یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

صَدَقَۃُ الْفِطْر کے مسائل اور ان کا حل


*🌹صَدَقَۃُ الْفِطْر کے مسائل اور ان کا حل🌹*

*🌺  سوال 1 تا 40🌺*

*سوال 1:*
صدقۃ الفطر کا شرعی حکم کیا ہے ؟
*جواب:* 
صدقۃ الفطر واجب ہے. 
*(جامع ترمذی،ابواب الزکوۃ، باب ماجاء فی صدقۃ الفطر، جلد 2، صفحہ 151، رقم الحدیث : 674، دارالمعرفۃ بیروت)*
*نوٹ:*
صدقۃ الفطر کو فطرانہ اور فطرہ بھی کہتے ہیں. 
*سوال 2:*
صدقہ فطر مقرر کرنے کی کیا حکمتیں ہیں ؟
*جواب:* 
صدقۃ الفطر مقرر کرنے کی دو حکمتیں ہیں :
1- فضول اور بےہودہ کلام سے روزوں کی طہارت ہو جائے. 
2- مساکین کو روزی اور خوراک حاصل ہو جائے. 
*(سنن ابو داؤد، کتاب الزکوۃ، باب زکوۃ الفطر، جلد 2، صفحہ 157، رقم الحدیث : 1609، دار احیاء التراث العربی بیروت)*
*سوال 3:*
صَدَقَۃُ الْفِطْر کِن پر واجب ہوتا ہے ؟
*جواب:* 
صَدَقۃُالفطر اُن تمام مسلمانوں  پر واجب ہوتا ہے، جو صاحبِ نِصاب ہوں اور ان کا نصاب، حاجَتِ اَصْلِیَّہ (یعنی ضروریاتِ زندگی جیسے رہنے کا مکان، خانہ داری کا سامان وغیرہ) سے فارغ ہو. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 191، مطبوعہ دارالفکر بیروت، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 313، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 4:*
صاحبِ نصاب کسے کہتے ہیں ؟
*جواب:* 
جس کے پاس ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی یا ساڑھے باون تولے چاندی کی رقم یا اتنی مالیت کا مالِ تجارت ہو (اور یہ سب حاجتِ اصلیہ کے علاوہ ہوں) یا اتنی مالیت کا حاجتِ اصلیہ کے علاوہ سامان ہو تو اس کو صاحبِ نصاب کہا جاتا ہے. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 313، 314، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*نوٹ:*
صاحبِ نصاب کو مالِکِ نصاب بھی کہا جاتا ہے. 
*سوال 5:* 
کیا نابالغ بچے اور پاگل پر بھی صدقۃ الفطر واجب ہوتا ہے ؟
*جواب:* 
صدقہ فطر واجب ہونے کے لئے عاقِل اور بالِغ ہونا شرط نہیں ہے، لہٰذا اگر چھوٹے بچے اور پاگل (پاگل چاہے بالغ ہوں یا نابالغ) صاحبِ نصاب ہوں، تو اُن کا وَلی (یعنی سرپرست) ان کے مال میں سے ادا کرے گا اور اگر وہ صاحبِ نصاب نہ ہوں تو پھر ان کے سرپرست پر واجب ہے کہ ان کی طرف سے صدقۃُ الفطر اپنے مال میں سے ادا کرے۔
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 365، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 314، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 6:*
کیا صاحبِ نصاب شوہر پر اپنی بیوی کا صدقۃ الفطر (فطرانہ) واجب ہوتا ہے ؟ 
*جواب:* 
صاحبِ نصاب شوہر پر اپنی بیوی کا صدقۃ الفطر (فطرانہ) واجب نہیں ہوتا.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 193، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 7:*
کیا صاحبِ نصاب مرد پر اپنے والدین، چھوٹے بھائی، بہن اور دیگر رشتہ داروں کا صدقۃ الفطر واجب ہوتا ہے؟ 
*جواب:* 
صاحبِ نصاب مرد پر اپنے والِدَیْن، چھوٹے بہن، بھائی اور دیگر رشتہ داروں کا صدقۃ الفطر واجب نہیں ہوتا.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 193، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 8:*
کیا والد پر اپنی عاقل، بالغ اولاد کا صدقۃ الفطر واجب ہوتا ہے ؟ 
*جواب:* 
والد پر اپنی عاقل، بالغ اولاد کا صدقۃ الفطر واجب نہیں ہوتا.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 370، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 9:*
کیا ماں پر اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقۃ الفطر واجب ہوتا ہے ؟ 
*جواب:*
ماں پر اپنے چھوٹے نابالغ بچوں کا صدقۃ الفطر واجب نہیں ہوتا.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 368، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 10:* 
