یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*🌹اعتکاف کے مسائل اور ان کا حل🌹* *🌺سوال 1 تا 100 🌺*


*🌹اعتکاف کے مسائل اور ان کا حل🌹*

*🌺سوال 1 تا 100 🌺*

کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
23/05/2020
03068209672
*سوال 1:*
رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کی کیا فضائل ہیں ؟ 
*جواب:* 
رمضان المبارک کے آخری عشرے (یعنی آخری دس دنوں) کے اعتکاف کے بہت فضائل ہیں، چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ : 
"جس نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کر لیا وہ ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کیے."
*(شعب الایمان، جلد 3، صفحہ 425، رقم الحدیث: 3966، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
امام حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
"مُعْتَکِفْ کو ہر روز ایک حج کا ثواب ملتا ہے."
*(شُعَبُ الْاِیْمَان، جلد 3، صفحہ 425، رقم الحدیث: 3968، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
*سوال 2:* 
رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کا کیا شرعی حکم ہے ؟
*جواب:* 
رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف *"سُنَّتِ مُؤَکَّدَہْ عَلَی الْکِفَایَہ"* ہے یعنی اگر پورے شہر میں سے کسی ایک نے بھی یہ اعتکاف کر لیا تو سب بَرِیُ الذِّمَّہ ہو جائیں گے اور اگر کسی ایک نے بھی نہ کیا تو سب گنہگار ہوں گے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 495، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1021، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 3:*
رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کی نیت کس طرح کی جائے گی ؟
*جواب :* 
اس اعتکاف کی نیت اس طرح کی جائے گی :
"میں اللہ پاک کی رِضا کے لیے رمضان المبارک کے آخری عشرے کے سنتِ اعتکاف کی نیت کرتا ہوں (یا نیت کرتی ہوں۔)
*نوٹ:*
یاد رکھیے کہ دل میں نیت ہونا شرط ہے، دل میں نیت حاضر ہوتے ہوئے زبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے.
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 235، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 4:* 
رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کس دن اور کس وقت شروع کیا جائے گا ؟ 
*جواب:* 
اس اعتکاف کے لیے ضروری ہے کہ رمضان المبارک کی بیسویں تاریخ (بیسویں روزے) کو غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجد کے اندر اعتکاف کی نیتِ کے ساتھ موجود ہوں.
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 235، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 5:*
رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کس دن اور کس وقت مکمل ہوگا ؟
*جواب:*
اگر انتیس (29) رمضان المبارک کو عید الفطر کا چاند نظر آگیا تو چاند کے نظر آنے کے بعد یہ اعتکاف مکمل ہو جائے گا اور اگر انتیس (29) رمضان المبارک کو چاند نظر نہ آیا تو پھر تیس (30) رمضان المبارک کے غروبِ آفتاب کے بعد یہ اعتکاف مکمل ہو جائے گا.
*(بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1021، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 6:*
کیا سنتِ اعتکاف ایسی مساجد میں ہو سکتا ہے کہ جہاں پر جمعہ کی نماز ادا نہ کی جاتی ہو ؟ 
*جواب:*
جی ہاں! سنتِ اعتکاف ایسی مساجد میں ہو سکتا ہے کہ جہاں پر جمعہ کی نماز ادا نہ کی جاتی ہو، کیونکہ سنتِ اعتکاف کے لیے جامع مسجد ہونا شرط نہیں ہے. 
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 493، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 7:*
ایسی مساجد جہاں پر پانچوں وقت کی نماز جماعت کے ساتھ ادا نہ کی جاتی ہو تو کیا وہاں پر سنتِ اعتکاف ادا ہو جائے گا؟
*جواب:* 
جی ہاں! ایسی مساجد جہاں پانچوں وقت کی نماز جماعت کے ساتھ ادا نہ کی جاتی ہو وہاں پر سنتِ اعتکاف ہو جائے گا، کیونکہ سنتِ اعتکاف کے لیے ایسی مساجد ضروری نہیں ہیں کہ جن میں پانچوں وقت کی نماز جماعت کے ساتھ ادا ہوتی ہو.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 493، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 8:* 
کس مسجد میں اعتکاف کرنا سب سے افضل ہے ؟
*جواب:* 
سب سے افضل اعتکاف مَکَّۃُالْمُکَرَّمَہ کی مسجدِ حرام میں ہے، پھر مَدِیْنَۃُ الْمُنَوَّرَہ کی مسجدِ نبوی شریف (عَلٰی صَاحِبِھَا الصَّلوٰۃُ وَالسَّلامُ) میں ہے، پھر مسجدِ اقصیٰ (یعنی بَیْتُ الْمَقْدِسْ) میں ہے پھر اس مسجد میں جہاں بڑی جماعت ہوتی ہو.
*(الجوھرۃ النیرۃ شرح مختصر قدوری، جلد 1، صفحہ 352، مکتبہ رحمانیہ لاہور)*
*سوال 9:*
سنتِ اعتکاف کے لئے کتنی اور کون کون سی شرائط ہیں ؟
*جواب:* 
سنتِ اعتکاف کے لئے درج ذیل چھ (6) شرائط ہیں : 
1- مسلمان ہونا۔
2- عاقل ہونا۔
3- جنابت (یعنی بےغسلی) سے پاک ہونا۔
4- عورت کا حیض و نفاس سے پاک ہونا۔
5- نیت کرنا۔
6- روزہ رکھنا۔
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 492، 493، 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 10:*
کیا اعتکاف کے لیے مساجد میں پردے لگانا ضروری ہیں ؟
*جواب:* 
اعتکاف کے لئے مساجد میں پردے لگانا ضروری نہیں ہیں بلکہ بغیر پردوں کے بھی اعتکاف درست ہے لیکن اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو اور ضرورت ہو تو پردے لگا لینا بہت عمدہ ہیں کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعتکاف کے لئے خیمہ لگانا ثابت ہے.
*(مشکوۃ المصابیح، الجزء الاول، صفحہ 392، رقم الحدیث: 2086، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
*سوال 11:*
کیا نابالغ مسجد میں اعتکاف کر سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
اگر کوئی نابالغ سمجھدار ہے تو وہ مسجد میں اعتکاف کر سکتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 12:*
کیا نامرد اور خُنْثیٰ (یعنی ہیجڑا) مسجد میں اعتکاف کر سکتے ہیں ؟ 
*جواب:*
نامرد اور خُنْثیٰ (یعنی ہیجڑا) دونوں مسجد میں اعتکاف کر سکتے ہیں. 
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی بریلی شریف، صفحہ 312، شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 13:*
کیا سنتِ اعتکاف، اجتماعی طور پر کیا جاسکتا ہے ؟
*جواب:*
سنتِ اعتکاف، اجتماعی طور پر کیا جا سکتا ہے بلکہ اجتماعی طور پر اعتکاف کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ و سلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنت مبارکہ ہے. 
*(مشکوۃ المصابیح، جلد 1، صفحہ 392، رقم الحدیث: 2086، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
*سوال 14:*
کیا مُعْتَکِف کے لئے اعتکاف کے دوران خاموش رہنا ضروری ہے ؟
*جواب:*
معتکف کے لئے اعتکاف کے دوران خاموش رہنا ضروری نہیں ہے بلکہ خاموشی کو ثواب سمجھ کر خاموش رہنا مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے اور اگر خاموش رہنا ثواب کی بات سمجھ کر نہ ہو تو کوئی حَرَج و گناہ نہیں اور بُری باتوں سے خاموش رہنا تو بہت اعلیٰ درجے کی چیز ہے کیونکہ بُری بات زبان سے نہ نکالنا واجب ہے. 
