فلسفہ روزہ اور صحت کا........!!
فلسفہ روزہ اور صحت کا........!!
.
الحدیث:
صوموا تصحوا.....ترجمہ: روزہ رکھو صحت پاؤ گے
(جامع صغیر حدیث5060)
(الطبراني,الأوسط ,8/174حدیث8312)
(الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني ,1/236)
.
①وہ.لوگ جو ڈاکٹر کے کہنے پے بھوک پیاس پرہیز برداشت کرتے ہیں انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ عزوجل اور اس کے رسول علیہ الصلاۃ و السلام کا روزے بھوک پیاس پرہیز صحت کا فرمان ڈاکٹر کی بات سے کہیں بڑھ کر معتمد ہے..ایمان مضبوط ہو تو بھوک پیاس سردی گرمی کچھ نہیں........!!
.
②روحانی فوائد مثلا احساس ، صبر، قناعت، فیاضی، درد و خوشی ،اطاعت و وفاداری وغیرہ روحانی اخروی فوائد بےشمار ہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ طبی فلسفی لحاظ سے بھی روزہ مفید ہے.. اگرچہ بظاہر بھوک پیاس گرمی سے تکلیف اور کمزوری محسوس ہوتی ہے مگر اس کے ظاہری طبی فوائد اور صحت مجموعی طور پر ضرور ہیں..
.
③ ہر موسم میں رمضان المبارک گھومتا ہوا آتا ہے..اس طرح پچاس ساٹھ سالہ عام زندگی میں ہر شخص ہر موسم مین.روزے رکھتا ہوا آتا ہے.. ایسی خوبصورت پرہیز علاج کسی اور چیز میں نہیں.. ہر موسم میں پرہیز بھوک پیاس کے اپنے ہی فوائد ہیں..
.
④روزوےرکھنےسےجسم کا نظامِ انہضام ٹھیک ہوتا ہے... صبر اور.برداشت سے انسان کی قوتِ مدافعت مضبوط ہوتی ہے اور ذہنی امراض میں افاقہ ہوتا ہے.... سحری اور افطاری کی وجہ سے کھانے پینے سونے کا ٹائم بدل جاتا ہے جس سے جسم.کے ہر نظام کو بدلنا پرتا ہے.. اس طرح ہر نظام اور کافی معاملات مین.تبدیلی.آتی ہے.. ہر نظام کے.بدلاؤ سے ہر.نظام.راحت و طاقت پاتا ہے..
.
⑤ایک طرف انرجی پروٹینز اور مفید بیکٹیریا بڑھتے ہین تو دوسرے طرف بھوک پیاس کی وجہ.سے وہ چربی مین ضائع نہین ہوتے بلکہ الٹا چربی کچھ پگلتی ہے اور اس طرح طاقت انرجی مزید بڑھتے ہیں اور ضائع نہین ہوتے بلکہ اعضاء کو طاقت دیتے ہیں... ان مین جذب ہوتے ہیں.. بطور خوراک محفوظ ہوتے ہیں.. اس طرح جسم کے تمام.اعضاء مضبوط ہوتے ہیں اگرچہ ہمیں بظاہر سستی محسوس ہوتی ہے،خواہشات مین کمی ہوتی ہے مگر اندر ہی اندر طاقت ملتی رہتی ہے.. اس طرح معدہ گردے دل دماغ تمام.اعضاء مضبوط ہوتے ہیں،بہتر ہوتے ہیں
.
⑥اور بھی بہت بہت فوائد و صحت کے نکات ہیں مگر یاد رہے کہ ان تمام.اندرونی پوشیدہ فوائد کا اثر فوری ظاہر ہونا ضروری نہیں مگر فوائد ضرور ہیں.. اور پھر یہ فوائد یہ پرہیز ہر موسم مین ہوتی ہے.. اس طرح پوری زندگی میں جسم روزے کی وجہ سے فوائد پاتا ہے..
.