اگر کسی کے والد زندہ نہ ہوں بلکہ دادا زندہ ہوں تو کیا دادا پر اپنے چھوٹے نابالغ پوتے، پوتیوں کی طرف سے صدقۃ الفطر واجب ہوگا ؟

*جواب:*
اگر کسی کے والد زندہ نہ ہوں بلکہ دادا زندہ ہوں تو اگر اس کے چھوٹے نابالغ پوتے، پوتیاں صاحبِ نصاب ہوں تو دادا ان کی طرف سے ان کے مال میں سے صدقۃ الفطر ادا کرے گا اور اگر وہ صاحبِ نصاب نہ ہوں اور دادا صاحبِ نصاب ہو تو دادا پر ان کی طرف سے اپنے مال میں سے صدقۃ الفطر نکالنا واجب ہوگا.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 368، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 11:*
اگر باپ صاحبِ نصاب نہ ہو اور اس کے چھوٹے نابالغ بچے ہوں اور ان کا دادا صاحبِ نصاب ہو تو کیا دادا پر اپنے پوتے، پوتیوں کا صدقۃ الفطر واجب ہوگا؟
*جواب:* 
اگر باپ صاحبِ نصاب نہ ہو اور دادا صاحبِ نصاب ہو اور چھوٹے پوتے، پوتیاں بھی صاحبِ نصاب نہ ہوں تو ان کا صدقۃ الفطر دادا پر واجب ہوگا۔
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 368، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 12:* 
جو بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو کیا اس کا صدقۃ الفطر دینا بھی واجب ہوتا ہے ؟ 
*جواب:*
جو بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے، اس کی طرف سے صدقۃ الفطر دینا واجب نہیں ہوتا. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 13:*
اگر کسی نے رمضان المبارک کے روزے مجبوری یا بغیر کسی مجبوری کے نہ رکھے ہوں تو کیا اس پر صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں صدقہ فطر واجب ہو گا ؟
*جواب:* 
اگر کسی نے رمضان المبارک کے روزے مجبوری یا بغیر مجبوری کے نہ رکھے ہوں تو اس پر صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں صدقۃ الفطر واجب ہوگا.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 367، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 14:* 
اگر کسی نے بیوی اور بالغ اولاد کی اجازت کے بغیر ان کا صدقۃ الفطر ادا کر دیا تو کیا صدقۃ الفطر ادا ہو جائے گا؟ 
*جواب:* 
بیوی یا بالغ اولاد کا نفقہ وغیرہ (یعنی روٹی کپڑے وغیرہ کا خرچ) جس شخص کے ذمے ہے، اگر اس شخص نے ان کی اجازت کے بغیر ہی ان کا صدقۃ الفطر ادا کردیا تو ان کا صدقۃ الفطر ادا ہوجائے گا، اور اگر نفقہ اس کے ذمے نہیں ہے مثلاً بالغ بیٹے نے شادی کر کے گھر الگ بسا لیا اور وہ اپنا گزارا خود ہی کر لیتا ہے تو اب اپنے نان و نفقے (یعنی روٹی، کپڑے وغیرہ) کا خود ہی ذمے دار ہوگیا ہے، لہٰذا ایسی اولاد کی طرف سے بغیر اجازت صدقۃ الفطر دے دیا تو ادا نہ ہوگا. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 193، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 370، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 315، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 15:*
اگر بیوی نے شوہر کے حکم کے بغیر شوہر کا صدقۃ الفطر ادا کر دیا تو کیا شوہر کا صدقۃ الفطر ادا ہو جائے گا؟ 
*جواب:*
اگر بیوی نے شوہر کے حکم کے بغیر شوہر کا صدقۃ الفطر ادا کر دیا تو شوہر کا صدقۃالفطر ادا نہیں ہوگا.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 193، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 370، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 315، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 16:*
عید کے دن جو مہمان گھر آئیں تو کیا ان کا صدقۃ الفطر میزبان پر واجب ہوتا ہے ؟
*جواب:*
عید کے دن جو مہمان گھر پر آئیں تو ان کا صدقہ الفطر میزبان پر واجب نہیں ہوتا بلکہ اگر وہ خود صاحبِ نصاب ہوں گے تو خود ان پر ہی واجب ہو گا.