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 507، 508، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1026، 1027، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 15:*
اگر اعتکاف والی مسجد میں جمعہ نہ ہوتا ہو تو کیا وہ جمعہ پڑھنے کے لیے کسی دوسری جامع مسجد میں جاسکتا ہے ؟
*جواب:*
اگر مُعْتَکِفْ ایسی مسجد میں ٹھہرا ہے کہ جہاں پر جمعہ نہیں ہوتا تو وہ جمعہ کی نماز کے لیے دوسری جامع مسجد میں جا سکتا ہے اور اپنی اعتکاف گاہ سے اندازاً ایسے وقت میں نکلے کہ خطبہ شروع ہونے سے پہلے وہاں پہنچ کر چار رکعت سنت پڑھ سکے اور نمازِ جمعہ کے بعد اتنی دیر مزید ٹھہر سکتا ہے کہ چار یا چھ رکعت پڑھ لے اور چھ رکعت سے زائد ٹھہرنا مکروہِ تنزیہی یعنی (شرعاً ناپسندیدہ) ہے. 
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 502، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 16:* 
اگر ایسی مسجد میں اعتکاف کیا کہ جہاں پر نماز باجماعت نہ ہوتی ہو تو کیا جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے کسی دوسری مسجد میں جا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
اگر ایسی مسجد میں اعتکاف کیا کہ جس میں نماز جماعت کے ساتھ نہ ہوتی ہو تو وہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے کسی دوسری مسجد میں نہیں جا سکتا کہ اُس کا اِس مسجد سے جماعت کے لئے نکلنا طبعی یا شرعی حاجت کے لئے نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے افضل یہی ہے کہ وہ جماعت کے بغیر اسی مسجد میں نماز ادا کرے۔ 
*(جِدّالممتار علی رِدّالمحتار جلد 4، صفحہ 288، 294، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 17:*
اگر معتکف اپنی کسی حاجت کی بنا پر اعتکاف گاہ سے باہر نکلے تو کیا اسے کپڑے سے منہ چھپانا ضروری ہے؟ 
*جواب:* 
اگر معتکف اپنی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے اعتکاف گاہ سے باہر نکلے تو اسے کپڑے سے منہ چھپانا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کو ضروری سمجھنا جہالت ہے.
*(اعتکاف کے مسائل، صفحہ 14، مکتبہ اعلیٰ حضرت)*
*سوال 18:*
اعتکاف کی کتنی قسمیں ہیں؟ 
*جواب:* 
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں : 
*1- واجب :* 
اگر اعتکاف کی منت مانی یعنی زبان سے کہا: 
*"اللہ تعالیٰ کے لیے فلاں دن یا اتنے دن کا اعتکاف کروں گا۔"*
تو اب جتنے دن کا کہا ہے، اتنے دن کا اعتکاف کرنا واجب ہو گیا اور اس کے لئے روزہ رکھنا شرط ہے.
*2- سنت :*
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں کیا جانے والا اعتکاف سنتِ موکدہ علی الکفایہ ہے، اور اس کے لیے بھی روزہ رکھنا شرط ہے.
*3-نفل :* 
منت اور سنتِ مؤکدہ کے علاوہ جو اعتکاف کیا جائے وہ مستحب اور سنت غیر مؤکدہ ہے، اس کے لئے نہ روزہ شرط ہے اور نہ کوئی وقت کی قید ہے، جب بھی مسجد میں داخل ہو اعتکاف کی نیت کر لے جب مسجد سے باہر نکلے گا تو اعتکاف ختم ہو جائے گا، اس کی نیت یوں ہو گی :
*"نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَافِ"*
یا اپنی مادری زبان میں یوں نیت کر لیجیے :
"میں سنتِ اعتکاف کی نیت کرتا ہوں۔"
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 495 تا 499، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 234 تا 236، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 19:*
کیا معتکف مسجد میں خرید و فروخت کر سکتا ہے ؟
*جواب:*
معتکف اپنی یا اپنے اہل و عیال کی ضرورت کے لئے مسجد میں خرید و فروخت کر سکتا ہے، مگر تجارت کی کوئی چیز مسجد میں نہیں لا سکتا البتہ اگر وہ چیز تھوڑی سی ہو اور مسجد میں جگہ نہیں گھیرے گی تو پھر وہ چیز مسجد میں لا سکتا ہے اور ایسی خرید و فروخت صرف ضرورت پوری کرنے کے لئے ہو، مال کمانے کے لیے نہ ہو ورنہ مال کمانے کے لئے مسجد میں خرید و فروخت، معتکف کے لئے بھی جائز نہیں ہو گی.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 506، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 20:*
کیا معتکف اعتکاف کے دوران مسجد کے اندر دنیاوی بات چیت کر سکتا ہے ؟
*جواب :* 
معتکف، اعتکاف کے دوران مسجد کے اندر ضرورتاً دنیوی بات چیت کر سکتا ہے، لیکن اس طرح کہ کسی نمازی یا عبادت کرنے والے یا سونے والے کو تکلیف و تشویش نہ ہو اور مسجد میں بلا ضرورت دنیاوی بات چیت کی معتکف کو بھی اجازت نہیں ہے. 
*(فیضان رمضان مرمم، صفحہ 240، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 21:*
معتکف کن حاجات کی بنا پر مسجد سے باہر نکل سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
معتکف درج ذیل دو (2) حاجات کی بنا پر مسجد سے باہر نکل سکتا ہے :
*1- حاجتِ شرعی :* 
یعنی وہ حاجت جس کا تقاضہ شریعت کی جانب سے ہو، جیسے نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لئے جانا یا اذان کہنے کے لئے جانا وغیرہ. 
*2- حاجتِ طبعی :*
یعنی وہ حاجت جس کا تقاضہ طبیعت کی طرف سے ہو اور وہ حاجت مسجد میں پوری نہ ہو سکتی ہو، جیسے پیشاب، پاخانہ یا وضو کرنے کے لیے جانا، احتلام کی صورت میں فرض غسل کے لیے جانا وغیرہ. 
*نوٹ :* 
اگر وضو و غسل کے لئے مسجد میں جگہ بنی ہوئی ہو تو پھر باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 502، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 265، 266، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 22:*
کیا معتکف مسجد کی محراب میں جا سکتا ہے ؟ 
*جواب:* 
جی ہاں! معتکف مسجد کی محراب میں جا سکتا ہے کیونکہ محراب مسجد کا حصہ ہے، لہٰذا محراب مسجد کے حکم میں داخل ہے. 
*(حبیب الفتاویٰ، صفحہ 345، شبیر برادرز لاہور بحوالہ ردالمحتار علی الدرالمختار، تفہیم المسائل، جلد 3، صفحہ 163، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)*
*سوال 23:*
 کیا تعداد کی زیادتی کی وجہ سے مرد میدان میں اعتکاف کر سکتے ہیں؟ 
*جواب:*
تعداد کی زیادتی کی وجہ سے مرد میدان میں اعتکاف نہیں کر سکتے کیونکہ مردوں کے اعتکاف کے لئے مسجد شرط ہے. 
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 493، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، تفسیر خزائن العرفان، صفحہ 53، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، احکام تراویح و اعتکاف، صفحہ 120، 121)*
*سوال 24:* 
اگر اذان کی جگہ مسجد کے احاطہ سے باہر ہو تو کیا غیرِ مؤذن مُعْتَکِفْ بھی اس جگہ پر اذان دینے کے لئے جا سکتا ہے؟
*جواب:* 
اگر اذان کی جگہ مسجد کے احاطہ سے باہر ہو تو غیر مؤذن معتکف بھی اس جگہ پر اذان دینے کے لئے جا سکتا ہے کیونکہ اذان دینے کے لئے مسجد سے نکلنا حاجتِ شرعی میں داخل ہے.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 502، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ بحوالہ بحرالرائق، فتح القدیر)*
*سوال 25:*
کیا اعتکاف کے لیے باوضو ہونا شرط ہے ؟ 
*جواب:* 
اعتکاف کے لیے باوضو ہونا شرط نہیں ہے. 
*(فتاوی رضویہ، جلد، صفحہ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 26:*
کیا معتکف کھانے، پینے اور سونے کے لئے مسجد سے باہر جا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
معتکف کھانے، پینے اور سونے کے لئے مسجد سے باہر نہیں جا سکتا، اگر جائے گا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، کیونکہ یہ سب کام مسجد میں ممکن ہیں. 
*(البحر الرائق، جلد 2، صفحہ  530، مطبوعہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 506، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*نوٹ :*
مگر کھانے پینے میں یہ احتیاط کرنا لازم ہے کہ مسجد آلودہ نہ ہو۔
*(بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1026، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 27:* 
اگر کوئی مسجد میں کھانا لانے والا نہ ہو تو کیا معتکف اپنا کھانا لینے کے لئے گھر پر جا سکتا ہے ؟ 
*جواب:* 
اگر معتکف کے لئے مسجد میں کھانا لانے والا کوئی نہ ہو تو وہ کھانا لینے کے لئے گھر پر جا سکتا ہے۔
*(اعتکاف کے مسائل، صفحہ 16، 17، مکتبہ اعلیٰ حضرت بحوالہ البحرالرائق، باب الاعتکاف، جلد 2، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 268، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 28:*  
اگر معتکف گھر سے کھانا لانے کے لئے گیا اور وہیں بیٹھ کر کھانا کھا لیا تو کیا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟ 
*جواب:* 
اگر معتکف گھر سے کھانا لانے کے لئے گیا اور گھر پر ہی بیٹھ کر کھانا کھا لیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(اعتکاف کے مسائل، صفحہ 17، مکتبہ اعلیٰ حضرت)*
*سوال 29:* 
اگر کسی وجہ سے معتکف کا روزہ ٹوٹ گیا تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟
*جواب:* 
اگر کسی وجہ سے معتکف کا روزہ ٹوٹ گیا تو اس کا اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا.
*(فیضان رمضان مرمم، صفحہ 268، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 30:* 
کیا بےہوش ہونے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ؟
*جواب:* 
اگر اس طرح بےہوش ہوا کہ بےہوشی لمبی ہو گئی جس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ پایا یا بےہوشی کی وجہ سے روزہ ٹوٹ گیا تو پھر اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا اور اگر بےہوشی کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹا یا روزہ نہیں چھوٹا تو پھر اعتکاف نہیں ٹوٹے گا. 
*(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 213، مطبوعہ دارالفکر بیروت، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1026، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 31 :*
کیا معتکف اپنی مسجد سے نکل کر دوسری مسجد کی محفلِ نعت میں شرکت کر سکتا ہے ؟ 
*جواب:* 
معتکف اپنی مسجد سے نکل کر دوسری مسجد کی محفلِ نعت میں شرکت نہیں کر سکتا، اگر وہ دوسری مسجد کی محفلِ نعت میں شرکت کرے گا تو اُس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا .
*(فتاوی فقیہ ملت، جلد 1، صفحہ 348، شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 32:* 
اگر معتکف کو احتلام ہو جائے تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا؟ 
*جواب:* 
اگر معتکف کو احتلام ہو جائے تو اس کا اعتکاف نہیں ٹوٹے گا. 
*(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ، جلد 3، صفحہ 479 تا 484، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 33:*
اگر معتکف کو اعتکاف کے دوران احتلام ہو جائے تو وہ کیا کرے ؟
*جواب:*
اگر معتکف کو احتلام ہو جائے تو جیسے اس کی آنکھ کھلے، فوراً تیمم کر کے مسجد سے باہر نکل جائے اور غسل کر کے مسجد میں واپس آئے۔
*نوٹ :*
اس کے لیے تَیَمُّمْ کر کے مسجد سے باہر نکلنا مستحب ہے یا واجب، اس میں فقہائے کرام رحمۃ اللہ علیھم کا اختلاف ہے، زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ تیمم کر کے ہی مسجد سے باہر نکلے۔
*(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ، جلد 3 صفحہ 479 تا 492، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 34:*
کیا معتکف خوشبو، سرمہ اور تیل وغیرہ لگا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
معتکف خوشبو، سرمہ اور تیل وغیرہ لگا سکتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 213، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
*سوال 35:* 
اگر معتکف رات کے وقت نشہ آور چیزوں کو استعمال کر لے تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ؟
*جواب:* 
اگر معتکف رات کے وقت نشہ آور چیزوں کو استعمال کر لے تو اس کا اعتکاف نہیں ٹوٹتا لیکن یہ نشہ آور چیزیں معتکف کے لئے حرام و ناجائز ہیں. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 213، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
*سوال 36:* 
کیا معتکف نمازِ جنازہ ادا کرنے کے لیے سنتِ اعتکاف میں مسجد سے باہر نکل سکتا ہے ؟ 
*جواب:* 
معتکف، نمازِ جنازہ ادا کرنے کے لیے سنتِ اعتکاف میں مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا، اگر نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے مسجد سے باہر نکلے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 212، دارالکتب العلمیہ بیروت، فتح القدیر، باب الاعتکاف جلد دوم صفحہ 111)*
*سوال 37:*
کیا معتکف مریض کی عیادت کرنے کے لئے سنتِ اعتکاف میں مسجد سے باہر نکل سکتا ہے؟ 
*جواب:* 
معتکف، مریض کی عیادت کرنے کے لئے سنتِ اعتکاف میں مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا، اگر عیادت کے لئے مسجد سے باہر جائے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 212، دارالکتب العلمیہ بیروت، فتح القدیر، باب الاعتکاف جلد دوم صفحہ 111)*
*سوال 38:* 
اگر معتکف بیمار ہو گیا تو کیا علاج کے لیے مسجد سے باہر جا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
اگر معتکف بیمار ہو گیا تو علاج کے لیے مسجد سے باہر نہیں جا سکتا، اگر جائے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا، لہٰذا معتکف مسجد میں ہی علاج کروائے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 213، دارالکتب العلمیہ بیروت، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 268، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 39:*
اگر مسجد میں معتکف کا علاج ممکن نہ تھا اور وہ مسجد سے باہر نکل گیا تو کیا حکم ہے؟ 
*جواب:* 
اگر معتکف کا علاج مسجد میں ممکن نہ تھا اور وہ علاج کے لیے مسجد سے باہر نکل گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا لیکن اس صورت میں گناہگار نہیں ہوگا. 
*(فتح القدیر، باب الاعتکاف جلد 2، صفحہ 111، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 268، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 40:*
اگر کسی معتکف کو نیند میں چلنے کی بیماری ہو اور وہ نیند میں چلتے چلتے مسجد سے باہر نکل گیا تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟ 
*جواب:* 
اگر کسی معتکف کو نیند میں چلنے کی بیماری ہو اور وہ نیند میں چلتے چلتے مسجد سے باہر نکل گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(فیضان رمضان مرمم، صفحہ 268، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 41:*
کھانے پینے کے لیے اعتکاف کرنا کیسا ہے ؟
*جواب:*
کھانے پینے کے لئے اعتکاف نہ کیا جائے بلکہ اعتکاف صرف ذکرِ الٰہی کے لیے کیا جائے بالتبع یعنی ضِمْناً اس کے منافع (جیسے کھانے پینے کا جواز وغیرہ)  حاصل ہو ہی جائیں گے .
