یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*🔸حیاء ایمان سے ہے🔸*


                                              


                  *🔸حیاء ایمان سے ہے🔸*


حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں: 
*اَلْحَیَاءُمِنَ الْاِیۡمَانِ* یعنی حیا ایمان سے ہے۔ 

 (📗صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان عدد شعب الإیمان۔۔۔ الخ، الحدیث۳۶، ص۴۰)  

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شرم و حیاء ایمان کا رُکنِ اعلیٰ ہے ۔دنیا والوں سے حیا دنیاوی برائیوں سے روک دیتی ہے۔ دین والوں سے حیا دینی برائیوں سے روک دیتی ہے۔ اللہ رسول سے شرم و حیا تمام بد عقیدگیوں بد عملیوں سے بچالیتی ہے۔ ایمان کی عمارت اسی شرم و حیا پر قائم ہے ۔درختِ ایمان کی جڑ مؤمن کے دل میں رہتی ہے  (جبکہ) اس کی شاخیں جنت میں ہیں۔ 

(📗مراٰۃ المناجیح، ج۶، ص۶۴۱)


*🔹باحیا نوجوان🔹*

 امیرِ اہلِسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ العَالِیَہ اپنے رسالے باحیا نوجوان  کے صفحہ 1  پر لکھتے ہیں:

 بَصرہ میں ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مِسکی کے نام سے مشہُور تھے۔ مُشک کو عَرَبی میں مِسْک کہتے ہیں۔ لہٰذا مِسکی کے معنیٰ ہوئے  مُشکبار  یعنی مُشک کی خوشبُو میں  بَسا ہوا۔ وہ بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ہر وَقْت مُشکبار و خوشبودار رہا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ جس راستے سے گُزر جاتے وہ راستہ بھی مَہَک اُٹھتا۔ جب داخِلِ مسجِد ہوتے تو اُن کی خوشبُو سے لوگوں کو معلوم ہوجاتا کہ حضرتِ مِسکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تشریف لے آئے ہیں۔ کسی نے عرض کیا، حُضُور!  آپ کو خوشبو پر کثیر رقم خرچ کرنی پڑتی ہوگی۔ فرمایا، میں نے کبھی خوشبو خریدی، نہ لگائی۔ میرا واقِعہ عجیب و غریب ہے:


میں بغدادِ مُعَلّٰی کے ایک خوشحا ل گھرانے میں پیدا ہوا۔ جس طرح اُمَراء اپنی اولاد کو تعلیم دِلواتے ہیں میری بھی اسی طرح تعلیم ہوئی۔ میں بَہُت خوبصورت اور باحیا تھا۔ میرے والِد صاحِب سے کسی نے کہا،اسے بازار میں بٹھاء تاکہ یہ لوگوں سے گھُل مِل جائے اور اس کی حیا کچھ کم ہو۔ چُنانچِہ مجھے ایک بَزّاز  (یعنی کپڑا بیچنے والے)  کی دکان پر بٹھادیا گیا۔ ایک روز ایک بُڑھیا نے کچھ قیمتی کپڑے نکلوائے، پھر بَزّاز  (یعنی کپڑے والے)  سے کہا، میرے ساتھ کِسی کو بھیج دو تاکہ جو پسَند ہوں انہیں لینے کے بعد قیمت اور بقیّہ کپڑے واپَس لائے۔ بَزّاز  (بَزْ۔زَاز)  نے مجھے اس کے ساتھ بھیج دیا۔ بُڑھیا مجھے ایک عظیمُ الشّان مَحَل میں لے گئی اور آراستہ کمرے میں بھیج دیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک زیوارت سے آراستہ خوش لباس جوان لڑکی تَخْت پر بچھے ہوئے مُنَقَّش (مُ۔ نَقْ۔ قَشْ)  قالین پر بیٹھی ہے، تخت و فرش سب کے سب زَرِّیں ہیں اور اس قَدَر نفیس کہ ایسے میں نے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ مجھے دیکھتے ہی اُس لڑکی پر شیطان غالِب آیا اور وہ ایک دم میری طرف لپکی اور چھیڑ خانی کرتے ہوئے  منہ کالا  کروانے کے دَر پَے ہوئی۔ میں نے گھبرا کر کہا،ﷲ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! مگر اُس پر شیطان پوری طرح مُسَلَّط تھا۔ جب میں نے اُس کی ضِد دیکھی تو گناہ سے بچنے کی ایک تجویز سوچ لی اور اُس سے کہا، مجھے اِستِنجاء خانے جانا ہے۔ اُس نے آواز دی تو چاروں طرف سے لَونڈیاں آگئیں، اُس نے کہا، اپنے آقا کو بیتُ الْخَلاء میں لے جاء۔ میں جب وہاں گیا تو بھاگنے کی کوئی راہ نظر نہیں آئی، مجھے اس عورت کے ساتھ منہ کالا کرتے ہوئے اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ سے حَیا آ رہی تھی اور مجھ پر عذابِ جھنَّم کے خوف کا غَلَبہ تھا۔ چُنانچِہ ایک ہی راستہ نظر آیا اور وہ یہ کہ میں نے اِستِنجا خانے کی نَجاست سے اپنے ہاتھ منہ وغیرہ سان لئے اور خوب آنکھیں نکال کر اُس کنیز کو ڈرایا جو باہَر رومال اور پانی لئے کھڑی تھِی، میں جب دیوانوں کی طرح چیختا ہوا اس کی طرف لپکا تو وہ ڈر کر بھاگی اور اس نے پاگل، پاگل کا شور مچادیا۔ سب لونڈیاں اکٹّھی ہوگئیں اور انہوں نے ملکر مجھے ایک ٹاٹ میں لپیٹا اور اٹھا کر ایک باغ میں ڈال دیا۔ میں نے جب یقین کرلیا کہ سب جاچکی ہیں تو اٹھ کر اپنے کپڑے اور بدن کو دھو کر پاک کر لیا اور اپنے گھر چلا گیا مگر کسی کو یہ بات نہیں بتائی۔ اُسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے،تم کو حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ وَ السَّلَام سے کیا ہی خوب مُناسَبَت ہے اور کہتا ہے کہ کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں نے کہا، نہیں۔ تو اُنہوں نے کہا، میں جِبرئیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ وَالسَّلَام ہوں۔اس کے بعد اُنہوں نے میرے منہ اور جِسْم پر اپنا ہاتھ پَھیر دیا۔ اُسی وَقْت سے میرے جِسْم سے مُشک کی بہترین خوشبو آنے لگی۔ یہ حضرت سیِّدُنا جبرئیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ وَالسَّلَام کے دستِ مبارَک کی خوشبو ہے۔ 

(📗رَوْضُ الرَّیاحِین ص۳۳۴ دار الکتب العلمیۃ بیروت)  

مدینہ:  حیاء کے متعلق مزید تفصیلات جاننے کے لئے امیراہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ العَالِیَہ کا رسالہ باحیا نوجوان مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ھدیۃً حاصل کیجئے ۔

پیشکش 🎖️
www.abdullahmadni1991.blogspot.com

✍️ مرتّب: *غلام نبی انجم رضا عطاری*
_📲03461934584_