یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سحری و افطار کے احکام سحری روزے کیلئے شرط نہیں سحری کا وقت کب ہوتا ہے؟ اَذانِ فجر نماز کے لیے ہے نہ کہ روزہ بند کرنے کے لیے! دعائے بعدِ افطار افطار کے لیے اذان شرط نہیں



            سحری و افطار کے احکام

سحری روزے کیلئے شرط نہیں
سحری کا وقت کب ہوتا ہے؟
اَذانِ فجر نماز کے لیے ہے نہ کہ روزہ بند کرنے کے لیے!
دعائے بعدِ افطار
افطار کے لیے اذان شرط نہیں


*✍🏻غــــلام نبی انجـم رضـــا عطاری*


*سحری و افطار کے احکام*
*سحری روزے کیلئے شرط نہیں* 

سحری کرنا سنت ہے : سحری کے بِغیر بھی روزہ ہو سکتا ہے مگر جان بوجھ کر سحری نہ کرنا مناسب نہیں کہ ایک عظیم سنت سے محرومی ہے اور سحری میں  خوب ڈٹ کر کھانا ہی ضَروری نہیں ، چند کَھجوریں اور پانی ہی اگر بہ نیت سحری استعمال کر لیں جب بھی کافی ہے۔

*سحری کا وقت کب ہوتا ہے؟*

حنفیوں کے بہت بڑے عالم حضرتِ علامہ مولانا *علی قاری* عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِی فرماتے ہیں : بعضوں کے  نزدیک سحری کا وَقت آدھی رات سے شروع ہو جاتا ہے۔ 
*(مِرقاۃُ المفاتیح  ج۴ ص۴۷۷)*

*سحری میں تاخیر اَفضل ہے*

 جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا *یعلی بن مرہ* رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ سے رِوایت ہے کہ :

*مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* نے فرمایا:

تین چیزوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ محبوب رکھتا ہے
(ا) اِفطار میں جلدی اور 
(۲) سحری میں تاخیر اور 
(۳) نماز *(کے قیام)* میں ہاتھ پر ہاتھ رکھنا۔    
*(مُعجَم اَوسَط ج۵ ص۳۲۰ حدیث۷۴۷۰)*

سحری میں تاخِیر کرنا مُسْتَحَب ہے مگر اتنی تاخیر بھی نہ کی جائے کہ صبحِ صادق کا شبہ ہونے لگے

*اَذانِ فجر نماز کے لیے ہے نہ کہ روزہ بند کرنے کے لیے!*

بعض لوگ صبح صادِق کے بعد فجر کی اذان کے دوران کھاتے پیتے رہتے ہیں ، اور بعض کان لگا کر سنتے ہیں کہ ابھی فلاں مسجِد کی اذان ختم نہیں ہوئی یا کہتے ہیں : وہ سنو! دُور سے اذان کی آواز آرہی ہے! اور یوں کچھ نہ کچھ کھا لیتے ہیں ۔ اگر کھاتے نہیں تو پانی پی کر اپنی اِصطلاح میں *روزہ بند* کرتے ہیں ۔ آہ ! اِس طرح *روزہ بند* تو کیا کریں گے روزے کو بالکل ہی *کھلا* چھوڑ دیتے ہیں اور یوں صبح صادق کے بعد کھا یا پی لینے کے سبب ان کا روزہ ہوتا ہی نہیں ، اور سارا دن بھوک پیاس کے سوا کچھ ان کے ہاتھ آتا ہی نہیں ۔ *روزہ بند* کرنے کا تعلق اَذانِ فجر سے نہیں صبح صادِق سے پہلے پہلے کھانا پینا بند کرنا ضروری ہے۔

*اِفطار کا بیان*

جب غروبِ آفتاب کا یقین ہو جائے ، اِفطَار کرنے میں  دیر نہیں کرنی چاہئے ، نہ سائرن کا اِنتظار کیجئے نہ اَذان کا ، فَوراً کوئی چیز کھا یا پی لیجئے مگر کَھجور یا چھوہارا یا پانی سے اِفطَار کرنا سُنَّت ہے۔
*فتاوٰی رضویہ* میں ہے:

سوال : روزہ اِفطار کرنا کس چیز سے مسنون *(سنّت)* ہے۔ جواب: خرمائے تر *(یعنی کھجور)* اور نہ ہو تو خشک *(یعنی چھوہارا)* اور نہ ہو تو پانی ۔
*(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ  ج۱۰ ص ۶۲۸۔۶۲۹)*


*دعائے بعدِ افطار*

*فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:*

*اے علی!* جب تم رمضان کے مہینے میں روزہ رکھو تو افطار کے بعد یہ دعا پڑھو:
*اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ* ۔

ترجمہ: *اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!* میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تجھی پر بھروسا کیا اور تیرے ہی عطا کردہ رِزق سے اِفطار کیا۔

تو تمہارے لیے تمام روزے داروں کی مثل اجر لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں بھی کمی نہیں کی جائے گی۔
*(بُغْیَۃُ الْباحِث عن زوائِدِ مسندِ الْحارث ج۱ ص۵۲۷ حدیث۴۶۹)*

 اس کے بعد ہو سکے تو مزید دعائیں بھی کیجئے کہ وقت قبول ہے۔

*افطار کے لیے اذان شرط نہیں*

اِفطار کی دُعا عموماً قبل از اِفطار پڑھنے کا رواج ہے مگر *امامِ اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے فتاویٰ رضویہ(مُخَرَّجہ)* جلد 10 صفحہ631 میں اپنی تحقیق یہی پیش کی ہے کہ دُعا اِفطار کے بعد پڑھی جائے۔ افطار کیلئے اذان شرط نہیں ، ورنہ اُن عَلاقوں یا شہروں میں روزہ کیسے کھلے گا جہاں مساجد ہی نہیں یا اذان کی آواز نہیں آتی ۔ بہرحال اَذان نَمازِ مغرب کیلئے ہوتی ہے ۔ 

توجہ :
*غذا سے افطار کے بعد نماز کیلئے منہ صاف کرنا ضروری ہے*