یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

1۔ روزہ کس پر فرض ہے؟ 2۔ بچے کو کب روزہ رکھوایا جائے؟ 3۔ روزے کی نیت کے احکام



1۔ روزہ کس پر فرض ہے؟
2۔ بچے کو کب روزہ رکھوایا جائے؟
3۔ روزے کی نیت کے احکام


از قلم*✍🏻غــــلام نبی انجـم رضـــا عطاری*

*روزہ کس پر فرض ہے:*

توحید و رِسالت کا اِقرار کرنے اور تمام ضروریاتِ دِین پر ایمان لانے کے بعد جس طرح ہر مسلمان پر نماز فرض قرار دی گئی ہے اسی طرح رَمضان شریف کے روزے بھی ہر مسلمان *(مرد و عورت )* عاقل و بالغ پر فرض ہیں۔
 دُرِّمُخْتار میں ہے: روزے 10 شعبانُ الْمُعَظَّم ٢؁ھ کو فرض ہوئے۔
*(دُرِّ مُخْتار و رَدُّ الْمُحْتار ج۳ص۳۸۳)*


*بچے کو کب روزہ رکھوایا جائے؟:*

میرے آقا اعلٰی حضرت شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : بچہ جیسے ہی آٹھویں سال میں قدم رکھے *( اس کے )* ولی *( یعنی سرپرست )* پر لازِم ہے کہ اسے نماز روزے کا حکم دے اور جب گیارھواں سال شروع ہو تو ولی پر واجب ہے کہ صوم و صلوٰۃ *( روزہ نہ رکھنے اور نماز نہ پڑھنے)* پر مارے بشرطیکہ روزے کی طاقت ہو اور روزہ ضرر *(یعنی نقصان)* نہ کرے۔
*( فتاویٰ رضویہ ج۱۰ص۳۴۵ )*

*فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی فرماتے ہیں:* 
بچہ کی عمر دس سال کی ہو جائے اور *(گیارھویں میں قدم رکھ دے اور)* اُس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اُس سے رَمَضانُ الْمبارَک میں روزہ رکھوایا جائے ۔ اگر پوری طاقت ہونے کے باوجود نہ رکھے تو مار کر رکھوائیے اگر رکھ کر توڑ دیا تو قضا کا حُکم نہ دیں گے اور نماز توڑ دے تو پھر پڑھوائیے۔

*(رَدُّالْمُحْتار ج۳ ص۴۴۲)*


*روزے کی نیت کے احکام*

(1) روزے کیلئے نیت شرط ہے ۔ لہٰذا بے نیت روزہ اگر کوئی اِسلامی بھائی یا اسلامی بہن صبحِ صادِق کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب تک بالکل نہ کھائے پئے تب بھی اُس کا روزہ نہ ہوگا
*(ماخوذ از رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۳۹۳)*

 (2) رمضان شریف کے روزے کے لئے غروبِ آفتاب کے بعد سے لے کر نصف النہارِ شرعی *(اِسے ضَحوَۂ کُبریٰ بھی کہتے ہیں)* سے پہلے پہلے تک جب بھی نیت کر لیں روزہ ہو جائے گا۔
*(دُرِّمُختار و رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۹۳)*


(3) نیت دِل کے اِرادے کا نام ہے زَبان سے کہنا شرط نہیں ، مگر زَبان سے کہہ لینا مستحب ہے اگر رات میں روزئہ رَمضان کی نیت کریں تو یوں کہیں :
*نَوَیتُ اَنْ اَصُوْمَ غَدًا لِلّٰہِ تَعَالیٰ مِنْ فَرْضِ رَمَضان۔*
ترجمہ : *میں نے نیت کی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے کل اِس رَمضان کا فرض روزہ رکھوں گا۔*

 {4} اگر دن میں نیت کریں تو یوں کہیں:
*نَوَیتُ اَنْ اَصُوْمَ ھٰذا الْیومَ لِلّٰہِ تَعَالیٰ مِنْ فَرضِ رَمَضان۔*

ترجمہ : *میں نے نیت کی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے آج اِس رَمضان کا فرض روزہ رکھوں گا۔*
*(جَوْہَرہ ج۱ص۱۷۵)*

