یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

نبی ہمارے بڑی شان والے




🌼 *نبی ہمارے بڑی شان والے*🌼


📝 *تمہید :* الحمد للہ دو سالوں سے صفر المظفر اور ربیع الاول شریف میں قسط وار تحریر کا سلس
لہ رہا ہے اور تمام ہی تحریروں کو عوام و علما نے کافی پسند کیا۔اس سال بھی قسط وار تحریر کا ارادہ تھا مگر موضوع فائنل نہیں کر پایا۔اتفاق سے میں نے فتاوی رضویہ شریف کی 30ویں جلد کا مطالعہ شروع کیا،اس جلد میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے کئی پہلو بیان کیے گئے ہیں اور جب اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ بیان کریں تو اس کا انداز ہی کچھ اور ہوتا ہے اور پڑھتے ہوئے مزے کو بھی مزا آجاتا ہے۔اسی جلد میں ایک رسالہ ہے جس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام نبیوں پر فضیلت کو قرآن و حدیث و اقوال صحابہ سے بڑے ہی عشق بھرے انداز میں ثابت کیا گیا ہے۔ اس رسالے کو شروع کرتے ہی میں نے ذہن بنایا کہ اس مرتبہ اس رسالے کا قسط وار خلاصہ کرنا ہے، تو میں نے تلخیص کا کام شروع کردیا،الحمد للہ کام محرم الحرام کے آخری عشرے میں مکمل ہوگیا اور مجھ سے صبر نہیں ہوا اس لئے میں نے ابھی سے اس تحریر کو فاروڈ کرنے کا ارادہ کیا ہے،اللہ پاک اس کو قبول فرمائے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی نظر کرم نصیب فرمائے۔


📍 *نوٹ:* میں نے اس تحریر میں رسالے کو مختصر اور آسان کرنے کی کوشش کی ہے اس لئے سارے حوالوں کو ذکر نہیں کیا کیونکہ عشاق کے لئے فتاوی رضویہ کا حوالہ کافی ہے، جو تخریج کا شوق رکھتا ہو تو رسالے کا مطالعہ کرے،اس کے علاوہ ایک ہی مفہوم کی احادیث میں سے چند کو ذکر کیا ہے۔البتہ میں نے قرآن پاک کی آیات کو اعراب اور آیت نمبر کے ساتھ ذکر کیا ہے۔


📃 *تعارف:* نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم تمام رسولوں سے افضل ہیں،یہ بات بالکل واضح ہے مگر بعض بدمذہبوں نے اس پر قرآن و حدیث سے دلائل مانگے،یہ مسئلہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں بھیجا گیا،جس کے جواب میں اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن و حدیث سے اتنے دلائل دیے کہ یہ 137 صفحات کا رسالہ بن گیا جس کا نام اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے *تَجَلِّیُ الیَقِین بِاَنَّ نَبِیَّنَا سَیِّدُ المُرْسَلِین* رکھا یعنی یقین کا اظہار اس بات کے ساتھ کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام رسولوں کے سردار ہیں۔

اپنی عادت مبارکہ کے مطابق آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پہلے خطبہ تحریر فرمایا، اگر خطبے کو بغور پڑھا جائے تو اسی میں افضلیت پر دلائل بھی لکھ دیے۔بہر حال خطبے کے بعد آپ نے کلام شروع فرمایا.


🌹 نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا تمام رسولوں سے افضل ہونا اور تمام مخلوق سے اعلی اور ان کا سردار ہونا قطعی،یقینی،اجماعی مسئلہ ہے جس میں اختلاف صرف گمراہ بددین ہی کرے گا۔قیامت کے دن سارا حال کھل جائے گا جب ساری مخلوق کو جمع کیا جائے گا اور سارے مجمعے کا سردار حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو بنایا جائے گا،سارے انبیاء کرام علیھم السلام بھی حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف متوجہ ہونگے،نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف بیان کی جا رہی ہوگی،جو آج ان کی عظمتوں کو تسلیم کرنے والے ہیں کل قیامت میں خوشیاں منا رہے ہونگے اور جو منکر ہیں ان کے پاس حسرت کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔عجیب بات ہے کہ کہنے والے یہ کہیں کہ قرآن و حدیث میں دلیل نہیں پائی حالانکہ مسئلہ بالکل واضح ہے،دلیل بے شمار ہیں،آیات کثیر ہیں،احادیث ان گنت ہیں،اگر میرے پاس وقت ہو تو اس عقیدے کی تحقیق میں اتنا لکھ دوں کہ کئی جلدیں ہوجائیں ، مگر فی الحال دس آیات اور سو حدیثیں ذکر کروں گا تاکہ جتنا وقت میسر ہے اس  میں حاجت بھی  پوری ہوجائے اور مومن کے دل کو سکون ہو اور بدباطن خاک میں مل جائیں۔


🕋 *آیات قرآنیہ*


آیت : 1

*وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ-قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ-قَالُوْۤا اَقْرَرْنَاؕ-قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ(۸۱)فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(۸۲)*


ترجمہ: اور یاد کرو جب اللہ نے نبیوں سے وعدہ لیا کہ میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کروں گا پھر تمہارے پاس وہ عظمت والارسول تشریف لائے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو گاتو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔ (اللہ نے) فرمایا :(اے انبیاء!) کیا تم نے (اس حکم کا) اقرار کرلیا اور اس (اقرار) پر میرا بھاری ذمہ لے لیا؟ سب نے عرض کی،’’ ہم نے اقرار کرلیا‘‘ (اللہ نے) فرمایا، ’’ تو(اب) ایک دوسرے پر (بھی) گواہ بن جاؤ اور میں خود (بھی) تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں ۔ پھرجو کوئی اس اقرار کے بعدروگردانی کرے گاتو وہی لوگ نافرمان ہوں گے۔

📗 *(سورہ آل عمران،آیت 82-81)*


📚 محدثین اس آیت کی تفسیر میں مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی روایت کو پیش کرتے ہیں : اللہ پاک نے آدم علیہ السلام سے لے کر آخر تک جتنے انبیاء علیھم السلام بھیجے سب سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں عہد لیا کہ اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس نبی کی زندگی میں مبعوث ہوں تو وہ نبی ان پر ایمان لائے اور ان کی مدد فرمائے اور اپنی امت سے بھی اس طرح کا وعدہ لے۔

اس عہد کے مطابق ہمیشہ ہی تمام انبیاء کرام علیھم السلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف،مقام و مرتبے کو بیان فرماتے رہتے تھے اور اپنی محافل کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد و نعت سے زینت بخشتے اور اپنی امتوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور مدد کرنے کا عہد لیتے یہاں تک کہ عیسی علیہ السلام نے اپنی امت سے فرمایا تھا 

 *"مُبَشِّرًۢا بِرَسُولٍ يَّأْتِى مِنۢ بَعْدِى ٱسْمُهُۥٓ أَحْمَدُ ۖ "*

اس عظیم رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے

📕 *(سورۃ الصف،آیت 6)*


📋 ابن عساکر عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں : شروع سے سب امتیں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشیاں مناتیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے اپنے دشمنوں پر کامیابی کا سوال کرتیں،یہاں تک کہ اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین امت و بہترین زمانے اور بہترین اصحاب اور بہترین شہر میں ظاہر فرمایا۔


🌷 اسی عہد کی وجہ سے حدیث میں آیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آج اگر موسی (علیہ السلام) دنیا میں ہوتے تو میری پیروی کے سوا ان کے پاس گنجائش نہ ہوتی۔

اور یہی وجہ ہے کہ جب آخری زمانے میں حضرت عیسی علیہ السلام دنیا میں تشریف لائیں گے تو اگرچہ وہ منصب نبوت و رسالت پر فائز ہونگے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی بن کر رہیں گے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شریعت پر عمل کریں گے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی و نائب امام مہدی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔

بہر حال جو آیت بیان کی گئی اگر مسلمان اسی میں غور کریں تو واضح ہوجائے گا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کے رسول ہیں۔


📜 *آیت "لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ" سے حاصل ہونے والے مزید نکات اس آیت پر غور کریں کس قدر اس میں تاکیدات موجود ہیں اور کتنے اہتمام کے ساتھ اس آیت کو بیان فرمایا گیا۔*


🌹 انبیاء کرام معصومین ہیں،ان سے حکم الہی کا خلاف ہو ہی نہیں سکتا،اگر انہیں مختصرا اور بغیر تاکید کے بھی حکم ہوتا تو کافی تھا مگر اس پر اکتفا نہ فرمایا بلکہ ان سے عہد لیا گیا اور یہ عہد عہدِ "اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ" (کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں) کے بعد دوسرا عہد تھا،جیسے کلمے میں لا الہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ ہے تاکہ ظاہر ہوجائے کہ سب سے پہلا فرض اللہ پاک کی ربوبیت کا یقین رکھنا ہے پھر اس کے برابر رسالت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا۔


🌹 اس عہد کو لام قسم سے موکد فرمایا

لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ

(شروع میں لام ہے اور اس پر زبر ہے،عربی گرامر کے اعتبار سے یہ لام کسی بات میں تاکید کو بڑھادیتا ہے جس کا ترجمہ اردو میں "لازمی/ضرور" سے کیا جاتا ہے)


🌹 نون تاکید

🌹  اور وہ بھی ثقیلہ لایا گیا کہ تاکید میں مزید اضافہ کردیا۔

(آخر میں نون ہے اور اس پر تشدید لگی ہوئی ہے،عربی گرامر کے اعتبار سے اس کو نون تاکید ثقیلہ کہا جاتا ہے یعنی ایک تو نون وہ والا لایا گیا جس میں تاکید ہوتی ہے،اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں: ایک تشدید کے ساتھ جسے ثقیلہ کہتے ہیں دوسری بغیر تشدید اس کو خفیفہ کہتے ہیں،ثقیلہ میں تاکید زیادہ ہوتی ہے،یہاں بھی نون تاکید ثقیلہ لایا گیا)


🌹 *لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ* فرمانے کے بعد ابھی انبیاء کرام علیھم السلام کے جواب سے پہلے خود فرمایا : *" ءَاَقْرَرْتُمْ"*  کیا اس حکم کا اقرار کرتے ہو؟ 


🌹 اتنا ہی نہیں بلکہ فرمایا: *وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ* صرف اقرار نہیں بلکہ بھرپور ذمہ داری لو۔


🌹 آیت میں *عَلیٰ ھذا* کی جگہ *عَلٰى ذٰلِكُمْ* فرمایا۔

(ھذا قریب کے لئے ہوتا ہے اور ذلک دور کے لئے،جب ھذا کی جگہ ذلک لگایا جائے تو ایک وجہ اس چیز کی عظمت بیان کرنا ہوتی ہے،یہاں قریب والی چیز کے لئے ذلک لا کر اشارہ فرمایا گیا کہ یہ عظمت والا عہد ہے)


🌹 مزید یہ کہ فرمایا: *فَاشْهَدُوْا* تم ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ۔حالانکہ ان پاک ہستیوں کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ اقرار کر کے معاذ اللہ مکر جائیں گے۔


🌹 پھر کمال یہ کہ ان کی گواہیوں پر اکتفا نہ فرمایا بلکہ ارشاد ہوا  *وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ* میں خود بھی تمہارے ساتھ گواہوں سے ہوں۔


🌹 سب سے زیادہ اہم یہ کہ اتنی تاکیدوں کے بعد حالانکہ انبیاء کرام معصوم ہیں،فرمایا جاتا ہے *فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ* 

پھرجو کوئی اس اقرار کے بعدروگردانی کرے گاتو وہی لوگ نافرمان ہوں گے۔


اللہ اکبر! یہ وہی انداز اور اہتمام ہے جو اللہ پاک نے فرشتوں سے اپنی توحید کو بیان کرتے ہوئے اختیار فرمایا: *وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّىٓ إِلَٰهٌ مِّن دُونِهِۦ فَذَٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلظَّٰلِمِينَ*

اور ان میں جو کوئی کہے کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں تو اسے ہم جہنم کی جزا دیں گے، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ظالموں کو۔

📘 *(سورہ الانبیاء،آیت 29)*


گویا فرمایا جا رہا ہے کہ جس طرح ہمیں ایمان کے پہلے جز لا الہ الا اللہ کا اہتمام ہے اسی طرح دوسرے جز محمد رسول اللہ کا بھی ہے،میں سب کا خالق و مالک کہ فرشتے بھی میری بندگی سے پھر نہیں سکتے اور میرا محبوب سارے عالم کا رسول اور سردار کہ انبیاء و مرسلین بھی اس کی بیعت کے دائرے میں داخل ہوئے۔


📕 *(فتاوی رضویہ،جلد 30،رسالہ تجلی الیقین)*



🕋 *آیات قرآنیہ*


آیت: 2 

*وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)*

ترجمہ: اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ۔

📘 *(سورہ الانبیاء،آیت 107)*


🌹 عالمین عالَم کی جمع ہے اور اللہ پاک کے علاوہ جو کچھ ہے اس کو عالَم کہتے ہیں جس میں انبیاء و فرشتے (علیھم السلام) بھی داخل ہیں۔تو لازمی طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سب پر رحمت اور رب کی نعمت ہوئے اور وہ سب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سے فیض حاصل کررہے ہیں۔


آیت: 3

*وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ*

ترجمہ: اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم کی زبان کے ساتھ ہی بھیجا 

📕 *(سورہ ابراہیم،آیت 4)*


🌼 علما فرماتے ہیں : یہ آیت دلیل ہے کہ تمام انبیاء سابقین علیھم السلام خاص اپنی قوم کے پاس بھیجے جاتے تھے اور ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقات کی طرف بھیجے گئے ہیں۔


اللہ پاک نے فرمایا:


*لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ*

ترجمہ: بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔


*وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًاؕ*

ترجمہ: اور قومِ عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو بھیجا۔


*وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًاۘ*

ترجمہ: اور قومِ ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو بھیجا۔


*وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ*

ترجمہ: اور (ہم نے) لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا۔


*وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ*

ترجمہ: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔


*ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئهٖ*

ترجمہ: پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا۔


📗 *(سورۃ الاعراف،آیت ،59،65،73،80،85،103 )*


*وَ تِلْكَ حُجَّتُنَاۤ اٰتَیْنٰهَاۤ اِبْرٰهِیْمَ عَلٰى قَوْمِهٖؕ*

ترجمہ: اور یہ ہماری مضبوط دلیل ہے جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں عطا فرمائی

📙 *(سورۃ الانعام،آیت 83)*


*وَ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى مِائَةِ اَلْفٍ اَوْ یَزِیْدُوْنَۚ*

ترجمہ: اور ہم نے اسے (یونس کو) ایک لاکھ بلکہ زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا۔

📔 *(سورۃ الصفت،آیت147)*


*وَ رَسُوْلًا اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ*

ترجمہ: اور (وہ عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف رسول ہوگا۔

📕 *(سورہ آل عمران،آیت49)*


اسی لئے صحیح حدیث میں فرمایا:

*وكانَ النبيُّ يُبْعَثُ إلى قَوْمِهِ خاصَّةً*

نبی خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا ہے۔

📘 *(بخاری)*


🌹 *نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا:*


*وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(۲۸)*

ترجمہ: اور اے محبوب!ہم نے آپ کو تمام لوگوں کیلئے خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔

📚 *(سورۃ سبا،آیت 28)*


*قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَا*

ترجمہ: تم فرماؤ: اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔

📗 *(سورہ الاعراف،آیت158)*


*تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ (۱)*

ترجمہ: وہ (اللہ ) بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے بندے پرقرآن نازل فرمایا تا کہ وہ تمام جہان والوں کو ڈر سُنانے والا ہو۔

📙 *(سورہ الفرقان،آیت 1)*


🌸 اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے ہیں:

*أُرسِلتُ إلى الخَلْقِ كافَّةً*

میں تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہوں

📕 *(مسلم)*


🌻 حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

*إنَّ اللهَ  تعالىٰ  فضَّلَ محمدًا  صلّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ  على الأنبياءِ وعلى أهلِ السماءِ*

بے شک اللہ پاک نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء و فرشتوں سے افضل کیا۔

  حاضرین نے فضیلت کی وجہ پوچھی،فرمایا: اللہ پاک نے اور رسولوں کے لئے فرمایا ہے : اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم کی زبان کے ساتھ ہی بھیجا۔

اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ہم نے تمہیں تمام لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جنس وانس کا رسول بنایا۔

📚 *(بیہقی،دارمی،طبرانی،ابو یعلی)*


🌷 علماء کرام فرماتے ہیں: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا تمام جن و انس کو شامل ہونا اجماعی ہے،اور محققین کے نزدیک فرشتوں کو بھی شامل،بلکہ تحقیق یہ ہے کہ زمین و آسمان و پتھر و درخت و پہاڑ و سمندر تمام ہی اس میں داخل ہیں۔


🌷 نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

*مَا مِنْ شَيْءٍ إِلاَّ يَعْلَمُ أَنِّي رسولُ اللهِ، إلا كَفَرَةُ الجِنِّ والإنسِ*

ہر چیز مجھے اللہ کا رسول جانتی ہے سوائے بے ایمان جن و آدمی کے۔

📙 *(المعجم الکبیر)*


اب دیکھیں یہ آیت کتنی وجہ سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے افضل ہونے پر دلیل ہے۔


🌹 انبیاء سابقین ایک ایک شہر کے نبی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی عطا سے 

 زمین و آسمان کے بادشاہ۔


🌹 نبوت بہت بھاری منصب ہے اور اس کو اٹھانا بہت دشوار ہے،اللہ پاک نے فرمایا: 

*اِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْكَ قَوْلًا ثَقِیْلًا(۵)*

ترجمہ: بیشک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے۔

📕 *(سورۃ مزمل،آیت 5)*

اسی لئے موسی و ہارون علیھما السلام جیسے بلند ہمت والوں کو جب فرعون کے پاس تبلیغ کے لئے بھیجا تو پہلے ہی فرما دیا گیا *وَ لَا تَنِیَا فِیْ ذِكْرِیْۚ(۴۲)*

اور میری یاد میں سستی نہ کرنا۔

📗 *(سورہ طہ،آیت 42)*


پھر جس کی رسالت ایک خاص قوم کی طرف ہو اس کی مشقت اسی حد تک ہوگی لیکن جس کی رسالت نے انس و جن،مشرق و مغرب کو گھیرا ہوا ہے اس کی مشقت کا کیا عالم ہوگا۔پھر جیسی مشقت ویسا ہی اجر بھی دیا جاتا ہے۔


🌹 کام جتنا عظیم ہو اس کے لئے ویسا ہی عظمت والا شخص درکار ہوتا ہے،لہذا دیگر انبیاء کرام علیھم السلام اور امام الانبیاء صلی اللہ علیہ کی رسالتوں میں جو فرق ہے وہی فرق تمام رسولوں اور ہمارے آقا رسول الکل صلی اللہ علیہ وسلم کے مراتب کے درمیان ہے۔


🌹 حکمت والے کی شان یہ ہے کہ جس بلند مرتبے کا آدمی ہو اسے ویسے ہی عالیشان کام پر مقرر کیا جاتا ہے۔


🌹حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ساتھ خاص نہیں بلکہ سب کو شامل۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی گئی: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کس وقت ثابت ہوئی؟ فرمایا: جب آدم (علیہ السلام) روح اور جسم کے درمیان تھے۔

اسی لئے علماء کرام واضح طور پر فرماتے ہیں کہ جس کا خدا خالق ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں۔


📝 *شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ مدارج النبوہ میں فرماتے ہیں:*


چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش تمام مخلوق سے بڑھ کر ہے لہذا اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام لوگوں کی طرف مبعوث فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو انسانوں میں ہی نہ رکھا بلکہ جن اور انسان لے لئے عام کردیا بلکہ جن و انس میں بھی منحصر نہیں بلکہ تمام جہانوں کے لئے عام ہے۔چناچہ اللہ پاک جس کا پروردگار ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں۔


🌹 جتنا کام زیادہ اتنا ہی اس کے لئے سامان 

زیادہ اور یہاں سامان تائید الہی اور تربیت ربانی ہے جو انبیاء کرام علیھم السلام کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔تو لازمی طور پر جو علوم اور راز کی باتیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی گئیں وہ دیگر تمام نبیوں کے علوم و معارف سے زیادہ ہی ہونگی۔


پھر یہ بھی دیکھا جائے کہ انبیاء کرام کو امانت کی ادائیگی اور رسالت کی تبلیغ میں کن کن باتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔


🌼 حِلم، کہ گستاخی کفار پر تنگ دل نہ ہوں۔

*وَ دَعْ اَذٰهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-*

ترجمہ: اور ان کی ایذا پر درگزر کردو اور اللہ پر بھروسہ رکھو

📘 *(سورہ الاحزاب،آیت 48)*


🌼 صبر، کہ ان کی اذیتوں سے نہ گھبرا جائیں۔

*فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ*

ترجمہ: تو (اے حبیب!)تم صبر کرو جیسے ہمت والے رسولوں نے صبر کیا

📙 *(سورہ الاحقاف،آیت 35)*


🌼 تواضع، تاکہ ان کی صحبت کو ناپسند نہ کیا جائے۔

*وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَۚ(۲۱۵)*

ترجمہ: اور اپنے پیروکار مسلمانوں کے لیے اپنی رحمت کابازو بچھاؤ۔

📔 *(سورہ الشعراء،آیت 215)*


🌼 نرمی، کہ دل ان کی طرف مائل ہوں۔

*فَبِمَا  رَحْمَةٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  لِنْتَ  لَهُمْۚ-*

ترجمہ: تو اے حبیب! اللہ کی کتنی بڑی مہربانی ہے کہ آپ ان کے لئے نرم دل ہیں

📘 *(سورہ ال عمران،آیت 159)*


🌼 رحمت، کہ فیض ملنے کا ذریع ہوں۔

*وَ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْؕ-*

ترجمہ: اور تم میں جو مسلمان ہیں ان کیلئے رحمت ہیں

📘 *(سورہ التوبہ،آیت 61)*


🌼 بہاردی، کہ دشمنوں کی کثرت سے بے خوف رہیں۔

*اِنِّیْ لَا یَخَافُ لَدَیَّ الْمُرْسَلُوْنَۗۖ(۱۰)*

ترجمہ: بیشک میری بارگاہ میں رسول ڈرتے نہیں۔

📕 *(سورہ النمل،آیت 10)*


🌼 سخاوت،کہ دلوں میں خوشی داخل کرنے کا سبب ہوں،اس لئے کہ انسان احسان کا غلام ہے اور دلوں میں پیدائشی طور پر احسان کرنے والے کی محبت ڈال دی گئی ہے۔

*وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ*

ترجمہ: اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھو 

📗 *(سورہ بنی اسرائیل،آیت 29)*


🌼 معاف کرنا، کہ نادان لوگ فیض پا سکیں۔

*فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اصْفَحْؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(۱۳)*

ترجمہ: تو انہیں معاف کردو اور ان سے درگزکرو بیشک اللہ احسان کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

📚 *(سورہ المائدہ،آیت 13)*


🌼 قناعت، کہ معاذ اللہ جاہل لوگ یہ نہ کہیں کہ نبوت کا دعوی دنیا حاصل کرنے کے لئے کیا ہے۔

*لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ*

ترجمہ: تم اپنی نگاہ اس مال و اسباب کی طرف نہ اٹھاؤ جس کے ذریعے ہم نے کافروں کی کئی قسموں کو فائدہ اٹھانے دیا ہے

📙 *(سورہ الحجر،آیت 88)*


🌼 عدل ،کہ امت میں اس کو قائم کریں

*وَ اِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِؕ-*

ترجمہ: اور اگر آپ ان میں فیصلہ فرمائیں تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیں ۔

📕 *(سورہ المائدہ،آیت 42)*


🌼 کمال عقل، کہ فضیلت کی اصل ہے۔

*وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ مِّنْ اَهْلِ الْقُرٰىؕ-*

ترجمہ: اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے وہ سب شہروں کے رہنے والے مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔

📗 *(سورہ یوسف،آیت 109)*


یہ سارے خزانے ہیں جو ان حقیقی سرداروں یعنی انبیاء کرام کو عطا ہوئے،تو جس کی سلطنت عظیم اس کے خزانے بھی عظیم۔

حدیث میں ہے:

*إنَّ اللهَ تعالى يُنْزِلُ المَعونةَ على قدرِ المؤنةِ، ويُنْزِلُ الصَّبرَ على قدرِ البلاءِ۔*

بے شک اللہ پاک ذمہ داری کے مطابق مشقت نازل فرماتا ہے اور آزمائش کے مطابق صبر نازل فرماتا ہے۔

📔 *(کنز العمال)*


تو ضروری ہے کہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام اوصاف اور خوبیوں میں تمام انبیاء سے زیادہ کامل اور اعلی ہیں۔اسی لئے خود ارشادفرمایا:

*إنَّما بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكارِمَ الأخلاقِ*

میں حسن اخلاق کو پورا کرنے کے لئے مبعوث ہوا۔

📘 *(بیہقی)*


📃 *وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:*

میں نے 71  آسمانی کتابوں میں لکھا دیکھا کہ دنیا کی پیدائش سے قیام قیامت تک تمام جہان کے لوگوں کو جتنی عقل عطا کی ہے وہ سب مل کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عقل کے آگے ایسی ہی ہے جیسے دنیا کے تمام ریگستان کے  سامنے ریت کا ایک دانہ۔

📕 *(فتاوی رضویہ،جلد 30،رسالہ تجلی الیقین)*



  آیت 4

*تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ*

ترجمہ: یہ رسول ہیں ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پرفضیلت عطا فرمائی ،ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند ی عطا فرمائی۔

📘 *(سورہ البقرہ،آیت 253)*


🌸 علماء فرماتے ہیں کہ یہاں "بعض" سے حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں کہ انھیں سب نبیوں پر بلندی اور عظمت عطا فرمائی۔


آیت: 5

*هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ(۲۸)*

ترجمہ: وہی (اللہ ) ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کردے اور اللہ کافی گواہ ہے۔

📗 *(سورہ الفتح،آیت 28)*


 اس امت کے بارے میں فرمایا:

*كُنْتُمْ  خَیْرَ  اُمَّةٍ  اُخْرِجَتْ  لِلنَّاسِ*

ترجمہ: (اے مسلمانو!) تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی ہدایت ) کے لئے ظاہر کی گئی

📙 *(سورہ آل عمران،آیت 110)*


🌼 ان آیات کریمہ سے پتا چلا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دین تمام پچھلے دینوں سے اعلی اور اکمل ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سب امتوں سے افضل ہے۔تو لازمی بات ہے کہ اس دین کو لانے والے اور اس امت کے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سب دین و امت والوں سے افضل و اعلی ہیں۔


آیت: 6

قرآن پاک میں انبیاء کرام کو نام لے کر پکارا گیا۔

*یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ*

ترجمہ: اے آدم!تم اورتمہاری بیوی جنت میں رہو

📕 *(سورہ البقرہ، آیت 35)*


*یٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَ بَرَكٰتٍ*

ترجمہ: اے نوح! ہماری طرف سے اس سلامتی اور ان برکتوں کے ساتھ کشتی سے اترو

📔 *(سورہ ھود،آیت 48)*


*وَ نَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُۙ(۱۰۴)قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَاۚ*

ترجمہ: اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم!۔ بیشک تو نے خواب سچ کردکھایا