*(فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 300، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 17:*
صدقہ فطر ادا کرنے کا افضل وقت کونسا ہے ؟
*جواب:* 
صدقۃ الفطر ادا کرنے کا افضل وقت عید الفطر کی صبحِ صادق کے طلوع ہونے کے بعد سے لیکر عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے پہلے تک ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 18:*
 اگر کوئی شخص صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد صاحبِ نصاب ہوا تو کیا اس پر صدقہ فطر واجب ہوگا؟
*جواب:*
عیدالفطر کی صبح صادق کے طلوع ہوتے ہی جو صاحبِ نصاب ہو تو اس پر صدقۃ الفطر واجب ہوتا ہے، اگر کوئی صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد صاحبِ نصاب ہوا تو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں ہوگا.
*(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 19:* 
کیا عیدالفطر کی چاند رات یا رمضان المبارک کے کسی بھی دن صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
عیدالفطر کی چاند رات یا رمضان المبارک کے کسی بھی دن صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 20:*
کیا رمضان المبارک سے پہلے صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے؟ 
*جواب:* 
جی ہاں! رمضان المبارک سے پہلے بھی صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 21:*
اگر عید کا دن گزر گیا اور کسی نے صدقۃ الفطر ادا نہ کیا ہو تو کیا بعد میں ادا کیا جا سکتا ہے؟ 
*جواب:*
اگر عید کا دن گزر گیا اور کسی نے صدقۃ الفطر ادا نہ کیا ہو تو صدقۃ الفطر معاف نہیں ہو گا بلکہ عمر بھر جب بھی صدقۃ الفطر ادا کریں گے، ادا ہو جائے گا.
 *(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 22:*
صدقۃ الفطر کن کو دے سکتے ہیں ؟ 
*جواب:*
جن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں، ان کو صدقۃ الفطر بھی دے سکتے ہیں، اور جن کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے، انہیں صدقۃ الفطر بھی نہیں دے سکتے.
 *(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 194، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 23:*
صدقۃ الفطر کس وقت واجب ہوتا ہے ؟ 
*جواب:*
صدقۃ الفطر، عیدالفطر یعنی یکم شوال المکرم کی صبحِ صادق کے طلوع ہوتے وقت واجب ہوتا ہے جبکہ اس کے واجب ہونے کی شرائط پائی جائیں.
 *(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1،بصفحہ 192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 24:*
کیا ساداتِ کِرام کو صدقۃ الفطر دیا جا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
ساداتِ کرام کو صدقۃالفطر نہیں دے سکتے کیونکہ یہ بنی ہاشم میں سے ہیں اور بنی ہاشم کو زکوٰۃ و فطرانہ دینا حرام ہے. 
