یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

"تعارفِ مُصَنِّف "حلیۃ الاولیاء"




"تعارفِ مُصَنِّف "حلیۃ الاولیاء"

نام ونسب:
آپ کا نام مبارک حافظ اَبُوْنُعَیْم اَحمدبن عبداللہ بن اَحمدبن اِسحاق بن موسیٰ بن مہران مہرانی اَصْبَہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُوْرَانِی ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کے اَجدادمیں سے سب سے پہلے مہران نے اِسلام قبول کیا جو حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن جَعْفَر بن ابی طالب  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کے غلام تھے۔حافظ صاحب رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نانا محمدبن یوسف رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی پائے کے عالمِ دین،ولی ٔ کامل اورعابدوزاہدتھے۔
پیدائش ا ورتعلیم وتربیت:
آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ رجب المرجب 336ھـکوایران کے اس مشہورشہراَصبہان میں پیدا ہوئے جس کی سر زمین نے کئی مشہورومعروف اَکابرعُلما وحُفَّاظ کو جنم دیا۔ آپ  رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے علم وعُلما کے درمیان پرورش پائی ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کے والد ِماجدحضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن اَحمدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الصَّمَد اَصبہان کے عُلما ومحدثین میں سے ایک تھے،گویا شہرِ اَصبہان عُلما و محدثین سے اِکتسابِ فیض کرنے والوں سے بھرا ہوا تھا۔ اس لئے آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کو علمی مہارت حاصل کرنے کے کثیر مواقع میسر ہوئے اور یہ چیز آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عمدہ صلاحیت اور علمی رغبت کے موافق ثابت ہوئی ۔ پس آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے ہم عصر عُلما وحُفَّاظ سے اِکتسابِ فیض کیا اور اَصبہان کے نامورعُلمامیں سے ہوئے۔
طلبِ علم کے لئے سفر:
طلبِ علم کے لئے آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کاطریقۂ کار وہی تھاجوباقی عُلما وحُفَّاظ کا رہا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہنے بغدادِ معلی،مکۂ معظمہ،کوفہ اورنیشاپورکاسفرکیا۔بغدادمیں ابوعلی صواف، مکہ میں ابوبکرآجری،بصرہ میں فاروق بن عبدالکریم خطابی،کوفہ میں ابوعبد اللہ بن یحییٰ،اورنیشاپورمیں ابواَحمدحاکم رَحِمَہُمُ اللہ تَعَالٰیوغیرہ سے علم حاصل کیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے ہم عصرحُفَّاظ سے علم حاصل کرنے کے بعد جب اَصبہان میں اقامت اِختیار کی تو مختلف مقامات سے لوگ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ سے اِکتسابِ علم کرنے کے لئے اَصبہان آنے لگے۔
مشائخ:
آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہنے جن محدثین سے اَحادیث سنیں ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں:اَبوعَلِی مُحَمَّد بن اَحْمَد بن حَسَن اَلْمَعْرُوْف بِابن صَوَّاف،اَبواِسْحاق اِبراہِیْم بن عبداللہ بن اِسْحاق اَصْبَہَانی، اَبواِسْحاق اِبراہِیْم بن مُحَمَّد بن یَحیٰی مُزَکِّی،اَبواَحْمَد عَسَّال مُحَمَّد بن اَحْمَد بن اِبراہِیْم، اَبوحَفْص فاروق بن عبدالکریم خَطَّابی،اَبوبکر عَطَّاراَحمد بن یوسف بن خَلَّاد،اَبوقاسِم قزار حَبِیْب بن حَسَن بن دَاود،اَبوقاسِم سُلَیْمَان بن اَحمد طَبَرَانی،اَبوبَکرمُحَمَّد بن جَعْفَر بَغْدَادی، ابوشَیْخ بن حَیَّان،اَحْمَد بن بُنْدَارشَعَاروغیرہ ۔
تلامذہ:
آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کے تلامذہ کی تعدادبے شمارہے،جن میں سے چند مشہورکے نام یہ ہیں:ابوبکرخَطِیب اَحمد بن عبداللہ بن ثابِت بن اَحمد بن مَہْدِی صاحب تاریخ بغداد،عبدالوَاحِدبن مُحَمَّد بن اَحمد صَبَّاع اَصْبَہانی،حَسَن بن اَحمدبن حَسَن حَدَّاد اَصْبَہانی،یُوْسُف بن حَسَن بن مُحَمَّد زَنْجَانی تَفَکُّرِی، ابوبکرمُحَمَّد بن اِبْراہِیْم عَطَّار،ہِبَۃُ اللہ بن مُحَمَّد شِیْرازِیوغیرہ ۔
 تعریفی کلمات:
خطیب بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْہَادِی  فرماتے ہیں: ’’سیِّدُناحا فظ اَبُوْنُعَیْماورسیِّدُناابوحازم عبدوی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا کے علاوہ میں نے کوئی ایساشخص نہیں دیکھاجسے’’حافظ الحدیث‘‘کہا جا سکے۔‘‘
امام سُبکیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’سیِّدُناحافظ اَبُوْنُعَیْمرَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ امامِ جلیل، حافظ، صوفی، فقہ وتصوُّف کامجموعہ،حفظ وضبط کی انتہااوران نمایاں لوگوں میں سے ایک تھے کہ جنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّنے رِوایت ودِرایت میں بلندی اور اِنتہائی دَرَجہ عطا فرمایا۔‘‘