 {5} عربی میں نیت کے کلمات ادا کرنے اُسی وَقت نیت شمار کئے جائیں گے جبکہ اُن کے معنیٰ بھی آتے ہوں ، اور یہ بھی یاد رہے کہ زَبان سے نیت کرنا خواہ کسی بھی زَبان میں ہو اُسی وَقت کار آمد ہوگا جبکہ اُس وقت دِل میں بھی نیت موجود ہو۔ *(اَیضاً)*

 {6} نیت اپنی مادَری زَبان میں بھی کی جا سکتی ہے،  عربی میں کریں خواہ کسی اور زَبان میں ، نیت کرتے وَقت دِل میں اِرادہ موجود ہونا شرط ہے ، وَرنہ بے خیالی میں صِرف زَبان سے رَٹے رَٹائے جملے ادا کر لینے سے نیت نہ ہوگی۔ ہاں زَبان سے رَٹی ہوئی نیت کہہ لی مگر بعد میں نیت کیلئے مقررہ وَقت کے اندر دِل میں بھی نیت کر لی تو اب نیت صحیح ہے۔ 
*(رَدُّالْمحتار ج۳ص۳۳۲)*  

 {7} اگر دِن میں نیت کریں تو ضروری ہے کہ یہ نیت کریں کہ میں صبح صادق سے روزہ دار ہوں ۔اگر اِس طرح نیت کی کہ اب سے روزہ دار ہوں صبح سے نہیں ، تو روزہ نہ ہوا۔ 
*(جَوْہَرہ ج۱ص۱۷۵ و رَدُّالْمحتار ج۳ص۳۹۴)*

 {8} دِن میں وہ نیت کام کی ہے کہ صبح صادِق سے نیت کرتے وَقت تک روزے کے خلاف کوئی امر *(یعنی معاملہ)* نہ پایا گیا ہو۔ 
البتہ صبح صادِق کے بعد بھول کر کھا پی لیا یا جماع کر لیا تب بھی نیت صحیح ہو جائے گی۔ 
*(مُلَخَّص از رَدُّالْمحتارج۳ص۳۶۷)*

 {9} آپ نے اگر یوں نیت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تَو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو روزہ ہے۔
یہ نیت صحیح نہیں ، آپ روزہ دار نہ ہوئے۔
*(عَالمگِیری ج۱ص۱۹۵)*

 {10} ماہِ رَمضان کے دِن میں نہ روزے کی نیت کی نہ یہ کہ روزہ نہیں اگرچہ معلوم ہے کہ یہ رَمَضانُ الْمبارَک کا مہینا ہے تو روزہ نہ ہوگا۔
*(عَالمگِیری ج۱ص۱۹۵)*


{11} غروبِ آفتاب کے بعد سے لے کر رات کے کسی وَقت میں بھی نیت کی پھر اِس کے بعد رات ہی میں کھایا پیا تو نیت نہ ٹوٹی ، وہ پہلی ہی کافی ہے پھر سے نیت کرنا ضروری نہیں ۔
*( جَوْہَرہ  ج۱ ص۱۷۵)*

 {12} آپ نے اگر رات میں روزے کی نیت تو کی مگر پھر راتوں رات پکا اِرادہ کر لیا کہ روزہ نہیں رکھوں گا تو اب وہ آپ کی ، کی ہوئی نیت جاتی رہی۔اگر نئی نیت نہ کی اور دِن بھر روزہ داروں کی طرح بھوکے  پیاسے رہے تو روزہ نہ ہوا۔
*(دُرِّمُختار ج۳ص۳۹۸)*

 {13} دَورانِ نماز کلام *(بات چیت)* کی نیت تو کی مگر بات نہیں کی تو نماز فاسد نہ ہوگی۔اِسی طرح روزے کے دَوران توڑنے کی صرف نیت کر لینے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک توڑنے والی کوئی چیز نہ کرے ۔
*(جَوْہَرہ ج۱ ص ۱۷۵)*