*نوٹ:*
بنی ہاشم سے مراد حضرت علی، حضرت جعفر، حضرت عقیل، حضرت عباس اور حضرت حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنھم کی اولادیں ہیں.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی المصارف، جلد 1، صفحہ 189، مطبوعہ دارالفکر بیروت، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 931، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 25:*
کیا میاں بیوی ایک دوسرے کو صدقۃ الفطر دے سکتے ہیں؟ 
*جواب:* 
میاں بیوی ایک دوسرے کو صدقۃ الفطر نہیں دے سکتے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 194، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب المصرف، جلد 3، صفحہ 345، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 26:* 
کیا اصول و فروع کو صدقۃ الفطر دیا جاسکتا ہے؟ 
*جواب:*
اصول و فروع کو صدقۃ الفطر نہیں دیا جاسکتا.
*نوٹ:*
اصول سے مراد ماں باپ، دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ ہیں اور فروع سے مراد اولاد یعنی بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسا، نواسی وغیرہ ہیں.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 194، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب المصرف، جلد 3 صفحہ 345 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 27:* 
صدقۃ الفطر کی مقدار کتنی ہے؟ 
*جواب:* 
صدقۃ الفطر کے لئے شریعتِ مُطَہَّرَہ نے درج ذیل چار چیزوں کو مقرر فرمایا ہے، لہٰذا ان چار چیزوں میں سے کسی ایک کے ساتھ صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے : 
1- آدھا صاع (یعنی دو کلو میں سے 80 گرام کم) گندم یا گندم کا آٹا یا گندم کے ستو (یا ان کی قیمت).
2- ایک صاع (یعنی 4 کلو میں سے 160 گرام کم) جَو یا جو کا آٹا یا جو کے سّتُّو (یا ان کی قیمت).
3- ایک صاع (یعنی 4 کلو میں سے 160 گرام کم) کھجوریں (یا ان کی قیمت).
4- ایک صاع (یعنی 4 کلو میں سے 160 گرام کم) مُنَقّٰی یا کشمش (یا ان کی قیمت).
*نوٹ:*
یہ ایک صدقۃ الفطر کی مقدار ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 191، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 372، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 316، مکتبۃ المدینہ کراچی، تفسیر صراط الجنان، جلد 1)*
*سوال 28:*
دارالافتاء اہلسنت (دعوتِ اسلامی) کی حانب سے ملکِ پاکستان میں اس سال رمضان المبارک 1442 ہجری بمطابق 2021ء میں فطرانے کی کتنی رقم کا اعلان کیا گیا ہے ؟
*جواب:*
دارالافتاء اہلسنت کی حانب سے ملکِ پاکستان میں اس سال رمضان المبارک 1442 ہجری بمطابق 2021ء میں فطرانے کی رقم کا جو اعلان کیا گیا ہے وہ درج ذیل ہے :
1- گندم (چکی والا آٹا) = 150 روپے
2- جو = 320 روپے
3- کھجور = 1000 روپے 
4- کشمش = 2200 روپے۔
*(دارالافتاء اہلسنت، دعوتِ اسلامی)*
*سوال 29:*
اگر نابالغ بچے پاکستان میں ہوں اور باپ بیرونِ ملک ہو تو باپ صدقۃ الفطر کس حساب سے دے گا ؟
*جواب:*
اگر نابالغ بچے پاکستان میں ہوں اور باپ بیرونِ ملک ہو اور وہ وہاں پر صدقۃ الفطر نکالنا چاہے تو بچوں کا صدقۃ الفطر بھی بیرونِ ملک کے حساب سے دے گا.
