*علماء انبیاء کے وارث ہیں*
*علماء انبیاء کے وارث ہیں*
جامع صغیر میں حدیث
"اکرموا العلماء فانہ ورثۃ الانبیاء "
(علماء کا احترام کرو کیونکہ وہ انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں۔)
دو٢ طریقوں سے آئی ہے
،اوّل: ابن عساکر عن ابن عباس رضی الله تعالٰی عنہما۔
دوم: رواہ الخطیب فی التاریخ عن جابر بن عبدالله رضی الله تعالٰی عنہما۔
علّامہ مناوی وعلّامہ عزیزی نے تیسیر وسراج المنیر میں زیر طریق اول لکھا:
ضعیف لکن یقویہ مابعدہ
(ضعیف ہے مگر پچھلی حدیث اسے قوّت دیتی ہے)
زیرِ طریق دوم فرمایا:
ضعیف لضعف الضحاك بن حجرۃ لکن یعضدہ ماقبلہ
(ضحاك بن حجرۃ کے ضعف سے یہ بھی ضعیف ہے مگر پہلی اسے طاقت بخشتی ہے۔)
متتبعِ کلماتِ علماء اس کی بہت مثالیں پائے گا
اس سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث درجہ حسن کو پہنچتی ہے کیونکہ کیونکہ علماء کرام نے
صراحت فرمائی ہے کہ کسی حدیث کے قوت پانے کیلئےکم از کم دو طرق سے مروی ہو
الجامع الصغیر مع فیض القدیر حدیث ١٤٢٨ مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت ٢/٩٣
(فتاوی رضویہ ج٥ ص ٤٦٤)
*✍محمد ساجد مدنی*