یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

محدث عصر شیخ نور الدین عتر حفظہ اللہ



محدث عصر شیخ نور الدین عتر حفظہ اللہ


نام ونسب

ڈاکٹر نور الدین عتر بن محمد بن حسن بن عتر حفظہ اللہ تعالی و اطال اللّٰہ عمرہ آپ کا سلسلہ نسب حسن بن علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے آپ کے شیخ عبداللہ الحماد نے آپ کو " اصیل الجدین " کہا کرتے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ والد اور والدہ کی طرف سے آپ کا سلسلہ حضور علیہ السلام کی طرف متصِل ہے آپ اس وقت ضعیف العمر ہیں اللہ آپ کا سایہ دراز فرمائے آمین 


عتر کہنے کی وجہ 

چونکہ نور الدین عتر حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آل و اولاد سے ہیں اور اولاد کو عربی میں " عِتْر " کہا جاتا ہے تو عتر  کے لقب سے ملقب ہوئے


القاب

مفسر ، محدث ، محقق الاریب ، شیخ المشائخ


ولادت 

نور الدین عتر شام کے شہر حلب میں بروز بدھ 17 صفر المظفر 1356ھ بمطابق 28 اپریل 1937ء کو دنیا میں جلوہ گر ہوئے

آپ کی ولادت حلب کے محلہ بسان میں ہوئی یہ فصیلہ اور باب نیراب کے درمیان واقع ہے یہ محلہ بستان علم کے لحاظ سے مشہور ہے حتیٰ کہ اس محلہ کا نام حارة الدین و الایمان ہے اور بعض نام ور علماء کی نسبت بھی اس محلہ کی طرف کی جاتی ہے


اھل و عیال 

شیخ نور الدین عتر نے علامةالکبیر عبداللّٰہ سراج الدین کی بیٹی سے نکاح کیا جس سے آپ کے یہاں اولاد ہوئ جن میں 3 بیٹے اور 1 بیٹی شامل ہیں جن کے نام یہ ہیں 

محمد مجاھد ، عبدالرحیم ، یحییٰ ، راویہ


اخلاق و مناقب 

ہر وہ شخص جس کا تعلق شیخ نور الدین عتر سے رہا وہ یہ جانتا ہے کہ آپ اخلاق و اوصافِ حمیدہ میں مسلم شخصیت کے مالک ہیں آپ سے تعلق رکھنے والا بالخصوص آپ کی علمیت کا قائل ہوجاتا ہے 

آپ کے اوصاف میں چند درج ذیل ہیں 


استاذ سے محبت

آپ کے مشائخ میں سے سب بڑا نام شیخ عبداللہ سراج الدین رحمۃ اللّٰہ علیہ کا نام سر فہرست ہے آپ اپنے شیخ کا نام بغیر القاب کے ذکر نہ کرتے بلکہ سر بھی جھکالیتے عبداللہ سراج الدین کے وفات کے بعد شیخ نور الدین عتر نے آپ کی سیرت ہے جداگانہ کتاب لکھی جس کا نام " صفحات من حیاة الامام شیخ الاسلام الشیخ عبداللّٰہ السراج الدین الحسینی " ہے


تواضع عاجزی

آپ اپنے گمان میں اپنی زات کو طالب علم سمجھتے ہیں اور عظیم عالم دین اور مصنف کتب کثیرہ و محدث ہونے کے جاوجود فرماتے ہیں کہ میں جب تک حیات ہو خد کو طالب علم اور طلاب العلم کا خادم سمجھتا ہوں اور ان کی خدمت کےلیے اپنا وقت صرف کروں گا


شہرت سے دوری 

آپ خلوت پسند ہیں اور اپنی دھن میں مگن رہنا اظہار حق اور اس کو پھیلانے میں مخل نہیں ہوتا آپ کو بے جا کی ابحاث میں پڑنا پسند نہیں مگر جس بحث میں پڑے اس میں عظیم فائدہ دیکھا 


تصنیف و عبادت میں مشغولیت 

آپ کثیر المطالعہ اور محقق ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کی مؤلفات کی تعداد 50 (پچاس) سے زائد ہیں اور آپ درس و تصانیف کے علاوہ دیگر اوقات میں ذکر اللہ و عبادات میں رہتے ہیں آپ کی تحقیقات سے کثیر جامعات کالجز اور یونیورسٹیوں میں طلبہ کو تقویت پہنچتی ہے


تعلیم و تدریس

علامہ نور الدین عتر نے اپنی آنکھیں ایسے خاندان میں کھولیں جو علم و اصلاح اور تمسک بالکتب و السنہ میں مصروف تھا اور یہ خاندان بلاد شام میں تحقیق و تألیف کے ذریعے علوم اسلامیہ کو پھیلانے میں مصروف عمل تھا

اس خاندان سے تعلق رکھنے والے علماء کرام میں آپ کے دادا الشیخ محمد نجیب اور آپ کے ماموں الشیخ محدث عبداللّٰہ سراج الدین کے نام سرِ فہرست ہیں