*(الھدایہ، کتاب الاضحیہ، اخیرین، صفحہ 466، مطبوعہ لاہور، البنایہ شرح الھدایہ، کتاب الاضحیہ، جلد 11، صفحہ 27، 28، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب السابع فی المصارف، جلد 1، صفحہ 190، دارالکتب العلمیہ بیروت، فتاوی فیض الرسول، جلد 1، صفحہ 512، شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 30:*
اگر شادی شدہ بیٹی اپنے بچوں سمیت اپنے والدین کے گھر پر ہو تو اس کا اور اس کے بچوں صدقۃ الفطر کس پر واجب ہوگا ؟ 
*جواب:*
اگر شادی شدہ بیٹی اپنے بچوں سمیت اپنے والدین کے گھر پر ہو تو اس بیٹی کا صدقۃ الفطر نہ باپ پر واجب ہوگا اور نہ ہی اس کے شوہر پر بلکہ اگر وہ خود صاحبِ نصاب ہوئی تو خود اس پر واجب ہوگا، اور اگر اس کے بچے صاحبِ نصاب ہوں تو بچوں کا صدقۃ الفطر ان کے اپنے مال میں سے ان بچوں کا والد ادا کرے گا اور اگر وہ بچے صاحبِ نصاب نہ ہوں تو پھر ان بچوں کا صدقۃ الفطر ان کے والد پر واجب ہوگا بشرطیکہ ان کا والد صاحبِ نصاب ہو، ان بچوں کے نانا پر صدقۃ الفطر واجب نہ ہو گا.
*(فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 300، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 31:*
اگر بچہ عیدالفطر کی رات پیدا ہوا تو کیا اس کا صدقۃ الفطر دینا بھی باپ پر واجب ہوگا؟
*جواب :*
اگر بچہ عیدالفطر کی رات پیدا ہوا تو اس کا صدقۃ الفطر دینا بھی صاحبِ نصاب باپ پر واجب ہوگا، کیونکہ عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہوتے ہی (یعنی نمازِ فجر کا وقت داخل ہوتے ہی) صدقۃ الفطر واجب ہو جاتا ہے اور اس بچے نے صدقۃ الفطر واجب ہونے کا وقت پالیا ہے۔
*(فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ  192، دارالفکر بیروت)*
*سوال 32:*
اگر بچہ عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہونے کے بعد پیدا ہوا تو کیا اس کا صدقۃ الفطر دینا بھی باپ پر واجب ہوگا ؟
*جواب :*
اگر بچہ عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہونے کے بعد پیدا ہوا تو اس کا صدقۃ الفطر دینا صاحبِ نصاب باپ پر واجب نہ ہوگا، کیونکہ عیدالفطر کے دن صبح صادق ہوتے ہی صدقۃ الفطر واجب ہو جاتا ہے تو اس نے صدقۃ الفطر  واجب ہونے کا وقت نہیں پایا۔
*(فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، دارالفکر بیروت)*
*سوال 33:*
اگر کوئی کافر عیدالفطر کی رات مسلمان ہوا تو کیا اس پر صدقۃ الفطر دینا واجب ہوگا؟
*جواب :*
اگر کوئی کافر عیدالفطر کی رات مسلمان ہوا تو اس پر صدقۃ الفطر دینا واجب ہوگا بشرطیکہ وہ صاحبِ نصاب ہو، کیونکہ عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہوتے ہی (یعنی نمازِ فجر کا وقت داخل ہوتے ہی) صدقۃ الفطر واجب ہو جاتا ہے اور اس نے صدقۃ الفطر واجب ہونے کا وقت پالیا ہے۔
*(فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 192، دارالفکر بیروت)*
*سوال 34:*
اگر کوئی کافر عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہونے کے بعد مسلمان ہوا تو کیا اس پر صدقۃ الفطر دینا واجب ہوگا ؟
*جواب :*
اگر کوئی کافر عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہونے کے بعد مسلمان ہوا تو اس پر صدقۃ الفطر دینا واجب نہ ہوگا، کیونکہ عیدالفطر کے دن صبحِ صادق طلوع ہوتے ہی (یعنی نمازِ فجر کا وقت داخل ہوتے ہی) صدقۃ الفطر واجب ہو جاتا ہے اور اس نے صدقۃ الفطر واجب ہونے کا وقت نہیں پایا۔
*(فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ  192، دارالفکر بیروت)*
*سوال 35:*
