یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*🔹رزّاق کا کرم🔹*




*🔹رزّاق کا کرم🔹*


حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ﷲ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:  
*🥀 ’’ اِنَّ الرِّزْقَ لَیَطْلُبُ الْعَبْدَ کَمَا یَطْلُبُہٗ اَجَلُہ🥀* 
یعنی روزی بندے کو ایسے تلاش کرتی ہے جیسے اسے اس کی موت تلاش کرتی ہے۔ 

(📗حلیۃ الاولیاء، رقم ۷۹۰۸، ج۶، ص۸۹)  

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مقصد یہ ہے کہ موت کو تم تلاش کرو یا نہ کرو بہرحال تمہیں پہنچے گی یونہی تم رزق کو تلاش کرو یا نہ کرو ضرور پہنچے گا ۔ہاں !  رزق کی تلاش سنّت ہے  (اور) موت کی تلاش ممنوع ، مگر ہیں دونوں یقینی ۔ 

( 📗مرأۃ المناجیح، ج۷، ص۱۲۶)

*🦌بُھنا ہوا  ہَرن*

حضرتِ سیِّدُنا ابو ابراہیم یمانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الغَنِی فرماتے ہیں:  ’’  ایک مرتبہ ہم چند رفقاء حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الاَعْظم کی ہمراہی میں   سمندر کے قریب ایک وادی کی طر ف گئے۔ ہم سمندر کے کنارے کنارے چل رہے تھے کہ راستے میں   ایک پہاڑ آیا جسے جبل ’’  کفر فیر  ‘‘  کہتے ہیں۔ وہاں ہم نے کچھ دیر قیام کیا اور پھر سفر پر روانہ ہوگئے۔ راستے میں  ایک گھنا جنگل آیا جس میں بکثرت خشک درخت اور خشک جھاڑیاں تھیں۔ شام قریب تھی، سردیوں کا موسم تھا۔ ہم نے حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم عَلَیہِ رَحْمَۃ اللہِ الْاَکْرَم  کی بارگاہ میں   عرض کی :

 حضور ! اگر آپ مناسب سمجھیں تو آج رات ہم ساحل سمندر پر گزار لیتے ہیں۔ یہاں اس قریبی جنگل میں  خشک لکڑیاں بہت ہیں۔ ہم لکڑیاں جمع کر کے آگ روشن کرلیں گے اس طر ح ہم سردی اور درندوں وغیرہ سے محفوظ رہیں گے ۔ ‘‘

  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا:  ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔ ‘‘ چنانچہ ہمارے کچھ دوستوں نے جنگل سے خشک لکڑیاں اکٹھی کیں اور ایک شخص کو آگ لینے کے لئے ایک قریبی قلعے کی طر ف بھیج دیا ۔ جب وہ آگ لے کر آیا تو ہم نے جمع شدہ لکڑیوں میں  آگ لگا دی اور سب آگ کے اِرد گر د بیٹھ گئے اور ہم نے کھانے کے لئے روٹیاں نکال لیں۔ اچانک ہم میں  سے ایک شخص نے کہا :  ’’ دیکھو ان لکڑیوں سے کیسے اَنگارے بن گئے ہیں ، اے کاش!  ہمارے پاس گوشت ہوتا تو ہم اسے ان اَنگاروں پر بھون لیتے ۔ ‘‘  حضرت سیِّدُنا ابراہیم ابن ادہم عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الاَعْظم نے اس کی یہ بات سن لی اورفرمانے لگے :  ’’  ہمارا پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ  اس بات پر قادرہے کہ تمہیں اس جنگل میں   تا زہ گو شت کھلائے ۔  ‘‘
ابھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ یہ بات فرما ہی رہے تھے کہ اچانک ایک طر ف سے شیر نمودار ہوا جو ایک فربہ ہرن کے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ ہرن کا رُخ ہماری ہی طرف تھا۔ جب ہرن ہم سے کچھ فاصلے پر رہ گیا تو شیر نے اس پر چھلانگ لگائی اور اس کی گردن پرشد ید حملہ کیا جس سے وہ تڑپنے لگا ۔یہ دیکھ کر حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم اُٹھے اور اس ہرن کی طرف لپکے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو آتا دیکھ کر شیر ہرن کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ گیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا:  ’’  یہ رزق اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ہمارے لئے بھیجا ہے۔ چنانچہ ہم نے ہرن کو ذبح کیااور اس کا گوشت انگاروں پر بھون بھون کر کھاتے رہے اور شیر دور بیٹھا ہمیں  دیکھتا رہا۔

 (📗عیون الحکایات، الحکایۃ الحادیۃ والسبعون بعد المائۃ، ص۱۸۲ )

 {اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی اُن پر رحمت ہو۔۔اور۔۔ اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین }


✍️ مرتّب: *🥀غلام نبی انجم رضا عطاری🥀*
_📲03461934584_