یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

"امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کے لقب اعلیٰ حضرت کی تحقیق"




"امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کے لقب اعلیٰ حضرت کی تحقیق"


 یہ بات کلی طور پر پایہ تحقیق کو نہیں پہنچ سکی کہ امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو پہلی بار کب اور کس نے اعلٰی حضرت کہا - البتہ یہ بات ضرور ثابت ہے کہ انہیں ان کی حیات میں ہی اعلٰی حضرت کہا، اور لکھا جانے لگا تھا، تحفہ حنفیہ پٹنہ کے شماروں سے پتہ چلتا ہے کہ 1323 ء سے آپ کے لئے ‘‘اعلٰی حضرت‘‘ لکھا جانا شروع ہوا۔ تحفہ حنفیہ جلد 9 پرچہ نمبر 4 بابت ماہ ربیع الآخر 1323 ء میں امام احمد رضا احمد رحمۃ اللہ علیہ کے لئے ‘‘مجدد مائۃ حاضرہ، موئید ملت طاہرہ، جامع معقول و منقول، حاوی فروغ و اصول، عالم اہلسنت ، اعلٰیحضرت، اعلم علمائے زماں، مولانا مولوی احمد رضا خاں صاحب مد ظلہ رب العالمین وصانہ عن شرور الحاسدین لکھا گیا۔

فتاوٰی رضویہ کی مختلف جلدوں میں بھی امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو ان کے مریدین نے ‘‘اعلٰی حضرت‘‘ لکھا ہے۔ ( فتاوٰی رضویہ جلد ششم، رسالہ حجب العوار عن مخدوم بہار اور ‘‘اعلٰی حضرت ‘‘ کے ساتھ عظیم البرکت بھی لکھا گیا ہے۔ ممکن ہے امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو 1323 ھ 1905 ء سے پہلے بھی ‘‘اعلٰی حضرت‘‘ کہا گیا ہو۔ کیونکہ انہیں 1318ھ 1900ء میں پٹنہ کے روندوہ کے اجلاس میں پہلی بار حضرت علامہ مولانا عبد المقتدر بدایونی علیہ الرحمہ نے مشاہیر علماء فضلاء کی موجودگی میں مجدد کہا تھا الفاظ اس طرح ہیں۔
جناب عالم اہلسنت، مجدد مائۃ حاضرہ حضرت مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی ( دبدبہ سکندری رام پور 11 اکتوبر 1948ء ص 5 ‘‘‘ چودھویں صدی کے مجدد‘‘‘ از ملک العلماء علامہ ظفر الدین قادری ص 11 )

بہر حال اگر امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو اعلٰی حضرت کہا گیا تو1318ھ کے بعد ہی کہا گیا ۔ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے لئے اعلٰی حضرت کہے جانےپر حاسدین و اعدائے دین کو سخت اعتراض ہے ۔ حالانکہ ظالمان زمانہ نے حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحب کو اعلٰی حضرت کہا اور لکھا ہے۔ اور عاشق الہٰی میرٹھی نے اپنی تالیف تذکرۃ الخلیل میں مولوی خلیل احمد انبیٹھوی کو اعلٰی حضرت لکھا ہے۔ یہی دنیا ساز دین کے دشمن رام پور اور حیدر آباد کے نوابین کو تو بڑے فخر سے اعلٰی حضرت کہا کرتے تھے۔ لیکن جب ایک غیرت مند عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ایک غلام مصطفٰٰی، عبد المصطفٰی امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو ‘‘اعلٰی حضرت‘‘ کہا جاتا ہے تو جل اٹھتے ہیں۔
‘‘اعلٰی حضرت‘‘ امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ایسا نام اور آپ کی ایسی پہچان بن گیا ہے۔ جو امر ہے۔ زندہ ہے۔ اور رہتی دنیا تک چودھویں صدی ہجری کے اس مجدد عاشق مصطفٰی اور عبد المصطفٰی کو زمانہ ‘‘اعلٰی حضرت‘‘ کہہ کر یاد کرتا رہے گا۔ 

مذکورہ بالا تحریر ڈاکٹر عبدالنعیم صاحب (بریلی شریف) کے ایک مقالہ سے ماخوذ ہے