📚 *(سورہ الصفت،آیت 105-104)*


*یٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰)*

ترجمہ: اے موسیٰ!بیشک میں ہی الله ہوں ،سارے جہانوں کاپالنے والاہوں ۔

📘 *(سورہ القصص،آیت 30)*


*یٰعِیْسٰۤى اِنِّیْ مُتَوَفِّیْكَ وَ رَافِعُكَ اِلَیَّ*

ترجمہ: اے عیسیٰ! میں تمہیں پوری عمر تک پہنچاؤں گا اور تجھے اپنی طرف اٹھالوں گا

📙 *(سورہ آل عمران،آیت 55)*


*یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ*

ترجمہ: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا

📗 *(سورہ ص،آیت 26)*


*یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمٍ*

ترجمہ: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں

📕 *(سورہ مریم،آیت 7)*


*یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍؕ*

ترجمہ: اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو

📔 *(سورہ مریم،آیت 12)*


🌹 مگر جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ فرمایا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف اور القاب سے یاد کیا ہے۔


*یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ*

ترجمہ: اے نبی!بیشک ہم نے تمہیں رسول کیا۔

📙 *(سورہ الاحزاب،آیت 45)*


*یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَؕ*

ترجمہ: اے رسول! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا اس کی تبلیغ فرما دیں۔

📘 *(سورہ المائدہ،آیت 67)*


*یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱)*

ترجمہ: اے چادر اوڑھنے والے۔ 

📕 *(سورہ المزمل،آیت 1)*


*یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ(۱)*

اے بالا پوش (چادر) اوڑھنے والے ۔

📗 *(سورہ المدثر،آیت 1)*


*یٰسٓۚ(۱)وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲)اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَۙ(۳)*

ترجمہ: یس۔ حکمت والے قرآن کی قسم۔ بیشک تم رسولوں میں سے ہو۔

📔 *(سورہ یس،آیت 1 تا 3)*


*طٰهٰۚ(۱)مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤىۙ(۲)*

ترجمہ: طه۔ اے حبیب! ہم نے تم پر یہ قرآن اس لیے نہیں نازل فرمایا کہ تم مشقت میں پڑجاؤ۔

📙 *(سورہ طہ،آیت 2-1)*


🌼 ہر عقل مند جانتا ہے کہ جو ان خطابوں کو سنے گا تو فورا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر نبیوں کا فرق جان جائے گا۔بالخصوص *یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ* اور *یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ* تو ایسے پیارے خطاب ہیں جن کا مزہ اہل محبت جانتے ہیں۔ان آیتوں کے نزول کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم چادر اوڑھے لیٹے تھے،تو اسی حالت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد فرما کر ندا دی گئی۔


🌸 مزید توجہ طلب بات یہ ہے کہ یہودی اور مشرکین حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نامناسب انداز میں گفتگو کرتے،قرآن کریم نے ان کی باتوں کو بیان کرکے ان کا بارہا رد کیا مگر ان گستاخوں کی بے ادبی والی نام لے کر پکارنے والی عادت کو کبھی ذکر نہ کیا البتہ جہاں انھوں نے وصف کریم سے ندا کی اگرچہ ان کی نیت ادب کی نہ بھی ہو اسے قرآن پاک نے بیان کیا:


*وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ*

ترجمہ: اور کافروں نے کہا: اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے! 

📘 *(سورہ الحجر،آیت 6)*


جبکہ دیگر انبیاء کرام کو ان کے دور کے کافروں نے جیسے پکارا قرآن نے ویسے ہی بیان کردیا۔


*قَالُوْا یٰنُوْحُ قَدْ جٰدَلْتَنَا*

ترجمہ: کافروں نے کہا: اے نوح! تم نے ہم سے جھگڑا کیا۔

📗 *(سورہ ھود،آیت 32)*


*قَالُوْۤا ءَاَنْتَ فَعَلْتَ هٰذَا بِاٰلِهَتِنَا یٰۤاِبْرٰهِیْمُؕ(۶۲)*

ترجمہ: کافروں نے کہا: اے ابراہیم! کیا تم نے ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ کام کیا ہے؟

📕 *(سورہ الانبیاء،آیت 62)*


*قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَۚ*

ترجمہ: کافر کہتے، اے موسیٰ! ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو اس عہد کے سبب جو اس کا تمہارے پاس ہے۔

📙 *(سورہ الاعراف،آیت 134)*


*وَ قَالُوْا یٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ*

ترجمہ: کفار کہنے لگے: اے صالح! اگر تم رسول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے رہتے ہو۔

📘 *(سورہ الاعراف،آیت 77)*


*قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ*

ترجمہ: انہوں نے کہا: اے شعیب! تمہاری زیادہ تر باتیں تو ہماری سمجھ میں نہیں آرہیں۔

📕 *(سورہ ھود،آیت 91)*


📍بلکہ اس زمانے میں اطاعت گزار لوگ بھی انبیاء کرام کو اسی طرح پکارتے تھے،اور قرآن پاک نے اسی طرح ان کی بات بیان فرمائی۔


عیسی علیہ السلام کے حواریوں نے کہا:


*اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِؕ*

ترجمہ: یاد کروجب حواریوں نے کہا: اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک دستر خوان اُتار دے ؟ 

📗 *(سورہ المائدہ،آیت 112)*


موسی علیہ السلام کے اسباط نے کہا:


*یٰمُوْسٰى لَنْ نَّصْبِرَ عَلٰى طَعَامٍ وَّاحِدٍ*

ترجمہ: اے موسیٰ! ہم ایک کھانے پر ہرگز صبر نہیں کرسکتے۔

📘 *(سورہ البقرہ،آیت 61)*


🌹 جبکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ اہتمام فرمایا کہ اس امت پر اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لے کر خطاب کرنا ہی حرام ٹھرایا:


*لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ*

ترجمہ: (اے لوگو!) رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ بنالو جیسے تم میں سے کوئی دوسرے کو پکارتا ہے۔

📙 *(سورہ النور،آیت 63)*


🌹 بلکہ یوں عرض کرنے کی تلقین کی گئی یا رسول اللہ ، یانبی اللہ، یا سید المرسلین،یا خاتم النبیین،یا شفیع المذنبین صلی اللہ تعالی علیک و سلم و علی اٰلک اجمعین۔


🌹 ابن عباس رضی اللہ عنھما سورہ نور والی آیت کی تفسیر بیان کرتے ہیں:


*پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد یا ابا القاسم کہا جاتا تھا،اللہ پاک نے اپنے نبی کی تعظیم کی وجہ سے اس طرح پکارنے سے منع فرما دیا،پھر صحابہ کرام علیھم الرضوان یارسول اللہ کہا کرتے۔*


🌹 امام حسن بصری اور امام سعید بن جبیر رضی اللہ عنھما اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:


*اللہ پاک فرماتا ہے: یا محمد نہ کہو بلکہ یا نبی اللہ،یا رسول اللہ کہو۔*


🌹 اسی وجہ سے ہمارے علماء نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نام لے کر پکارنا حرام ہے۔


⚖️ اور واقعی یہی انصاف ہے جسے اس کا خالق و مالک نام لے کر نہ پکارے غلام کی کیا مجال کہ ادب کے راستے کو چھوڑ دے،


🌹بلکہ امام زین الدین مراغی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر محققین نے فرمایا:


اگر یہ لفظ یعنی یا محمد کسی دعا میں ہو تو اس کی جگہ یا رسول اللہ ،یا نبی اللہ کہا جائے،جیسے دعائے وسیلہ:

*اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ یَا مُحّمَدُ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلٰى رَبِّيْ فِيْ حَاجَتِيْ هٰذِه لِتُقْضٰى لِيْ اَلّٰلهُمَّ فَشَفِّعْهُ فيَّ*

📗 *(ترمذی)*

اس کی جگہ یا رسول اللہ کہا جائے۔

آیت: 7

*لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۷۲)*

ترجمہ: اے حبیب! تمہاری جان کی قسم! بیشک وہ کافر یقینااپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں ۔

📙 *(سورہ الحجر،آیت 72)*


*لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)*

ترجمہ: مجھے اِس شہر کی قسم۔ جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔

📘 *(سورہ البلد،آیت 1،2)*


*وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ(۸۸)*

ترجمہ: رسول کے اس کہنے کی قسم کہ اے میرے رب!یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

📗 *(سورہ الزخرف،آیت 88)*


*وَ الْعَصْرِۙ(۱)*

ترجمہ: زمانہ محبوب کی قسم۔ 

📕 *(سورہ العصر،آیت 1)*


📢 اے مسلمانوں! اتنا بڑا مقام و مرتبہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کس کو مل سکتا ہے کہ قرآن عظیم نے ان کے شہر کی قسم ،ان کی باتوں کی قسم،ان کے زمانے کی قسم اور ان کی جان کی قسم یاد فرمائی،ہاں محبوبیت کبری کا یہی مطلب ہے۔


🌹نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:


*اللہ پاک نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کبھی کسی کی زندگی کی قسم یاد نہ فرمائی۔*


🌼 ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:


*اللہ پاک نے ایسا کوئی نہ بنایا،نہ پیدا کیا جو اسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب ہو نہ کبھی ان کی جان کے علاوہ کسی کی جان کی قسم یاد فرمائی۔*


🌸 سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے ہیں:


یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے ماں باپ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) پر قربان،بےشک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بزرگی اللہ پاک کی بارگاہ میں اس قدر بلند ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم یاد فرمائی جبکہ دیگر انبیاء کرام کے ساتھ یہ معاملہ نہ ہوا۔اور ضرور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت اللہ پاک کے یہاں اتنی زیادہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نیچے آنے والی خاک کی قسم یاد فرمائی کہ ارشاد فرمایا مجھے قسم ہے اس شہر کی۔


🌹 شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:


اللہ پاک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک کے نیچے آنے والی خاک کی قسم یاد فرماتا ہے ، نظر حقیقت میں اس جملے کا مطلب بالکل پاک اور صاف ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کا اپنی ذات و صفات کے علاوہ کسی چیز کی قسم یاد فرمانا اس لئے ہوتا ہے کہ لوگوں کے نزدیک لوگوں کی بنسبت اس چیز کا شرف اور فضیلت زیادہ واضح ہوجائے تاکہ وہ جان لیں کہ یہ چیز اشرف و اعلی ہے۔یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ چیز  اللہ پاک کی بنسبت اعظم ہے۔


آیت: 8

📝 قرآن کریم نے کئی مقامات پر انبیاء کرام علیھم السلام سے ان کے دور کے کفار کی طرف سے کی جانے والی جاہلانہ اور سخت گفتگو کو ذکر کیا ہے اور انبیاء کرام علیھم السلام اپنے حلمِ عظیم اور فضلِ کریم کے لائق جو جواب دیتے اسے بھی ذکر کیا۔


📍سیدنا نوح علیہ الصلوۃ و  السلام سے ان کی قوم نے کہا:


*اِنَّا لَنَرٰكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۶۰)*

ترجمہ: بیشک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔


*قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَةٌ وَّ لٰكِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۶۱)*

ترجمہ: فرمایا: اے میری قوم !مجھ میں کوئی گمراہی نہیں لیکن میں تو ربُّ العالمین کا رسول ہوں۔

📚 *(سورہ الاعراف،آیت 60،61)*


📍سیدنا ھود علیہ الصلوۃ و السلام سے ان کی قوم نے کہا:


*اِنَّا لَنَرٰكَ فِیْ سَفَاهَةٍ وَّ اِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ(۶۶)*

ترجمہ: بیشک ہم تمہیں بیوقوف سمجھتے ہیں اور بیشک ہم تمہیں جھوٹوں میں سے گمان کرتے ہیں۔


*قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ سَفَاهَةٌ وَّ لٰكِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۶۷)*

ترجمہ: (ہود نے) فرمایا: اے میری قوم! میرے ساتھ بے وقوفی کا کوئی تعلق نہیں ۔ میں تو ربُّ العالمین کا رسول ہوں ۔

📘 *(سورہ الاعراف،آیت 66،67)*


📍سیدنا شعیب علیہ الصلوۃ و السلام سے مدین والوں نے کہا:


*اِنَّا لَنَرٰكَ فِیْنَا ضَعِیْفًاۚ-وَ لَوْ لَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ٘-وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ(۹۱)*

ترجمہ: اور بیشک ہم تمہیں اپنے درمیان کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں پتھروں سے مارتے اور تم ہمارے نزدیک کوئی معزز آدمی نہیں ہو۔

📕 *(سورہ ھود،آیت 91)*


*قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّاؕ*

ترجمہ: شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے۔

📗 *(سورہ ھود،آیت 92)*


📍سیدنا موسی علیہ الصلوۃ و السلام سے فرعون نے کہا:


*اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا(۱۰۱)*

ترجمہ: اے موسیٰ ! بیشک میں تو یہ خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا ہوا ہے۔


*قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَۚ-وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا(۱۰۲)*

ترجمہ: فرمایا: یقینا تو جان چکا ہے کہ ان نشانیوں کوعبرتیں کرکے آسمانوں اور زمین کے رب ہی نے نازل فرمایا ہے اوراے فرعون! میں یہ گمان کرتاہوں کہ تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے۔

📔 *(سورہ بنی اسرائیل،آیت 101،102)*


🌹مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالی میں کفار نے جو زبان درازی کی تو اس کا جواب اللہ پاک نے عطا فرمایا ہے، حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے مختلف کمالات  کو بیان فرمایا ہے،جگہ بجگہ دشمنوں کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کو دور کرتے ہوئے قسم یاد فرمائی،یہاں تک کہ اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جواب سے بےپرواہ کردیا اور اللہ پاک کا جواب ارشاد فرمانا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خود جواب دینے سے بہت زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہتر ہوا۔


📌 کفار نے کہا:


*یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ(۶)*

ترجمہ: اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے! بیشک تم مجنون ہو۔

📙 *(سورہ الحجر،آیت 6)*


🌹اللہ پاک نے فرمایا:


*مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ(۲)وَ اِنَّ لَكَ لَاَجْرًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍۚ(۳)وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)فَسَتُبْصِرُ وَ یُبْصِرُوْنَۙ(۵)بِاَیِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ(۶)*

