یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

*کیکڑا کھانا کیسا ہے ؟*




*کیکڑا کھانا کیسا ہے ؟*

چونکہ کِیکڑا مچھلی نہیں بلکہ ایک قسم کا کیڑا ہے لہذا اس کا کھانا حرام ہے کیونکہ احناف کے نزدیک مچھلی کے سِوا دریا کا ہر جانور حرام ہے اور طافی مچھلی یعنی جو مچھلی بِغیر کسی ظاہری سبب کے خود بخود مر کر پانی میں اُلٹی تیر جائے تو وہ بھی حرام  ہے۔
چنانچہ ملک العلماء امام علاءالدین ابوبکر بن سعود کاسانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :  
*فجمیع ما فی البحر من الحیوان محرم الاکل الا السمک خاصۃ فانہ یحل اکلہ الا ما طفا منہ، و ھذا قول اصحابنا رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔۔۔۔*
*{و يحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157] و الضفدع و السرطان و الحية و نحوها من الخبائث"*
یعنی وہ تمام حیوان جو سمندر میں رہتے ہیں، ان کا کھانا حرام ہے سوائے مچھلی کے خصوصی طور پر پس اس کا کھانا حلال ہے مگر جو اس میں سے خود بخود مر کر پانی کی سطح پر تیر پڑے (تو وہ حرام ہے) اور یہ ہمارے اصحابِ (احناف) رضی اللہ تعالیٰ عنھم کا قول ہے۔۔۔۔
اور اللہ تبارک و تعالی کا فرمان ہے :
*"و يحرم عليهم الخبائث"*
ترجمہ : اور وہ خبائث (گندی چیزیں) ان پر حرام فرمائے گا، اور مینڈک، کیکڑا اور سانپ وغیرہ خبائث (گندی چیزوں) میں سے ہیں۔
*(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع جلد 4 صفحہ 144 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"سرطان (یعنی کیکڑا) کھانا حرام ہے."
*(فتاوی رضویہ جلد 24 صفحہ 208 رضا فاؤنڈیشن لاہور)*

صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے۔ جو مچھلی پانی میں مر کر تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر اولٹ گئی وہ حرام ہے، مچھلی کو مارا اور وہ مر کر اولٹی تیرنے لگی، یہ حرام نہیں۔۔۔۔
پانی کی گرمی یا سردی سے مچھلی مرگئی یا مچھلی کو ڈورے میں باندھ کر پانی میں ڈال دیا اور مرگئی یا جال میں پھنس کر مرگئی یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی جس سے مچھلیاں مرگئیں اور یہ معلوم ہے کہ اوس چیز کے ڈالنے سے مریں یا گھڑے یا گڑھے میں مچھلی پکڑ کر ڈال دی اور اوس میں پانی تھوڑا تھا اس وجہ سے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے مرگئی ان سب صورتوں میں وہ مری ہوئی مچھلی حلال ہے۔"
*(بہارشریعت جلد 3 صفحہ 324، 325 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
22/09/2020
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح،
*مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری،مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی۔*