یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

فیروز نام رکھنا کیسا ہے ؟




فیروز نام رکھنا کیسا ہے ؟

سائل : فیروز احمد جبلپور ایم پی انڈیا
*بسمہ تعالیٰ*
*الجواب بعون الملک الوھّاب*
*اللھم ھدایۃ الحق و الصواب*
فیروز ایک قسم کے قیمتی پتھر، کامیاب اور فتح مند کو کہتے ہیں، اس نام کے رکھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ فیروز تو ایک جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ کا بھی نام بھی ہے، جنہوں نے نبوت کے جھوٹے دعویدار اسود عنسی کو واصلِ جہنم کیا تھا، اس لئے اس نام کے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"آپ کا نام ابو عبدﷲ یا ابو عبدالرحمان ہے، ابن فیروز دیلمی حمیری فارسی النسل ہیں،آپ کے والد فیروز نے اسود عنسی کو قتل کیا جو مدعی نبوت تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مرضِ وفات شریف میں جب اس قتل کی خبر پہنچی تو فرمایا کہ اسے نیک بندے نے قتل کیا، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ۵۰ھ؁ میں انتقال ہوا، دیلمی صحابی ہیں اور ان کے بیٹے ابوعبدالرحمن تابعی، دیلم ایک پہاڑ کا نام ہے۔"
*(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، باب الایمان بالقدر، الفصل الثالث، جلد 1 صفحہ 118 قادری پبلیشرز لاہور)*
المنجد میں ہے :
"الفِیْرُوْز و الفَیْرُوزُ و الفَیْرُوْزَ ج والفِیْرُوْزَ ج ایک قسم کا قیمتی پتھر۔"
*(المنجد عربی اردو صفحہ 663 خزینہ علم و ادب لاہور)*

فیروزاللغات میں ہے :
"فیروز : فتح مند، ظفریاب، کامیاب۔"
*(فیروزاللغات اردو جدید، نیا ایڈیشن، صفحہ 507 فیروز سننز پرائیویٹ لمیٹڈ)*
*نوٹ 1:*
کئی لوگ فیروز نام رکھنے کے متعلق صرف اس وجہ سے پوچھتے ہیں کہ ایک فیروز نامی بدبخت نے امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا تو شاید یہ نام رکھنا درست نہ ہو تو یاد رکھیے کہ کسی نام کے متعلق ایسا کوئی اصول نہیں کہ جس نام کے شخص نے کسی مسلمان یا صحابی کو قتل کر دیا تو وہ نام رکھنا ہی ممنوع ہوجائے گا، اگر یہ اصول درست مان لیا جائے تو پھر کسی کا نام عبدالرحمن رکھنا بھی درست نہ ہوگا کیونکہ عبدالرحمن بن ملجم نامی بدبخت خارجی نے امیرالمؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کو  شہید کیا تھا، حالانکہ عبداللہ اور عبدالرحمن نام کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
*"إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ"*
تمہارے ناموں میں سے سب سے زیادہ محبوب اللہ پاک کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں.
*(صحیح مسلم، رقم الحدیث :2132)*
ہاں اگر کوئی ایسا نام قاتل کے نام کی نیت سے رکھے تو اس کے لئے الگ حکم ہوگا لیکن یہ کسی صحیح العقیدہ مسلمان سے متصور نہیں ہے۔
*نوٹ 2:*
البتہ کئی لوگ اتنے بدنامِ زمانہ ہوتے ہیں کہ ان کے نام پر کوئی بھی مسلمان اپنے بچوں کے نام رکھنا گوارا نہیں کرتا جیسے یزیدِ پلید کہ اہلسنت کے اجماع کے ساتھ یقیناً فاسق و فاجر اور کبیرہ گناہوں پر جری (بیباک) تھا، تو کوئی بھی اپنے بچوں کا نام اس کے نام پر رکھنا پسند نہیں کرتا حالانکہ اس نام کی شرعاً ممانعت نہیں بلکہ یہ تو کئی 
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا نام بھی تھا۔ 
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
12/09/2020
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحيح
*عبده محمد عطاء الله النعيمي خادم الحديث والافتاء بجامعة النور، جمعة اشاعة اهل السنة (باكستان) كراتشي*