یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

تراویح کی رکعات کتنی ہیں ؟؟


تراویح کی رکعات کتنی ہیں ؟؟

از قلم :ابو امجد غلام محمد عطاری مدنی 
17/4/2021
03163627911 
ہردور میں مختلف فتنے سر اٹھاتے ہیں کبھی کوئی اعتراض،  کبھی کوئی اعتراض،  اسی طرح کا ایک مسئلہ تراویح کی رکعتوں کا بھی ہے   ۔
تراویح کی رکعتیں بیس ہیں یا آٹھ؟؟
اولاً چند باتیں سمجھنا بے حد ضروری ہیں ۔جسطرح ہمارے لیے آقاﷺکی سنت دلیلِ شرعی ہے بلکل اسی طرح خلفاء راشدین کی سنت بھی دلیلِ شرعی ہے۔
ہمیں حکم فرمایا گیا علیکم بسنتی و سنت خلفاء الراشدین تم پر میری اور میرے خلفاء راشدین  کی سنت کی پیروی لازم ہے ۔لہذا عملِ صحابہ بھی دلیل ہوا کرتا ہے اسی کے متعلق  روایت ملاحظہ کیجئے۔
عن عرباض بن ساریۃ۔۔۔۔فعلیکم بسنتی و سنت خلفاء الراشدین المھدیین۔۔۔
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل روایت میں ہے ۔۔۔ پس تم پر میری سنت اور خلفاء راشدین المھدیین کی سنت کو پکڑ لینا لازم ہے (جامع ترمذی ج 2 ص 92 مطبوعہ پشاور)
اہلسنت والجماعت کے نزدیک تراویح کی بیس 20 رکعات ہیں    
اسپر  عقلی اور نقلی دونوں طرح کے دلائل  موجود ہیں ۔

عقلی دلائل

رکوع کو رکوع اس وجہ سے کہتے ہیں کہ کتب قراءة سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر و عثمان رضی اللّٰہ عنھما تراویح میں جس قدر قرآن پڑھ کر رکوع کرتے تھے اس حصہ کا نام رکوع رکھا گیا اور چونکہ تراویح بیس رکعت پڑھی جاتی تھیں اور ستائسویں رمضان کو ختم ہوتا تھا اس لحاظ سے قرآن پاک کے کل 540 رکوع ہونے چاہیئں لیکن چونکہ ختم کے دن بعض رکعتوں میں چھوٹی چھوٹی دو سورتیں پڑھ لی جاتی تھیں اسلئے قرآن کریم کے 557 رکوع ہوئے۔
اگر تراویح کو بیس رکعات نہ مانیں کم مانیں جیسے آٹھ تو پھر رکوع تو 212 ہونے چاہیے تھے لیکن قرآن مجید کے رکوع کی تعداد بتا رہی ہے کہ تراویح بیس رکعات ہونی چاہیے اگر کوئی آٹھ رکعات تراویح مان کر رکوع کو رکوع کہنے کی وجہ بتا سکتا ہے ؟؟؟
تراویح یہ ترویحہ کی جمع ہے اور ترویحہ کا معنیٰ" جسم کو راحت دینا " چونکہ ہر چار رکعت پر کسی قدر راحت کے لیے بیٹھتے ہیں اسلئے اس بیٹھنے کو ترویحہ کہتے ہیں 
اور جمع کا اطلاق کم از کم تین افراد پر ہوتا ہے اور تراویح جمع کا اطلاق بھی تین ترویحہ پر ہونا چاہیے اور تین ترویحہ کہ لیے 16 رکعات ہوں تاکہ ہر چار کہ بعد بیٹھیں اور وتر سے پہلے ترویحہ نہیں ہوتا لہٰذا تراویح کا نام ہی آٹھ رکعات ہونے کو رد کر رہا ہے۔

نقلی دلائل

عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ سوی الوتر
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ  رمضان المبارک میں وتر کے علاوہ بیس رکعات پڑھا کرتے تھے
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2 ص 64 مطبوعہ رشیدیہ)
   حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں بیس رکعت تراویح کی باقاعدہ جماعت کا انتظام فرمایا اسی پر صحابہ کرام کا اسی پر اجماع ہوا 
عن سائب بن یزید رضی اللّٰہ عنہ قال کنا نقوم فی عھد عمر بعشرین رکعة 
حضرت سائب بن یزید رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم زمانہ فاروقی میں بیس رکعات پڑھا کرتے تھے
(موطا امام مالک ج 1 ص 115)
واکثر اھل العلم علی ما روی عن علی وعمر وغیرھما من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم عشرین رکعۃ 
یعنی اکثر اھل علم کا اسی پر عمل ہے جو حضرت علی و عمر رضی اللّٰہ عنھما ودیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے کہ تراویح بیس رکعات ہی ہیں
(سنن ترمذی ج 3ص 169 مطبوعہ دار احیاء التراث العربی بیروت)
سوال: کئی احادیث میں یہ آیا ہے کہ حضورﷺ  تراویح جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتے تھے ؟؟
جواب: حضورﷺ نے تراویح کی جماعت پر پابندی نہ فرمائی ۔ صرف دو دن ادا  کیں  اور بعد میں فرما دیا کہ اگر اس جماعت پر پابندی کی گئی تو اندیشہ ہے کہ فرض ہی نہ ہو جائے  ۔ جس سے  میری امت کو دشواری ہو گی ۔لہذا تم اپنے گھر میں ہی ادا کر لیاکرو ۔ 
یاد رکھیں کہ اصلِ تراویح تو سنتِ رسولﷺ ہے مگر اسکی پابندی ، جماعت ، بیس رکعات یہ سب سنتِ فاروقی ہے ۔چونکہ نبیﷺ نے نہ تو آٹھ رکعات کا حکم دیا اور نہ اس پر  پابندی فرمائی ۔اور عند التحقیق آپﷺ کا آٹھ رکعات ادا فرمانا صراحتاً کہیں ثابت ہی نہیں ۔ 
لہذا ہمارے لیے سنتِ فاروقی ، اور پھر صحابہ کا اس پر اجماع کر لینا ، دلیل کے لیے  کافی  ہے ۔ کیونکہ ہم نے اس کالم کے شروع میں یہ عرض کر دیا تھا کہ سنتِ خلفاء راشدین بھی عمل امت کی دلیل ہے ۔خود حضورﷺ نے فرمایا : فعلیکم بسنتی و سنت خلفاء الراشدین المھدیین۔۔۔
علامہ ابنِ حجر مکی  ہیتمی    فرماتے ہیں ۔ اجماع الصحابۃ  علی ان التروایح عشرون رکعۃ

اللہ عزّوجلّ  عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الکریم