 {14} سحری کھانا بھی نیت ہی ہے خواہ ماہِ رَمضان کے روزے کیلئے ہو یا کسی اور روزے کیلئے مگر جب سحری کھاتے وَقت یہ اِرادہ ہے کہ صبح کو روزہ نہ رکھوں گا تو یہ سحری کھانا نیت نہیں ۔ *( اَیضاً ص۱۷۶)*

 {15} رَمَضانُ الْمبارَک کے ہر روزے کے لئے نئی نیت ضروری ہے ۔ پہلی تاریخ یا کسی بھی اور تاریخ میں اگر پورے ماہِ رَمضان کے روزے کی نیت کر بھی لی تو یہ نیت صرف اُسی ایک دن کے حق میں ہے ، باقی دِنوں کیلئے نہیں ۔ *( اَیضاً )*

 {16} ادائے رَمضان اور نذرِ معین اور نفل کے علاوہ باقی روزے مَثَلاً قضائے رَمضان اور نذر غیر معین اور نفل کی قضا اور نذر معین کی قضا اور کفارے کا روزہ اور تَمَتُّع کا روزہ اِن سب میں عین صبح چمکتے *(یعنی ٹھیک صبح صادق کے)* وَقت یا رات میں نیت کرنا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ جو روزہ رکھنا ہے خاص اُسی مخصوص روزے کی نیت کریں۔ اگر اِن روزوں کی نیت دِن میں *(یعنی صبحِ صادِق سے لیکر ضَحوۂ کُبریٰ سے پہلے پہلے)* کی تو نفل ہوئے پھر بھی اِن کا پورا کرنا ضروری ہے ، توڑیں گے تو قضا واجب ہوگی ، اگرچہ یہ بات آپ کے علم میں ہو کہ میں جو روزہ رکھنا چاہتا تھا یہ وہ روزہ نہیں ہے بلکہ نفل ہی ہے۔
 *(دُرِّمُختَار ج۳ص۳۹۳)*

 {17} آپ نے یہ گمان کر کے روزہ رکھا کہ میرے ذِمے روزے کی قضا ہے ، اب رکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ گمان غلط تھا۔ اگر فوراً توڑ دیں تو کوئی حرج نہیں ، البتہ بہتر یہی ہے کہ پورا کر لیں ۔ اگر معلوم ہونے کے فوراً بعد نہ توڑا تو اب لازِم ہو گیا اسے نہیں توڑ سکتے اگر توڑیں گے تو قضا واجب ہے۔
 *(رَدُّالْمُحتَارج۳ص۳۹۹)*

 {18} رات میں آپ نے قَضا روزے کی نِیَّت کی ، اگر اب صبح شروع ہو جانے کے بعد اسے نَفْل کرنا چاہتے ہیں تو نہیں کر سکتے ۔ *(ایضاً ص۳۹۸)* ہاں راتوں رات نیت تبدیل کی جا سکتی تھی۔

 {19} دَورانِ نماز بھی اگر روزے کی نیت کی تو یہ نیت صحیح ہے۔ 
*(دُرِّمُختَار و رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۹۸)*

 {20} کئی روزے قضا ہوں تو نیت میں یہ ہونا چاہیے کہ اُس رَمضان کے پہلے روزے کی قضا ، دوسرے کی قضا اور اگر کچھ اِس سال کے قضا ہو گئے کچھ پچھلے سال کے باقی ہیں تو یہ نیت ہونی چاہئے کہ اِس رَمضان کی قضا اور اُس رَمضان کی قضا اور اگر دِن اور سال کو معین *(یعنیFix)* نہ کیا ، جب بھی ہو جائیں گے۔
*(عالَمگیری ج۱ص۱۹۶)*

 {21} مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ آپ نے رَمضان کا روزہ رکھ لینے کے بعد قصداً *(یعنی جان بُوجھ کر )* توڑ ڈالا تھا تو آپ پر اِس روزے کی قضا بھی ہے اور *(اگر کفارے کی شرائط پائی گئیں تو)*  ساٹھ روزے کفارے کے بھی ۔ اب آپ نے اِکسٹھ روزے رکھ لئے قضا کا دِن معین *(fix)* نہ کیا تو اِس میں قَضا اور کفَّارہ دونوں ادا ہوگئے۔
*(ایضاً)*

*پیش کش*

*دار المطالعہ مدنی*