حلال کمائی کے فضائل پر احادیث مبارکہ
حلال کمائی کے فضائل پر احادیث مبارکہ
یکم مئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یوم مزدور
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے کسب حلال کی فضیلت اور اُس کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:”ان اطیب ما اکلتم من کسبکم“
ترجمہ:
تمہاری سب سے زیادہ پاکیزہ روزی جو تم کھاتے ہو وہ ہے جو تمہاری اپنی کمائی ہو۔
(مشکوٰة المصابیح:242)
اس حدیث میں نبی کریم صلی الله علیہ و سلم نے اُس رِزق کو سب سے زیادہ پاکیزہ اور طیب فرمایا جسے انسان جائز ذرائع کے ذریعہ محنت کرکے حاصل کرتا ہے، چاہے وہ محنت تجارت کی شکل میں ہو، کھیتی باڑی کی شکل میں ہو، ملازمت کی شکل میں ہو یا مزدوری وغیرہ کی شکل میں۔
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدہ، وان نبی الله داود کان یاکل من عمل یدیہ․
ترجمہ:
کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور الله کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔
(صحیح البخاری:1/287، حدیث:2068)
حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں قرآنِ کریم نے ذِکر فرمایا ہے کہ الله تعالیٰ نے اُن کے لیے لوہے کو نرم فرما دیا تھا۔ جس سے وہ زر ہیں تیارکرتے تھے جو جنگ کے وقت پہنی جاتی تھیں۔ اس سے صنعت وحرفت کی فضیلت معلوم ہوئی۔
رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
ان الله طیب لا یقبل الا طیبا، وان الله امر المؤمنین بما امر بہ المرسلین، فقال:﴿یا ایھا الرسل کلوا من الطیبات واعملوا صالحا﴾ وقال تعالی: یا ایھا الذین آمنوا کلوا من الطیبات مارزقناکم․
ترجمہ:
بے شک الله تعالیٰ کی ذات پاک ہے اور وہ پاکیزہ مال کو ہی قبول کرتا ہے اور الله تعالی نے ایمان والوں کو وہی حکم دیا ہے جس کا حکم پیغمبروں کو دیا ہے، چنا ں چہ فرمایا: اے رسول! پاک چیزوں میں سے کھاؤ او رنیک عمل کرو، مزید فرمایا: اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں۔
(صحیح مسلم:1/326)
اللہ پاک کے پیارے نبی ، محمدِ عَرَبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : طَلَبُ کَسْبِ الۡحَلَالِ فَرِیْضَۃٌ بَعْدَ الۡفَرِیْضَۃِ
یعنی حلال کمائی کی تلاش ایک فرض کے بعد دوسرا فرض ہے۔
(شعب الایمان ، 11 / 175 ،حدیث :8367)
اس حدیثِ پاک کی شرح میں حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
تلاش سے مراد جستجو کرنا اور حاصل کرنا ہے مزید یہ کہ عباداتِ فرضیہ کے بعد یہ فرض ہے کیونکہ اس پر بہت سے فرائض موقوف ہیں ، خیال رہے یہ حکم سب کے لئے نہیں ، صرف ان کے لئے ہے جن کا خرچ دوسروں کے ذمّہ نہ ہو بلکہ اپنے ذمّہ ہو اور اس کے پاس مال بھی نہ ہو ورنہ خود مالدار پر اور چھوٹے بچّوں پر فرض نہیں ، یہ بھی خیال رہے کہ بقدرِضرورت مَعاش کی طلب ضروری ہے ، صرف اکیلے کو اپنے لائق اور بال بچّوں والے کو ان کے لائق کمانا ضروری ہے۔
(مراٰۃالمناجیح ، 4 / 239ملخصاً)
امام شرفُ الدّین رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں کہ یہ ایسا فرض ہے کہ جس کی انتہا نہیں اس لئے کہ حلال کمانا پرہیزگاری اورتقویٰ کی بنیاد ہے۔
(شرح طیبی ، 6 / 26)
جس طرح اسلام نے کسب حلال کی ترغیب اور حکم دیا ہے اسی طرح کسب حرام سے منع فرما کر اس کے نتائج بد سے آگاہ کیا ہے۔ان نتائج میں ایک یہ بھی ہے کہ جو گوشت حرام کھانے سے بنتا ہے وہ جنت میں نہیں جائے گا، اس کی جگہ جہنم کی آگ ہے۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
لا یدخل الجنة لحم نبت من السحت، وکل لحم نبت من السحت کانت النار اولی بہ․
ترجمہ:
وہ گوشت جو حرام سے بنا آگ اُس کی زیادہ حق دار ہے۔“
ایک دوسری حدیث میں اس کے برے نتیجے کو اس طرح بیان فرمایا:
لایکسب عبد مال حرام فیتصدق منہ یقبل منہ، ولا ینفق منہ فیبارک لہ فیہ، ولا یترکہ خلف ظہرہ الا کان زادہ الی النار، ان الله لا یمحو السیء بسیء، ولکن یمحوا السیء بالحسن، ان الخبیث لا یمحو الخبیث
ترجمہ:
جب کوئی شخص حرام مال کماتا ہے، پھر اُس میں صدقہ کرتا ہے تو وہ صدقہ اُس سے قبول نہیں کیا جاتا اور جب اُس میں سے اپنے لیے خرچ کرتا ہے تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں دی جاتی اور اگر مرنے کے بعد حرام مال اپنے پیچھے چھوڑ کر جاتا ہے تو وہ اس کے لیے جہنم کا زادراہ بنتا ہے، الله تعالیٰ برائی کو برائی سے دور نہیں فرماتے، بلکہ برائی کو نیکی اور اچھائی سے دور فرماتے ہیں، خبیث چیز خبیث کو نہیں مٹاتی۔
الغرض کسب حرام کے برے نتائج آپ صلی الله علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿قُل لاَّ یَسْتَوِیْ الْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَکَ کَثْرَةُ الْخَبِیْثِ فَاتَّقُواْ اللّہَ یَا أُوْلِیْ الأَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُون﴾․
(سورہ المائدہ:100)
ترجمہ:” اے رسول ! آپ ان سے فرما دیجیے کہ ناپاک چیز اور پاک چیز دونوں برابر نہیں، خواہ تم کو کسی ناپاک چیز کی کثرت بھلی ہی کیوں نہ معلوم ہوتی ہو ، تو اے عقل مندو! الله سے ڈرتے رہو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔
ان احادیث کا حاصل یہ نکلا کہ اُمت اسلامیہ اور اس کا ہر فرد اس بات کا مکلف ہے کہ وہ کسب حلال اختیار کرے اور پاکیزہ روزی خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے۔ الله تعالیٰ ہم سب کو کسب حلال کی توفیق دے۔
پیشکش:
محمد ساجد مدنی