ان تمام فوائد کو علامہ عبدالرؤف نے حرالی کے حوالے سے مذکورہ.حدیث کی شرح میں دو لائنوں میں یوں بیان فرما دیا:
فيه إشعار بأن الصائم يناله من الخير في جسمه وصحته ورزقه حظ وافر مع عظم الأجر في الآخرة ففيه صحة للبدن والعقل
ترجمہ:
اس حدیث پاک مین یہ.شعور دیا گیا ہے کہ روزہ دار کو جسم میں صحت میں رزق میں خیر کا بہت وافر حصہ ملتا ہے اور اخرت میں.اجر اسکے علاوہ ہے، روزے میں جسم کی.صحتمندی ہے،عقل کی صحتمندی ہے..
(فیض القدیر شرح حدیث5060)
.
نوٹ:
یہ فوائد عام.طور پر ہر ایک.روزہ دار کو ملتے ہیں.. چھوٹے چھوٹے امراض و تکالیف والے صبر و ہمت اور مضبوط ایمان کے.ساتھ روزہ رکھیں انھیں.بھی فوائد ملتے ہیں بلکہ انہین تو زیادہ اجر ملتا ہے..
البتہ جو واقعی مجبور ہو یا شدید بیمار ہو... یا جس کے لیے واقعی تجربے کے تحت ناقابل برداشت ہو کہ شدید بیمار ہوجائے گا تو ایسے لوگوں کو اسلام بھی اجازت دیتا ہے کہ.وہ قضاء کرکے روزہ رکھیں... اور بوڑھے یا دائمی مریض جو کسی بھی طرح روزے نہین رکھ سکتے اور کسی بھی طرح کسی بھی موسم میں قضاء بھی نہیں رکھ سکتے تو ایسے لوگوں مجبوروں کو اسلام نے فدیہ ادا کرنے کی سھولت دی ہے..
.
اللہ کی قسم اسلام جیسا پیارا فطری آسان اور فائدہ مند حسین مذہب کوئی نہیں.....اسلام زندہ آباد
.
مختصرا حدیث اور اسکی شرح سے جسمانی روحانی فوائد پڑھنے کے بعد اب لیجیے ایک سائنسی رپورٹ پڑھیے جس میں روزے کے جمسانی فوائد کا ذکر دنیا کی معتبرترین سمجھی جانے والی ویب سائٹ بی بی اردو کی رپورٹ ملاحظہ کیجیے
.
رمضان 2019: روزے کا انسانی جسم پر کیا اثر پڑتا ہے؟
ایمن خواجہ
بی بی سی ورلڈ سروس
7 مئ 2019
تکنیکی طور پر آپ کا جسم روزہ شروع کرنے کے آٹھ گھنٹے تک معمول کی حالت میں رہتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب معدے میں پڑی خوراک مکمل طور پر ہضم ہو جاتی ہے
.
ہر سال کروڑوں مسلمان سحری سے لے کر سورج ڈھلنے تک روزہ رکھتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں دنیا کے کرۂ نصف شمالی میں رمضان گرمیوں کے موسم میں آتا ہے، جب دنیا کے کئی علاقوں میں گرمی پڑتی ہے اور دن لمبے ہوتے ہیں۔
ناروے جیسے شمالی ملکوں میں تو روزہ 20 گھنٹے سے زیادہ لمبا ہو سکتا ہے۔
.
کیا یہ صحت کے لیے مفید ہے اور اگر آپ لگا تار 30 دنوں تک ایسا کرتے رہیں تو آپ کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں....؟؟
.
سب سے مشکل وقت: پہلے دو دن
تکنیکی طور پر آپ کا جسم روزہ شروع کرنے کے آٹھ گھنٹے تک معمول کی حالت میں رہتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب معدے میں پڑی خوراک مکمل طور پر ہضم ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد جسم جگر اور پٹھوں میں ذخیرہ شدہ گلوکوز کے ذرائع استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ جب یہ ذخیرہ بھی ختم ہو جائے تو پھر جسم چربی کو پگھلا کر توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔
پہلے چند دن مشکل ترین ہوتے ہیں
جسم میں ذخیرہ شدہ چربی کے بطور خوراک استعمال سے وزن گھٹنا شروع ہو جاتا ہے، کولیسٹرول کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ہی جسم میں شوگر کم ہونے سے کمزوری اور تھکاوٹ کا احساس شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سردرد، سر چکرانا، متلی اور سانس سے بدبو جیسی شکایات بھی ہو سکتی ہیں۔
یہ وہ وقت ہے جب شدید بھوک لگنا شروع ہو جاتی ہے۔
.
