شیعہ طالب جوہری کےبیٹےشیعہ امجد جوہری اور مجمعہ میں موجود کٹر گستاخ شیعوں کا کفر اور فساد کی کوشش......!!
شیعہ طالب جوہری کےبیٹےشیعہ امجد جوہری اور مجمعہ میں موجود کٹر گستاخ شیعوں کا کفر اور فساد کی کوشش......!!
.
طالب جوہری کے بیٹے امجد جوہری نے گستاخی کی کہ
بڑے بڑےانبیاء بھی پنج تن پاک کا(افضلیت پاکی میں) مقابلہ نہ کرسکے تو یہ بھکاری گٹر کے کیڑے کیسے کریں گے...امام مہدی ان نجسوں کو نکال پھینکیں گے…
یعنی نعوذ باللہ صحابہ کرام بھکاری گٹر کے کیڑے ہیں اور سیدنا ابوبکر و عمر نجس ہیں امام مہدی ان کو نکال پھینکیں گے
.
یہ نظریہ ایسی گستاخی شیعہ کی کتب میں بھی ہے اور عین منافقت دیکھیے کہ اسکا الٹ بھی شیعہ کتب سے ثابت ہے.....درج ذیل تھوڑی طویل تحریر پڑہیے اور گستاخوں کو پہچانیے اور گستاخوں کو منہ توڑ جواب دیجیے ، جواب پھیلائے، اسلام اور قانون پاکستان295, 298کا دفاع کیجیے…یہ شیعہ لوگ گستاخی کرکے تفرقہ و فساد پھیلا رہے ہیں
.
.
کٹر گستاخ شیعہ کا کفر و منافقت..............!!
انبیاء افضل یا بارہ امام........؟؟
صحابہ افضل یا کافر.............؟؟
امام مھدی اور سیدنا ابوبکر و عمر......؟؟
شیعہ کے دو متضاد فتوے،نظریے ملاحظہ کیجیے
فرقہ واریت مت پھیلاو........؟؟
*#شیعہ کا پہلا فتوی و نظریہ:*
صحابہ کرام کی تعریف و توصیف
أن رسول الله صلى الله عليه وآله قال: ما وجدتم في كتاب الله عز وجل فالعمل لكم به، ولا عذر لكم في تركه، وما لم يكن في كتاب الله عز وجل وكانت في سنة مني فلا عذر لكم في ترك سنتي، وما لم يكن فيه سنة مني فما قال أصحابي فقولوا، إنما مثل أصحابي فيكم كمثل النجوم، بأيها أخذ اهتدي، وبأي أقاويل أصحابي أخذتم اهتديتم، واختلاف أصحابي لكم رحمة.
ترجمہ:
بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کہ جو کچھ قرآن میں ہے اس پر عمل لازم ، اس کے ترک پر کوئی عذر مقبول نہیں…پس اگر کتاب اللہ میں نہ ملے تو میرے سنت میں ڈھنڈو سنت میں مل جائے تو عمل لازم ، جس کے ترک پر کوئی عذر مسموع نہ ہوگا
اور
اگر قرآن و سنت میں نہ پاؤ تو میرے صحابہ کے اقوال میں تلاش کرو، میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس کے قول کو بھی اختیار کرو گے ہدایت پاؤ گے اور سنو میرے اصحاب(صحابہ اہلبیت) کا اختلاف رحمت ہے
(احتجاج طبرسی2/105)
.
وقال عليه السلام:
يهلك في رجلان: محب مفرط، وباهت مفتر.
قال الرضى رحمه الله تعالى: وهذا مثل قوله عليه السلام: يهلك في اثنان:
محب غال، ومبغض قال.
