یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

ابو طالب کے نام کے حضرت لکھنا کیسا۔۔۔۔؟




ابو طالب کے نام کے حضرت لکھنا کیسا۔۔۔۔؟

سوال:
*حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو طالب کے لیے لفظِ حضرت لکھنا کیسا ہے ؟*

جواب:
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو طالب کی موت چونکہ کفر پر ہوئی اس لیے ابو طالب کو حضرت ابو طالب کہنے کی اجازت نہیں ہے۔
چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"آیاتِ قرآنیہ و احادیثِ صحیحہ متوافرہ متظافرہ سے ابوطالب کا کفر پر مرنا اور دم واپسیں ایمان لانے سے انکار کرنا اور عاقبت کار اصحابِ نار سے ہونا ایسے روشن ثبوت سے ثابت، جس سے کسی سنی کو مجالِ دم زدن نہیں۔"
*(فتاوی رضویہ جلد 29 صفحہ 661 رضا فاؤنڈیشن لاہور)*

فقیہِ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ابوطالب کو حضرت ابو طالب کہنے کی اجازت نہیں، اس لیے کہ ان کی موت کفر پر ہوئی۔"
*(فتاوٰی فیض الرسول جلد 3 صفحہ 358 شبیر برادرز لاہور)*

شارحِ  بخاری فقیہِ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ابوطالب کے ایمان اور عدمِ ایمان میں اختلاف ہے۔ بعض روایاتِ ضعیفہ کی بنا پر کچھ لوگ ابوطالب کو مسلمان کہتے ہیں، اگرچہ صحیح یہی ہے کہ ابو طالب ایمان سے محروم رہے۔ اس لیے جو ابو طالب کو مسلمان کہتا ہے، وہ خاطی ہے۔"
*(فتاوٰی شارح بخاری جلد دوم صفحہ 50 مکتبہ برکات المدینہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
03/09/2020
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح
*عبده محمد عطاء الله النعيمي خادم الحديث والافتاء بجامعة النور، جمعة اشاعة اهل السنة (باكستان) كراتشي*