یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

* ادب سے زندگی بنتی ہے *





* ادب سے زندگی بنتی ہے *

✍️غلام نبی انجــــــم رضا عطاری

*🌷ادب بہت بڑی کامیابی🌷*

حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا فرمان ہے: ادب حاجت کے وقت خزانہ،  مُرَوَّت پر مددگار، مجلس میں رفیق اور تنہائی میں انس پہنچانے والا ہے۔اس کے ذریعے کمزور دلوں کو آباد کیا جاتا ہے، مردہ عقلوں کو زندگی ملتی  ہے اور طلب کرنے والے اسی کے ذریعے اپنی مرادوں کو پاتے ہیں ۔

منقول ہے کہ عقل بلا ادب ایسے ہے جیسے بہادر انسان اسلحے کے بغیر۔

*🍁ادب کا بیٹا:🍁*

ایک شخص نے مامون رشید کے سامنے بہت اچھا کلام کیا تو مامون نے پوچھا: تم کس کے بیٹے ہو؟ اس نے جواب دیا: اے امیر المومنین! میں ادب کا بیٹا ہوں ۔مامون رشید نے کہا: تم نے بہت اچھے نسب کی طرف نسبت اختیار کی ہے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ آدمی کی شناخت اس کے کام سے ہوتی ہے نہ کہ خاندان سے۔

*ایک شاعر لکھتا ہے :* تم چاہے جس کے بیٹے بھی ہو ادب حاصل کرو، اس کی اچھائی تمہیں نسب سے بے نیاز کردے گی۔مَرد وہ ہے جو یہ کہے کہ میں یہ ہوں ، وہ نہیں جو کہے کہ میرا باپ ایسا تھا۔

*🌹ادب کی برکات اور اس سے متعلق اقوال:🌹*

ایک دانا کا قول ہے: جو شخص زیادہ با ادب ہو وہ زیادہ عزت و شرف پالیتا ہے اگرچہ وہ گھٹیا خاندان سے تعلق رکھتا ہو،  گمنام ہونے کے باوجود اس کی شہرت ہوجاتی ہے، غریب ہونے کے باوجود وہ سردار بن جاتا ہے اور فقیر ہونے کے باوجود لوگ اپنی ضروریات کے سلسلے میں اس کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔

منقول ہے کہ فضیلت کا باعث عقل و ادب ہیں نہ کہ خاندان اور حسب نسب۔کہا جاتا ہے کہ آدمی کی پہچان اپنی فضیلت، کمال اور آداب سے ہوتی ہے نہ کہ اپنے قبیلے، خوبصورتی اور کپڑوں سے۔

*ایک شخص سے پوچھا گیا:* تمہیں ادب کس نے سکھایا؟ اس نے جواب دیا: میں نے جاہل کی جہالت کو برا پایا تو اس سے بچنے لگا اور یوں میں نے ادب سیکھ لیا۔

جو شخص اپنی اولاد کے بچپن میں اسے ادب سکھاتا ہے اولاد کے بڑے ہونے کے بعد اسے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ جو ادب سیکھتا ہے تو اس کے ذریعے مال اور عزت بھی حاصل کر لیتا ہے۔سب سے اچھی خصلت ادب جب کہ بدترین کلام جھوٹ ہے۔

*بقراط سے پوچھا گیا:* جس کے پاس ادب ہو اور جس کے پاس نہ ہو ان کے درمیان کیا فرق ہے؟ جواب دیا: ان کے درمیان ویسا ہی فرق ہے جیسا کہ حیوانِ ناطق (انسان) اور بے زبان جانوروں کے درمیان ہے۔

*🌼ادب غلاموں کو تخت نشین بنادیتا ہے:*

حضرت سیِّدُنا ابوالعالیہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے انہیں اپنے ساتھ تخت پر بٹھا لیا جبکہ قریش کے مردوں کو زمین پر بٹھایا۔جب آپ نے دیکھا کہ ایسا کرنے کے سبب وہ آپ کو ناراضی سے دیکھ رہے ہیں اور ان کے چہرے کے رنگ بدل گئےہیں تو ارشاد فرمایا: تم لوگ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہو جیسےکوئی لالچی شخص اپنے مفلس قرضدار کو دیکھتا ہے،  ادب کی یہی شان ہے کہ یہ چھوٹوں کو بڑوں پر فضیلت دیتا، غلام کو آقا سے بلندی عطا فرماتا اور تخت پر بٹھا دیتا ہے۔جالینوس کا قول ہے کہ کسی گھٹیا نسب والے شخص کا بیٹا بھی اگر ادب والا ہو تو اس کے باپ کے نسب کی کمی اس کے مقام و مرتبے میں اضافہ ہی کرتی ہے جبکہ کسی شریف النسب شخص کا بیٹا اگر صاحبِ ادب نہ ہو تو اس کے باپ کے نسب کی شرافت اس کی تنزلی میں ہی اضافہ کرتی ہے۔

منقول ہے : سب سے اچھا ادب یہ ہے کہ آدمی اپنے ادب پر فخر نہ کرے۔
ایک دانا کا قول ہے کہ عقل کو کچھ نہ کچھ ادب کی ضرورت ہوتی ہے جیسے بدن کو قوت کے حصول کے لئے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

*🔸غریب کون؟🔸*

حضرت سیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا کہ میں غریب ہوں ۔ارشاد فرمایا:  ہرگز نہیں ، غریب تو وہ شخص ہے جس کے پاس ادب کی دولت نہ ہو۔

اے انسان اگر تم ادب سے محروم ہو تو خاموشی کو لازم پکڑلو کہ یہ بھی بہت بڑا ادب ہے۔

منقول ہے کہ چار چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو سردار بنادیتی ہیں : علم، ادب، سچائی اور امانت۔

*🔹پانچ چیزوں کی تکمیل🔹*

ایک دانا کا قول ہے کہ پانچ چیزوں کی تکمیل پانچ سے ہوتی ہے: حسب نسب کی ادب سے، خوبصورتی کی حلاوت  یعنی مٹھاس سے، مال داری کی سخاوت سے، طاقت کی جرأت مندی سے اور جہاد کی توفیق سے۔

( *📗دین و دنیا کی انوکھی باتیں ج 1* )