.
تیسرا تا ساتواں دن: پانی کی کمی
جب جسم روزے کا عادی ہو جاتا ہے تو چربی کو پگھلا کر اس سے گلوکوز بنانا شروع کر دیتا ہے اس لیے افطار کے بعد پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے کیوں کہ روزے کی حالت میں پسینہ آنے سے جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن واقع ہو سکتی ہے۔
افطار کے بعد پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے کیوں کہ روزے کی حالت میں پسینہ آنے سے جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن واقع ہو سکتی ہے
اس دوران آپ کے کھانوں میں ’توانائی والی خوراک‘ شامل ہونا چاہیے، جیسے نشاستہ دار غذائیں اور چربی۔
یہ ضروری ہے کہ خوراک متوازن رہے اور اس میں لحمیات، نمک اور پانی شامل رہیں۔
.
.
آٹھ تا 15 دن: عادت بن جاتی ہے
تیسرے مرحلے میں جسم کے روزے کے عادی ہو جانے سے موڈ بہتر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر رزین معروف کیمبرج میں اینیستھیزیا اور انٹینسیو کیئر میڈیسن کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ مزید فائدے بھی ہیں۔
آپ کے کھانوں میں 'توانائی والی خوراک' شامل ہونا چاہیے، جیسے نشاستہ دار غذائیں اور چربی
’عام زندگی میں ہم روزانہ ضرورت سے زیادہ کیلوریز استعمال کرتے ہیں، جس سے جسم کو دوسرے ضروری کام، مثلاً اپنی مرمت کے لیے مناسب وقت نہیں مل پاتا۔
’روزے سے یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے اور جسم اپنی توجہ دوسرے افعال کی طرف مرکوز کر دیتا ہے۔ اس لیے روزہ جسم کو مندمل ہونے اور جراثیم کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔‘
.
.
16 تا 30 دن: زہر رفع
رمضان کے آخری دنوں میں جسم فاقہ کشی کے عمل سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔
بڑی آنت، جگر، گردے اور جلد اس دوران زہر رفع کرنے کے عمل (detoxification) سے گزرنا شروع ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر معروف کہتے ہیں: ’اس دوران اعضا کا فعل بھرپور قوت سے چلنے لگتا ہے اور آپ کی یادداشت اور ارتکاز کی قوت بہتر ہو جاتی ہے اور آپ کے اندر زیادہ توانائی آ جاتی ہے۔‘
اگر فاقہ کشی کئی دن تک مسلسل جاری رہے تو جسم پٹھوں کو پگھلانا شروع کر دیتا ہے، لیکن رمضان میں ایسا نہیں ہوتا کیوں کہ روزہ ایک دن میں ختم ہو جاتا ہے۔
.
.
تو کیا روزہ صحت کے لیے مفید ہے؟
ڈاکٹر معروف کہتے ہیں، جی ہاں، مگر ایک شرط کے ساتھ۔
یہ ضروری ہے کہ خوراک متوازن اور اس میں لحمیات، نمک اور پانی شامل رہے
’روزہ صحت کے لیے اچھا ہے کیوں کہ اس سے ہمیں اس بات پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے کہ کیا کھانا اور کب کھانا ہے۔ البتہ میں اس کا مشورہ نہیں دے سکتا کہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے تک روزے جاری رکھے جائیں۔
وہ کہتے ہیں: ’مسلسل روزہ وزن کم کرنے کے لیے اچھی چیز نہیں ہے کیوں کہ بالآخر آپ کا جسم چربی کو توانائی میں ڈھالنے کی بجائے پٹھوں کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ یہ صحت کے لیے اچھی بات نہیں اور اس کا مطلب ہے کہ آپ کا جسم فاقہ کشی کی حالت میں چلا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے: ’رمضان کے روزے اگر صحیح طریقے سے رکھے جائیں تو ہر روز جسم کی توانائی بحال ہوتی ہے جس سے آپ کارآمد پٹھے گھلائے بغیر وزن بھی کم کر سکتے ہیں۔..(بی بی سی اردو سے کاپی پیسٹ)
.
✍تحریر العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
facebook,whatsApp nmbr
00923468392475
03468392475