*احادیث ختم نبوت*
*احادیث ختم نبوت*
*✍تحریر :محمد ساجد مدنی متعلم تخصص فی الحدیث*
امام بخاری حضرت ابوہریرہ اور احمد و مسلم وابوداؤد و ترمذی وابن ماجہ حضرت ثوبان رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے راوی،
رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
*انہ سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلھم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی۱؎،ولفظ البخاری دجالون کذابون قریبا من ثلثین*
عنقریب اس امت میں قریب تیس کے دجال کذاب نکلیں گے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
سنن ابی داؤد، کتاب الفتن،ذکر الفتن ودلائلہا، آفتاب عالم پریس، لاہور، ۲/ ۲۲۸)
صحیح البخاری، کتاب الفتن، قدیمی کتب خانہ، کراچی، ۲/ ۱۰۵۴)
*کذاب اور دجّال:*
امام احمد و طبرانی و ضیاء حضرت حذیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی، رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
*فی امتی کــذابون و دجالون سبعـــۃ و عشرون منھم اربع نسوۃ وانی خاتم النبیین لا نبی بعدی*
میری امتِ دعوت میں (کہ مومن و کافر سب کو شامل ہے) ستائیس کذاب دجال ہوں گے ان میں چار عورتیں ہیں حالانکہ میں خاتم الانبیاء ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔
( مسند امام احمد، حدیث حضرت حذیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ، دارالفکر بیروت، ۵/ ۳۹۶)
*جھوٹے مدعیان نبوت*
ابن عساکر علاء بن زیادرحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ سے مرسلاً راوی، رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
*لا تقوم الساعۃ حتی یخرج ثلٰثون دجّالون کذابون کلھم یزعم انہ نبی*
(الحدیث)
قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ تیس دجال کذاب مدعی نبوت نکلیں گے۔
(تہذیب تاریخ ابن عساکر، ترجمہ الحارث بن سعید الکذاب، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ۳/ ۴۴۵)
*تذییل*
ابویعلٰی مسند میں بسند حسن حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے راوی،
رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
*لا تقوم الساعۃ حتی یخرج ثلثون کذابًا منھم مسیلمۃ والعنسی والمختار*
قیامت نہ آئے گی جب تک کہ تیس کذاب نکلیں ان میں سے مسیلمہ اور اسود عنسی ومختار ثقفی ہے، اخذ ہم اﷲ تعالٰی۔
( مسند ابو یعلٰی، مروی از عبداﷲ بن زبیر، حدیث ۶۷۸۶، موسسۃ علوم القرآن،بیروت، ۶/ ۱۹۹)
الحمد ﷲ بفضلہٖ تعالٰی یہ تینوں خبیث کُتّے شیران اسلام کے ہاتھ سے مارے گئے، اسود مردود خود زمانہ اقدس
اور مسیلمہ ملعون زمانہ خلافت حضرت سیدنا ابوبکرصدیق
ومختار ثقفی ملعون زمانہ حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲ تعالٰی عنہما میں واصل جہنمہوئے
مسلیمہ خبیث کے قاتل حضرت وحشی رضی اﷲ تعالٰی عنہ ہیں جنہوں نے زمانہ کفر میں سیدنا حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو شہید کیا وہ فرمایا کرتے
*قتلت خیرالنّاس وشرّالنّاس*
، میں نے بہتر شخص کو شہید کیا پھر سب سے بدتر کو مارا۔
( الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب علی ہامش الاصابۃ باب الافراد فی الواو، دارصادر، بیروت، ۳/ ۶۴۵)
فتاوی رضویہ ج١٥ ص١٣٦
*انا محمد وانا احمد وانا نبی الرحمۃ ونبی التوبۃ وانا المقفی وانا الحاشر و نبی الملاحم*
میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں رحمت کا نبی ہوں، میں توبہ کا نبی ہوں، میں سب میں آخر نبی ہوں، میں حشر دینے والا ہوں، میں جہادوں کا نبی ہوں،صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم۔
*مالکِ لوائے حمد*
*انا محمد وانا احمد وانا الحاشر الذی احشر الناس علٰی قدمی، وانا ماحی الذی یمحوا اﷲ بی الکفر، فاذا کان یوم القٰیمۃ کان لواء* *الحمدمعی، وکنت امام المرسلین وصاحب شفاعتھم*
میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں کہ لوگوں کو اپنے قدموں پر میں حشر دوں گا، میں ماحی ہوں کہ اﷲ تعالٰی میرے سبب سے کفر کو محو فرماتا ہے، قیامت کے دن لواء الحمد میرے ہاتھ میں ہوگا، میں سب پیغمبروں کا امام اور ان کی شفاعتوں کا مالک ہوں گا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔
اسمائے طیبہ خاتم و عاقب ومقفی تو معنی ختم نبوت میں نص صریح ہیں، علماء فرماتے ہیں اسم پاک حاشر بھی اسی طرف ناظر۔
( المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث ۱۷۵۰، باب من اسمہ جابر بن عبداﷲ، المکتبۃ الفیصلیہ بیروت،۲/ ۱۸۴)
امام نووی شرح صحیح مسلم میں فرماتے ہیں:
*قال العلماء معنا ھما (ای معنی روایتی قدمی بالتثنیۃ والافراد) یحشرون علٰی اثری وزمان نبوتی ورسالتی ولیس بعدی نبی*
علماء نے فرمایا ان دونوں یعنی قدمی مفرد اور قدمی تثنیہ کا معنی یہ ہے کہ لوگوں کا حشر میرے پیچھے میری رسالت ونبوت کے زمانہ میں ہوگا، اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
( شرح صحیح مسلم للنووی مع صحیح مسلم، باب فی اسمائہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قدیمی کتب خانہ، کراچی، ۲/ ۲۶۱)
( یعنی میری نبوت کے زمانہ کے بعد یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں)
( التیسیر شرح الجامع الصغیر تحت حدیث ان لی اسماء، مکتبہ امام شافعی الریاض، ۱/ ۳۴۳)
جمع الوسائل میں ہے:
*قال الجزری ای یحشر الناس علٰی اثر زمان نبوتی لیس بعدی نبی*
(جزری نے فرمایا یعنی لوگوں کا حشر میری نبوت کے زمانہ کے بعد ہوگا میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا)
( جمع الوسائل فی شرح الشمائل باب ماجاء فی اسماء رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم دارالمعرفۃ بیروت، ۲/ ۱۸۲)
(فتاوی رضویہ ج١٥ ص١٣٢)