یہ ایک خالص اسلامی بلاگ ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر مختلف اسلامی موضوعات پر وقتاً فوقتاً مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس بلاگ ویب سائٹ کا واحد مقصد اس پُر فتن دور میں دین کی صحیح معلومات کو پھیلانا اور اسلامی شعار کو محفوظ رکھنا ہے نوٹ: ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے مضامین میں حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے ویب سائٹ اس بارے میں ذمہ دار نہیں۔ شُکریہ

تلاشِ موضوع

مسلمان عورتوں کا مانگ میں سیندور اور پیشانی پر ٹکلی (یعنی بِنْدِی) لگانا کیسا ہے؟




مسلمان عورتوں کا مانگ میں سیندور اور پیشانی پر ٹکلی (یعنی بِنْدِی) لگانا کیسا ہے؟


مسلمان عورتوں کیلیے مانگ میں سیندور لگانا ناجائز و حرام ہے اور جب تک سیندور لگا رہے گا تو غسل نہیں ہوگا کیونکہ یہ پانی کو جسم تک پہنچنے سے روکتا ہے.
چنانچہ صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"سیندور لگانا مثلہ میں داخل اور حرام ہے، نیز اوس کا جرم پانی بہنے سے مانع ہوگا جس سے غسل نہیں اترے گا."
*(فتاوی امجدیہ جلد 4 صفحہ 60 مکتبہ رضویہ کراچی)*
جبکہ فی زمانہ ٹکلی (بندی) لگانا مسلمان عورتوں  میں عام ہے کہ وہ عمومی طور پر لگاتی ہیں لہذا اب یہ ہندو عورتوں کے ساتھ خاص نہیں رہا تو اس کے لگانے میں ان سے مشابہت نہیں ہوگی، اس لیے اب مسلمان عورتیں ٹکلی (بندی) لگا سکتی ہیں مگر چونکہ ٹکلی (بندی) پانی کو جسم تک پہنچنے سے روکتی ہے تو وضو اورغسل کیلیے اس کو اتارنا ضروری ہوگا ورنہ وضو اور غسل نہیں ہو گا.
چنانچہ صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ٹکلی بھی وضو و غسل کے ادا کرنے میں مانع ہیں۔"
*(فتاوی امجدیہ جلد 4 صفحہ 60 مکتبہ رضویہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم 
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
14/01/2019
03068209672
*تصدیق و تصحیح :*
الجواب صحیح
*عبده محمد عطاء الله النعيمي خادم الحديث والافتاء بجامعة النور، جمعة اشاعة اهل السنة (باكستان) كراتشي*