امام ذَہبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ بہت بڑے حافظ الحدیث، محدثِ زمانہ اور حقیقی صوفی تھے۔‘‘اور ’’سِیَرُاَعْـلَامِ النُّبَـلَاء‘‘میں آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کوشیخ الاسلام کے لقب سے یاد فرمایا۔
امام ذَہبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’محدثین کی عظیم جماعت نے اِنہیں روایت حدیث کی اجازت عطافرمائی کیونکہ آپ دنیا میں منفرد مقام رکھتے ہیں جیساکہ مخلوق میں سے سماع حدیث میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔ 
ابنِ خلکانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان  فرماتے ہیں:’’سیِّدُناحافظ اَبُوْنُعَیْمرَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ مشہور اَکابرو ثقہ حُفَّاظ اور جلیل القدر محدثین میں سے تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جیدعُلماسے علم حاصل کیااور آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے شاگردوں کا شمار بھی جیدعُلما میں ہوتا تھا۔‘‘

تصانیف:
آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری۔حضرت سیِّدُنااَحمد بن محمد بن مردویہ  رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ’’حضرت سیِّدُناحافظ اَبُوْنُعَیْمرَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہاپنے وقت کے مرجع الخلائق تھے ۔ دنیامیں آپ سے زیادہ مستندحافظ الحدیث کوئی نہ تھاجتنے بھی حُفَّاظِ حدیث ہوتے آپ کی بارگاہ میں حاضر رہتے۔ روزانہ ایک جماعت ظہرکے وقت تک پڑھتی اورآپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہجب گھر کی طرف تشریف لے جاتے تولوگ راستہ میں بھی ان سے کچھ نہ کچھ پڑھ لیا کرتے لیکن پھربھی آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ اکتاہٹ وپریشانی محسوس نہ کرتے ۔ سماعِ حدیث اورتصنیف وتالیف سے اس قدرلگاؤتھاکہ گویا یہ ان کی غذا میں شامل ہو ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ  نے بہت سی کُتُب تصنیف فرمائیں۔ جن میں سے چندکے نام یہ ہیں:
(1)اَ لْاَجْزَاءُ الْوَخْشِیَّات(2)اَحَادِیْثُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللہ بْن جَعْفَراَلْجَابِرِی(3)اَحَادِیْثُ مَشَایِخِ اَبِی الْقَاسِمِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْعَبَّاس اَلْبَزَّار اَلاَصَم(4)اَرْبَعُوْنَ حَدِیْثًا مُنْتَقَاۃً(5)اَلاَرْبَعِیْن عَلٰی مَذْہَبِ الْمُتَحَقِّقِیْن (6)اَطْرَافُ الصَّحِیْحَیْن(7)کِتَابُ الْاِمَامَۃ(8)اَ لْاَمْوَال(9)اَ لْاِیْجَازُوَجَوَامِعُ الْکَلِم(10)تَارِیْخُ اَصْبِہَان (11)تَثْبِیْتُ الرُّؤْیَاللہ(12)تَسْمِیَۃُ الرُّوَاۃِعَنْ سَعِیْدِبْنِ مَنْصُوْرٍعَالِیًا(13)تَسْمِیَۃُ مَاانْتَہٰی اِلَیْنَامِنَ الرُّوَاۃِعَنْ اَبِیْ نُعَیْمِ الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْن(14)جُزْئُ صَنَمِ جَاہِلِیْ یُقَالُ لَہُ قَرَاص(15)حُرْمَۃُ الْمَسَاجِد(16)حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(17)دَلَائِلُ النُّبُوَّۃ(18)ذِکْرُمِنْ اِسْمِہِ شُعْبَۃ(19)رِیَاضَۃُ الْاَبْدَان(20)رِیَاضَۃُ الْمُتَعَلِّمِیْن (21)اَلرِّیَاضَۃُ وَالْاَدَب(22)اَلشُّعَرَائ(23)صِفْۃُ الْجَنَّۃ(24)صِفَۃُ النِّفَاق وَنَعْتُ الْمُنَافِقِیْن(25)اَلطِّبُ النَّبَوِی (26)طَبَقَاتُ الْمُحَدِّثِیْن وَالرُّوَاۃ(27)طَرِیْقُ حَدِیْث(اِنَّ اللہ تَعَالٰی تِسْعَۃٌ وَّتِسْعِیْنَ اِسْمًا)(28)طَرِیْقُ حَدِیْث(زَرْغَبًاتَزْدَدَحُبًا)(29)عَمَلُ الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃ(30)فَضَائِلُ الْخُلَفَائِ الْاَرْبَعَۃ(31)فَضَائِلُ الصَّحَابَۃ(32)فَضْلُ السِّوَاک (33)فَضْلُ سُوْرَۃِ الْاِخْلَاص(34)فَضْلُ الْعَالِمِ الْعَفِیْف(35)فَضْلُ الْعِلْم(36)فَضِیْلَۃُالْعَادِلِیْن مِنَ الْوُلَاۃوَمَنْ اَنْعَمَ النَّظْرُفِیْ حَالِ الْعُمَّالِ وَالْبُغَاۃ(37)مَاانْتَفٰی اَبُوْبَکْرِبْنِ مَرْدُوَیَّۃ عَلَی الطَّبْرَانی (38)مُسْتَخْرَجُ اَبِیْ نُعَیْم عَلَی التَّوْحَیْدلِاِبْنِ خُزَیْمَۃ(39)اَلْمُسْتَخْرَجُ عَلَی الْبُخَارِی (40)اَلْمُسْتَخْرَجُ عَلٰی کِتَابِ عُلُوْمِ الْحَدِیْثِ لِلْحَاکِم(41)اَلْمُسْتَخْرَجُ عَلٰی مُسْلِم(42) مُسَلْسَلَاتُ اَبِیْ نُعَیْم(43)اَلْمُعْتَقِد (44)مُعْجَمُ الشُّیُوْخ(45)مُعْجَمُ الصَّحَابَۃ(46)مَعْرِفَۃُ الصَّحَابَۃ(47)مُنْتَخَبٌ مِّنْ حَدِیْثِ یُوْنُسَ بْنِ عُبَیْدَۃ (48)اَلْمَہْدِی(49)مُسْنَدٌ(50)کِرَاسْتَانُ فِی الْحَدِیْث وغیرہ۔
وصال پُرملال:
علم وعمل کایہ بحرِ ذَخَّارعلم کے پیاسوں کوسیراب کرتاہواصحیح قول کے مطابق 94 سال کی عمرمیں 20محرم الحرام 430ھـکو اس فانی دنیاسے باقی رہنے والی زندگی کی طرف کوچ کرگیا۔لیکن اہلِ اسلام کے دلوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنی یادیں نقش کرگیا۔(اِنَّاللہ وَاِنَّآاِلَیْہِ رَاجِعُوْن)     (ماخوذ ازمعرفۃ الصحابۃوحلیۃ الاولیاء ودلائل النبوۃ وغیرہ)
؎    ہَرْگِزْنَمِیْرَدآںکہ دِلَشْ زِنْدَہ شُدْ بَعِشْق
ثَبْت اَسْت بَرْ جَرِیْدَۂ عَالَم دَوَامْ  مَا
(حَافِظ شِیْرَازِیعَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ الْکَافِی) 
ترجمہ:جن کے دل عشقِ الٰہی میں زندہ ہیں وہ کبھی نہیں مرتے ان کانام ہمیشہ کے لئے صحیفۂ  کائنات پرنقش ہوجاتاہے ۔