الشرح:
قد تقدم شرح مثل هذا الكلام، وخلاصة هذا القول: إن الهالك فيه المفرط، والمفرط أما المفرط فالغلاة، ومن قال بتكفير أعيان الصحابة ونفاقهم أو فسقهم
یعنی
حضرت علی نے فرمایا کہ میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاکت میں ہیں ایک وہ جو مجھ سے حد سے زیادہ مھبت کرے دوسرا وہ جو مجھ سے بغض رکھے مجھ پر بہتان باندھے
یعنی
جو اعیان صحابہ کو کافر کہے یا منافق کہے یا فاسق کہے وہ ہلاکت میں ہے
(شرح نہج البلاغۃ 20/220)
شیعہ رافضی نیم رافضی میں یہ دونوں بری عادتیں بھری پڑی ہیں کوٹ کوٹ کے....افسوس
.
بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم
ترجمہ:
حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت تو دور کی بات) انہوں نے نہ کوئی بدعت نکالی نہ بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(بحار الانوار22/306)
.
حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً
ترجمہ:
میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے
تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...
(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب نہج البلاغہ ص181)
.
یہ ان لعنتی گستاخ مکار جھوٹے فسادی شیعوں رافضیوں و نیم رافضیوں اور ان کے ماننے والوں کے منہ پر سیدنا علی کا زناٹےدار تھپڑ ہے جو صحابہ کرام کے بارے میں دوٹوک یا ڈھکے چھپے الفاظ و انداز میں بکواس و مذمت لعن طعن کرتے ہیں.......!!
.
صحابہ کرام بالخصوص سیدنا معاویہ و عائشہ صدیقہ کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فرمان و حکم.....
شیعوں کی معتبر ترین کتاب نہج البلاغۃ میں سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حکم موجود ہے کہ:
ومن كلام له عليه السلام وقد سمع قوما من أصحابه يسبون أهل الشام أيام حربهم بصفين إني أكره لكم أن تكونوا سبابين، ولكنكم لو وصفتم أعمالهم وذكرتم حالهم كان أصوب في القول
ترجمہ:
جنگ صفین کے موقعے پر اصحابِ علی میں سے ایک قوم(شیعہ) اہل الشام (سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرھما رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین) کو برا کہہ رہے تھے، لعن طعن کر رہے تھے
تو
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا:
تمہارا اہل شام(سیدنا معاویہ ، عائشہ وغیرہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کو) برا کہنا، لعن طعن کرنا مجھے سخت ناپسند ہے ، درست یہ ہے تم ان کے اعمال کی صفت بیان کرو...(نہج البلاغہ 2/185)
.
1:ثابت ہوا سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ صحابہ کرام کی تعریف و توصیف کی جائے، شان بیان کی جائے....یہی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پسند ہے..
.
2:ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہھما صحابہ کرام پر لعن طعن گالی و مذمت کرنے والے شیعہ ذاکرین ماکرین رافضی نیم راضی محبانِ اہلِ بیت نہیں بلکہ نافرمان و مردود لعنتی ہیں،انکےکردار کرتوت حضرت علی کو ناپسند ہیں..سخت ناپسند
.
.
*#شیعہ_کا_دوسرا فتوی و نظریہ:*
اب صحابہ کرام کے متعلق دوسری جھلک ملاحظہ کیجیے
بایعوا ابابکر......أن الناس ارتدوا إلا ثلاثة
ترجمہ:
صحابہ نے ابوبکر کی بیعت کی.....بےشک سارے صحابہ مرتد ہوگئے سوائے تین کے
(شیعہ کتاب بحار الانوار28/255)
.
.
ارتد الناس بعد الرسول صلى الله عليه وآله إلا أربعة
ترجمہ:
رسول کی وفات کے بعد سارے لوگ(بشمول صحابہ) مرتد ہوگئے سوائے چار لوگوں کے
(شیعہ کتاب کتاب سلیم بن قیس ص162)
.
.
ارتد الناس إلا ثلاثة نفر: سلمان وأبو ذر، و المقداد. قال: فقلت: فعمار؟فقال: قد كان جاض جيضة ثم رجع
تمام لوگ(صحابہ)مرتد ہوگئے سوائے تین کے سلمان فارسی ابوذر اور مقداد، عمار کفر کی طرف مائل ہوئے پھر واپس مسلمان ہوئے(کل ملا کر مذکورہ چار صحابہ مسلمان بچے نعوذ باللہ)
(شیعہ کتاب الاختصاص ص10)
.