اگر صدقۃ الفطر واجب ہونے کے بعد کسی کا مال ہلاک ہو جائے تو کیا صدقۃ الفطر معاف ہو جائے گا ؟
*جواب :*
اگر صدقۃ الفطر واجب ہونے کے بعد کسی کا مال ہلاک ہو جائے تو پھر بھی صدقۃ الفطر معاف نہ ہو گا بلکہ دینا ذمہ پر واجب رہے گا۔
*(ردالمحتار علی الدالمختار کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 366، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 36:*
کیا ایک شخص کا صدقۃ الفطر ایک ہی مسکین (یا فقیر) کو دینا ضروری ہے ؟ 
*جواب :*
جی نہیں! ایک شخص کا صدقۃ الفطر ایک ہی مسکین (یا فقیر) کو دینا ضروری نہیں ہے بلکہ چاہیں تو ایک شخص کا صدقۃ الفطر ایک مسکین (یا فقیر) کو دے دیں یا چاہیں تو چند مختلف مساکین (یا چند فقراء) کو دے دیں، البتہ بہتر یہی ہے کہ ایک شخص کا صدقۃ الفطر ایک ہی مسکین (یا فقیر) کو دیا جائے۔
*(ردالمحتار علی الدالمختار کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 377، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 37:*
کیا مختلف اشخاص کا صدقۃ الفطر ایک ہی مسکین (یا فقیر) کو دے سکتے ہیں ؟ 
*جواب :*
جی ہاں! مختلف اشخاص کا صدقۃ الفطر ایک ہی مسکین (یا فقیر) کو دے سکتے ہیں ہے۔
*(ردالمحتار علی الدالمختار کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 377، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 38:*
کیا گندم، جو، منقیٰ (کشمش) اور کھجور ان چار چیزوں کے علاوہ کسی اور چیز کے ساتھ بھی صدقۃ الفطر ادا کر سکتے ہیں ؟
*جواب :*
اگر ان چار چیزوں (یعنی گندم، جو، منقیٰ اور کھجور) کے علاوہ کسی دوسری چیز سے صدقۃ الفطر ادا کرنا چاہیں تو ادا کر سکتے ہیں، مثلاً چاول، جوار، باجرہ یا اور کوئی غلّہ یا اور کوئی چیز صدقۃ الفطر میں دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں لیکن ان میں قیمت کا لحاظ کرنا ہوگا یعنی وہ چیز ایک کلو 920 گرام گندم کی قیمت کی ہو یا 3 کلو 840 گرام جَو یا منقیٰ یا کھجور کی قیمت کی ہو، یہاں تک کہ روٹی دیں تو اس میں بھی قیمت کا لحاظ کیا جائے گا اگرچہ گندم یا جَو کی ہو۔
*(فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 191، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر، جلد 3، صفحہ 373، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 39:*
اگر عید الفطر کا دن گزر گیا اور صدقۃ الفطر ادا نہ کیا تو کیا اب صدقۃ الفطر معاف ہو جائے گا ؟
*جواب :*
اگر عید الفطر کا دن گزر گیا اور صدقۃ الفطر ادا نہ کیا تو پھر بھی صدقۃ الفطر معاف نہ ہوا بلکہ عمر بھر میں جب بھی ادا کریں گے تو ادا ہو جائے گا۔
*(فتاوی عالمگیری،کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ  192، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 40:*
اگر کوئی شخص بیرونِ ملک ہو اور اپنے وطن میں موجود اپنے بالغ بچوں اور بیوی کی طرف سے صدقۃ الفطر ادا کرنا چاہے تو کس جگہ کا اعتبار ہوگا یعنی اس کی اپنی جگہ کا اعتبار ہو گا یا بالغ بچوں اور بیوی کی جگہ کا ؟
*جواب :*
اگر کوئی شخص بیرونِ ملک ہو اور اپنے وطن میں موجود اپنے بالغ بچوں اور بیوی کی طرف سے صدقۃ الفطر ادا کرنا چاہے تو اس کی اپنی جگہ کا اعتبار نہ ہوگا بلکہ اس کے بالغ بچوں اور بیوی کی جگہ کا اعتبار ہو گا۔
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد 1، صفحہ 190، دارالفکر بیروت، دارالافتاء اہلسنت، ریفرنس نمبر Lar8719)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
22/05/2020
03068209672