یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عبادت




سیّد المرسَلین  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی عبادت : 

   
علامہ عبد المصطفٰی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اعلانِ نبوت سے قبل بھی آپ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ     غارِ حرا میں  قیام و مُراقبہ اور ذکر و فکر کے طور پر خداعَزَّوَجَلَّ  کی عبادت میں  مصروف رہتے تھے، نزولِ وحی کے بعد ہی آپ کو نماز کا طریقہ بھی بتا دیا گیا، پھر شب ِمعراج میں نمازِ پنجگانہ فرض ہوئی۔ حضور  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نمازِ پنجگانہ کے علاوہ نمازِ اِشراق، نماز ِچاشت،تَحِیَّۃُ الوضوئ، تَحِیَّۃُ المسجد، صلوٰۃُ الاَوَّابین وغیرہ سُنن و نوافل بھی ادا فرماتے تھے۔ راتوں  کو اٹھ اٹھ کر نمازیں  پڑھا کرتے تھے۔ تمام عمر نمازِ تہجد کے پابند رہے، راتوں  کے نوافل کے بارے میں  مختلف روایات ہیں ۔ بعض روایتوں  میں  یہ آیا ہے کہ آپ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  نمازِ عشاء کے بعد کچھ دیر سوتے ،پھر کچھ دیر تک اٹھ کر نماز پڑھتے پھر سو جاتے، پھر اٹھ کر نماز پڑھتے۔ غرض صبح تک یہی حالت قائم رہتی۔ کبھی دو تہائی رات گزر جانے کے بعد بیدار ہوتے اور صبح صادق تک نمازوں  میں  مشغول رہتے۔کبھی نصف رات گزر جانے کے بعد بسترسے اٹھ جاتے اور پھر ساری رات بستر پر پیٹھ نہیں  لگاتے تھے اور لمبی لمبی سورتیں  نمازوں  میں  پڑھا کرتے ،کبھی رکوع و سجود طویل ہوتا کبھی قیام طویل ہوتا۔ کبھی چھ رکعت،کبھی آٹھ رکعت ،کبھی اس سے کم کبھی اس سے زیادہ۔ اخیر عمر شریف میں  کچھ رکعتیں  کھڑے ہو کر کچھ بیٹھ کر ادا فرماتے، نمازِ وتر نمازِ تہجد کے ساتھ ادا فرماتے، رمضان شریف خصوصاً آخری عشرہ میں  آپ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  کی عبادت بہت زیادہ بڑھ جاتی تھی۔ آپ ساری رات بیدار رہتے اور اپنی ازواجِ مُطَہّرات     رَضِیَ اللہ تَعَالٰی  عَنْہُنَّ  سے بے تعلق ہو جاتے تھے اور گھر والوں  کو نمازوں  کے لئے جگایا کرتے تھے اور عموماً اعتکاف فرماتے تھے۔ نمازوں  کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہو کر، کبھی بیٹھ کر، کبھی سربسجود ہو کر نہایت آہ و زاری اور گِریہ و بُکا کے ساتھ گِڑگڑا گڑگڑا کر راتوں  میں  دعائیں  بھی مانگا کرتے، رمضان شریف میں  حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دور بھی فرماتے اور تلاوتِ قرآنِ مجید کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی مختلف دعاؤں  کا ورد بھی فرماتے تھے اور کبھی کبھی ساری رات نمازوں  اور دعاؤں  میں  کھڑے رہتے یہاں تک کہ پائے اَقدس میں  ورم آ جایا کرتا تھا۔        

رمضان شریف کے روزوں کے علاوہ شعبان میں  بھی قریب قریب مہینہ بھر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  روزہ دار ہی رہتے تھے۔ سال کے باقی مہینوں  میں  بھی یہی کَیفِیَّت رہتی تھی کہ اگر روزہ رکھنا شروع فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں  چھوڑیں  گے ،پھر ترک فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں  رکھیں  گے۔ خاص کر ہر مہینے میں  تین دن اَیّامِ بِیض کے روزے، دو شَنبہ و جمعرات کے روزے، عاشوراء کے روزے، عشرۂ ذُوالحجہ کے روزے، شوال کے چھ روزے معمولاً رکھا کرتے تھے۔ کبھی کبھی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ   ’’صَومِ وصال‘‘ بھی رکھتے تھے، یعنی کئی کئی دن رات کا ایک روزہ، مگر اپنی امت کو ایسا روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے، بعض صحابہ     رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ     نے عرض کیا کہ یا رسولَ         اللہ     ! (    صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ    ) آپ تو صومِ وصال رکھتے ہیں ۔ ارشاد فرمایا کہ تم میں  مجھ جیسا کون ہے؟ میں  اپنے رب کے دربار میں  رات بسر کرتا ہوں اور وہ مجھ کو کھلاتا اور پلاتا ہے    (    بخاری، کتاب التمنی، باب ما یجوز من اللّو،     ۴     /     ۴۸۸    ، الحدیث:     ۷۲۴۲    )۔( سیرت مصطفٰی، شمائل وخصائل، نماز، روزہ، ص    ۵۹۵    -    ۵۹۷    )   

از قلم: عبداللہ ھاشم عطاری مدنی
 03313654057