.
" إن الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا لن تقبل توبتهم" قال: نزلت في فلان وفلان وفلان، آمنوا بالنبي صلى الله عليه وآله في أول الأمر وكفروا حيث عرضت عليهم الولاية، حين قال النبي صلى الله عليه وآله: من كنت مولاه فهذا علي مولاه، ثم آمنوا بالبيعة لأمير المؤمنين عليه السلام ثم كفروا حيث مضى رسول الله صلى الله عليه وآله، فلم يقروا بالبيعة، ثم ازدادوا كفرا بأخذهم من بايعه بالبيعة لهم فهؤلاء لم يبق فيهم من الايمان شئ.
خلاصہ:
آیت مین جو ہے کہ اسلام کے بعد مرتد ہوءے پھر مسلمان ہوءے پھر مرتد ہوئے پھر کفر پے ڈٹ گئے یہ
ایت صحابہ کے متعلق نازل ہوئی ان میں ایمان ذرا برابر بھی نہ بچا..(شیعہ کتاب الکافی 1/420)
.
*#سیدنا_ابوبکر.و.عمر کے متعلق شیعہ کا عقیدہ کا خلاصہ ہے کہ:*
امام مھدی مسجد نبوی سے دیواریں ہٹواءیں گے، ابوبکر و عمر کو قبر سے نکال کر زندہ کریں گے پھر ہابیل کے قتل سے لیکر امام مہدی کے آنے جتنے بھی ظلم و گناہ ہوئے اسکا اعتراف ابوبکر و عمر سے کرائیں گے،حضرت ابراہیم کے لیے اگ بڑھکانے کے جرم کا اعتراف ابوبکر و عمر سے کراءیں گے، سیدہ فاطمہ کا گھر جلانے اور انکے پیٹ میں بچہ محسن کے قتل کا بھی اعتراف ابوبکر و عمر سے کرائیں گے، حسین کو زہر دینے اور قافلہ اہلبیت کے کربلا میں مظالم کا اعتراف بھی ابوبکر و عمر سے کرائیںً گے اور پھر ان دونوں کو جرائم کی پاداش میں بالکل اسی طرح سزا دیں جسطرح مظالم ڈھائے گئے پھر ان دونوں کو سولی پے چڑھائیں گے پھر آگ سے جلا کر راکھ کرکے ہوا میں اڑا دیں گے پھر دوبارہ زندہ کریں گے پھر سزا پھر سولی پھر اگ میں جلانے کا عذاب و سزا دیں گے،اس طرح ہر روز ہزاروں مرتبہ سے بھی زیادہ زندہ کرکے عزاب دیے جائیں گے...(نعوذ باللہ)
وكل رين وخبث وفاحشة وإثم وظلم وجور وغشم منذ عهد آدم عليه السلام إلى وقت قيام قائمنا عليه السلام كل ذلك يعدده عليه السلام عليهما، ويلزمهما إياه فيعترفان به ثم يأمر بهما فيقتص منهما في ذلك الوقت بمظالم من حضر، ثم يصلبهما على الشجرة و يأمر نارا تخرج من الارض فتحرقهما والشجرة ثم يأمر ريحا فتنسفهما في اليم نسفا..
(دیکھیے الهداية الكبری ص400 مختصر بصائر الدرجات ص189 بحار الأنوار ج53 ص12)
.
كبار علماء الشيعة يقولون بأن القول بتحريف ونقصان القرآن من ضروريات مذهب الشيعة
ترجمہ:
شیعہ کے بڑے بڑے علماء نے کہا ہے کہ شیعہ مذہب کے ضروری عقائد و نظریات میں سے ہے کہ قرآن میں تحریف رد و بدل کمی بیشی ہے(لیھذا شیعہ کے مطابق جو تحریف نہ مانےوہ کافر نعوذباللہ)
(الانتصار3/342)
.