آپ نے ثانویہ شرعیہ شام میں جاری رکھا ثانوی تک پھر 1954ء میں مزید کلیہ شرعیہ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جامعہ ازھر مصر چلے گئے اور وہیں پڑہتے رہے یہاں تک کہ 1958ء میں اول پوزیشن کے ساتھ جامعہ ازھر سے فارغ التحصیل ہوئے پھر آپ واپس حلب آگئے اور تدریس کا سلسلہ جاری رکھا  اسی دوران آپ دوبارہ جامعہ ازھر تشریف لے گئے کہ شعبہ تفسیر اور حدیث میں دراسات کو مکمل کریں 1964ء میں آپ نے جامعہ ازھر سے شھادت العالمیہ شعبہ حدیث میں ممتاز کیفیت سے مکمل کیا بعد اس کے آپ جامعہ دمشق استاذ علوم القرآن و الحدیث کے درجہ پر مقرر ہوئے


طلب علم کے لیے اسفار

شیخ نور الدین عتر نے بلادِ اسلامیہ میں علم کی خاطر سفر بھی فرمائے جیسے متحدہ عرب امارات ، کویت ، عرب شریف ، ھند ، ترکی ، اردن ، الجزائر اسی طرح آپ کا معمول ہے کہ مختلف بلاد میں حاضر ہوکر دُروس کو جاری رکھنا



تصانیف وتالیفات

شیخ نور الدین عتر نے کثیر تصانیف وتالیفات پر کام کیا ہے جن کی تعداد 50 (پچاس) سے زائد ہیں آپ کی تحقیق و تآلیف و تصانیف پانچ اقسام کی ہیں 

کتب تفسیر و علومہ

علوم القرآن الکریم

محاضرات فی تفسیر القرآن الکریم

تفسیر سورۃ الفاتحہ ام الکتاب

القرآن الکریم و الدراسات الادبیہ

احکام القرآن

تفسیر و استنباط

کیف تتوجہ الی العلوم والقرآن الکریم

الروایة فی تفسیر الجلالین و نقد مافیہ من روایات باطلة والسرائیلیات

کتب حدیث

منھج النقد فی علوم الحدیث

اصول الجراح و التعدیل

الامام الترمذی و الموازنة بین جامعہ و بین الصحیحین

اعلام الانام شرح بلوغ المرام لابن حجر عسقلانی

لمحات موجزة فی اصول علل الحدیث

معجم المصطلحات الحدیثیہ

السنة المطھرة و التحریات

فی ظلال الحدیث النبوی

علم الحدیث و الدراسات الادبیہ

مناھج المحدثین العامة فی الروایة التصنیف

جوامع الاسلام بمن احادیث سید الانام علیہ افضل الصلاۃ والسلام

فضل الحدیث النبوی الشریف وجھود الامة فی حفظہ 

کتب فقہیہ

الحج و العمرۃ فی الفقہ الاسلامی

 المعاملات المصرفیہ و الربویة و علاجھا فی الاسلام

ھدی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی الصلاۃ الخاصہ

ابغض الحلال

ماھو الحج 

المفاصلة بین الافراد و القرآن و التمتع فی الحج

اصلاحی و معاشرتی کتب

ماذا عن المرأة 

النفخات العطریة من سیرة خبر البریة (صلی اللّٰہ علیہ وسلم)

الاتجاھات العامۃ للاجتہاد و مکانة 

صفحات من حیاة الامام شیخ الاسلام الشیخ عبداللّٰہ السراج الدین الحسینی

فکر المسلم و تحدیات الاف الثانیہ 

حب الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الایمان

کتب محققہ

علوم الحدیث لابن الصلاح

شرح علل الحدیث لابن رجب 

المغنی فی الضعفاء

حاشیہ نزھةالنظر فی توضیح نخبةالفکر فی مصطلح اھل الاثر

حاشیہ ارشاد طلاب الحقائق الی معرفة سنن خیر الخلائق 

الرحلة فی طلب  الحدیث للخطیب البغدادی

ھدایۃ السالک الی المذاھب الاربعة فی المناسک لابن جماعہ 


اھم نوٹ :- 

شیخ نور الدین عتر کی تآلیف کثیر ہیں یہ مؤلفات 1964ء سے لے کر 2020 تک وجود میں آئ اور ان کتب میں وقتاً فوقتاً تغیر و تبدل ہوتا رہتا ہے بعض اوقات طوالت اور بعض اوقات تقصیر ہوتی ہے مزید یہ کہ یہ تحریر میں نے اپنے تخصص فی الحدیث سال اول 2019 / 1441 کے مقالے سے اخذ کی ہے 


⁦🖋️⁩⁦🖋️⁩ احمد رضا مغل

بوقت رات 10 : 53 

بروز جمعرات

15 ذی الحجہ 1441

6 آگست 2020