یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

علامہ_سیوطی_اور_احترام_سادات




علامہ_سیوطی_اور_احترام_سادات

از_قلم : #مفتی_محمد_حسان_عطاری

اہل بیت  اطہار کے فضائل پر ایک کتاب پڑھتے ہوئے علامہ جلال الدین سیوطی شافعی رحمہ اللہ تعالی کا سادات کی تعظیم کا ایک واقعہ نظر سے گزرا ، جو محقق کتاب نے مقدمہ میں فہرس الفھارس سےنقل کیا ہے ، برکت کے حصول اور سادات کرام کی تعظیم دل میں بڑھانے کی نیت سے اصل کتاب فھرس الفھارس سے اس کا ترجمہ ذکر کرتا ہوں، اللہ جل شانہ ہم سب کو اہل بیت کی سچی عقیدت ومحبت نصیب فرمائے.
 
علامہ سالم سنھوری رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: میں نے  حافظ علقمی رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا کہ آپ نے علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ تعالی سے  جامع صغیر کیسے پڑھی؟(علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی چونکہ آخر عمر میں گوشہ نشین ہوگئے تھے ، ہر کسی سے ملاقات نہیں کرتے تھے، پھر علقمی علیہ الرحمۃ کو یہ موقع کیسے مل گیا کہ وہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی کی کتاب جامع صغیر براہ راست ان سے روایت کرتے ہیں ) علقمی فرماتے ہیں : ہم روضہ کے مقام  پرجہاں علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی کی رہائش تھی جاتے تھے، اور ہمارے ساتھ سید زادے شیخ یوسف ارمیونی رحمہ اللہ تعالی ہوتے تھے ، جب ہم علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی  کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتے (وہ معلوم کرتے کون ہے؟) اگر ہمارے ساتھ سید یوسف رحمہ اللہ تعالی ہوتے تو علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی دروازہ کھول دیتے ورنہ دروازہ نہیں کھولتے تھے ، سید یوسف رحمہ اللہ تعالی ان کے سامنے جامع صغیر پڑھتے اور ہم اس کو سن لیا کرتے تھے ۔ 
سید السادات حافظ المغرب مسند الدنیا فی عصرہ علامہ عبد الحی الکتانی رحمہ اللہ تعالی اس واقعے کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : گویا کہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی لوگوں سے ملنا ضروری نہیں سمجھتے تھے، لیکن جب انہیں معلوم ہوتا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے جگر کا ٹکڑا ان لوگوں کے ساتھ موجود ہے  تو ان سے ملنا اس  گوشہ نشینی  سے زیادہ بہتر سمجھتے تھے جسے آپ  رحمہ اللہ تعالی اپنے حق میں واجب سمجھتے تھے۔

(فھرس الفھارس والاثبات ج ۱ ص ۹۱ طبع دار الغرب الاسلامی)

گدائے در صحابہ واہل بیت:
*ابو حمزہ محمد حسان عطاری*