قد جاءت مستفيضة عن أئمة الهدى من آل محمد (ص)، باختلاف القرآن وما أحدثه بعض الظالمين فيه من الحذف و النقصان
ترجمہ:
قریب با متواتر ہے کہ ظالموں(صحابہ کو ظالم کہہ رہا ہے)نے قرآن میں بہت کچھ حذف کیا ہے، کمی بیشی کی ہے
(اوائل المقالات ص80,الانتصار3/340)
.
إن القرآن الذي جاء به جبرئيل (عليه السلام) إلى محمد (صلى الله عليه وآله) سبعة عشر ألف آية
ترجمہ:
اصل قرآن جو جبرائیل لے کر آئے وہ سترہ ہزار آیات پے مشتمل تھا(موجودہ قرآن میں سات ہزار سے کم ایات ہیں یعنی آدھے سے بھی زیادہ قرآن حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ)
(الكافي2/234)
.
پہلا فتوی مانیے تو سارے شیعہ نافرمان مکار منافق لعنتی مردود جھوٹے کافر مرتد کہ کبھی دوٹوک تو کبھی ڈھکے چھپے الفاظ میں صحابہ کرام پر لعن طعن تبرا زبان درازی کرتے ہیں..اپنی طرف سے کتب میں بہت کچھ لکھ کر اہلبیت کے نام منسوب کردی ہیں، عملا پہلے فتوے پے عمل نہیں کرتے،دوسرے فتوے کی حمایت کرکے کافر، دوسرے فتوے والوں کو کافر نہ کہہ کر کافر
اور
اگر دوسرا فتوی مانیں تو واضح کافر مرتد.....نعوذ باللہ
امت میں تفرقہ ڈالنےوالےایجنٹ…متعہ فحاشی حلال…دین کی بنیادصحابہ کو کافرکہنےوالے، تحریف قرآن کےقائل،گستاخ مرتد شیعہ سمجھانے ورنہ مٹانے قید بائیکاٹ کےلائق ہیں، یہی ہمدردی ان کے لیے لازم....ایسے شیعہ کے کفر کی تھی یہ ایک جھلک
.
یہ تضاد بیانی خود ایک منافقت و مکاری ہے یا جھوٹ و عیاری...........کچھ شیعہ صحابہ کرام کو کافر و فاسق منافق کہہ کر لعنتی مردود ہوئے اور کچھ صحابہ کی تعریف کرکے شیعہ کے مطابق منافق مکار لعنتی مردود ہوئے،
.
پہلے فتوے کے مطابق شیعہ صحابہ کرام کو کافر منافق کہہ کر کافر ہوئے اور دوسرے فتوے کے مطابق کافر نہ کہہ کر شیعہ کے مطابق کافر ہوئے........!!
.
الحاصل:
شیعہ مذہب جھوٹ مکای تضاد گستاخی کفر سے بھرا پڑا ہے....یہ محب نہیں منافق و مفادی مطلبی ، ملحد، دنیا پرست ، نفس پرست ہیں....ان سے دور رہیے......... بہت دور
.
اتحاد کی صورت یہ ہے اور حکم اسلام کا خلاصہ بھی یہ ہے کہ انکی کتب جلا دی جائیں....یہ سب اپنے کرتوتوں کفر گمراہیوں سے توبہ کریں تو ٹھیک ورنہ ٹھکانے لگانا لازم......ٹھکانے لگانے میں عظیم فتنہ ہو تو مختلف قسم کے قید و بائیکاٹ لازم
.
سوال:
علامہ صاحب کیا واقعی شیعہ کتب میں لکھا ہے کہ انبیاء کرام سے بارہ امام افضل ہیں اور کیا یہ عقیدہ اہلسنت کے مطابق کفر ہے؟ نیز انبیاء کرام علیھم السلام کے افضل ہونے پر دلائل بھی ضرور ارسال فرمائیں
.
جواب:
جی ہاں شیعہ کی کتب میں یہ عقیدہ لکھا ہوا ملتا ہے کہ ائمہ کرام بارہ امام تو تمام مخلوق ، تمام انبیاء کرام سے افضل ہیں سوائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے...چند حوالہ جات درج ذیل ہیں:
إن النبي والأئمة الاثني عشري ع أفضل من سائر المخلوقات من الأنبياء والأوصياء السابقين والملائكة وغيرهم
بےشک نبی مکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور بارہ امام افضل ہیں انبیاء سے اوصیاء سابقین سے ملائکہ وغیرہ تمام مخلوقات سے
(شیعہ کتاب فصول مھمۃ1/403)
.
