کیا جائےبائیکاٹ کیا جائے…ضدی فسادی یا بار بار گستاخی والے کو قتل کیا جائے
القرآن،خلاصہِ آیت:
جھادِ برحق اور اللہﷻاور اس کے رسولﷺکی محبت میں اٹھائےجانےوالے اقدام مقدم ہیں والدین سے، خاندان قوم قبیلے اولاد آباء.و.اجداد سے،ملکیت و جائداد سے، تجارت مال و گھروں کے نقصان سے(دیکھیے سورہ توبہ آیت24+تفاسیر)
.
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مدینہ میں معاہدہ کیا تھا تو اس معاہدے کی ایک شق معاشی اقتصادی بائیکاٹ پر مشتمل تھی:
لَا تُجَارُ قُرَيْشٌ وَلَا مَنْ نَصَرَهَا
ترجمہ:
قریش سے تجارت نہ کی جائے گی اور ان سے بھی تجارت نہ کی جائے گی جو قریش کے مددگار ہوں
(البداية والنهاية ط هجر4/558)
(اللؤلؤ المكنون في سيرة النبي المأمون2/204)
(مجموعة الوثائق السياسية 1/592)
.
غیرتِ صحابہ کرام…صحابہ کرام علیھم الرضوان کا فتوی و فرمان،ترجمہ:
ہم نےان سے(تجارتی ریہائشی وغیرہ)امن و معاہدے اس لیےنہیں کیےکہ وہ نبی پاکﷺکی گستاخی کریں(سبل الھدی10/457)
.
عمران خان کہتا ہےفرانس سےبائیکاٹ کا کیا فائدہ…؟؟
تبصرہ:روس نےامریکہ سےاور امریکہ نےروس سےبائیکاٹ کیا،سفیر نکالے،فائدہ…؟؟ انڈیا سےپاکستان کا بائیکاٹ جاری،فائدہ…؟؟ الٹا انڈیا مزید مست ہوگیا…اظہارِ محبت،اظہار یک جہتی، پاور.و.غیرت کا اظہار ہی بڑےفائدہ ہیں،باقی چھوٹے فائدے الگ…کتےتو بھونکنا کبھی نہیں چھوڑیں گے،ہم کیوں بےحسی کریں…؟؟
.
لیکن
اگر نقصانات بہت زیادہ ہونے کا قوی خدشہ ہو فائدہ کم ہو تو مذمت کی جائے، احتجاج کرکے آواز اٹھائی جائے، دلائل سے سمجھایا جائے، رد کیا جائے،گستاخوں کے خلاف حتی المقدور چھوٹے موٹے اقدام کیے جائیں…اسلامی علوم،طب فوج ٹیکنالوجی معیشت وغیرہ فنون میں مہارت و ترقی کی جائے،ملک کو قرضوں بیرونی غلامی سے نکالا جائے،منافق ایجنٹ بزدل کرپٹ حکمرانوں کو ووٹ نہ دیا جائے…سچے اچھے لیڈرز کو ووٹ دیکر حکومت میں لایا جائے
مگر
عارضی طور پر طاقت تک ریہائشی تجارتی سفارتی وغیرہ بائیکاٹ نہ کیا جائے،اعلان جہاد نہ کیا جائے
.
القرآن..ترجمہ:
اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ حکم نہیں دیتا
(سورہ بقرہ آیت286)
ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ..ترجمہ:
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻼﮐﺖ ﻣﻴﮟ نہ ﮈﺍﻟﻮ(سورہ بقرہ ایت195)
.
وإن كان لا يرجو القوة والشوكة للمسلمين في القتال، فإنه لا يحل له القتال لما فيه من إلقاء نفسه في التهلكة
ترجمہ:
جہاد(بائیکاٹ وغیرہ)میں اگر قوت و طاقت(فتح کامیابی)کی امید بظاہر نا ہو اور مسلمانوں کو شان و شوکت(فتح عزت) کی امید نا ہو تو جہاد(بائیکاٹ وغیرہ)جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے(فتاوی عالمگیری 2/188)
.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وسلم
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook nmbr
03062524574
whatsApp,bip nmbr
00923468392475
03468392475