*(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، حصہ اول، صفحہ 86، 87، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 42:* 
مسجد میں سونا کیسا ہے ؟
*جواب:* 
مسجد میں سونا جائز نہیں ہے مگر جو اعتکاف کی نیت کر لے پھر کچھ دیر کے لئے ذکر الٰہی میں مشغول ہوجائے پھر اس کے بعد سونا چاہیے تو سو سکتا ہے. 
*(فتاویٰ عالمگیری، کتاب الکراھیۃ، باب اداب المسجد والقبلۃ ۔۔۔۔الخ، جلد 5، صفحہ 321، دارالکتب العلمیہ بیروت، ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصلوة، باب مایفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، جلد 2، صفحہ 525، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، صغیری، فصل فی احکام المسجد، صفحہ 302)*
*سوال 43:*
کیا معتکف اعتکاف کے دوران دینی مسائل بیان کر سکتا ہے ؟
*جواب:* 
جی ہاں! معتکف اعتکاف کے دوران دینی مسائل بیان کر سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے. 
*(فتاوی نوریہ، جلد 2، صفحہ 283 تا 286، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور ضلع اوکاڑہ، اعتکاف کے مسائل، صفحہ 24، مکتبہ اعلیٰ حضرت)*
*سوال 44:* 
کیا معتکف اعتکاف کے دوران سگریٹ پی سکتا ہے ؟
*جواب:*
معتکف اعتکاف کے دوران عینِ مسجد (جیسے مسجد کے ہال اور صحن) میں سگریٹ نہیں پی سکتا، لیکن فنائے مسجد میں اس طرح سگریٹ پی سکتا ہے کہ سگریٹ کا دھواں عینِ مسجد تک نہ پہنچے اور مسجد میں داخل ہونے سے پہلے منہ کو اچھی طرح صاف کر لے کیونکہ اگر سگریٹ کی بدبو عینِ مسجد تک پہنچی تو بھی سگریٹ پینا جائز نہیں ہوگا یا معتکف کے منہ میں سگریٹ کی بو باقی ہوئی تو اس کے لیے مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہوگا. 
*(فتاوی فیض رسول، جلد 1، صفحہ 535، شبیربرادرز لاہور، اعتکاف کے مسائل، صفحہ 23، مکتبہ اعلیٰ حضرت)*
*نوٹ:*
اگر معتکف سگریٹ پینے کے لئے مسجد کے احاطہ سے باہر نکلا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
*سوال 45:*
کیا معتکف، اعتکاف کے دوران منہ میں نسوار رکھ سکتا ہے ؟
*جواب:*
معتکف فنائے مسجد میں جا کر منہ میں نسوار رکھ سکتا ہے، اس سے اس کا اعتکاف نہیں ٹوٹے گا لیکن مسجد میں داخل ہونے سے پہلے منہ کو اچھی طرح صاف کر لے کیونکہ جب تک اس کے منہ میں نسوار کی بو باقی ہوئی، اس کے لئے مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہوگا. 
*(موخوذ از فتاوی فیض رسول، جلد 1، صفحہ 535، شبیر برادرز لاہور)*
*نوٹ:*
اگر معتکف نسوار منہ میں رکھنے کے لئے مسجد کے احاطہ سے باہر نکلا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
*سوال 46:*
فنائے مسجد کسے کہتے ہیں؟ 
*جواب:* 
مسجد سے ملی ہوئی وہ جگہ جو مسجد کی ضروریات کے لئے وقف کی گئی ہو وہ فنائے مسجد کہلاتی ہے جیسے وضو خانہ، استنجا خانہ، غسل خانہ، مسجد سے بالکل ملے ہوئے امام و مؤذن کے حُجرے (کمرے)، نمازیوں کے جوتے اتارنے کی جگہ وغیرہ یہ سب فناے مسجد کے حکم میں داخل ہیں. 
*(فتاوی امجدیہ، جلد 1، صفحہ 399، مکتبہ رضویہ کراچی، فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 263، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 47:*
کیا معتکف فنائے مسجد میں جا سکتا ہے ؟
*جواب:*
معتکف فنائے مسجد میں جا سکتا ہے، فنائے مسجد میں جانے سے معتکف کا اعتکاف نہیں ٹوٹتا اگرچہ بلاضرورت جائے.
*(فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ  495، رضا فاؤنڈیشن لاہور، فتاوی امجدیہ، جلد 1، صفحہ 399، مکتبہ رضویہ کراچی)*
*سوال 48:* 
کیا معتکف بغیر عذر (یعنی شرعی و طبعی حاجت کے علاوہ) بھول کر مسجد سے باہر نکل جائے تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟ 
*جواب:* 
معتکف بغیر عذر کے مسجد سے بھول کر نکلے یا جان بوجھ کر نکلے دونوں صورتوں میں اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
البتہ بلاعذر جان بوجھ کر مسجد سے نکلنے کی وجہ سے معتکف گنہگار بھی ہوگا.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، دارالکتب العلمیہ بیروت، ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 49:*
اگر فنائے مسجد میں وضو خانہ،  غسل خانہ اور استنجا خانہ موجود ہو تو کیا معتکف قضائے حاجت اور فرض غسل کے لئے مسجد سے باہر جا سکتا ہے؟ 
*جواب:* 
اگر فنائے مسجد میں وضو خانہ، غسل خانہ اور استنجا خانہ موجود ہو تو معتکف قضائے حاجت اور فرض غسل کے لیے مسجد کے احاطہ سے باہر نہیں جا سکتا کیونکہ اب باہر جانے کے لئے ضرورت ثابت نہیں ہے، لہٰذا اگر اس صورت میں یہ مسجد سے باہر جائے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 50:*
کیا معتکف مائک پر قرآن پاک یا نعت شریف پڑھ سکتا ہے یا مائک پر درس دے سکتا ہے ؟
*جواب:* 
مسجد میں یا فنائے مسجد میں معتکف یہ سب کام کر سکتا ہے اس سے اعتکاف پر کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن اس میں یہ احتیاط لازم ہے کہ کسی کی عبادت یا آرام میں خَلَلْ (خرابی) واقع نہ ہو.
*(اعتکاف کے مسائل، صفحہ 24، مکتبہ اعلیٰ حضرت بحوالہ درمختار، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 272، 277، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 51:*
اگر تین روزہ اعتکاف کرنا ہو تو  ستائیس (27) رمضان المبارک کو اعتکاف بیٹھنا ہوگا یا چھبیس (26) رمضان المبارک کو ؟
*جواب:*
اگر رمضان المبارک میں تین روزہ نفلی اعتکاف کرنا ہو تو رمضان المبارک کے کسی بھی تین دن میں کرسکتے ہیں، اس کے لئے رمضان المبارک کے آخری تین دن کی قید نہیں ہے، اور اگر آخری تین دن میں اعتکاف کرنا چاہیں تو چھبیس (26) رمضان المبارک کے غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجد میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جائیں کہ اگر مہینہ انتیس (29) کا ہوا تو تین (3) دن کا اعتکاف مکمل ہوجائے گا، اور اگر عورت اعتکاف کرنا چاہے تو وہ 26 رمضان المبارک کو غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجدِ بیت میں بیٹھ جائے پھر انتیس (29) رمضان المبارک کو عیدالفطر کا چاند نظر آ جائے تو فَبِہَا (ٹھیک) اور چاند نظر نہ آئے تو اگر چاہیں تو اگلے دن کا بھی اعتکاف کر لیں اور چاہیں تو اعتکاف گاہ سے باہر نکل آئیں.