ترجمہ: تم اپنے رب کے فضل سے ہر گز مجنون نہیں ہو۔اور یقینا تمہارے لیے ضرور بے انتہا ثواب ہے۔اور بیشک تم یقینا عظیم اخلاق پر ہو ۔تو جلد ہی تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔ کہ تم میں کون مجنون تھا۔

📘 *(سورہ القلم،آیت 2،3،4،5،6)*


🌼 گویا کہ فرمایا گیا کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان دیوانوں کی بدزبانی پر صبر کرتے اور حلم و کرم سے پیش آتے ہیں،آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) جیسا حلم و صبر سارے عالم کے عقلمندوں میں سے کسی کے پاس ہو تو بتادے،آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )کا تو اخلاق اس درجے کا ہے کہ سارے جہاں کے سمجھ دار جمع ہوجائیں تب بھی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اخلاقِ حسنہ کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتے،پھر اس سے بڑھ کر اندھا کون جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو  ایسے لفظ سے یاد کرے مگر یہ ان کا اندھا پن بھی چند دنوں کا ہے،آج اپنے پاگل پن میں وہ کفار جو چاہیں کہ لیں،آنکھیں کھلنے کا دن قریب ہے اور دوست و دشمن سب پر واضح ہوجائے گا کہ مجنون کون تھا۔


📌 وحی کچھ دنوں تک نہیں آئی تو کافر بولے:


*اِنَّ مُحَمَّداً وَدَّعَهُ رَبُّهُ وَ قَلاهُ*

بے شک محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ان کے رب نے چھوڑ دیا اور ناپسند کیا۔

📔 *(تفسیر بغوی)*


🌼 اللہ پاک نے فرمایا:


*وَ الضُّحٰىۙ(۱)وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲)مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰىؕ(۳)وَ لَلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىؕ(۴)وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵)*

ترجمہ: چڑھتے دن کے وقت کی قسم۔ اور رات کی جب وہ ڈھانپ دے۔ تمہارے رب نے نہ تمہیں چھوڑا اور نہ ناپسند کیا۔اور بیشک تمہارے لئے ہر پچھلی گھڑی پہلی سے بہتر ہے۔اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔

📘 *(سورہ الضحی،آیت 1،2،3،4،5)*


🌹 فرمایا گیا کہ اے محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کے چہرہ نور کی قسم،اور آپ کی زلفوں کی جب چمکتے رخساروں پر آجائیں، یہ کفار بھی سمجھتے ہیں کہ آپ کے رب کی آپ پر کیسی کرم نوازی ہے اور اسی کرم کو دیکھ دیکھ کر جلتے رہتے ہیں اور حسد کی وجہ سے یہ طوفان بدتمیزی مچاتے ہیں مگر انہیں یہ خبر نہیں کہ آنے والے ہر وقت میں آپ کو نعمتیں ملیں گی جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی نہ کان نے سنی نہ کسی انسان یا فرشتے کے خیال میں آئی، جس کا مختصر سا اشارہ یہ ہے کہ قیامت کے دن دوست دشمن سب پر واضح ہوجائے گا کہ آپ کے برابر کوئی محبوب نہ تھا،لیکن اگر یہ اندھے لوگ آخرت کا یقین نہیں رکھتے تو آپ پر اللہ پاک کی عظیم و کثیر نعمتیں رحمتیں آج سے تو نہیں بلکہ ہمیشہ سے ہی ہیں، تو کیا آپ کے پچھلے احوال انھوں نے نہیں دیکھے اور ان کو یقین نہیں آیا کہ جو نظر عنایت آپ پر ہے وہ ایسی نہیں کہ بدل جائے گی۔


📌 کفار نے کہا:


*لَسْتَ مُرْسَلًا*

ترجمہ: تم رسول نہیں ہو۔

📙 *(سورہ الرعد،آیت 43)*


🌸 اللہ پاک نے فرمایا:


*یٰسٓۚ(۱)وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲)اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَۙ(۳)*

ترجمہ: یس۔ حکمت والے قرآن کی قسم۔ بیشک تم رسولوں میں سے ہو۔

📗 *(سورہ یس،آیت 1 تا 3)*


📌 کفار نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو شاعری کا عیب لگایا،اللہ پاک نے فرمایا:


*وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهٗؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّ قُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌۙ(۶۹)*

ترجمہ: اور ہم نے نبی کو شعر کہنا نہ سکھایااور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن۔

📘 *(سورہ یس،آیت 69)*


📌 منافقین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرتے اور ان میں سے کوئی کہتا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ ان تک ہماری باتیں پہنچ جائیں،تو باقی کہتے: پہنچ بھی گئی تو کیا ہوگا، ہم سے پوچھیں گے ہم انکار کردیں گے،قسمیں کھا لیں گے،انھیں یقین آجائے گا،کیونکہ 


*هُوَ اُذُنٌؕ*

ترجمہ: وہ تو کان ہیں۔


*یعنی مراد یہ تھی جیسی ہم سے سنیں گے مان لیں گے*


🌷اللہ پاک نے فرمایا:


*اُذُنُ خَیْرٍ لَّكُمْ*

تمہاری بہتری کے لئے کان ہیں۔

📕 *(سورہ التوبہ،آیت 61)*


📢 یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمال حلم و کرم سے تمہاری باتوں کو ظاہر نہیں فرماتے ہیں ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہارے رازوں کی اور چھپی ہوئی باتوں کی سب خبر ہے۔



📌 ابن ابی شقی ملعون نے جب وہ جملہ کہا:


*لَئنْ رَّجَعْنَاۤ اِلَى الْمَدِیْنَةِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّؕ*

ترجمہ: قسم ہے اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نہایت ذلت والے کو نکال دے گا۔


🌸 اللہ پاک نے فرمایا:

 

*وَ لِلہ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۠(۸)*

ترجمہ: حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے مگر منافقوں کو معلوم نہیں ۔

📗 *(سورہ المنافقون،آیت 8)*


📌 عاص بن وائل بدبخت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شہزادے کے انتقال پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ابتر (نسل ختم ہوجانا) کہا


🌹 اللہ پاک نے فرمایا:


*اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱)*

ترجمہ: اے محبوب!بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔


🌹 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی بلندی اس کی محتاج نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا ڈنکا تو قیامت قائم ہونے تک دنیا کے کونے کونے میں بجے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی کا خطبہ تو ہمیشہ زمین و آسمان کے گوشے گوشے میں پڑھا جائے گا،پھر اولاد بھی وہ پاکیزہ عطا ہوگی جن کی بقا سے عالَم کی بقا ہوگی،بلکہ حقیقت میں تمام عالَم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد معنوی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے ہی سب کی پیدائش ہوئی،اسی لئے جب آدم علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرتے تو یوں کہتے: *یا ابنی صورۃ و ابای معنی* یعنی اے ظاہر میں میرے بیٹے اور حقیقت میں میرے والد۔پھر آخرت میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملنا ہے وہ اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے۔تو جب آپ صلی اللہ علیہ پر رب کی ایسی عنایت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی اذیت پر غمگین نہ ہوں بلکہ

*فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲)اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ۠(۳)*

ترجمہ: تو تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔بیشک جو تمہارا دشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے۔

📕 *(سورہ الکوثر)*


📍جن بیٹوں پر اس بدبخت کو ناز ہے یعنی عمرو بن ہشام یہ بیٹے اس کے دشمن ہوجائیں گے اور اسلام قبول کرکے دین کے اختلاف کی وجہ سے اس کی نسل سے جدا ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دینی بیٹوں میں شامل ہوجائیں گے۔


📌 جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو جمع فرما کر نصیحت کی اور اسلام کی طرف دعوت دی۔ابو لہب بدبخت بولا:

*تَبًّا لكَ سائِرَ اليَومِ، ألِهذا جَمَعْتَنا؟*

تمہارے لئے ہمیشہ ٹوٹنا اور ہلاک ہونا ہو کیا ہمیں اسی لئے جمع کیا تھا؟


📍 اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:


*تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ وَّ تَبَّؕ(۱)مَاۤ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُهٗ وَ مَا كَسَبَؕ(۲)سَیَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍۚۖ(۳)وَّ امْرَاَتُهٗؕ-حَمَّالَةَ الْحَطَبِۚ(۴)فِیْ جِیْدِهَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ۠(۵)*

ترجمہ: ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوجائیں اور وہ تباہ ہوہی گیا۔اس کا مال اور اس کی کمائی اس کے کچھ کام نہ آئی۔ اب وہ شعلوں والی آگ میں داخل ہوگا۔اور اس کی بیوی لکڑیوں کا گٹھا اٹھانے والی ہے۔ اس کے گلے میں کھجور کی چھال کی رسی ہے ۔

📔 *(سورہ اللھب)*

آیت: 9

*عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹)*

ترجمہ: قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں سب تمہاری حمد کریں۔

📕 *(سورہ بنی اسرائیل،آیت 79)*


🌹 عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا،مقام محمود کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: شفاعت۔


🌹 اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت *عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا* کے بارے میں سوال ہوا تو ارشاد فرمایا وہ شفاعت ہے۔


🌹 اس دن آدم علیہ السلام سے عیسی علیہ السلام تک سب انبیاء علیھم السلام *نَفْسِی نَفْسِی* فرمائیں گے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم *اَنَا لَھَا اَنَا لَھَا* میں ہوں شفاعت کے لئے میں ہوں شفاعت کے لئے فرمائیں گے۔انبیاء و فرشتے علیھم السلام سب خاموش ہوں گے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کلام فرمائیں گے،سب کی نظریں جھکی ہونگی اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم قیام اور سجدے میں ہونگے،سب خوف کی جگہ میں ہونگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم امن دے رہے ہونگے،سب کو اپنی فکر ہوگی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کی فکر میں ہونگے،اللہ پاک کی بارگاہ میں سجدہ کریں گے،ان کا رب فرمائے گا: *يامُحَمَّدُ، اِرفَعْ رأْسَكَ، وقُلْ تُسْمَعْ لكَ، وسَلْ تُعطَهْ، واشفَعْ تُشَفَّعْ*

اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ اور عرض کرو کہ تمہاری عرض سنی جائے گی،اور مانگو کہ تمہیں عطا ہوگا،اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہے۔

📘 *(بخاری)*


🌹 اس وقت اولین و آخرین میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حمد و ثنا کی دھوم ہوگی اور دوست دشمن موافق و مخالف ہر شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت کبرٰی و سیادت عظمٰی پر ایمان لائے گا۔


آیت: 10

قرآن پاک کا تفصیلی مطالعہ کیجئے تو ہر جگہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سب سے بلند و بالا نظر آتی ہے،یہ وہ سمندر ہے جس کے بیان کو دفتر درکار ہیں۔


🤲🏻 حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کی:


*وَ لَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَۙ(۸۷)*

ترجمہ: اور مجھے اس دن رسوا نہ کرنا جس دن سب اٹھائے جائیں گے۔

📗 *(سورہ الشعراء،آیت 87)*


🌹 پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خود ارشاد فرمایا:


*یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗۚ*

ترجمہ: جس دن اللہ نبی اور ان لوگوں کو جو اُن کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہ کرے گا

📙 *(سورہ التحریم،آیت 8)*


🤲🏻 ابراہیم علیہ السلام نے ملاقات کی تمنا ظاہر کی:


*إِنِّى ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّى سَيَهْدِيْن*

ترجمہ: میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں اب وہ مجھے راہ دکھائے گا۔

📘 *(سورہ الصفت،آیت 99)*


🌹 محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خود بلا کر یہ نعمت عطا فرمائی:


*سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا*

ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں سیر کرائی

📕 *(سورہ بنی اسرائیل،آیت 1)*


🤲🏻 ابراہیم علیہ السلام نے عرض کی:


*سَيَهْدِين*

ترجمہ: وہ مجھے راہ دکھائے گا

📙 *(سورۃ الصفت،آیت 99)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ارشاد فرمایا:


*وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ(۲)*

ترجمہ: اور تمہیں سیدھی راہ دکھادے

📕 *(سورہ الفتح،آیت 2)*


🌼 ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتے مہمان ہوئے:


*هَلْ اَتٰكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ(۲۴)*

ترجمہ: اے حبیب!کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی۔

📗 *(سورہ الذریات،آیت 24)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے فرمایا فرشتے ان کے لشکر میں شامل ہوئے اور سپاہی بنے:


*وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا*

ترجمہ: اور اُن لشکروں کے ساتھ اُس کی مدد فرمائی جو تم نے نہ دیکھے

📗 *(سورۃ التوبہ،آیت 40)*


*یُمْدِدْكُمْ  رَبُّكُمْ  بِخَمْسَةِ  اٰلٰفٍ  مِّنَ  الْمَلٰٓئِكَةِ  مُسَوِّمِیْنَ(۱۲۵)*

ترجمہ: تمہارا رب پانچ ہزار نشان والے فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد فرمائے گا۔

📙 *(سورہ آل عمران،آیت 125)*


*وَ الْمَلٰٓئِكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(۴)*

ترجمہ: اور اس کے بعد فرشتے مددگار ہیں ۔

📘 *(سورۃ التحریم،آیت 4)*


🌼 موسی علیہ السلام نے عرض کی کہ میں نے اللہ پاک کی رضا چاہی:


*وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰ*

ترجمہ: تیری طرف میں جلدی کرکے حاضر ہوا کہ تو راضی ہو

📙 *(سورہ طہ،آیت 84)*


🌹 نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اپنی رضا کا اعلان فرمایا:


*فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰهَا*

ترجمہ: تو ضرور ہم تمہیں پھیردیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے

📚 *(سورہ البقرہ،آیت 144)*


*وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵)*

ترجمہ: اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔

📔 *(سورہ الضحی،آیت 5)*


🌼 موسی علیہ السلام سے طُور پر کلام فرمایا تو سب پر ظاہر فرما دیا:


*وَ اَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰى(۱۳)اِنَّنِیْۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدْنِیْۙ-وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴)*

ترجمہ: اور میں نے تجھے پسند کیا تواب اسے غور سے سن جو وحی کی جاتی ہے۔بیشک میں ہی اللہ ہوں ،میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری عبادت کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ۔

📗 *(سورہ طہ،آیت 13،14)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے لا مکان کلام فرمایا اور سب سے چھپایا:


*فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ(۱۰)*

ترجمہ: پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو اس نے وحی فرمائی۔

📙 *(سورہ النجم،آیت 10)*


🌼 داؤد علیہ السلام کو ارشاد ہوا:


*لَا تَتَّبِـعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ*

ترجمہ: نفس کی خواہش کے پیچھے نہ چلنا ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکادے گا۔

📔 *(سورہ ص،آیت 26)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا:


*وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ(۳)اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ(۴)*

ترجمہ: اور وہ کوئی بات خواہش سے نہیں کہتے۔ وہ وحی ہی ہوتی ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔

📘 *(سورہ النجم،آیت 3،4)*


🤲🏻 نوح و ہود علیھما السلام کی دعا قرآن میں بیان فرمائی:


*رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ(۲۶)*

اے میرے رب!میری مدد فرما کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے۔

📘 *(سورۃ المؤمنون،آیت 26 اور 39)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خود ارشاد ہوا:


*وَ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا(۳)*

ترجمہ: اور اللہ تمہاری زبردست مدد فرمائے۔

📗 *(سورۃ الفتح،آیت 3)*


🤲🏻  نوح و ابراہیم علیھما السلام کی اپنی امت کے لئے مانگی گئی دعا کو بیان کیا:


*رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ*

ترجمہ: (نوح نے کہا) اے میرے رب !مجھے اور میرے ماں باپ کو اور میرے گھر میں حالتِ ایمان میں داخل ہونے والے کو اور سب مسلمان مردوں اور سب مسلمان عورتوں کوبخش دے۔

*(سورۃ نوح،آیت 28)*


*رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۠(۴۱)*

ترجمہ: (ابراہیم نے کہا) اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا۔

📘 *(سورۃ ابراہیم،آیت 41)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اپنی امت کی مغفرت مانگنے کا حکم دیا:


*وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ*

ترجمہ: اور اے حبیب! اپنے خاص غلاموں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو۔

📙 *(سورہ محمد،آیت 19)*


🤲🏻 ابراہیم علیہ السلام نے بعد والوں میں اپنا ذکر جمیل باقی رہنے کی دعا کی:


*وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ(۸۴)*

ترجمہ: اور بعد والوں میں میری اچھی شہرت رکھ دے۔

📙 *(سورۃ الشعراء،آیت 84)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے خود فرمایا:


*وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴)*

ترجمہ: اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کردیا۔

📔 *(سورۃ الم نشرح،آیت 4)*


🌹 اس سے بھی اعلی خوشخبری یہ ملی:


*عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹)*

ترجمہ: قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں سب تمہاری حمد کریں ۔

📗 *(سورۃ بنی اسرائیل،آیت 79)*


 🤲🏻ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے واقعے میں فرمایا کہ انھوں نے لوط علیہ السلام کی قوم سے عذاب دور کرنے کے لئے بہت کوشش کی:


*یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍؕ(۷۴)*

ترجمہ: ہم سے قومِ لوط کے بارے میں جھگڑنے لگے۔

*یٰۤاِبْرٰهِیْمُ اَعْرِضْ عَنْ هٰذَا*

اے ابراہیم ! اس بات سے کنارہ کشی کرلیجیے۔

*(سورۃ ھود،آیت 74 اور 76)*


🤲🏻 ابراہیم علیہ السلام نے عرض کی:


*اِنَّ فِیْهَا لُوْطًاؕ*

ترجمہ: اس میں تو لوط (بھی) ہے۔


 فرمایا:


*نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَنْ فِیْهَا*

ترجمہ: ہمیں خوب معلوم ہے جو کوئی اس میں ہے، 

📚 *(سورۃ العنکبوت،آیت 32)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد ہوا:


*وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ*

ترجمہ: اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ انہیں عذاب دے جب تک اے حبیب!تم ان میں تشریف فرما ہو۔

📘 *(سورۃ الانفال،آیت 33)*


🤲🏻 خلیل علیہ السلام نے عرض کی:


*رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآء(۴۰)*

ترجمہ: اے ہمارے رب اور میری دعا قبول فرما۔

📗 *(سورۃ ابراہیم،آیت 40)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے امتیوں کو ارشاد ہوا:


*وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ*

ترجمہ: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔

📙 *(سورۃ المؤمن،آیت 60)*


🌳 موسی کلیم اللہ علیہ السلام کی معراج دنیا کے ایک درخت پر ہوئی:


*نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ*

ترجمہ: برکت والی جگہ میں میدان کے دائیں کنارے سے ایک درخت سے انہیں ندا کی گئی 

📔 *(سورۃ القصص،آیت 30)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج سدرۃ المنتہی اور فردوس اعلی تک بیان فرمائی:


*عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى(۱۴)عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَاْوٰىؕ(۱۵)*

ترجمہ: سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔اس کے پاس جنت الماویٰ ہے۔

📙 *(سورۃ النجم،آیت 14 اور 15)*


🤲🏻 موسی علیہ السلام نے فرعون کے پاس جانے سے پہلے عرض کی:


*وَ یَضِیْقُ صَدْرِیْ وَ لَا یَنْطَلِقُ لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰى هٰرُوْنَ(۱۳)*

ترجمہ: اور میرا سینہ تنگ ہوگا اور میری زبان نہیں چلتی تو تُو ہا رون کو بھی رسول بنا دے۔

📘 *(سورۃ الشعراء،آیت 13)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو خود سینے کی کشادگی کی دولت بخشی:


*اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ(۱)*

ترجمہ: کیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ کشادہ نہ کردیا

📕 *(سورۃ الم نشرح،آیت 1)*


🤲🏻 موسی علیہ السلام کے لئے فرمایا،انھوں نے فرعون کے پاس جاتے ہوئے عرض کیا:


*رَبَّنَاۤ اِنَّنَا نَخَافُ اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیْنَاۤ اَوْ اَنْ یَّطْغٰى(۴۵)قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِیْ مَعَكُمَاۤ اَسْمَعُ وَ اَرٰى(۴۶)*

ترجمہ: اے ہمارے رب! بیشک ہم اس بات سے ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا یا سرکشی سے پیش آئے گا۔ اللہ نے فرمایا: تم ڈرو نہیں ، بیشک میں تمہارے ساتھ ہوں میں سن رہا ہوں اور دیکھ بھی رہا ہوں۔

📗 *(سورۃ طہ،آیت 45 اور 46)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو خود نگہبانی کی خوشخبری عطا کی:


*وَ اللّٰهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِؕ*

ترجمہ: اور اللہ لوگوں سے آپ کی حفاظت فرمائے گا۔

📔 *(سورۃ المائدہ،آیت 67)*


🌼 عیسی علیہ السلام نے اپنے امتیوں سے کہا:


*فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِیْسٰى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِۚ*

ترجمہ: پھر جب عیسیٰ نے ان (بنی اسرائیل) سے کفر پایا تو فرمایا: اللہ کی طرف ہو کر کون میرا مددگار ہوتا ہے؟ مخلص ساتھیوں نے کہا: ’’ ہم اللہ کے دین کے مددگار ہیں ۔ 

📙 *(سورۃ آل عمران،آیت 52)*


🌹حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے انبیاء و مرسلین علیھم السلام کو حکم فرمایا:


*لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ*

ترجمہ: تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔

*(سورۃ آل عمران،آیت 81)*


🌹 *جس نبی کو جو ملا وہ سب اور اس سے افضل و اعلی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوا اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا وہ کسی کو نہ ملا۔


🕋 *آیات کے علاوہ چند وحی ربانی*


 *پہلی وحی*


🌹 آدم علیہ السلام سے جب لغزش ہوئی تو انھوں نے اپنے پرودگار کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میری مغفرت فرما۔اللہ پاک نے فرمایا: تو نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیسے پہچانا؟ عرض کی: جب تو نے مجھے اپنے دست قدرت سے بنایا اور مجھ میں روح ڈالی،میں نے سر اٹھایا تو عرش  کے پایوں پر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا دیکھا،میں سمجھ گیا کہ تو نے اپنے نام کے ساتھ اسی کا نام ملایا ہے جو تجھے تمام مخلوق سے زیادہ پیارا ہے۔اللہ پاک نے فرمایا: *اے آدم! تو نے سچ کہا،بے شک وہ مجھے تمام جہان سے زیادہ محبوب ہے،اب کی بار تو نے اس کا وسیلہ دے کر مجھ سے مانگا ہے تو میں تجھ پر نظر رحمت فرماتا ہوں،اور اگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔*


*دوسری وحی*


🌹 اللہ پاک نے عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کو وحی بھیجی اے عیسٰی !محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایمان لاؤ  اور تیری امت سے جو لوگ اس کا زمانہ پائیں انہیں حکم کرو کہ اس پر ایمان لائیں *کیونکہ اگر محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )نہ ہوتے میں آدم کو نہ پیدا کرتا، نہ جنت دوزخ بناتا، جب میں نے عرش کو پانی پر بنایا تو وہ حرکت کر رہا تھا، میں نے اس پر لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھ دیا، تو وہ ٹھہر گیا۔*


*تیسری وحی*


🌹 حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : اللہ پاک نے موسٰی علیہ السلام سے کلام کیا، عیسٰی علیہ السلام کو روح القدس سے بنایا۔ ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل فرمایا۔ آدم علیہ السلام کو چن لیا۔ حضور کو کیا فضل دیا؟ فوراً جبرائیل امین علیہ السلام نازل ہوئے اور عرض کی حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)  کا رب ارشاد فرماتا ہے : *اگر میں نے ابراہیم کو خلیل کیا ، تو تمہیں حبیب کیا۔اور اگر موسٰی سے زمین میں کلام فرمایا ،تم سے لا مکان میں کلام کیا۔اور اگر عیسٰی کو روح القدس سے بنایا تو تمہارا نام مخلوق کی پیدائش سے دوہزار سال پہلے پیدا کیا۔ اور بیشک تمہارے قدم آسمان میں وہاں پہنچے جہاں نہ تم سے پہلے کوئی گیا نہ تمہارے بعد کوئی پہنچ سکتا ہے۔ اور اگر میں نے آدم کو چن لیا تو  تمہیں ختم الانبیاء کیا اور تم سے زیادہ عزت والا کسی کو نہ بنایا، قیامت میں میرے عرش کا سایہ تم پر سایہ کرے گا ، اور حمد کا تاج تمہارے سر پر سجایا جائے گا ، تمہارا نام میں نے اپنے نام سے ملایا کہ جہاں میرا ذکر ہو تمہارا بھی ساتھ ضرور ہو اور بیشک میں نے دنیا اور دنیا والوں کو اس لئے بنایا کہ جو عزت ومنزلت تمہاری میرے نزدیک ہے ان پر ظاہر کروں ، اگر تم نہ ہوتے میں دنیا کو نہ بناتا۔*


*چوتھی وحی*


🌹 اللہ پاک نے موسٰی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ بنی اسرائیل کو خبر دے دیں کہ جو احمد کو نہ مانے گا اسے دوزخ میں ڈالوں گا۔ عرض کی : اے میرے رب ! احمد کون ہے ؟ فرمایا : *میں نے کوئی مخلوق اس سے زیادہ اپنی بارگاہ میں عزت والی نہ بنائی ، میں نے آسمان و زمین کی پیدائش سے پہلے اس کا نام اپنے نام کے ساتھ عرش پر لکھا، اورجب تک وہ اور اس کی امت جنت میں داخل نہ ہوجائے تب تک جنت کو تمام مخلوق پر حرام کیا۔عرض کی : الہٰی! ان کی امت کون ہے ؟فرمایا : وہ بڑی حمد کرنے والی اور ان کی دیگر صفاتِ جلیلہ نے ارشاد فرمائیں، عرض کی الہٰی !مجھے اس امت کا نبی کر۔ فرمایا : ان کا نبی انہیں میں سے ہوگا ۔ عرض کی : الہٰی مجھے اس نبی کی امت میں کر۔ فرمایا : تو زمانہ میں مقدّم اور وہ متاخر ہے ، مگر ہمیشگی کے گھر میں تجھے اور اسے جمع کروں گا۔*


*پانچویں وحی*


🌹 مجھ سے میرے رب نے فرمایا : میں نے ابراہیم کو اپنی خلت بخشی اور موسی سے کلام کیا اور تجھے اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنا دیدار عطا فرمایا۔


*چھٹی وحی*

🌹 آدم علیہ السلام نے عرض کی: اے اللہ ! تو نے میری کنیت ابو محمد کیوں رکھی؟ ارشاد ہوا: *اے آدم! اپنا سر اٹھاؤ۔آدم علیہ السلام نے سر اٹھایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور نظر آیا،عرض کی: اے اللہ! یہ نور کس کا ہے؟ فرمایا: یہ نور ایک نبی کا ہے تیری اولاد میں  سے ہے، اس کا نام آسمان میں احمد ہے اور زمین میں محمد ، اگر وہ نہ ہوتا تو میں تجھے نہ بناتا ، نہ آسمان و زمین کو پیدا کرتا۔*


*ساتویں وحی*


🌹 اللہ پاک نے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا : *میں نے تجھ پر سات احسان کئے، ان میں پہلا یہ ہے کہ آسمان و زمین میں کوئی تجھ سے زیادہ عزت والا نہ بنایا۔*


🌹 بعض روایات میں ہے کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:


*اے محمد ! تو میرے نور کا نور ہے ،اور میرے راز کا راز ،اور میری ہدایت کی کان اور میری معرفت کا خزانہ،میں نے اپنی بادشاہت عرش سے لے کر ساتوں زمینوں کے نیچے تک سب تجھے عطا فرمادی۔عالَم میں جو کوئی ہے سب میری رضا چاہتے ہیں اور میں تیری رضا چاہتا ہوں اے محمد !*


📕 *(خلاصہ: فتاوی رضویہ،جلد 30،رسالہ تجلی الیقین)*

 رشادات سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم*


🌹 *1-* میں قیامت کے دن سب لوگوں کا سردار ہوں۔


🌹 *2-* میں قیامت کے دن تمام آدمیوں کا سردار ،اور سب سے پہلے قبر سے باہر تشریف لانے والا ،اور پہلا شفیع اور پہلا وہ جس کی شفاعت قبول ہوگی۔


🌹 *3-* میں قیامت کے دن تمام آدمیوں کا سردار ہوں ،اور یہ فخریہ نہیں فرماتا۔اور میرے ہاتھ میں لوائے حمد ہوگا ۔اور یہ فخریہ نہیں کہتا اس دن سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔


🌹 *4-* میں جنوں اور انسانوں اور ہر سرخ اور سیاہ کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ، اور سب انبیاء (علیھم السلام) سے الگ میرے ہی لئے غنیمتیں حلال کی گئیں ،اور میرے لئے ساری زمین پاک کرنے والی اور نماز پڑھنے کی جگہ ہوئی ،اور میرے آگے ایک مہینہ کے فاصلے تک رعب سے میری مدد کی گئی ،اور مجھے سورہ بقرہ کی آخری آیتیں جو کہ عرش کے خزانوں میں سے تھیں عطا ہوئی ،یہ باقی انبیاء (علیھم السلام) سے جدا خاص میرا حصہ تھا، اور مجھے تورات کے بدلے قرآن کی وہ سورتیں ملیں جن میں سو سے کم آیتیں ہیں ، اور انجیل کی جگہ سو سو آیت والیاں اور زبور کے بدلے *حم* کی سورتیں اور مجھے مفصل سے فضیلت دی گئی (جو کہ سورۃ حجرات سے آخر قران تک ہے) اور دنیا وآخرت میں تمام بنی آدم کا سردار میں ہوں ،اور کچھ فخر نہیں ۔اور سب سے پہلے میں اور میری امت قبروں سے نکلے گی اور کچھ فخر نہیں ، اور قیامت کے دن میرے ہی ہاتھ لوائے حمد ہوگا اور تمام انبیاء (علیھم السلام) اس کے نیچے ہونگے، اور کچھ فخر نہیں۔اور میرے ہی اختیار میں جنت کی چابیاں ہوں گی ،اور کچھ فخر نہیں ،اور مجھ سے ہی شفاعت کی ابتدا ہوگی ،اور کچھ فخر نہیں اور میں قیامت کے دن تمام  مخلوق سے پہلے  جنت میں تشریف لے جاؤں گا ،اور کچھ فخر نہیں ۔میں سب سے آگے ہوں گا اور میری امت میرے پیچھے۔


📍 *نوٹ:* اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ یہ حدیث پاک نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

*فقیر کہتا ہے مسلمان پر لازم ہے کہ اس نفیس حدیث شریف کو حفظ کر لے تا کہ اپنے آقائے نامدار کے فضائل وخصائص پر مطلع رہے ۔صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔*


🌹 *5-* مکان اقدس پر کچھ صحابہ کرام علیھم الرضوان بیٹھے حضور (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) کے انتظار میں گفتگو کر رہے تھے حضور(صلی اللہ علیہ وسلم)  تشریف لائے تو صحابہ کرام (علیھم الرضوان) کو  اس گفتگو میں پایا کہ ایک نے کہا کہ اللہ پاک نے ابراہیم (علیہ السلام) کو خلیل بنایا۔ دوسرے نے کہا: حضرت موسٰی(علیہ السلام)  سے بے واسطہ کلام فرمایا ۔ تیسرے نے کہا : اور عیسٰی (علیہ السلام) روح اللہ ہیں ۔ چوتھے نے کہا: آدم علیہ السلام صفی اللہ ہیں۔ جب وہ سب کہہ چکے تو حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم قریب تشریف لائے اور ارشاد فرمایا : میں نے تمہارا کلام اور تمہارا تعجب کرنا سنا کہ ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور ہاں وہ ایسے ہی ہیں ، اورموسٰی کلیم اللہ ہیں اور بیشک وہ ایسے ہی ہیں ، اورعیسٰی روح اللہ ہیں اور وہ واقعی ایسے ہی ہیں ، اور آدم صفی اللہ ہیں اور حقیقت میں وہ ایسے ہی ہیں ۔سن لو ، اور میں اللہ پاک کا پیارا ہوں ، اور کچھ فخر مقصود نہیں ، اور میں قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھاؤں گا جس کے نیچے آدم اور باقی سب ہوں گے ، اورکچھ تفاخر نہیں۔ اور میں پہلا شافع ہوں اور پہلا جس کی شفاعت قبول کی جائے گی، اورکچھ فخر نہیں ۔اور سب سے پہلے میں  جنت کے دروازے کی زنجیر ہلاؤں گا ۔ اللہ پاک میرے لئے دروازہ کھول کر مجھے اندر داخل فرمائے گا ، اور میرے ساتھ فقرائے مومنین ہوں گے ، اور یہ فخریہ نہیں کہتا۔ اور میں سب اگلے پچھلوں سے اللہ پاک کی بارگاہ میں زیادہ عزت والا ہوں ، اوریہ بڑائی کے طور پر نہیں فرماتا۔


🌹 *6-* اللہ پاک نے  مخلوق کو  پیدا فرمایا تو مجھے بہترین مخلوقات میں رکھا۔ پھر ان کے دو گروہ کئے تو مجھے بہتر گروہ میں رکھا۔ پھر ان کے خاندان بنائے تو مجھے بہتر خاندان میں رکھا۔ پس میں تمام مخلوق الہٰی سے خود بھی بہتر اور میرا خاندان بھی سب خاندانوں سے افضل ۔


*(اس مفہوم کی کئی روایات اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہیں)*


📕 *(خلاصہ: فتاوی رضویہ،جلد 30،رسالہ تجلی الیقین)*


📚 *آخرت سے متعلق فضائل پر احادیث*


🌹 *1-*  ہم زمانے کے اعتبار سے بعد میں تشریف لائے اور قیامت کے دن ہر فضل میں آگے ہیں اور ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔


🌹 *2-*  جب خاص رحمت کا زمانہ آیا تو اللہ پاک نے مجھے پیدا فرمایا اور میرے لئے کمال اختصار فرمایا۔ہماری تشریف آوری بعد میں ہوئی اور قیامت کے دن رتبے میں آگے ہیں اور میں ایک بات فرماتا ہوں جس میں فخر و ناز کو دخل نہیں، ابراہیم اللہ کے خلیل اور موسی اللہ کے صفی اور میں اللہ کا حبیب ہوں ،اور میرے ساتھ قیامت کے دن حمد کا جھنڈا ہوگا۔


📍 نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے اس  ارشاد *"میرے لئے کمال اختصار فرمایا"* کے بارے میں علماء فرماتے ہیں۔


 🌸 مجھے مختصر کلام بخشا یعنی تھوڑے لفظ ہوں اور معنی زیادہ۔


🌸 میرے لئے زمانہ مختصر کیا کہ میری امت کو قبروں میں کم دن رہنا پڑے گا۔


*اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ خود اس کی وضاحت میں مزید فرماتے ہیں*


🌼 میرے لئے امت کی عمریں مختصر کیں تاکہ دنیا کے دھوکے سے جلد نجات پائیں ،گناہ کم ہوں اور آخرت کی نعمت  تک جلد پہنچیں۔


 🌼 میری امت کے لیے لمبے حساب کو اتنا مختصر فرمادیا کہ فرمایا جائے گا *" اے امت محمد! میں نے تمھیں اپنے حقوق معاف کیے ۔ آپس میں ایک دوسرے کے حق معاف کرو اور جنت کو چلے جاؤ"۔*


🌷 میری امت کے لئے پل صراط کی راہ جو کہ پندرہ ہزار سال کی ہے اتنی مختصر کردے گا کہ پلک جھپکنے میں گزر جائیں گے یا جیسے بجلی کی چمک۔


🌷 قیامت کا دن جو پچاس ہزار برس کا ہے میرے غلاموں کے لیے اس سے کم دیر میں گزر جائے گا جتنی دیر میں دو رکعت فرض پڑھتے ہیں۔


🌷 علوم و معارف جو ہزار سال کی محنت وریاضت میں نہ حاصل ہو سکیں، میری چند دنوں کی صحبت کے سبب میرے اصحاب پر ظاہر فرما دے۔


🌹 زمین سے عرش تک لاکھوں برس کی راہ میرے لئے ایسی مختصر کر دی کہ آنا اور جانا اور تمام مقامات کو تفصیلا دیکھنا سب تین ساعت میں ہو گیا۔


🌹 مجھ پر کتاب اتاری جس کے گنتی کے صفحوں میں تمام اشیاء جو گزر گئیں اور آنے والی ہیں ان کا روشن تفصیلی بیان ہے، جس کی ہر آیت کے نیچے ساٹھ ساٹھ ہزار علم، جس کی ایک آیت کی تفسیر سے ستر ستر اونٹ بھر جائیں ۔ اس سے زیادہ اور کیا اختصار تصور کیا جا سکتا ہے۔


 ☘️ مشرق سے مغرب تک اتنی وسیع دنیا کو میرے سامنے ایسا مختصر فرما دیا کہ میں اسے اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے سب کو ایسے دیکھ رہا ہوں جیسا کہ میں اپنی ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں۔


☘️ میری امت کے تھوڑے عمل پر اجر زیادہ دیا۔


💐 پچھلی امتوں پر جو طویل اور مشقت والے اعمال تھے اس امت سے اٹھا لئے، پچاس نمازوں کی پانچ ہوگئیں اور ثواب پچاس ہی کا رکھا گیا۔

*(وضاحت ختم ہوئی)*


🌹 *3-*  ہر نبی کے لئے ایک دعا تھی جو وہ دنیا میں کر چکے اور میں نے اپنی دعا قیامت کے دن کے لئے باقی رکھی ہے ، وہ دعا میری امت کے لئے شفاعت ہے ۔ اور میں قیامت میں اولاد آدم کا سردار ہوں ،اور کچھ فخر مقصود نہیں۔اور سب سے پہلے میں روضہ مبارک سے اٹھوں گا ،اور کچھ فخر منظور نہیں اور میرے ہی ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا اور کچھ فخر نہیں۔آدم اور ان کے بعد جتنے ہیں سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے ،اور کچھ تفاخر نہیں ۔جب اللہ پاک مخلوق میں فیصلہ کرنا چاہے گا ایک اعلان کرنے والا پکارے گا : کہاں ہیں احمد اور ان کی امت ؟ تو ہم آخر بھی  ہیں اور ہم پہلے بھی ہیں ،ہم سب امتوں سے زمانے میں پیچھے اور حساب میں پہلے۔


🌹 *4-* حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : صالح علیہ الصلوۃ والسلام کیلئے اونٹی کو  اٹھایا جائے گا وہ اپنی قبر سے اس پر سوار ہو کر میدان محشر میں آئیں گے، معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کی : اور یارسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) حضور اپنے ناقہ مقدسہ عضباء پر سوارہوں گے؟ فرمایا : نہیں ، اس پر تو میری صاحبزادی فاطمہ (رضی اللہ عنہا)  سوار ہوگی اور میں براق پر تشریف رکھوں گا کہ اس روز سب انبیاء سے الگ خاص مجھی کو عطا ہوگا ، اورایک جنتی اونٹنی پر بلال (رضی اللہ تعالٰی عنہ )کا حشر ہوگا کہ میدان محشر میں اس کی پشت پر اذان دے گا،جب انبیاء اوران کی امتیں *اشھد ان لا الٰہ الا اللہ واشھد ان محمدا رسول اللہ* سنیں گے تو سب بول اٹھیں گے کہ ہم بھی اس پر گواہی دیتے ہیں۔


🌹 *5-*  میں سب سے پہلے زمین سے باہر تشریف لے جاؤں گا ، پھر مجھے جنت کے جوڑوں میں  سے ایک لباس پہنایا جائے گا۔


📕 *(فتاوی رضویہ،جلد 30 رسالہ تجلی الیقین)*

🌹 *نبی ہمارے بڑی شان والے*🌹


📚 *شفاعت کے بارے میں احادیث*


 یہ بات واضح ہے کہ شفاعت عظمٰی و محبوبیت کبرٰی کا سہرا صرف نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سر انور پر ہے اور شفاعت کی احادیث متواتر ہیں، مگر بعض میں الفاظ کا فرق ہے کہ اگر سب کو الگ الگ  بیان کیا جائے تو تحریر بہت طویل ہوجائے گی لہذا ان الگ الگ الفاظ والی روایات کو ایک مضمون کی شکل میں ایک ساتھ خلاصۃ پیش کیا گیا ہے۔


🌹 *1-*  قیامت کے دن اللہ پاک سب کو ایک ایسے وسیع و ہمورا میدان میں جمع فرمائے گا  کہ دیکھنے والا سب کو دیکھ سکے اور پکارنے والے کی آواز سب سن سکیں، دن لمبا ہوگا اور سورج اس دن دس سال کی گرمی کے برابر گرم ہوگا۔پھر سورج کو  لوگوں کے سروں کے قریب کیا جائے گا یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر فرق رہ جائے گا،پسینے آنے شروع ہوں گے، آدمی کے قد برابر پسینہ تو زمین میں جذب ہوجائے گا پھر اوپر چڑھنا شروع ہوگا یہاں تک کہ آدمی ڈبکیاں کھانے لگیں گے جس سے ڈبکیوں کی غڑپ غڑپ آواز آنے لگے گی،سورج کے قریب ہونے کی وجہ سے غم اس درجے کو پہنچے گا کہ طاقت میں بھی طاقت اور تحمل نہ رہے گا۔ رہ رہ کر تین بے چینیاں لوگوں کو اٹھیں گی۔آپس میں کہیں گے دیکھتے نہیں تم کس آفت میں ہو ،کس حال کو پہنچ گئے ہو ،کوئی ایسا کیوں نہیں ڈھونڈتے جو رب کے پاس شفاعت کرے کہ ہمیں اس تکلیف سے نجات دے،  پھر خود ہی مشورہ کریں گے کہ آدم علیہ الصلوۃ  و السلام ہمارے باپ ہیں ،ان کے پاس چلتے ہیں۔