تفضيل الأئمة عليهم السلام بعد النبي صلى الله عليه وآله على جميع الخلق
نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد(انبیاء اولیاء وغیرہ)تمام مخلوق سے ائمہ( بارہ امام )افضل ہیں
(شیعہ کتاب بحار الانوار27/332)
.
أئمة عليهم السلام أفضل الخلق بعد رسول الله
نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد(انبیاء اولیاء وغیرہ)تمام مخلوق سے ائمہ(بارہ امام)افضل ہیں
(شیعہ کتاب حلیة الابرار2/397)
.
مسألة تفضيل الأئمة (عليهم السلام) على الأنبياء (عليهم السلام) هذه المسألة مطروحة في كتب أصحابنا
ائمہ کی انبیاء پر فضیلت، ہمارے اصحاب کی کتب(شیعہ کی کتب)اس مسلے سے بھری پڑی ہیں
(شیعہ کتاب تفضیل الائمۃ ص7)
.=====================
انبیاء کرام علیھم السلام بےشک ائمہ صحابہ اہلبیت تمام مخلوق سے افضل ہیں چند دلائل درج ذیل ہیں:
اللہ کریم نے قرآن مجید میں کم و بیش بائیس انبیاء کرام کا ذکر فرمایا پھر فرمایا کہ:
القرآن:
کُلًّا فَضَّلۡنَا عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ
ترجمہ:
بے شک ہم نے ہر نبی کو تمام مخلوق پر فضلیت دی ہے
(سورہ انعام آیت86)
.
وَمِنَ الْأَحْكَامِ الْمُسْتَنْبَطَةِ مِنْ هَذِهِ الْآيَةِ: أَنَّ الْأَنْبِيَاءَ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ يَجِبُ أَنْ يَكُونُوا أَفْضَلَ مِنْ كُلِّ الْأَوْلِيَاءِ، لِأَنَّ عُمُومَ قَوْلِهِ تَعَالَى: وَكلًّا فَضَّلْنا عَلَى الْعالَمِينَ يُوجِبُ ذَلِكَ
اس آیت مبارکہ سے ثابت ہونے والے احکام میں سے یہ ہے کہ لازم ہے کہ انبیاء علیہم السلام اولیاء پر فضیلت رکھتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا عموم یہ تقاضا کر رہا ہے
[مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير ,13/53]
.
وفضلنا جميعهم على العالمين
اور ہم نے انبیاء کرام کو تمام مخلوق پر فضیلت دی ہے
[تفسير الطبري = جامع البيان ,11/512]
وفيه دليل على فضلهم على من عداهم من الخلق
اس میں دلیل ہے کہ انبیائے کرام کو فضیلت ہے تمام مخلوقات پر
[تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل ,2/171]
.
أنهم فضلوا على العالمين بالنبوة
انبیائے کرام علیہم السلام کو تمام مخلوق پر نبوت کی وجہ سے فضیلت حاصل ہے
[تفسير الماتريدي = تأويلات أهل السنة ,4/154]
.
القرآن:
أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ
اللہ نے جن پر فضل کیا یعنی انبیائے کرام صدیقین شہداء صالحین
(سورہ نساء آیت69)
.
أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمَّا ذَكَرَ مَرَاتِبَ أَوْلِيَائِهِ فِي كِتَابِهِ بَدَأَ بِالْأَعْلَى مِنْهُمْ وَهُمُ النَّبِيُّونَ
اللہ تعالی نے اس آیت میں اپنے پیاروں کے مراتب کا ذکر کیا ہے اور سب سے اعلیٰ و افضل سے ابتدا کی ہے اور وہ انبیاء ہیں
[تفسير القرطبي ,5/273]
.
