یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

حضرت بلال کو خواب میں زیارت مصطفے



*حضرت بلال کو خواب میں زیارت مصطفے*


’اے بلال! یہ کیا ہے (تو نے ہمیں ملنا چھوڑ دیا)، کیا ہماری ملاقات کا وقت نہیں آیا؟‘

‘خواب سے بیدار ہوتے ہی اونٹنی پر سوار ہو کر لبیک! یا سیدی یا رسول ﷲ! کہتے ہوئے مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوگئے۔


جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو سب

 سے پہلے مسجدِ نبوی پہنچ کر حضرت بلال رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی نگاہوں نے عالمِ وارفتگی میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ کبھی مسجد میں تلاش کرتے اور

…کبھی حجروں میں، جب کہیں نہ پایا تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور پر سر رکھ کر رونا شروع کر دیا اور عرض کیا : یا رسول اللّٰہ! آپ نے فرمایا تھا کہ آکر مل جاؤ، غلام حلب سے بہرِ ملاقات حاضر ہوا ہے۔


یہ کہا اور بے ہوش ہو کرقبر مبارک کے پاس گر پڑے، کافی دیر بعد ہوش آیا۔ اتنے میں سارے مدینے میں یہ خبر پھیل گئی کہ مؤذنِ رسول حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ آگئے ہیں۔ مدینہ طیبہ کے بوڑھے، جوان، مرد، عورتیں اور بچے اکٹھے ہو کر عرض کرنے لگے کہ بلال! ایک دفعہ وہ اذان سنا دو جو محبوبِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سناتے تھے۔


آپ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا : میں معذرت خواہ ہوں کیونکہ میں جب اذان پڑھتا تھا تو اشہد ان محمداً رسول ﷲ کہتے وقت آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوتا اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا تھا۔ اب یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے کسے دیکھوں گا؟


بعض صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہ نے مشورہ دیا کہ حسنین کریمین رضی ﷲ عنہما سے سفارش کروائی جائے، جب وہ حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کو اذان کے لیے کہیں گے تو وہ انکار نہ کرسکیں گے۔ چنانچہ امام حسین رضی اللّٰہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :


اے بلال! ہم آج آپ سے وہی اذان سننا چاہتے ہیں جو آپ (ہمارے ناناجان) اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اس مسجد میں سناتے تھے۔‘‘اب حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کو انکار کا چارا نہ تھا، لہٰذا اسی مقام پر کھڑے ہوکر اذان دی جہاں حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات میں دیا کرتے تھے۔ بعد کی کیفیات کا حال کتبِ سیر میں یوں بیان ہوا ہے


جب آپ رضی اللّٰہ عنہ نے (بآوازِ بلند) ﷲ اکبر ﷲ اکبر کہا، مدینہ منورہ گونج اٹھا (آپ جیسے جیسے آگے بڑھتے گئے جذبات میں اضافہ ہوتا چلا گیا)، جب اشھد ان لا الہ الا ﷲ کے کلمات ادا کئے گونج میں مزید اضافہ ہو گیا، جب اشھد ان محمداً رسول ﷲ کے کلمات پر پہنچے تو تمام لوگ حتی کہ پردہ نشین خواتین بھی گھروں سے باہر نکل آئیں (رقت و گریہ زاری کا عجیب منظر تھا) لوگوں نے کہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے ہیں۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد مدینہ منورہ میں اس دن سے زیادہ رونے والے مرد و زن نہیں دیکھے گئے۔


اے اللّٰہ ہمیں بھی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والا بنا.


 آمین ثم آمین یارب العالمین   


ذهبي، سير أعلام النبلاء، 1 : 2358

سبکي، شفاء السقام : 340

حلبي، السيرة الحلبيه، 3 : 308’


*دیدارمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کاوظیفہ*


عارف باللہ حضرت علامہ مولانا سیدنا یوسف نبھانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 

جو شخص خواب میں نبی مکرم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کا ارادہ رکھتا ہے 

تو وہ دو رکعت پڑھے اس میں  جو چاہے پڑھے اور سو مرتبہ کہے 


🌷يانور النور يا مدبر الأمور،بلغني روح محمد  صلي الله عليه وسلم تحية و سلاما⚘


قال مولانا العارف بالله يوسُفُ النبهانيِّ رضي الله عنه-: 

من أراد رؤيته صلى الله تعالى عليه وآله وصحبه وسلم في المنام، فليصل ركعتين يقرأ فيهما ما شاء وليقل مائة مرة: يا نور النور يا مدبر الأمور، بلغني روح محمد صلى الله تعالى عليه وسلم تحية وسلامًا.


 مفرج الكروب ومفرح القلوب: ص٢١١


*محمد ساجد مدنی*