تدفین کے بعد قبر کے پاس کتنی دیر ٹھہرنا چاہیےاور قبر پر تلقین کا طریقہ؟
تدفین کے بعد قبر کے پاس کتنی دیر ٹھہرنا چاہیےاور قبر پر تلقین کا طریقہ؟
٭ حد یث پاک میں ہے: جب تمہارا کوئی مسلمان بھائی مرے اوراس کو مٹی دے چکو تو تم میں ایک شخص قبر کے سرہانے کھڑا ہوکر کہے: یا فلاں بن فلانہ! وہ سُنے گا اور جواب نہ دے گا۔ پھر کہے: یا فلاں بن فلانہ! وہ سیدھا ہوکر بیٹھ جائے گا۔ پھر کہے: یا فلاں بن فلانہ ! وہ کہے گا: ہمیں ارشاد کر، اللّٰہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے مگر تمہیں اس کے کہنے کی خبر نہیں ہوتی۔ پھر کہے:
اُذْکُرْمَاخَرَجْتَ عَلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا شَھَادَۃَ اَنْ لَّآاِلٰـہَ اِلَّااللّٰہُوَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمْ)وَاَنَّکَ رَضِیْتَ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ(صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) نَبِیًّا وَّ بِالْقُرْاٰنِ اِمَامًا ۔
ترجمہ: تو اُسے یاد کر، جس پر تو دنیا سے نکلا یعنی یہ گواہی کہ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں
اور محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماس کے بندہ اور رسول ہیں اور یہ کہ تو اللّٰہ
کے رب اور اسلام کے دین اور محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے نبی اور
قرآن کے امام ہونے پر راضی تھا۔
منکر نکیر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے چلو ہم اس کے پاس کیابیٹھیں جسے لوگ اس کی حجت سکھا چکے۔ اس پر کسی نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللّٰہ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)! اگر اس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو؟ فرمایا: توحوا کی طرف نسبت کرے۔ (معجم کبیرللطبرانی، ۸ / ۲۵۰، حدیث۷۹۷۹)
یادرہے! یافُلاں بن فُلانہ کی جگہ میت اور اِس کی ماں کانام لے، مثلاً یامحمد الیاس بن اَمِینہ اور (اگرمیت اسلامی بہن کی ہو تو مثلاً ) یا فاطمہ بنت حَلیمہ وغیرہ نیز تلقین صرف عربی میں کی جائے۔
بعض اَجلہ اَئمہ تابعین فرماتے ہیں : جب قبرپر مٹی برابر کر چکیں اور لوگ واپس جائیں تو مستحب سمجھا جاتا تھا کہ میّت سے اس کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر کہا جائے:
یا فُلان! قُلْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ (تین بار)
ترجمہ:اے فلاں ! تو کہہ کہ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔
(نوٹ: یہاں یا فلان! کی جگہ میت کا نام لیں مثلاً یاالیاس! اور یافاطمہ ! وغیرہ)
پھر کہا جائے: قُلْ رَّبِّیَ اللّٰہُ وَدِیْنِیَ الْاِسْلَامُ وَنَبِیِّ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔(شرح الصدور، باب: مایقال عند الد فن والتلقین،ص۱۰۶)
ترجمہ:تو کہہ! میرا رب اللّٰہہے اور میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہیں ۔
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس پر اتنا اور اضافہ کیا:
وَاعْلَمْ اَنَّ ھٰذَیْنِ الَّذِیْنَ اَتَیَاکَ اَوْیَاْتِیَانِکَ اِنَّمَا ھُوَعَبْدَانِ
لِلّٰہِ لَایَضُرَّانِ وَلَایَنْفَعَانِ اِلاَّ بِاِذْنِ اللّٰہِ فَلا تَخَفْ وَلَاتَحْزَنْ وَاشْھَدْ اَنَّ رَبَّکَ اللّٰہُ وَدِیْنَکَ الْاِسْلَامُ وَنَبِیَّکَ مُحَمَّدٌ
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ثَبَّتَنَا اللّٰہُ وَاِیَّاکَ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِفِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ اِنَّہٗ ھُوَالْغَفُوْرُالرَّحِیْمُ۔
ترجمہ: اور جان لے کہ یہ دو شخص جو تیرے پاس آئے یا آئیں گے یہ اللّٰہ کے بندے ہیں
بغیر خدا کے حکم کے نہ ضرر پہنچائیں ، نہ نفع پس نہ خوف کر اور نہ غم کر اور تو گواہی دے کہ تیرا
رب اللّٰہ ہے اور تیرا دین اسلام ہے اور تیرے نبی محمدصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
ہیں اللّٰہ ہم کو اور تجھ کو قولِ ثابت پر ثابت رکھے، دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں
بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (بہارِ شریعت،حصہ ۴،۱ / ۸۵۱وفتاویٰ رضویہ، ۹ / ۲۲۳)
عورت کی قبر پر کھڑے ہوکر یوں تلقین کی جائے :
یَا فُلَانَۃَبِنْتَ فُلَانَۃَ !(تین بار کہے) اُذْکُرِیْ مَا خَرَجْتِ مِنَ الدُّنْیَا شَھَادَۃَ اَنْ لَّا اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُـہٗ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَنَّکِ رَضِیْتِ بِاللہِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَاِم دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیًّا وَّ بِالْقُرْاٰنِ اِمَامًا .
ترجمہ: تو اُسے یاد کر، جس پر تُو دنیا سے نکلی یعنی یہ گواہی کہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اس کے بندہ اور رسول ہیں اور یہ کہ تُو اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے رب اور اسلام کے دین اور محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے نبی اور قرآن کے امام ہونے پر راضی تھی۔
پھر کہا جائے:يَا فُلَانَۃُ قُوْلِیْ "لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ" .
اے فلانی ! تو کہہ کہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے سوا کوئی معبود نہیں۔
وَقُوْلِیْ رَّبِّیَ اللہُ وَدِیْنِیَ الْاِسْلَامُ وَنَبِیِّ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
تو کہہ میرا رب اللہ (عَزَّوَجَلَّ) ہے اور میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہیں۔
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس پر اتنا اور اضافہ کیا:
وَاعْلَمِیْ اَنَّ ھٰذَیْنِ الَّذیْنِ اَتَیَاکِ اَوْیَأْ تِیَانِکِ اِنَّمَا ھُوَ عَبْدَانِ لِلّٰہِ لَا یَضُرَّانِ وَلَا یَنْفَعَانِ اِلَّا بِاِذْنِ اللہِ فَـلَا تَخَفِیْ وَلَا تَحْزَنِیْ وَاَشْھَدِیْ اَنَّ رَبَّکِ اللہُ وَدِیْنَکِ الْاِسْلَامُ وَنَبِیَّکِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَـبَّتَنَا اللہُ وَاِیَّاکِ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰـوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ اِنَّـہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ .
اور جان لے کہ یہ دو شخص جو تیرے پاس آئے یا آئیں گے یہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے بندے ہیں بغیر خدا کے حکم کے نہ ضرر پہنچائیں، نہ نفع پس نہ خوف کر اور نہ غم کر اور تو گواہی دے کہ تیرا رب اللہ (عَزَّوَجَلَّ) ہے اور تیرا دین اسلام ہے اور تیرے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہیں اللہ (عَزَّوَجَلَّ) ہم کو اور تجھ کو قول ثابت پر ثابت رکھے، دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (بہارِ شریعت،حصہ ۴،۱ / ۸۵۱وفتاویٰ رضویہ، ۹ / ۲۲۳)