*(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 495، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1021، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 52 :*
اگر مسجد الحرام میں اعتکاف بیٹھے ہوں اور سحری و افطاری لانے والا کوئی نہ ہو تو کیا ہوٹل پر جا کر سحری و افطاری کر سکتے ہیں ؟
*جواب:*
اگر مسجد الحرام میں اعتکاف بیٹھے ہوں، تو اَوَّلاً سحری اور افطاری کا وسیع اہتمام وہاں پر ہوتا ہے، جس کی بنا پر باہر جانے کی حاجت ہی پیش نہیں آتی اور اگر بالفرض سحری و افطاری کا انتظام نہ ہو سکے اور سحری و افطاری لانے والا بھی کوئی نہ ہو تو ہوٹل پر جا کر سحری و افطاری نہیں کر سکتے بلکہ ہوٹل سے سحری و افطاری کا سامان لیکر مسجد الحرام میں واپس آ کر سحری و افطاری کریں گے. 
*(تفہیم المسائل، جلد 1، صفحہ 202، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 268، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 53:*
اگر کوئی مسجدُ الحرام میں اعتکاف بیٹھا ہو تو کیا وہ اعتکاف کے دوران خانہ کعبہ کا طواف کر سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
اگر کوئی مسجدُ الحرام میں اعتکاف بیٹھا ہو تو وہ اعتکاف کے دوران خانہ کعبہ کا طواف کر سکتا ہے کیونکہ خانہ کعبہ اور طواف کرنے کی جگہ مسجد الحرام میں داخل ہے. 
*(تفہیم المسائل، جلد 1، صفحہ 202، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)*
*سوال 54:*
کیا مُعْتَکِف (یعنی اعتکاف کرنے والا) اعتکاف کے دوران موبائل پر کال (Call) یا میسج (SMS) کے ذریعے گفتگو کر سکتا ہے؟
*جواب:*
جس طرح معتکف، بغیر موبائل کے مجبوری کے وقت صرف ضرورت کی جائز گفتگو مسجد میں کرسکتا ہے، اسی طرح موبائل پر بھی کال یا میسج کے ذریعے ضرورت کے وقت صرف جائز گفتگو کرسکتا ہے، بشرطیکہ اس سے کسی نمازی کی نماز اور دیگر عبادات میں خلل واقع نہ ہو اور موبائل کی رنگ ٹون (بیل) بھی ایسی ہو کہ کسی کی نماز و عبادت میں خلل واقع نہ ہو اور نہ ہی رنگ ٹیون گانے باجے پر مشتمل ہو، البتہ بہتر یہی ہے کہ جب تک سخت مجبوری نہ ہو موبائل کو ہرگز استعمال نہ کیا جائے کیونکہ جس طرح فی زمانہ ہمارے ہاں معتکفین موبائل استعمال کرتے ہیں کہ بلاضرورت دوستوں سے اور دیگر لوگوں سے گپ شپ کا سلسلہ ہوتا ہے یہ اعتکاف کی روحانیت کے خلاف بھی ہے اور شرعاً اس کی اجازت بھی نہیں، البتہ دینی کاموں کے لئے موبائل استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 507، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1027، مکتبۃ المدینہ کراچی، فتاوی عبیدیہ، جلد 1، صفحہ 348، 349، ناشر تعلیم الاسلام فاؤنڈیشن پاکستان)*
*سوال 55:*
مُعْتَکِف (یعنی اعتکاف کرنیوالا) کون سی عبادت زیادہ کرے ؟
*جواب:*
معتکف وہ عبادت زیادہ کرے جس میں اس کا دل زیادہ لگے. مثلاً نوافل، قرآنِ پاک کی تلاوت، دینی کتابوں کا مطالعہ، ذکر و درود وغیرہ میں، جس کی طرف اس کی زیادہ رغبت ہو وہ زیادہ کرے. 
*(مدنی مذاکرہ، 21 رمضان المبارک 1440ھ)*
*سوال 56:*
کیا معتکف فرض غسل کے علاوہ گرمی کی وجہ سے صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کر سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
معتکف فرض غسل کے علاوہ گرمی کی وجہ سے صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کر سکتا ہے یا نہیں ؟ اس مسئلے کی کل تین صورتیں بنتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں :
1- اگر غسل خانہ فنائے مسجد میں ہو اور وہاں تک جانے کا راستہ بھی فنائے مسجد سے ہو کر جاتا ہو تو فرض غسل کے علاوہ صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کیا جاسکتا ہے. 
2- غسل خانہ فنائے مسجد میں نہ ہو بلکہ مسجد کے احاطہ سے باہر ہو.
3- غسل خانہ تو فنائے مسجد میں ہو لیکن وہاں تک جانے کا راستہ مسجد کے باہر سے ہو کر جاتا ہو. 
تو دوسری اور تیسری صورت میں فرض غسل کے علاوہ صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل نہیں کیا جا سکتا، اگر صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرنے جائے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
*(فتاوی رضویہ، جلد 7، صفحہ 453، رضا فاؤنڈیشن لاہور، فتاوی امجدیہ، جلد 1، صفحہ 399، مکتبہ رضویہ کراچی، فتاوی فیض رسول، جلد 1، صفحہ 535، شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 57:*
اگر کسی نے معتکف کو زبردستی مسجد سے نکال دیا تو کیا وہ کسی دوسری مسجد میں اعتکاف کو مکمل کر سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
اگر کسی نے معتکف کو زبردستی مسجد سے نکال دیا تو وہ فوراً کسی دوسری مسجد میں جا کر اعتکاف کو مکمل کر سکتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 212، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 58:*
اگر معتکف نے کسی کو گالی دی یا لڑائی جھگڑا کیا تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟ 
*جواب:*
اگر معتکف نے کسی کو گالی دی یا کسی سے لڑائی جھگڑا کیا تو اس کا اعتکاف نہیں ٹوٹے گا لیکن اعتکاف کی نورانیت ختم ہو جائے گی. 
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 213، مطبوعہ دارالفکر بیروت)*
*سوال 59:*
اگر کوئی چور کسی کے جوتے چرا کر بھاگا تو کیا اس پکڑنے کے لئے معتکف مسجد سے باہر نکل سکتا ہے ؟
*جواب:*
اگر کوئی چور کسی کے جوتے چرا کر بھاگا تو اس کو پکڑنے کے لئے معتکف مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا، اگر اس کو پکڑنے کے لئے مسجد سے باہر نکلے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 277، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 60:*
معتکف کے لئے مسجد میں شور و غل اور ہنسی مذاق کرنا کیسا ہے ؟ 
*جواب:*
معتکف کے لئے مسجد میں شور و غل اور ہنسی مذاق کرنا گناہ ہے. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 277، مکتبۃ المدینہ کراچی)*

    *(عورتوں کے اعتکاف کے مسائل)*

*سوال 61:*
عورت کس جگہ پر اعتکاف کرے گی ؟
*جواب:*
عورت گھر کی مسجد میں اعتکاف کرے گی، جسے مسجدِ بیت کہا جاتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، البحرالرائق، باب الاعتکاف، جلد 2، صفحہ 301)*
*سوال 62:*
مسجدِ بیت (یعنی گھر کی مسجد) کسے کہتے ہیں ؟
*جواب:*
گھر میں نماز پڑھنے کے لیے خاص کی گئی جگہ کو مسجدِ بیت کہا جاتا ہے.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، البحرالرائق، باب الاعتکاف، جلد 2، صفحہ 301)*
*سوال 63:*
اگر گھر میں کسی جگہ کو نماز کے لیے خاص نہ کیا گیا ہو تو کیا عورت اعتکاف کر سکتی ہے؟
*جواب:*
اگر گھر میں کسی جگہ کو نماز کے لیے خاص نہ کیا گیا ہو تو عورت اعتکاف نہیں کر سکتی، لہٰذا ایسی صورت میں عورت گھر کی کسی جگہ کو اعتکاف کے لئے خاص کر لے پھر وہاں پر اعتکاف کے لئے بیٹھ جائے۔
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 64:*
کیا عورتیں مسجد اعتکاف کر سکتی ہیں ؟ 
*جواب:*
درج ذیل شرائط پائی جائیں تو عورتوں کا مسجد میں اعتکاف کرنا مکروہِ تنزیہی اور شرعاً ناپسندیدہ ہوگا :
1- شرعی پردے کا مکمل اہتمام ہو. 
2- ان کی اعتکاف گاہ سے غیر محرم مردوں کا گزر نہ ہو. 
3- شادی شدہ ہونے کی صورت میں شوہر سے اجازت لیکر بیٹھیں. 
4- کنواری ہونے کی صورت میں والدین سے اجازت لیکر بیٹھیں. 
5- اعتکاف کے دیگر مسائل اور شرعی قیودات اور احترام مسجد کی پابندی کریں.
اور اگر مذکورہ شرائط کی پابندی نہ کریں تو سرے سے ان کا مسجد میں اعتکاف کرنا جائز ہی نہ ہو گا. 
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتح القدیر، باب الاعتکاف، جلد 2، صفحہ 109، تفہیم المسائل، جلد 1، صفحہ 201، 202، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)*
*سوال 65:*
عورت کتنی جگہ کو مسجدِ بیت قرار دے سکتی ہے ؟
*جواب :*
اس کے لئے جگہ کی کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ چاہے تو پورے کمرے کو بھی مسجدِ بیت قرار دے سکتی ہے، اور کم از کم اتنی جگہ کو مسجدِ بیت قرار دے کہ جہاں وہ آرام کر سکے اور نماز وغیرہ ادا کرسکے. 
*(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد 1، صفحہ 443، مطبوعہ ضیاء القرآن لاہور، دارالافتاء فیضانِ شریعت)*
*سوال 66:*
کیا عورت اعتکاف کے دوران مسجدِ بیت میں بیڈ یا چارپائی پر آرام کر سکتی ہے ؟
*جواب:*
اگر عورت نے اتنی جگہ کو مسجدِ بیت قرار دیا ہو جہاں پر بیڈ اور چارپائی بآسانی آ سکتے ہوں اور نماز کی ادائیگی بھی کر سکتی ہو تو وہ اعتکاف کے دوران بیڈ یا چارپائی پر آرام کر سکتی ہے. 
*(دارالافتاء فیضانِ شریعت)*
*سوال 67:*
کیا سنت اعتکاف کے لئے عورت کو اپنے شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے ؟
*جواب:*
سنت اعتکاف کے لئے عورت کو اپنے شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے اور شوہر چاہے تو اس کو سنت اعتکاف سے روک بھی سکتا ہے، البتہ اگر ایک دفعہ اجازت دے دی تو پھر روکنے کا اختیار اسے باقی نہیں رہے گا. 
*(فتاوی عالمگیری، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالکفر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی السراجیہ، باب الاعتکاف صفحہ 31)*
*سوال 68:*
اگر کسی عورت کا شوہر بیرونِ ملک گیا ہوا ہو تو کیا پھر بھی اعتکاف کے لئے اسے شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے ؟
*جواب:*
اگر کسی عورت کا شوہر بیرونِ ملک گیا ہوا ہو اور وہاں عورت کے پاس موجود نہ ہو تو اعتکاف کے لئے اسے شوہر سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے.
*(اعتکاف کے مسائل، صفحہ  12، مکتبہ اعلیٰ حضرت بحوالہ البحرالرائق، باب الاعتکاف، جلد 2، صفحہ 301)*
*سوال 69:*
کیا عورت اعتکاف کے دوران اپنا کھانا پکانے کے لئے کچن میں جا سکتی ہے ؟
*جواب:* 
عورت کے لئے کھانا پکانے والا کوئی نہ ہو تو اگر مسجدِ بیت میں کھانا پکانا ممکن ہو تو وہ مسجدِ بیت میں کھانا پکائے گی اور اگر مسجدِ بیت میں کھانا پکانا ممکن نہ ہو تو وہ کھانا پکانے کے لئے کچن میں جا سکتی ہے لیکن جیسے کھانا تیار کر لے، فوراً کھانا لیکر مسجدِ بیت میں آ کر کھائے. 
*(ماخوذ از تفہیم المسائل، جلد 2، صفحہ 191، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)*
*سوال 70:*
کیا عورت فرض غسل کے علاوہ صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے مسجدِ بیت سے باہر نکل کر غسل کر سکتی ہے ؟
*جواب:*
عورت فرض غسل کے علاوہ صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے مسجدِ بیت سے باہر نکل کر غسل نہیں کر سکتی، اگر اس کے لئے مسجدِ بیت سے باہر نکلے گی تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا، البتہ مسجدِ بیت میں ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کر سکتی ہے. 
*(فتاوی اہلسنت، احکام روزہ و اعتکاف، صفحہ 27، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 71:*
کیا عورت اعتکاف میں بیٹھنے کے واسطے حیض کو روکنے کے لئے دوا (مانع حیض گولیاں) کھا سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
عورت اعتکاف میں بیٹھنے کے واسطے حیض کو روکنے کے لئے دوا (یعنی مانع حیض گولیاں) کھا سکتی ہے البتہ اگر طبی اعتبار سے حیض روکنے والی دوا کھانے سے عورت کو نقصان ہوتا ہو تو پھر اس کو ایسی دوا کھانے سے بچنا ہوگا. 
*(ماخوذ از فتاوی اہلسنت، احکامِ روزہ و اعتکاف، صفحہ 32، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 72:*
کیا عورت کسی کام کے لئے مسجدِ بیت سے باہر نکل سکتی ہے ؟
*جواب:*
عورت حاجتِ طبعی (جیسے پیشاب پاخانہ، وضو اور فرض غسل) کے علاوہ کسی اور کام کے لئے مسجدِ بیت سے باہر نہیں نکل سکتی، اگر نکلے گی تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 3، صفحہ 419، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 73:*
اگر عورت کو حیض آ جائے تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ؟ 
*جواب:*
اگر عورت کو حیض آ جائے تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا کیونکہ عورت کے اعتکاف کے لئے ضروری ہے کہ وہ حیض سے پاک ہو.
*(بدائع الصنائع، جلد 2، صفحہ 287، دار احیاء التراث العربی بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 503، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 74:*
اگر ماہواری کی تاریخیں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں آنے والی ہوں تو کیا عورت کو اعتکاف شروع کرنا چاہیے ؟
*جواب:*
اگر ماہواری کی تاریخیں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں آنے والی ہوں تو عورت کو اعتکاف شروع نہیں کرنا چاہیے.
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 290، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 75:*
کیا عورت اعتکاف کے دوران مسجدِ بیت میں بیٹھ کر کپڑوں کی سلائی وغیرہ کا کام کر سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
عورت اعتکاف کے دوران مسجدِ بیت میں بیٹھ کر کپڑوں کی سلائی وغیرہ کا کام کر سکتی ہے، اسی طرح مسجدِ بیت میں بیٹھ کر سالن کے لئے سبزی وغیرہ بھی بنا کر دے سکتی ہے مگر بہتر یہ ہے کہ عورت کی ساری توجہ تلاوت، ذکر و درود، تسبیحات، دینی کتب کا مطالعہ اور سنتوں بھرے بیانات سننے کی طرف لگی رہے. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 291، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 76:*
کیا عورت اعتکاف کے دوران مدنی چینل دیکھ سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
جی ہاں! عورت اعتکاف کے دوران مدنی چینل دیکھ سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے.
*(ماخوذ از جامع ترمذی، جلد 1، صفحہ 435، مکتبہ رحمانیہ، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 291، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 77:*
اگر کسی عورت کا اعتکاف ٹوٹ جائے تو اس کی قضا کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟
*جواب:*
اگر کسی عورت کا اعتکاف ٹوٹ جائے تو اس کی قضا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ غروبِ آفتاب سے چند منٹ پہلے اعتکاف کی قضا کی نیت سے مسجدِ بیت میں آ جائے اور اگلے دن کے غروبِ آفتاب تک اعتکاف گاہ میں رہے اور اس میں روزہ بھی رکھنا ہوگا. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 390، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 78:*
کیا عورت اعتکاف کے دوران مسجدِ بیت سے نکل کر نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لئے جا سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
چونکہ عورت پر جمعہ فرض نہیں ہے، لہٰذا وہ اعتکاف کے دوران مسجدِ بیت سے باہر نکل کر نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لئے نہیں جا سکتی.
*(شرح السنۃ للبغوی، کتاب الجمعہ، باب من لاتجب علیہ الجمعۃ، جلد 4، صفحہ 226، احکامِ تراویح و اعتکاف، صفحہ 191)*
*سوال 79:*
عورت کس حاجت کی بنا پر مسجدِ بیت سے باہر نکل سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
عورت صرف حاجتِ طبعی (یعنی پیشاب، پاخانہ، وضو اور فرض غسل) کی بنا پر مسجدِ بیت سے باہر نکل سکتی ہے. 
*(احکامِ تراویح و اعتکاف، صفحہ 191)*
*سوال 80:*
اگر عورت بھول کر مسجدِ بیت سے باہر نکل گئی تو کیا حکم ہو گا ؟ 
*جواب:*
اگر عورت بھول کر  بلاحاجتِ طبعی، مسجدِ بیت سے باہر نکل گئی تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 212، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 509، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 81:*
اگر کوئی عورت کمرے کے اندر مسجدِ بیت میں اعتکاف بیٹھی ہو تو کیا وہ گرمی کی وجہ سے رات کو سونے کے لئے مسجدِ بیت سے باہر آ سکتی ہے ؟
*جواب:*
اگر کوئی عورت کمرے کے اندر مسجدِ بیت میں اعتکاف بیٹھی ہو تو وہ گرمی کی وجہ سے رات کو سونے کے لئے مسجدِ بیت سے باہر نہیں آ سکتی، اگر آئے گی تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا کیونکہ عورت کو مسجدِ بیت سے صرف حاجتِ طبعی (یعنی پیشاب، پاخانہ، وضو اور فرض غسل) کی وجہ سے نکلنے کی اجازت ہے اور گرمی کی وجہ سے مسجدِ بیت سے باہر نکلنا حاجتِ طبعی میں داخل نہیں ہے.
*(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 500، 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، احکامِ تروایح و اعتکاف، صفحہ 191)*
*سوال 82:*
کیا عورت اعتکاف میں کپڑے تبدیل کر سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
عورت اعتکاف کے دوران مسجدِ بیت میں کپڑے تبدیل کر سکتی ہے .
*(ماخوذ از فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 272، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 83:*
کیا عورت ایک جگہ اعتکاف میں بیٹھنے کے بعد اعتکاف کی جگہ کو (یعنی مسجدِ بیت کو) تبدیل کر سکتی ہے ؟
*جواب:*
عورت ایک جگہ اعتکاف میں بیٹھ جانے کے بعد اعتکاف کی جگہ کو (یعنی مسجدِ بیت کو) تبدیل نہیں کر سکتی، اگر تبدیل کرے گی تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضانِ رمضان مرمم، 290، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 84:*
اگر غسل خانے، فنائے مسجد میں نہ ہوں بلکہ مسجد کے احاطہ سے باہر ہوں تو کیا معتکف وہاں پر کپڑے تبدیل کرنے کے لئے جا سکتا ہے ؟
*جواب:*
اگر غسل خانے، فنائے مسجد میں نہ ہوں بلکہ مسجد کے احاطہ سے باہر ہوں تو معتکف وہاں پر کپڑے تبدیل کرنے کے لئے نہیں جا سکتا کیونکہ کپڑے تبدیل کرنا حاجتِ طبعی و حاجتِ شرعی میں داخل نہیں ہے، اس لئے مسجد میں چادر کے ذریعے پردہ کر کے کپڑے تبدیل کر لے. 
اگر معتکف مسجد سے باہر کپڑے تبدیل کرنے کے لیے نکلا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(ماخوذ از فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، جلد 1، صفحہ 211، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 500، 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 85:*
اگر کوئی معتکف کسی ایسی بستی یا گاؤں میں اعتکاف بیٹھا ہو کہ جہاں جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو تو کیا وہ جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے بستی یا گاؤں سے باہر شہر میں جا سکتا ہے ؟
*جواب:*
اگر کوئی معتکف کسی ایسی بستی یا گاؤں میں اعتکاف بیٹھا ہو کہ جہاں جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو تو وہ جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے بستی یا گاؤں سے باہر شہر میں نہیں جا سکتا کیونکہ اس پر جمعہ کی نماز فرض ہی نہیں، لہٰذا ایسی صورت میں اگر وہ نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لئے شہر گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، الجوھرۃالنیرۃ شرح مختصر القدوری، جلد 1، صفحہ 353، مکتبہ رحمانیہ)*
*سوال 86:*
کیا مرد رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف، جائے نماز میں کر سکتے ہیں ؟ 
*جواب:*
مرد رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف جائے نماز میں نہیں کر سکتے کیونکہ مردوں کے اعتکاف کے لئے مسجد شرط ہے. 
*(ماخوذ از سنن ابی داؤد، جلد 2، صفحہ 333، مطبوعہ بیروت، فتاوی عالمگیری، کتاب الکراھیۃ، الباب الخامس فی آداب المسجد، جلد 5، صفحہ 324، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 494، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 87:*
کیا کسی مسلمان میت کی طرف سے اعتکاف کیا جا سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
اعتکاف کر کے اس کا ثواب کسی بھی مسلمان میت کو ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے.
*(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ، جلد 9، صفحہ 670، رضا فاؤنڈیشن لاہور، بہارِ شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 642، مکتبۃ المدینہ کراچی، نماز کے احکام، صفحہ 482، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 88:*
کیا عورت تین روزہ نفلی اعتکاف کر سکتی ہے ؟ 
*جواب:*
جی ہاں! عورت مسجدِ بیت میں تین روزہ نفلی اعتکاف کر سکتی ہے.
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، جلد 3، صفحہ 501، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بدائع الصنائع، کتاب الاعتکاف، جلد 2، صفحہ 280، 281، 282، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 89:*
اگر بیوی گھر کے اندر مسجدِ بیت میں اعتکاف میں بیٹھی ہو تو کیا شوہر اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
اگر بیوی گھر کے اندر مسجدِ بیت میں اعتکاف میں بیٹھی ہو تو شوہر اس کے ساتھ مسجدِ بیت میں بیٹھ کر کھانا کھا سکتا ہے جبکہ دونوں کو اپنے نفس پر کنٹرول ہو کہ وہ ہمبستری اور ہمبستری کی طرف لے جانے والے کاموں سے بچیں گے.
*(بہارشریعت، جلد 1، حصہ پنجم، صفحہ 1025، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 90:*
کیا معتکف مسجد میں کنگھی کر سکتا ہے ؟ 
*جواب:*
معتکف مسجد میں کنگھی کر سکتا ہے بشرطیکہ کوئی بال مسجد میں نہ گرے، لہٰذا کنگھی کرنے سے پہلے مسجد میں چادر بچھا لینی چاہیے بلکہ زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ فنائے مسجد میں وضو خانہ پر اپنی چادر بچھا کر کنگھی کرنی چاہیے. 
*(فیضان رمضان مرمم، صفحہ 272، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 91:*
اگر معتکف فنائے مسجد میں دنیوی باتیں کرے تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ؟
*جواب:*
اگر معتکف فنائے مسجد میں دنیوی باتیں کرے تو اُس کا اعتکاف نہیں ٹوٹتا.
*(فتاوی رضویہ، جلد 7، صفحہ 453، رضا فاؤنڈیشن لاہور، فتاوی امجدیہ، جلد 1، صفحہ 399، مکتبہ رضویہ کراچی، فتاوی عبیدیہ، جلد 1، صفحہ 347، ناشر تعلیم الاسلام فاؤنڈیشن پاکستان)*
*سوال 92:* 
کیا عورت اپنے گھر کے علاوہ کسی اور کے گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے؟
*جواب:*
عورت اپنے گھر کے علاوہ کسی اور کے گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی بلکہ اپنے گھر کی مسجدِ بیت میں اعتکاف کرے گی. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 289، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 93:*
کیا گھر کی دیگر عورتیں، معتکفہ (یعنی اعتکاف میں بیٹھنے والی عورت) کے پاس مسجدِ بیت میں جا سکتی ہیں ؟ 
*جواب:*
ضرورت کے وقت گھر کی دیگر عورتیں مُعْتَکِفَہ (یعنی اعتکاف میں بیٹھنے والی عورت) کے پاس مسجدِ بیت میں جا سکتی ہیں اور ضروری گفتگو بھی کر سکتی ہیں، اس سے معتکفہ کے اعتکاف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن معتکفہ کا بلاضرورت فضول گفتگو کرنا اعتکاف کے مقاصد کے خلاف ہے.
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 291، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 94:*
اگر کسی مرد کا اعتکاف ٹوٹ جائے تو اس کی قضا کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟
*جواب:*
اگر کسی مرد کا اعتکاف ٹوٹ جائے تو اس کی قضا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ غروبِ آفتاب سے چند منٹ پہلے اعتکاف کی قضا کی نیت سے کسی مسجد  میں آ جائے اور اگلے دن کے غروبِ آفتاب تک اعتکاف گاہ میں رہے اور اس میں روزہ بھی رکھنا ہوگا. 
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 290، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 95:*
معتکف کے لئے مسجد میں داڑھی کا خط بنوانا اور زلفیں تراشنا کیسا ہے ؟
*جواب:*
معتکف کے لئے داڑھی کا خط بنوانا اور زلفیں تراشنا جائز ہے مگر اس کے لئے یہ احتیاط ضروری ہے کہ کوئی بال مسجد میں نہ گرے اور اس کی آسان صورت یہ ہے کہ یہ کام وضوخانہ یا فنائے مسجد میں اپنی چادر بچھا کر کیا جائے.
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 272، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 96:*
اگر اعتکاف والی مسجد میں جمعہ ہوتا ہوں تو کیا معتکف دوسری مسجد میں جمعہ پڑھانے کے لئے جا سکتا ہے ؟
*جواب:* 
معتکف جس مسجد میں اعتکاف کر رہا ہے، اگر وہاں پر جمعہ اپنی تمام شرائط کے ساتھ ادا ہو رہا ہو تو اسے جمعہ پڑھانے کے لئے دوسری مسجد میں جانا جائز نہیں ہے، اگر جائے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا.
*(فتاوی فیض رسول، جلد 1، صفحہ 534، شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 97:*
کیا معتکف مسجد کی چھت پر چڑھ سکتا ہے؟ 
*جواب:* 
اگر مسجد کی چھت پر جانے والی سیڑھیاں مسجد کے احاطے کے اندر ہوں تو پھر معتکف مسجد کی چھت پر چڑھ سکتا ہے، اِس سے اُس کا اعتکاف نہیں ٹوٹے گا اور اگر چھت پر جانے والی سیڑھیاں مسجد کے احاطہ سے باہر ہوں تو پھر معتکف کے لئے مسجد کی چھت پر چڑھنا جائز نہیں ہے، اگر چڑھے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا
*نوٹ:*
معتکف ہو یا غیر معتکف، دونوں کے لئے مسجد کی چھت پر بلا ضرورت چڑھنا مکروہ اور بے ادبی ہے. 
*(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصلوة، باب ما یفسد الصلوۃ۔۔۔الخ، مطلب فی احکام المسجد، جلد 2، صفحہ  516، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فیضان رمضان مرمم، صفحہ 265، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 98:*
رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کا سب سے بڑا مقصد کیا ہے ؟
*جواب:* 
رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کا سب سے بڑا مقصد شبِ قدر کو تلاش کرنا ہے اور راجِح (یعنی غالب) یہی ہے کہ شبِ قدر رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کی طاق راتوں میں ہوتی ہے.
*(فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 232، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 99:* 
اگر کسی کو گندہ دَہَن (یعنی جس کو منہ سے بدبو آنے کی بیماری) یا گندہ بَغَل (یعنی جس کے بغل سے بدبو آنے کی بیماری) ہو اُسے مسجد میں اعتکاف بیٹھنا کیسا ہے ؟ 
*جواب:* 
جس کو گندہ دَہَن یا گندہ بَغَل کی بیماری ہو تو اس کو مسجد کے اندر داخل ہونا منع ہوتا ہے، لہٰذا ایسا شخص مسجد میں اعتکاف نہیں بیٹھ سکتا.
*(فتاوی رضویہ، جلد 8، صفحہ 72، رضا فاؤنڈیشن لاہور، فیضانِ رمضان مرمم، صفحہ 249، مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 100:* 
اگر معتکف کا بہت ہی قریبی رشتہ دار فوت ہو جائے تو کیا معتکف اس کے جنازے کے لئے جا سکتا ہے ؟ 
*جواب:* 
اگر معتکف کا بہت ہی قریبی رشتہ دار فوت ہو جائے تو معتکف اس کے جنازہ کے لئے جا سکتا ہے اور جانے کی وجہ سے گناہ گار بھی نہیں ہوگا لیکن جنازے میں جانے کے لئے مسجد سے باہر نکلتے ہی اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا، جس کی وجہ سے بعد میں ایک دن کے اعتکاف کی قَضا کرنی ہوگی.
*(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، جلد 2، صفحہ 378، المکتبۃ الغوثیہ)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
23/05/2020
03068209672