قسمهم أربعة بحسب منازلهم
اللہ نے اپنے پیاروں کو چار اقسام پر تقسیم کیا ہے ان کے مرتبےفضیلت کے لحاظ سے(یعنی پہلا مرتبہ انبیاء کرام کا ہے پھر صدیقین کا ہے پھر شہداء کا پھر صالحین کا)
[تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل ,2/82]
.========================
الحدیث:
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم بن بهدلة، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله , اي الناس اشد بلاء؟ قال: " الانبياء، ثم الامثل، فالامثل،
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے اشد ابتلاء کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(ترمذی حدیث2398 ابن ماجہ حدیث4023
صحیح ابن حبان حدیث2900
شیعہ کتاب وسائل الشیعہ3/262
شیعہ کتاب بحار الانوار74/142
شیعہ کتاب میزان الحکمۃ1/302
شیعہ کتاب الکافی2/252
شیعہ کتاب الفصول المھمۃ3/304
.
اس حدیث پاک میں واضح فرمان موجود ہے کہ انبیاء کرام علیھم السلام مخلوق میں سب سے افضل ہیں
.
امام بخاری لکھتے ہیں
أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَءً الأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ
سب سے اشد ابتلاء انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں
(صحيح البخاري قبل الحدیث5648)
۔
اس حدیث پاک میں الامثل کا لفظ آیا ہے جس جس کا معنی سنی شیعہ کتابوں میں افضل و اشرف ہے
أَيِ: الْأَفْضَلُ فَالْأَفْضَلُ
امثل سے مراد افضل ہے
[حاشية السندي على سنن ابن ماجه ,2/490]
.
أي الأشرف فالأشرف والأعلى فالأعلى في الرتبة والمنزلة
امثل سے مراد یہ ہے کہ سب سے زیادہ شرف و فضیلت والا مرتبہ اور منزلت میں اعلی
شیعہ کتاب حاشية بحار الانوار74/142
.
الحدیث:
: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اخْتَارَ أَصْحَابِي عَلَى جَمِيعِ الْعَالَمِينَ , إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تعالی نے تمام تمام مخلوق پر میرے صحابہ کو فضیلت دی ہے سوائے نبیوں کے اور رسولوں کے( یعنی نبی اور رسول تو صحابہ اہل بیت ائمہ وغیرہ سب مخلوق سے افضل ہیں )
(الشريعة للآجري حدیث1153)
[جامع الأحاديث حدیث36945]
[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد حدیث16383]
[كشف الأستار عن زوائد البزار حدیث2763]
رجالہ موثون
اس حدیث پاک کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں(لہذا یہ حدیث حسن صحیح ہے معتبر قابل حجت ہے )
[روضة المحدثين ,8/151]
.======================
وَلَا نُفَضِّلُ أَحَدًا مِنَ الْأَوْلِيَاءِ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ،
ہم اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ ہم کسی بھی ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت نہیں دیتے
[العقيدة الطحاوية مع الشرح ت الأرناؤوط2/741]
من فضل ولياً على نبي من الأنبياء فقد كفر؛ لأن هذا يخالف صريح القرآن وصريح السنة،
جس نے ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت دی تو بے شک اس نے کفر کیا کیونکہ اس کا یہ فعل صریح قرآن اور صریح سنت کے خلاف ہے
[شرح الطحاوية - يوسف الغفيص ,29/6]
.
وأنه يكفر من قال: إن الولي أفضل من النبي
اور بے شک اسکو کافر قرار دیا جائے گا جس نے کہا کہ ولی تو نبی سے افضل ہے
(اعلام بقواطع الاسلام ص203)
تفضيل الولي على النبي وهو كفر جلي
ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت دینا واضح کفر ہے
(تفسیر نسفی، تفسیر مدارک2/315)
.
مِنْ تَفْضِيلِ الْوَلِيِّ كُفْرٌ
ولی کو نبی پر فضیلت دینا کفر ہے
(بریقہ محمودیہ1/207)
.