🌍 پھر آدم علیہ الصلوۃ و السلام کے پاس جائینگے  اور پسینے کی وہی حالت ہے کہ منہ میں لگام کی طرح ہوگیا ہے، عرض کریں گے اے ہمارے والد اے آدم ! آپ ابو البشر ہیں ، اللہ پاک نے آپ کو دست قدرت سے بنایا اور اپنے پاس سے روح آپ میں ڈالی اور اپنے ملائکہ سے سجدہ کرایا اور اپنی جنت میں آپ کو رکھا اور سب چیزوں کے نام سکھائے اور آپ کو اپنا صفی کیا ۔ آپ اپنے رب کے پاس ہماری شفاعت کیوں نہیں کرتے تاکہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے، آپ دیکھیں ہم کس آفت میں ہیں اور کس حال کو پہنچ گئے ہیں۔آدم علیہ الصلوۃ و السلام فرمائیں گے میں اس منصب پر نہیں مجھے آج اپنی جان کے سوا کسی کی فکر نہیں ،آج میرے رب نے وہ غضب فرمایا ہے کہ نہ ایسا پہلے کبھی کیا نہ آئندہ کبھی فرمائے گا ،مجھے اپنی جان کی فکر ہے ،تم کسی اور کے پاس جاؤ۔عرض کریں گے پھر آپ ہمیں کس کے پاس بھیجتے ہیں؟ فرمائیں گے  اپنے والدِ ثانی نوح (علیہ السلام) کے پاس جاؤ کیونکہ وہ پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ پاک نے زمین پر بھیجا، وہ خدا کے شاکر بندے ہیں ۔ 


🌍 لوگ نوح علیہ الصلٰوۃ و السلام کے پاس حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے، اے نوح!  اے نبی اللہ! آپ اہل زمین کی طرف پہلے رسول ہیں، اللہ نے  آپ کا نام عبدشکور رکھا، اور آپ کو برگزیدہ کیا اورآپ کی دعا قبول فرمائی کہ زمین پر کسی کافر کا نشان نہ رکھا۔ آپ دیکھیں ہم کس حال کو پہنچ گئے ، آپ اپنے رب کے حضور ہماری شفاعت کیوں نہیں کرتے تاکہ ہمارا فیصلہ فرمادے۔نوح علیہ الصلٰوۃ و السلام فرمائیں گے ، میں اس منصب پر  نہیں یہ کام مجھ سے نہ ہوگا، آج مجھے اپنی جان کے سوا کسی کی فکر نہیں ۔ میرے رب نے آج وہ غضب فرمایا جو نہ اس سے پہلے کیا اور نہ اس کے بعد فرمائے گا ، تم کسی اور کے پاس جاؤ ۔ عرض کرینگے پھر آپ ہمیں کس کے پاس بھیجتے ہیں؟ فرمائیں گے، خلیل الرحمن ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جاؤ کیونکہ اللہ نے انہیں اپنا دوست کیا ہے ۔


🌍 لوگ ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس حاضر ہوں گے عرض کرینگے اے خلیل الرحمن ، اے ابراہیم ! آپ اللہ کے نبی اور زمین والوں میں اس کے خلیل ہیں آپ اپنے رب کے حضور ہماری شفاعت کیجئے  تاکہ ہمارا فیصلہ فرمادے۔ آپ دیکھیں  ہم کس مصیبت میں گرفتار ہیں ۔ابراہیم علیہ الصلٰوۃ و السلام فرمائیں گے ، میں اس منصب پر  نہیں، یہ کام میرا نہیں ، آج مجھے اپنی جان کی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ عرض کریں گے پھر آپ ہمیں کس کے پاس بھیجتے ہیں۔فرمائینگے تم موسٰی(علیہ السلام)  کے پاس جاؤ، اللہ پاک نے انہیں توریت دی اور ان سے کلام فرمایا ، اور اپنا راز دار بنا کر قرب بخشا اور اپنی رسالت دے کر مقبول کیا۔ 


🌍 لوگ موسٰی علیہ الصلٰوۃ و السلام کے پاس حاضر ہوکر عرض کرینگے اے موسٰی ! آپ اللہ کے رسول ہیں، اللہ پاک نے آپ کو اپنی رسالتوں اور اپنے کلام سے لوگوں پر فضیلت بخشی ، اپنے رب کے پاس ہماری شفاعت کیجئے ، آپ دیکھیں ہم کس حال کو پہنچ گئے ہیں ، آپ دیکھیں ہم کس صدمے میں ہیں۔ موسٰی علیہ الصلٰوۃ و السلام فرمائیں گے ، میں اس منصب پر  نہیں، یہ کام مجھ سے نہیں ہوگا ، مجھے آج اپنے سوا دوسرے کی فکر نہیں ، میرے رب نے آج وہ غضب فرمایا ہے کہ ایسا نہ کبھی کیا تھا اور نہ کبھی فرمائے گا ، تم کسی اور کے پاس جاؤ ۔عرض کریں گے پھر آپ ہمیں کس کے پاس بھیجتے ہیں ۔ فرمائیں گے  تم عیسٰی(علیہ السلام) کے پاس جاؤ،  وہ اللہ کے بندے ہیں اور اس کے رسول اور اس کے کلمے اور روح اللہ ہیں  کہ مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو ٹھیک کرتے اور مُردے زندہ کرتے تھے ۔


🌍 لوگ مسیح علیہ الصلوۃ و السلام کے پاس حاضر ہوکر عرض کرینگے ، اے عیسٰی ! آپ اللہ کے رسول اور اس کے وہ کلمہ ہیں کہ اس نے مریم (رضی اللہ عنہا) کی طرف القاء فرمایا، اور اس کی طرف کی روح ہیں ،آپ نے جھولے میں کلام کیا ، اپنے رب کے حضور ہماری شفاعت کیجئے کہ وہ ہمارا فیصلہ فرمادے ۔ آپ دیکھیں ہم کس مصیبت میں ہیں ، مسیح علیہ الصلٰوۃ و السلام فرمائینگے ، میں اس منصب پر نہیں یہ کام مجھ سے نہ ہوگا ، مجھے آج اپنی جان کے سوا کسی کا غم نہیں ، میرے رب نے آج وہ غضب فرمایا ہے نہ کبھی ایساکیا نہ فرمائے گا ،  تم  کسی اور کے پاس جاؤ ۔عرض کریں گے پھر آپ ہمیں کس کے پاس بھیجتے ہیں ۔ فرمائیں گے،  اس شخصیت کے پاس جاؤ جس کے ہاتھ پر اللہ نے فتح رکھی ہے ، اور آج کے دن بے خوف ہے ، اس کی طرف چلو جو تمام بنی آدم کا سردار اور سب سے پہلے زمین سے باہر تشریف لانے والا ہے ، تم محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے پاس جاؤ ۔ محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم انبیاء کے خاتم ہیں (تو جب تک وہ باب فتح نہ فرمائیں کوئی نبی کچھ نہیں کرسکتا۔) اور آج وہ یہاں تشریف فرما ہیں تم انہیں کے پاس جاؤ، وہ تمہارے ر ب کے حضور تمہاری شفاعت کریں۔(صلی اللہ علیہ وسلم)


*(اب وہ وقت آیا کہ لوگ تھکے ہارے ، مصیبت کے مارے،ہر طرف سے مایوس ہوکر شافع محشر کے پاس حاضر ہوئے۔)*


🌹 عرض کریں گے، اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ، اے اللہ کے نبی ! آپ وہ ہیں کہ اللہ پاک نے جنت کے دروازے کا کھلنا آپ سے شروع فرمایا ، اور آج آپ دوسروں کو امن دینے والے اور خود مطمئن ہوکر تشریف لائے ۔ حضور اللہ کے رسول اور انبیاء کے خاتم ہیں ، اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کیجئے تاکہ ہمارا فیصلہ فرمادے ، حضور نگاہ تو کریں ہم کس درد میں ہیں ، حضو رملاحْظہ تو فرمائیں ہم کس حال کو پہنچ گئے ہیں ۔حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرمائیں گے: *میں شفاعت کے لئے ہوں، میں ہی تمہارا وہ مطلوب ہوں جسے تم لوگ پورے میدان محشر میں ڈھونڈ رہے تھے،* اس کے بعد حضور نے اپنی شفاعت کی کیفیت ارشاد فرمائی ۔ (یہ نصف حدیث کا خلاصہ ہے)


📍 مسلمان اتنی ہی روایت کو ایمان کی نظر سے دیکھیں اور  سب سے پہلے اللہ پاک کی اس حکمت پر غور کریں  کہ اہل محشر کے دلوں میں ترتیب وار انبیائے عظام علیہم الصلٰوۃ و السلام کی بارگاہوں میں جانا الہام فرمائے گا۔اور پہلے ہی بارگاہ اقدس سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم میں حاضری کا خیال نہیں ڈالے گا، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو یقینا شفیع مشفع ہیں۔ لوگ پہلے ہی یہیں آجاتے تو شفاعت پاتے مگر اولین و آخرین و موافقین و مخالفین تمام کی تمام مخلوق پر کیسے یہ بات کھلتی کہ یہ جلیل القدر منصب اسی امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ خاصہ ہے ۔ 


📍پھر یہ سوچیں کہ دنیا میں لاکھوں کروڑوں لوگ اس حدیث پاک کو سن چکے اور بے شمار بندے اس حال کے جاننے والے، میدان محشر میں صحابہ و تابعین و ائمہ و  محدثین و اولیائے کاملین وعلمائے عاملین سبھی موجود ہوں گے ، پھر کیوں یہ جانی پہچانی بات دلوں سے ایسی بھلا دی جائے گی کہ اتنی کثیر جماعتوں میں اتنی دیر تک کسی کو بالکل بھی یاد نہ آئے گی۔


📍 پھر حضرات انبیاء علیھم السلام سے وقتا فوقتا جواب سنتے جائیں گے پھر بھی دھیان نہیں آئے گا کہ یہ وہی واقعہ ہے جو سچے خبر دینے والے نے پہلے ہی بتایا ہے۔


📍پھر حضرات انبیاء علیہم الصلٰوۃ و السلام کو دیکھئے،  وہ بھی ایک کے بعد دوسرے انبیاء کے پاس بھیجتے جائیں گے۔ یہ کوئی نہ فرمائے گا کہ کیوں بیکار ہلاک ہوتے ہو، تمہارا مطلوب اس پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے۔ یہ سارے اہتمام نبی پاک صلی اللہ علیہ کی عظمت و شان کو ظاہر کرنے کے لئے ہے۔


🌹 *2-* جب قیامت کا دن ہوگا تو میں  تمام انبیاء کا امام اور ان کا خطیب اور ان کا شفاعت والا ہوں گا اور کچھ فخر نہیں۔


🌹 *3-* میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر تشریف لا کر دروازہ کھلواؤں گا ، دروازے پر موجود فرشتہ عرض کرے گا : کون ہے ؟ میں فرماؤں گا : محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ۔عرض کرے گا : مجھے حضور ہی کے لئے حکم تھا کہ حضور سے پہلے کسی کے لیے نہ کھولوں۔

دوسری روایت میں ہے: نہ میں حضور سے پہلے کسی کے لیے کھولوں ،نہ حضور کے بعد کسی کے لیے قیام کروں۔


🌹 *4-* قیامت کے دن میں سب انبیاء سے کثرت امت میں زیادہ ہوں گا ،سب سے پہلے میں ہی جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔


🌹 *5-* قیامت میں ہر نبی کے لئے ایک منبر نور کا ہوگا ، اور میں سب سے زیادہ بلند و نورانی منبر پر ہوں گا ،ندا کرنے والا  آکر ندا کرے گا کہاں ہیں نبی امی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔انبیاء علیھم السلام کہیں گے ہم سب نبی امی ہیں کسے یاد فرمایا ہے؟ اعلان کرنے والا واپس جائے گا ، دوبارہ آکر یوں ندا کرے گا :کہاں ہیں نبی امی عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم؟  اب حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے منبر اطہر سے اتر کر جنت کو تشریف لے جائیں گے ، دروازہ کھلوا کر اندر جائیں گے ،اللہ پاک ان کے لئے تجلی فرمائے گا اور ان سے پہلے کسی پر تجلی نہ کرے گا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے لئے سجدہ میں گریں گے ۔


🌹 *6-* جب مسلمانوں کا حساب کتاب اور ان کا فیصلہ ہوچکے گا ، جنت ان سے نزدیک کی جائیگی ۔ مسلمان آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام کے پاس حاضر ہوں گے کہ ہمارا حساب ہوچکا آپ اللہ پاک سے عرض کر کے ہمارے لئے جنت کا دروازہ کھلوا دیجئے ۔آدم علیہ السلام فرمائیں گے یہ میرا کام نہیں تم نوح (علیہ السلام) کے پاس جاؤ ۔ وہ بھی انکار کر کے ابراہیم علیہ الصلوۃ والتسلیم کے پاس بھیجیں گے ۔ وہ فرمائیں گے یہ میرا کام نہیں تم موسٰی کلیم اللہ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ ۔ وہ فرمائیں گے یہ میرا کام نہیں مگر تم عیسٰی روح اللہ وکلمۃ اللہ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ، وہ فرمائیں گے یہ میرا کام نہیں مگر تمہیں عرب والے نبی امّی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف راہ بتاتا ہوں ۔ لوگ میری خدمت میں حاضر آئیں گے ، اللہ پاک مجھے اجازت دے گا ، میرے کھڑے ہوتے ہی ایسی خوشبو مہکے گی جو کسی دماغ نے نہ سونگھی ہوگی، یہاں تک کہ میں اپنے رب کی بارگاہ میں  حاضر ہوں گا ، وہ میری شفاعت قبول فرمائے گا اور میرے سر کے بالوں سے پاؤں کے ناخن تک نور کردے گا۔


🌹 *7-* امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کا ایک یہودی پر کچھ قرض تھا اس سے فرمایا : قسم اس کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) کو تمام لوگوں پر فضیلت بخشی، میں تجھے نہ چھوڑوں گا۔یہودی نے قسم کھا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت مطلقہ کا انکار کیا۔ امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے اس کو تھپڑ مارا۔ یہودی نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں شکایت کی، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر المومنین کو تو حکم دیا : تم نے اس کو تھپڑ مارا ہے اب راضی کر لو ، اور یہودی کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا: " سن اے یہودی ! آدم صفی اللہ اور ابراہیم خلیل اللہ اور موسٰی نجی اللہ اور عیسٰی روح اللہ ہیں ، اور میں حبیب اللہ ہوں ۔ بلکہ اے یہودی ! اللہ پاک نے اپنے دو ناموں پر میری امت کے نام رکھے ۔ اللہ پاک سلام ہے اورمیری امت کا نام مسلمین رکھا، اللہ پاک مومن ہے اورمیری امت کا نام مومنین رکھا۔بلکہ سن اے یہودی ! جنت اس وقت تک کسی نبی کے لئے حلال نہیں جب تک میں تشریف نہ لے جاؤں۔ اور سب امتوں پر اس وقت تک حلال نہیں جب تک کہ میری امت داخل نہ ہوجائے۔


📕 *(خلاصہ: فتاوی رضویہ،جلد 30، رسالہ تجلی الیقین)*


📚 *شان امام الانبیاء بزبان ملائکہ و انبیاء (علیھم السلام)*


🌹 *1-* انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام نے اپنے رب کی حمد و ثناء کی اور اپنے فضائل کے خطبے پڑھے ۔ سب کے بعد حضور پر نور خاتم النبیین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا:

آپ سب نے اپنے رب کی ثناء کی اور اب میں اپنے رب کی ثنا کرتاہوں۔حمد اس خدا کو جس نے مجھے تمام جہان کے لئے رحمت بنا کر بھیجا اور تمام لوگوں کا رسول بنایا، میں خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا ہوں ، اورمجھ پر قرآن اتارا اور اس میں ہر چیز کا روشن بیان ہے ، اورمیری امت سب امتوں سے بہتر اور میری امت عادل ، اور زمانے کے اعتبار سے آخری اور مرتبے کے اعتبار سے پہلے ہے، اور میرے لئے میرا سینہ کھول دیا۔ اورمجھ سے میرا بوجھ اتار لیا۔ اور میرے لئے میرا ذکر بلند فرمایا ۔ اورمجھے فاتح و خاتم النبیین بنایا۔

جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے فارغ ہوئے تو ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے حضرات انبیاء علیھم السلام سے فرمایا :  *اسی لئے محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تم سے افضل ہوئے* ، حضور نے یہ واقعہ بیان فرما کر ارشاد فرمایا :

*مجھے میرے رب نے افضل کیا۔*


🌹 *2-* جبریل علیہ السلام نے مجھ سے عرض کی : میں نے مشرق و مغرب ساری زمین الٹ پُلٹ کر دیکھی کوئی شخص محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے افضل نہ پایا ، نہ کوئی خاندان بنی ہاشم سے بہتر نظر آیا۔


🌹 *3-* صحابہ کرام علیھم الرضوان کہتے ہیں : ہم حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے ، اچانک ایک بادل آیا ، حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا :

مجھ سے ایک فرشتے نے سلام کے بعد عرض کی : ایک عرصے  سے میں اپنے رب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قدم بوسی کی اجازت مانگتا تھا یہاں تک کہ اب اس نے اجازت دی، میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش خبری سناتا ہوں کہ اللہ پاک کو حضور سے زیادہ کوئی محبوب نہیں۔


🌹 *4-* حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی  ولادت والے واقعے کے بارے میں فرماتی ہیں : مجھے تین شخص نظر آئے جیسا کہ سورج ان کے چہروں سے طلوع کرتا ہے ، ان میں ایک نے حضور کو اٹھا کر ایک ساعت تک اپنے پروں میں چھپایا اور کان مبارک میں کچھ کہا جو میری سمجھ میں نہ آیا مگر اتنی بات میں نے بھی سنی کہ اس نے عرض کی:

اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وسلم)  خوش خبری ہو کہ کسی نبی کا کوئی علم ایسا نہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ملا ہو، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم ان سب میں زیادہ اور شجاعت سب پر غالب ، نصرت کی کنجیاں حضور کے ساتھ ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو رعب دبدبہ عطا کیا گیا، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام پاک سنے گا اس کا جی ڈر جائے گا اور دل سہم جائے گا اگرچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا نہ ہو۔ اے اللہ پاک کے نائب۔(یہ کہنے والے حضرت رضوان علیہ السلام تھے)


📚 *انبیاء کرام کی امامت کروانے کے متعلق احادیث*


🌹 *1-* میں نے اپنے آپ کو جماعت انبیاء میں دیکھا، موسٰی وعیسٰی وابراہیم علیہم الصلٰوۃ والتسلیم کو نماز پڑھتے ہوئے، جب نماز کا وقت آیا میں نے امامت فرمائی۔


🌹 *2-* میرے لئے انبیاء (علیھم السلام) جمع کئے گئے ، جبریل (علیہ السلام) نے مجھے آگے کیا، میں نے امامت فرمائی ۔


🌹 *3-* مجھے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ بہت لوگ جمع ہوگئے ، موذن نے اذان کہی اور نماز کا اہتمام ہوا، ہم سب صف باندھے منتظر تھے کہ کون امام ہوتا ہے ۔ جبریل نے میرا ہاتھ پکڑ کر آگے کیا، میں نے نماز پڑھائی ، سلام پھیرا ، تو جبریل نے عرض کی : حضور نے جانا یہ کس کس نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ؟فرمایا : نہیں ۔ عرض کی : ہر نبی جس کو اللہ پاک نے بھیجا حضور کے پیچھے نماز میں تھا۔


🌹 *4-* جبریل (علیہ السلام)  نے اذان کہی ، اور آسمان سے فرشتے اترے اور اللہ پاک نے حضور کے لیے مرسلین جمع فرما کر بھیجے۔ حضور نے ملائکہ ومرسلین کی امامت فرمائی ۔(صلی اللہ علیہ وسلم)


🌹 *5-* جبریل نے آکر مجھے یوں سلام کیا: السلام علیک یا اول ، السلام علیک یااٰخر ، السلام علیک یا ظاہر ، السلام علیک یا باطن ۔

اے اول آپ پر سلام ، اے آخر آپ پر سلام ،اے ظاہر آپ پر سلام ، اے باطن آپ پر سلام۔

میں نے کہا : اے جبریل ! یہ تو خالق کی صفتیں ہیں مخلوق کو کیسے مل سکتی ہیں ؟عرض کی : میں نے خدا کے حکم سے حضور کو سلام کیا ہے، اس نے حضور کو ان صفتوں سے فضیلت اور تمام انبیاء و مرسلین پر خصوصیت بخشی ہے ، اپنے نام وصفت سے حضور کے لئے نام و صفت مشتق فرمائے ہیں۔حضور کا اول نام رکھا ہے کہ حضور سب انبیاء سے پیدائش میں پہلے ہیں ۔اور آخر اس لئے کہ ظہور میں سب سے آخر ۔ اور آخری امت کی طرف خاتم الانبیاء ہیں اور باطن اس لئے کہ اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والد آدم (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پیدائش سے دو ہزار برس پہلے عرش پر سرخ نور سے اپنے نام کے ساتھ حضور کا نام لکھا اور مجھے حضور پر درود بھیجنے کا حکم دیا ۔ میں نے ہزار سال حضور پر درود بھیجا یہاں تک کہ اللہ پاک نے حضور کو مبعوث کیا۔خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے ۔اور اللہ پاک کی طرف سے اس کے حکم سے بلاتے ۔ اور ظاہر اس لئے حضور کا نام رکھا کہ اس نے اس زمانہ میں حضور کو تمام دینوں پر غلبہ دیا اور حضور کا شرف وفضل سب آسمان و زمین پر واضح کیا، تو ان میں کوئی ایسا نہیں جس نے حضور پر درود نہ بھیجا ہو، اللہ پاک حضور پر درود بھیجے ، حضور کا رب محمود ہے اور حضور محمد اور حضور کا رب اول و آخر و ظاہر و باطن ہے اورحضور اول وآخر وظاہر وباطن ہیں ۔ یہ عظیم بشارت سن کر حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :حمد ہے اس خدا کو جس نے مجھے تمام انبیاء پر فضیلت دی یہاں تک کہ میرے نام اور صفت ہیں۔


📕 *(خلاصہ: فتاوی رضویہ،جلد 30،رسالہ تجلی الیقین)*

🌹 *نبی ہمارے بڑی شان والے*🌹


📚 *خصوصیات کے بارے میں احادیث*


🌼 *1-* مجھے چھ(6) وجہ سے سب انبیاء (علیھم السلام) پرفضیلت  دی گئی۔مجھ سے پہلے وہ فضائل کسی کو نہ ملے ۔


🌷 *2-* ہمیں تین وجہ سے تمام لوگوں پر فضیلت ہوئی۔


☘️ *3-* میں نے چار وجہ سے  سب پر فضیلت پائی۔


🌴 *4-* میں پانچ وجہ سے انبیاء(علیھم السلام) پر فضیلت دیا گیا ۔


🌸 *5-* مجھے وہ ملا جو کسی نبی نے نہ پایا۔


💐 *6-* جبریل نے میرے پاس حاضر ہوکر عرض کی : باہر جلوہ فرما کر اللہ پاک کے وہ احسان جو حضور پر کئے ہیں بیان فرمائیے ۔ پھر مجھے دس فضیلتوں کی خوش خبری دی گئی کہ مجھ سے پہلے کسی نے نہ پائی۔


📍 *نوٹ:* مختلف عدد ان روایات میں بیان کیے گئے لہذا ان میں حصر نہیں بلکہ سو دو سو پر بھی اختتام نہیں،اسی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

*اے ابوبکر! مجھے ٹھیک طریقے سے جیسا میں ہوں میرے رب کے سوا کسی نے نہ پہچانا۔*


🌹 بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم قیامت میں اللہ پاک کی بارگاہ میں تمام مخلوق الہٰی سے عزت وکرامت میں زیادہ ہیں۔


🌹 اللہ پاک نے اپنے بندوں کے دلوں پر نظر فرمائی ، تو ان میں سے محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دل کو پسند فرمایا ، اسے اپنی ذات کریم کے لیے چن لیا۔


📚 *اقوال صحابہ*


🌷 *1-* حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے راویت ہے کہ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں: جب حمل اقدس میں چھ مہینے گزرے ایک شخص نے سوتے میں مجھے ٹھوکر ماری اور کہا :

اے آمنہ ! تمھارے حمل میں وہ ہے جو تمام جہان سے بہتر ہے ۔جب وہ پیدا ہوں ان کا نام محمد رکھنا۔ (صلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم۔)


🌸 *2-* تمہارے حمل میں عالَم کا بہترین شخص اور سارے جہان والوں کا سردار ہے۔


🏷️ *خاتمہ*


📖 اعلی حضرت رحمہ اللہ علیہ نے 10 آیات اور 100 احادیث کا فرمایا تھا مگر رسالے کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ احادیث 100 سے بھی کئی زیادہ ہیں،اور یہ بات آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خود بھی بیان فرمائی کہ تیس سے زیادہ حدیثیں تو مقصد میں فائدہ پہنچانے والی ایسی ہیں جو ان سو کے علاوہ ہیں۔اسی طرح  تعلیقات ذکر کیں اس کو تو شمار ہی نہیں کیا،آیات کے ضمن میں کثیر احادیث آئیں۔اسی طرح طویل احادیث کو مختصر کر کے اور کہیں صرف اتنا حصہ تحریر کیا جس کو بطور دلیل بیان کرنا مقصود تھا،اسی طرح ایک جیسی روایات جو مختلف راویوں سے مروی تھیں ان میں سے صرف ایک ہی کو بیان کیا باقی کا حوالہ دے دیا۔


💡 *بشارت عظمی*


اس رسالے کے لکھنے کے زمانے میں اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے دو خواب دیکھے ان میں سے ایک یہ ہے:


🌹 خواب میں دیکھا کہ اپنے مکان کے بڑے دروازے کے آگے شارع عام پر کھڑا ہوں ، اور دبیر بلور (کرسٹل/صاف و شفاف شیشہ) کا ایک فانوس ہاتھ میں ہے ، میں اسے روشن کرنا چاہتا ہوں ، دو شخص داہنے بائیں کھڑے ہیں وہ پھونک مار کر بجھا دیتے ہیں ، اتنے میں مسجد کی طرف سے حضور پرنور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے ،۔حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھتے ہی وہ دونوں مخالف ایسے غائب ہوگئے کہ معلوم نہیں آسمان کھا گیا یا زمین میں سماگئے ۔ حضور پرنور ملجائے بیکساں مولائے دل وجاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے ، اور اتنے قریب رونق افروز ہوئے کہ شاید ایک بالشت یا کم کا فاصلہ ہو، اور بکمال رحمت ارشاد فرمایا : پھونک مار ، اللہ روشن کردے گا ۔ مصنف(اعلی حضرت)  نے پھونکا ، وہ نور عظیم پیدا ہوا کہ سارا فانوس اس سے بھرگیا ۔


📕 *(خلاصہ:فتاوی رضویہ،جلد 30،رسالہ تجلی الیقین)*


 *ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی عفی عنہ*

📲 *+92-321-2094919*