یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

"دنیا کی محبت "



"دنیا کی محبت "


محرر: عبداللہ ھاشم عطاری مدنی
03313654057

 دنیا کی محبت دور کرنے کا سب سے عمدہ طریقہ یہی ہے کہ اس کی فنائیت  میں غور کیا جائے ، آدمی جتنا اس میں غور کرتا جاتا ہے اتنی ہی دنیا کی محبت اس کے دل سے کم ہوتی جاتی ہے۔ چُنانچہ امام غزالی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   فرماتے ہیں : جو شخص دنیا میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی میزبان کے پاس کوئی مہمان ہو اور اس میزبان کی یہ عادت ہو کہ ہمیشہ مہمانوں کے لیے مکان آراستہ رکھتا ہو ، لہٰذا اس نے مہمانوں کو یکے بعد دیگرے بلا کر ان کے سامنے انتہائی خوبصورت برتنوں میں   عمدہ ڈشیں سجائیں، چاندی کی انگیٹھیوں میں عود اور اگربتیاں سلگائیں ، کمروں میں اعلیٰ قسم کا اسپرے کروایا تاکہ مہمانوں کے دماغ معطر رہیں اور خوب فرحت و سکون پائیں ۔ عقلمند مہمان ان جملہ لَوازمات سے خوب لطف اندوز ہوتا ہے اور رخصت کے وقت اپنے اعزاز و اکرام کی بناء پر میزبان کا شکریہ ادا کرتا ہے لیکن بیوقوف مہمان اس بدگمانی کا شکار ہو جاتا ہے کہ میزبان نے یہ جتنا اہتمام کیا ہے اور یہ سبھی اَشیاء اسے دینے ہی کے لئے سجائی ہیں تاکہ رخصت کے وقت انہیں اپنےساتھ لے جائے۔ وہ اسی میں   پڑا رہتا ہے کہ رخصت کے وقت اس کے سامنے سے تمام چیزوں کواٹھا لیا جاتا ہے۔ جب خالی ہاتھ پلٹتا ہے تو بڑا کبیدہ خاطر، رنجیدہ اور نادم ہوتا ہے بلکہ روتا ہے کہ ہائے میرے ساتھ کیا ہوا۔ یونہی یہ دنیا مہمان خانہ ہے، اس کے سامانِ آرائش و زیبائش کو دیکھ کر الجھ نہیں جانا چاہئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے حرص ، طمع اور لالچ میں گرفتار ہو جائیں اور موت کا وقت سر پہ آن پہنچے، پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ (  کیمیائے سعادت، عنوان سوم: معرفت دنیا، فصل چہارم،  ۱ / ۹۵ )

دنیا کی محبت کم کرنے کا عمدہ طریقہ: 

 دنیا کی محبت دور کرنے کا سب سے عمدہ طریقہ یہی ہے کہ اس کی فنائیت میں غور کیا جائے ، آدمی جتنا اس میں غور کرتا جاتا ہے اتنی ہی دنیا کی محبت اس کے دل سے کم ہوتی جاتی ہے۔ دنیا کی محبت کم کرنے کیلئے امام غزالی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے کلام سے اسی آیت سے متعلقہ کچھ کلام پیش کیا جاتا ہے۔ چنانچہ آپ  رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : جو شخص دنیا میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی میزبان کے پاس کوئی مہمان ہو اور اس میزبان کی یہ عادت ہو کہ ہمیشہ مہمانوں کے لیے مکان آراستہ رکھتا ہو ، لہٰذا اس نے مہمانوں کو یکے بعد دیگرے بلا کر ان کے سامنے انتہائی خوبصورت برتنوں میں   عمدہ ڈشیں سجائیں، چاندی کی انگیٹھیوں میں عود اور اگر بتیاں   سلگائیں ، کمروں میں   اعلیٰ قسم کا اسپرے کروایا تاکہ مہمانوں کے دماغ معطر رہیں   اور خوب فرحت و سکون پائیں ۔ عقلمند مہمان ان جملہ لَوازمات سے خوب لطف اندوز ہوتا ہے اور رخصت کے وقت اپنے اعزاز و اکرام کی بناء پر میزبان کا شکریہ ادا کرتا ہے لیکن بیوقوف مہمان اس بدگمانی کا شکار ہو جاتا ہے کہ میزبان نے یہ جتنا اہتمام کیا ہے اور یہ سبھی اَشیاء اسے دینے ہی کے لئے سجائی ہیں تاکہ رخصت کے وقت انہیں اپنےساتھ لے جائے۔ وہ اسی میں   پڑا رہتا ہے کہ رخصت کے وقت ا س کے سامنے سے تمام چیزوں کواٹھا لیا جاتا ہے۔ جب خالی ہاتھ پلٹتا ہے تو بڑا کبیدہ خاطر، رنجیدہ اور نادم ہوتا ہے بلکہ روتا ہے کہ ہائے میرے ساتھ کیا ہوا۔ یونہی یہ دنیا مہمان خانہ ہے، اس کے سامانِ آرائش و زیبائش کو دیکھ کر الجھ نہیں جانا چاہئے، کہیں   ایسا نہ ہو کہ اس کے حرص ، طمع اور لالچ میں   گرفتار ہو جائیں   اور موت کا وقت سر پہ آن پہنچے، پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ (  کیمیائے سعادت، عنوان سوم: معرفت دنیا، فصل چہارم،  ۱ / ۹۵ )
پیشکش: عبداللہ ہاشم عطاری مدنی 03313654057