فَالنَّبِيُّ أَفْضَلُ مِنَ الْوَلِيِّ وَهُوَ أَمْرٌ مَقْطُوعٌ بِهِ عَقْلًا وَنَقْلًا وَالصَّائِرُ إِلَى خِلَافِهِ كَافِرٌ لِأَنَّهُ أَمْرٌ مَعْلُومٌ مِنَ الشَّرْعِ بِالضَّرُورَةِ
تو بےشک ہر نبی ولی سے افضل ہے اور یہ قطعی عقیدہ ہے عقلا اور منقولا ثابت ہے اور جو اس کے خلاف کہے،اسکے خلاف عقیدہ رکھے وہ کافر ہے کیونکہ یہ عقیدہ ضروریات دین میں سے ہے
[فتح الباري لابن حجر ,1/221]
[شرح القسطلاني = إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري ,1/214]
[كوثر المعاني الدراري في كشف خبايا صحيح البخاري ,4/100
.
كَذَلِكَ نَقْطَعُ بِتَكْفِيرِ غُلَاةِ الرَّافِضَةِ فِي قَوْلِهِمْ: إِنَّ الْأَئِمَّةَ أَفْضَلُ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ
اور اسی طرح ہم یقینی کافر جانتے ہیں اُن غالی رافضیوں کو جو ائمہ کو انبیاء سے افضل بتاتے ہیں
(شفاء شریف 2/616)
(شرح شفاءلملا علی قاری 5/442)
(نسیم الریاض4/156)
(فتاوی رضویہ14/262)
.
سوال:
یہ کیا کفر منافقت لگا رکھا ہے...فرقہ واریت غیبتیں مت پھیلاؤ، تم کون ہوتے ہو کفر گمراہ کہنے والے.....؟؟
.
الحدیث:
من كتم غالا فإنه مثله
ترجمہ:
جو(زندہ یا مردہ)غل کرنے والے(خیانت کرپشن کرنے والے، چھپکے سے کمی بیشی کرنے والے،کھوٹ و دھوکےبازی کرنے والے) کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اسی کی طرح(مجرم و گناہ گار) ہے
(ابو داؤد حدیث2716)
.
الحدیث:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کیا تم(زندہ یا مردہ) فاجر(فاسق معلن منافق ,بدعقیدہ ، کافر مرتد، خائن، دھوکے باز گمراہ بدمذہب) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟
(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)
اسے ان چیزوں(ان کفر گمراہیوں گستاخیوں کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری سے بچ سکیں)
(طبرانی کبیر حدیث1010)
یہ حدیث پاک کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں موجود ہے
.
القرآن..ترجمہ:
حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
.
حدیث پاک کے مطابق:
عدل.و.حق کی بات کہنا افضل جھاد ہے..
(ابوداؤد حدیث نمبر4344)
.
الحدیث..ترجمہ:
تکبر تو یہ ہے کہ حق کی پرواہ نا کی جاے, حق ٹھکرایا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جاے..
(صحیح مسلم حدیث نمبر147)
.
الحدیث..ترجمہ:
خبردار...!!جب کسی کو حق معلوم ہو تو لوگوں کی ھیبت
(رعب مفاد دبدبہ خوف لالچ) اسے حق بیانی سے ہرگز نا روکے
(ترمذی حدیث2191)
.
الحدیث.. ترجمہ:
حق کہو اگرچے کسی کو کڑوا لگے
(مشکاۃ حدیث5259)
.
لیھذا ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں دھوکے بازیاں کفر گمراہیاں گستاخیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے، یہ ذمہ داری ہے جو اسلام نے دی ہے باشعور وسیع القلب اہل استنباط علماء کو...یہ عیب جوئی نہین..... غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہین، یہ حسد نہین.... بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...
ہاں حدیث پاک مین یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت وہ کفر و گمراہیاں وہ گستاخیاں بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹ و الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر القادری
whatsApp nmbr
03468392475
00923468392475
آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلا نام آگے فارورڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں،ویب سائیٹ پے لگاسکتے ہیں، بہت بہت نوازش و شکریہ...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق و رد کرنے والے یا مزید سمجھنے والے،بحث مباحثہ کرنے والے اپ سے الجھنے کے بجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں