*ہم قرآن و حدیث کو سمجھ کر خود مسائل کیوں نہیں نکال سکتے؟؟*
سلسلہ: *فقہ کی پہچان*
قسط نمبر (5)
موضوع:
📚 *ہم قرآن و حدیث کو سمجھ کر خود مسائل کیوں نہیں نکال سکتے؟؟* 📚
24/3/2021
03163627911
https://www.facebook.com/abuamjad1163/
یہ سوال آج کل کالجز اور یونیورسٹیز میں سکھایا جارہا ہے انھیں یہ ذھن دیا جاتا ہے کہ آپ خود سے قرآن کو پڑھیں سمجھیں خود سے حدیث کو پڑھیں سمجھیں اور اپنے پیش آمدہ مسائل اور دینی پیچیدگیاں خود حل کیجیئے
سب سے پہلے اس بات کو سمجھ لیجیئے کہ قرآن مجید میں اور احادیث مبارکہ میں بعض مسائل ایسے موجود ہوتے ہیں جو ہر ایک پر واضح ہوتے ہیں
اور بعض مسائل واضح طور پر بیان نہیں کیے گئے ہوتے انہیں کوشش کے ذریعے نکالا جاتا ہے اس عمل کو *اجتھاد* کا نام دیتے ہیں
*اب یہ اجتھاد کون کرے؟؟؟*
تو غور سے پڑھیں کہ اجتھاد کی بھت ساری شرائط ہیں۔
یہ نہیں کہ ہر کوئی چند احادیث مبارکہ پڑھ کر قرآن مجید کی کوئی تفسیر پڑھ کہ اجتھاد کرنا شروع کر دے ۔
کئی بڑے بڑے علماء، فقہاء، محدثین، آئے وہ مقلد ہی رہے مجتھد ہونے کا دعویٰ نہ کیا
*سوال یہ ہوگا آخر مجتھد کون؟؟؟*
یہ جواب خاصہ تفصیل طلب ہے مگر مختصر عرض کرتا ہوں۔
اجتھاد کی بنیادی شرط یہ ہے کہ مجتھد کو احکام کے متعلق قرآنی آیات و نصوص کا بھرپور علم ہو، لغوی و شرعی معنیٰ کے ساتھ اسکے تمام وجوہ سے واقفیت ہو، ناسخ و منسوخ کا پورا علم رکھتا ہو،
اسی طرح احکام سے متعلق سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا علم اسانید و اقسام کے ساتھ تفصیلاً ہو، قیاس کے وجوہ و طرق اور شرائط سے بھرپور واقفیت ہو، نیز نحو صرف، معانی و بلاغت وغیرہ میں پوری مہارت ہو۔
*🥀قرآن و حدیث سے خود مسائل نکالنے(اجتھاد)کی شرائط🥀*
اجمالی خاکہ پیش کرتا ہوں
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو قرآن اور اسکے متعلقات کو جاننے والا ہو۔
🌹 قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جسے احادیث کے متعلق خاصہ علم ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو اجماعی مسائل کو جانتا ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو اختلافی مسائل و ہر فریق کے دلائل جانتا ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو اصول فقہ کا ماہر ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو قیاس کا عالم ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو عربی لغت، قواعد، نحو، بلاغت، بدیع، سب کا علم رکھنے والا ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو مقاصد شریعہ کی معرفت رکھتا ہو
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو لوگوں کی مصلحت، احوال، عادات، عرف جانتا ہو۔
🌹قرآن وحدیث سے خود مسئلہ وہ نکالے جو عادل، ان گناہوں سے بچنے والا ہو جو عدالت ختم کرتے ہیں
👏 *خلاصہ کلام* 👏
*مفتی قاسم عطاری قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں*
مجتھد ( قرآن و احادیث سے خود مسائل نکالنے والا) عرب کی تمام لغتوں کو، ادب عربی کے تمام فنون کو، مخاطب کرنے کہ جملہ طریقوں کو، سمجھنے سمجھانے کے اندازوں کو، نظم و معنی کی اقسام کو، احکام کی علتوں کے ادراک کے راستوں کو جانتا ہو، زبردست قوت استخراج و استنباط کا مالک ہو، احکام کی علتیں کہاں متعدی ہوتی ہیں کہاں نہیں ہوتیں اسے جانتا ہو، قرآن و حدیث کے احکام کے دلائل جانتا ہو، مسائل میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے جملہ اقوال و فتاویٰ و اختلافات، قدیم و جدید فقہاء کے فیصلے اور آراء نیز ان میں سے ایک دوسرے پر ترجیح اور وجوہ ترجیح کو جانتا ہو دلیل کے مراتب کو جانتا ہو، مصالح شرعیہ، مقاصد دینیہ، فوائد عامہ اور عرف کو جانتا ہو، حرج، ضرورت، عموم بلوٰی، تعامل، استحسان کے وسیع علم کا حامل ہو
ہاں جب یہ ساری صفات کسی میں پائی جائیں تو وہ شخص قرآن و حدیث سے خود مسائل نکال سکتا ہے
*میرا یہ سوال ہے ان لوگوں سے جو درس نظامی نہ کیے ہوئے ہوں کیا آپ میرے اس کالم میں موجود تمام الفاظ کو سمجھ چکے ؟؟؟*
اگر صرف اجتھاد و مجتھد کا تعارف کروانے میں یہ دشواری ہے تو سوچیں یہ کام کتنا مشکل ترین ہے
*اور درس نظامی کیے حضرات بھی توجہ فرمائیں کیا صرف درس نظامی کر لینے والے میں یہ صفات پائی جاتی ہیں؟؟؟*
ہرگز نہیں
لہٰذا از خود قرآن و حدیث سے مسائل نکال کر عمل کرنا خالہ جی کا گھر نہیں یہ ایسی دشوار گزار گھاٹی ہے جس کا خیال بھی آج کے دور میں جوئے شیر لانے کے مشابہ ہے